دھنیال دھنیال کوہ نمک کے پہاڑی قبائل کے گروپ سے تعلق رکھنے والا راجپوت کا ہم پلہ ایک قبیلہ ہے

دھنیال
Regions with significant populations
راولپنڈی، اسلام آباد

تاریخ دھنیال ترمیم

دھنیال قبیلہ سے متعلق مختلف نظریات پائے جاتے ہیں بعض مورخین جن میں خصوصیت سے ’’تاریخ اقوام پونچھ‘‘ بھی شامل ہیں کے مطابق کہ دھنیال ایک علوی قریشی قبیلہ ہے جو اپنا نسب حضرت سیدنا علی کے فرزند حضرت محمد بن الحنفیہ سے ملاتا ہے مؤلف نے لکھا ہے۔

  • ’’شاہ محمد حنیف سے آٹھویں پشت میں ایک بزرگ دھنی پیر کا نام لیا جاتا ہے اسی کے نام پر اس کی اولاد دھنیال کے نام سے مشہور ہے جو ضلع راولپنڈی کے علاوہ ہزارہ میں بھی آباد ہے اور قریشی علوی کہلاتی ہے راولپنڈی میں اس قوم کے پندرہ اور تحصیل کوہ مری تیرہ چودہ گاؤں ہیں‘‘
  • لیکن اس کے برعکس کئی علما نے قبیلہ کو راجپوتوں میں شمار کرتے ہیں مصنف راجپوت گوتیں نے بھی اس قبیلہ کو راجپوت ہی تحریر کیا ہے اسی طرح راجپوت قبائل معروف بتاریخ راجپوتاں کے مصنف نے بھی دھنیال قبیلہ کو راجپوت مانا ہے اور اس قبیلہ کو علوی قریشی قرار دینے کی تردید کی ہے اور اس بات کو تاریخی شواہد کے منافی قرار دیا ہے۔
  • مصنف نے اس قبیلہ کے متعلق لکھا ہے۔
  • ’’ چندربنسی پانڈووال قبیلہ کی شاخ ہے اس مورث کا نام دھند پال تھا جو بگڑ کر دھنیال بن گیا چوہدری علی محمد صاحب نے اس کو چندر بنسی راجپوت مانا ہے بعض کتب میں اس کو سورج بنسی اور اولاد راجا لو بتایا گیا ہے ان لوگوں کے قول کے مطابق راجا لو کی اولاد میں سے راجا میگھ دھن تھا جس کی اولاد دھن کی نسبت سے دھنیال کہلاتی ہے‘‘
  • مگر تاریخ قبیلہ دھنیال کی مطابق
  • ’’دھنیال حضرت علی کے بیٹے محمد علی الاکبر ( محمد بن حنفیہ) کے آٹھویں نہیں بلکہ اٹھارہویں پشت علوی قبیلہ ہے اور یہ محمد الاکبر امام ابراہیم کی نسل سے ہیں اور یہ محمود غزنوی کے پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد چند علوی خاندان ملتان سے نکل کر صوبہ سرحد میں آباد ہو گئے پھر ان کی اولاد چکوال میں جا کر آباد ہوئی جہاں امیر ملک نے چکوال کے علاقہ دھن کے ایک گاؤں کو اپنا مسکن بنایا یا اسی علاقے میں دھنی پیر کی پیدائش ہوئی جو دھنیال کا جد امجد مانا جاتا ہے‘‘۔[1]

خود کو حضرت علیؓ کی آل قرار دیتے ہیں۔ یہ لوگ خود کو ایک بزرگ معظم شاہ کی لڑی سے منسوب کرتے ہیں جو عراق سے ملتان اور وہاں سے چکوال آئے، چکوال کا پرانا نام دَھن تھا، اسی نسبت سے یہ لوگ دھن یال کہلائے۔ حضرت معظم شاہ کو بابا دھنی پیر کہا جاتاہے۔ انھوں نے راج پوتوں کے خلاف شہاب الدین غوری کی مدد کی تھی۔

جد امجد ترمیم

دھنی پیر المعروف سید معظم شاہ علوی اس قبیلے کے جد امجد کہلاتے ہیں

علاقہ ترمیم

ضلع جہلم کی سابقہ تحصیل چکوال(موجودہ ضلع) کے علاقے دھنی کا نام ان ہی کے نام پر ہے غالبا ان علاقوں میں ان کی ایک آبادی اب بھی موجود ہے البتہ اب وہ بالخصوص زیریں مغربی کوہ مری میں ملتے ہیں۔ یہ قبیلہ خطہ پوٹھوار اور لوئر ہمالیہ میں پچھلی آٹھ صدیوں سے آباد ہے اور ان علاقوں مین موجود قبائیل میں سے ایک نمایاں قبیلہ ہے زیادہ ترکہوٹہ راولپنڈی اسلام آباد میں مقیم ہیں جبکہ دیگر علاقوں جیسے کشمیر ایبٹ آباد، سیالکوٹ اور ہزارہ میں بھی موجود ہیں،

ستی اور عباسی ترمیم

ستی اور عباسی پہلے ایک تھےکیتوال نے انھیں ستی سے الگ کر دیا ہے کیونکہ کھلورا یا کولو رائے کے ایک کیتوال عورت سے ناجائز تعلقات تھے۔ جس سے ایک لڑکے نے جنم لیا جس سے ستی قبیلہ وجود میں آیا[2] وہ حضرت علی بن ابی طالب کی اولاد ہونے کا دعوی کرتے ہیں وہ بہادر ہیں اور فوج میں ان کی کافی بڑی تعداد کو بھرتی کیا گیا لیکن وہ اپنے علاقے میں اکثر جرائم کرتے ہیں متعدد کا رتبہ جٹ والا ہے یہ اب خود کو عباسی کہتے ہیں[3]

دھنیال گاؤں ترمیم

پنڈ بیگوال سملی ڈیم روڈ پر واقع ہے یہ پہاڑی کے قریب خوبصورت محل وقوع پر واقع ہے اسے دھنیال قبیلے نے آباد کیا۔موضع تمیر کو دھنیال قبیلے کی شاخ رونیال نے آباد کیا۔ کری، کروڑ، کرپا پنڈ بیگوال میرا بیگوال اور چارہان دھنیال قبیلے کے مشہور دیہات تھے۔[4]

راجا کی نسبت ترمیم

دھنیال کے ساتھ راجا کی نسبت اس لیے ہے کہ معظم شاہ عرف دھنی پیر کا خاندان جب ملتان کا حکمران تھا اس حکمرانی کی وجہ سے ان کی اولاد راجا کہلاتی ہے اور یہی سلسلہ دھنیال راجا کے لیے استعمال ہوا اسی شاخ کی مزید لڑیاں بھی اسی علاقے مری کہوٹہ اور ہزارہ میں موجود ہیں جن میں ستی، کیتوال، بھکرال، بدھال اور کنیال بھی ہیں [5] دھنیال قوم کی آگے بہت سی لڑیاں اور شاخیں ہیں جن میں سے پھتیال نتھوال پیروجال وغیرہ ہیں

قبیلے کی پتیاں ترمیم

قبیلہ دھنیال کی کئی گوتیں یا پتیاں جو مختلف علاقوں میں ہیں مندرجہ ذیل ہیں

حوالہ جات ترمیم

  1. تاریخ قبیلہ دھنیال، پروفیسر راجا حق نواز دھنیال، صفحہ 13
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2020 
  3. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 220،بک ہوم لاہور پاکستان
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 19 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2020 
  5. Journal of the Royal Asiatic Society of Great Britain and Ireland by Royal Asiatic Society of Great Britain and Ireland
  6. تاریخ قبیلہ دھنیال، پروفیسر راجا حق نواز دھنیال، صفحہ 36