شریف حسن دیوبندی
شریف حسن دیوبندی (9 اگست 1920ء – 2 جون 1977ء) ایک ہندوستانی مسلمان عالم دین اور محدث تھے۔ انھوں نے 1972 سے 1977ء تک دار العلوم دیوبند میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے اور تقریباً دس سال جامعۃ اسلامیہ تعلیم الدین، ڈابھیل میں استاذ حدیث اور شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
شریف حسن دیوبندی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
دار العلوم دیوبند کے ساتویں شیخ الحدیث | |||||||
مدت منصب 1972 – 1977 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 9 اگست 1920ء دیوبند |
||||||
وفات | 2 جون 1977ء (57 سال) دیوبند |
||||||
مدفن | قاسمی قبرستان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | دار العلوم دیوبند | ||||||
استاذ | حسین احمد مدنی ، شبیر احمد عثمانی ، اصغر حسین دیوبندی ، محمد ابراہیم بلیاوی | ||||||
پیشہ | عالم ، محدث | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیمشریف حسن دیوبندی 9 اگست 1920ء کو دیوبند میں پیدا ہوئے۔[1] انھوں نے دیوبند میں حفظ قرآن کیا، پھر تین سال مدرسہ اسلامیہ بیہٹ میں انور شاہ کشمیری کے تلمیذ عبد الرحیم مظفر نگری کے ماتحت رہ کر عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔[2] اس کے بعد انھوں نے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے کر 1358ھ مطابق 1939ء میں سند فضیلت حاصل کی۔ [3][4]
ان کے دار العلوم دیوبند کے اساتذۂ حدیث میں حسین احمد مدنی، شبیر احمد عثمانی، اصغر حسین دیوبندی اور محمد ابراہیم بلیاوی شامل تھے۔ [5]
عملی زندگی
ترمیمتعلیم سے فراغت کے بعد 1361ھ مطابق 1941ء میں انھیں کو مدرسہ امداد العلوم، خانقاہ امدادیہ، تھانہ بھون میں صدر مدرس مقرر کیا گیا، جہاں انھوں نے اشرف علی تھانوی سے علم حدیث اور علم فقہ میں استفادہ بھی کیا۔ 1364ھ 1945ء میں وہ مدرسہ اشاعت العلوم، بریلی میں صدر مدرس ہوئے اور نو سال تک وہاں استاذ حدیث اور ایک مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[6][7][5]
اس کے بعد انھوں نے ربیع الاول 1373ھ مطابق 1953ء سے شوال 1383ھ مطابق 1964ء کے درمیان تقریباً دس سال جامعۃ اسلامیہ تعلیم الدین، ڈابھیل میں استاذ حدیث اور شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور جامع الترمدی اور صحیح البخاری جیسی کتابیں ان کے زیر درس رہیں۔[8][9][10][11][12]
1383ھ مطابق 1963ء میں دار العلوم دیوبند میں بہ حیثیت استاد ان کا تقرر ہوا اور صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ، سنن ابو داؤد جیسی کتابیں کے اسباق ان سے متعلق رہے۔[13][14][15] 1392ھ مطابق 1972ء میں سید فخر الدین احمد کے بعد شیخ الحدیث کا منصب ان کے سپرد کیا گیا، اس حیثیت سے انھوں نے تا حیات یعنی 1397ھ مطابق 1977ء تک صحیح البخاری (جلد اول) کا درس دیا۔[16][17][18][19]
انھوں نے امام ترمذی کی الشمائل المحمدیۃ (شمائل ترمذی) کی ایک شرح لکھی تھی، جو تاہنوز غیر مطبوعہ ہے۔[20]
وفات
ترمیمشریف حسن دیوبندی کا انتقال 15 جمادی الاخری 1397ھ مطابق 2 جون 1977ء کو دیوبند میں ہوا۔ [21][22][23] اگلے دن ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور قبرستان قاسمی میں انھیں سپردِ خاک کیا گیا۔ [17]
پسماندگان میں ان کے چار فرزند رئیس احمد، نیر عثمانی، منیر عثمانی اور قاسم عثمانی ہیں۔ [24]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ندیم الواجدی (2010ء)۔ "حضرت مولانا شریف حسن دیوبندی"۔ خدا رحمت کند (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: دار الکتاب۔ صفحہ: 40
- ↑ الواجدی 2010, pp. 40–41.
- ↑ سید محبوب رضوی (1981ء)۔ ہسٹری آف دی دار العلوم دیوبند [تاریخ دار العلوم دیوبند] (بزبان انگریزی)۔ 2۔ ترجمہ بقلم مرتاض حسین ایف قریشی۔ یوپی، بھارت: ادارۂ اہتمام، دار العلوم دیوبند۔ صفحہ: 161–162۔ OCLC 20222197
- ↑ محمد اللہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020ء)۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (2nd ایڈیشن)۔ بھقرت: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 598۔ OCLC 1345466013
- ^ ا ب الواجدی 2010, p. 41.
- ↑ رضوی 1981, p. 161.
- ↑ قاسمی 2020, p. 598.
- ↑ فضل الرحمن اعظمی (1999)۔ تاریخ جامعہ اسلامیہ ڈابھیل۔ ملتان، پاکستان: ادارۂ تالیفات اشرفیہ۔ صفحہ: 152، 155–156، 160، 180
- ↑ عبد القیوم راجکوٹی (جنوری 2017ء)۔ ڈابھیل کے اساتذۂ حدیث۔ ڈابھیل، گجرات: جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین، ڈابھیل۔ صفحہ: 43
- ↑ خورشید حسن قاسمی (2003ء)۔ دار العلوم اور دیوبند کی تاریخی شخصیات (پہلا ایڈیشن)۔ جامع مسجد، دیوبند: مکتبہ تفسیر القرآن۔ صفحہ: 74
- ↑ ظفیر الدین مفتاحی (1980ء)۔ مشاہیر علمائے دار العلوم دیوبند (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: دفتر اجلاس صد سالہ۔ صفحہ: 106–107
- ↑ محمد کلیم۔ علم حدیث میں فضلائے دار العلوم دیوبند کی خدمات (مقالہ)۔ کلیہ سنی دینیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
- ↑ رضوی 1981, p. 162.
- ↑ قاسمی 2020, pp. 598، 748، 766.
- ↑ الواجدی 2010, p. 42.
- ↑ سعید احمد اکبر آبادی، مدیر (جون 1977ء)۔ "نظرات"۔ ماہنامہ البرہان۔ دہلی: ندوۃ المصنفین۔ 78 (6): 2–3۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 اگست 2024ء
- ^ ا ب منظور نعمانی، مدیر (اگست 1977ء)۔ "یاد رفتگاں"۔ ماہنامہ الفرقان۔ لکھنؤ: دفتر الفرقان۔ 45 (8): 44–45۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 اگست 2024ء
- ↑ محمد عارف جمیل مبارکپوری (2021ء)۔ موسوعۃ علماءِ دیوبند (بزبان عربی) (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 134
- ↑ فیوض الرحمان (1976ء)۔ "مولانا شریف حسن صاحب"۔ مشاہیر علمائے دیوبند۔ 1۔ اردو بازار، لاہور: عزیزیہ بک ڈپو۔ صفحہ: 226
- ↑ الواجدی 2010, p. 46.
- ↑ اسیر ادروی (1994)۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروانِ رفتہ (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 121
- ↑ ابو الحسن اعظمی (2019ء)۔ "مولانا شریف حسن صاحب"۔ یادوں کی کہکشاں۔ دیوبند: الحراء بک ڈپو۔ صفحہ: 103
- ↑ واضح رشید حسنی ندوی، مدیر (16 جون 1977ء)۔ "الشيخ شريف الحسن في ذمة الله"۔ پندرہ روزہ الرائد (بزبان عربی)۔ لکھنؤ: دار العلوم ندوۃ العلماء۔ 18 (24): 6
- ↑ قاسمی 2003, p. 75.