شیخ ابو بکر احمد

مفتی اعظم ہند، نیپال، بھوٹان اور ممالک دیگر (ہندوستانی)

شیخ ابو بکر احمد (انگریزی: Kanthapuram A. P. Aboobacker Musliyar) مفتی اعظم بھارت ہیں۔[5][6][7][8][9] وہ آل انڈیا سنی جمعیت العلما کے جنرل سکریٹری بھی ہیں۔[10] مرکز ثقافت سنیہ کے چانسلر اور روزمانہ سراج کے صدر نشین ہیں۔[11][12][13] اور اسلامک ایجوکیشنل بورڈ آف انڈیا کے صدر ہیں۔۔[14][15][16][17] وہ ایک عالم، ماہر تعلیم، ریفارمر، ماہر ماحولیات، امن کے حامی اور مقرر ہیں۔

شیخ ابو بکر احمد
(ملیالم میں: ശൈഖ് അബൂബക്ർ അഹ്‌മദ്‌ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Aboobacker)،  (عربی میں: أبوبكر ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 22 مارچ 1931ء (93 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (22 مارچ 1931–26 جنوری 1950)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک شافعی
رکن مرکز ثقافت سنیہ،  دفتر مفتی اعظم،  آل بیت برائے فکر اسلامی انسٹی ٹیوٹ[2]  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
مناصب
مفتی اعظم ہند[3] (10 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
24 فروری 2019 
اختر رضا خان 
 
مفتی اعظم   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
24 فروری 2019 
اختر رضا خان 
 
عملی زندگی
مادر علمی باقیات صالحات عربی کالج[2]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ چانسلر،  مفتی اعظم[4]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی،  ہندی،  اردو،  ملیالم،  تمل،  کنڑ زبان،  ہندوستانی انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت مرکز ثقافت سنیہ  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

ان کی ولادت 22 مارچ 1931ء کو کانتاپورم میں ہوئی۔

مفتی اعظم ترمیم

مفتی اعظم بھارت ایک بہت برا عہدہ ہے جو عموما جنوبی ہند میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بھارت کے مسلمانوں کا سب سے بڑا عہدہ ہے۔ ان کا انتخاب متعدد تنظیموں نے مل کر کیا ہے۔[5][18] سابق مفتی اعظم اختر رضا خان کی وفات کے بعد انھیں مفتی اعظم منتخب کیا گیا۔[19][20][21] انھوں نے رام لیلا میدان دہلیمیں مفتی اعظم بننے کا حلف لیا۔[22][5][23] ان کی حلف برداری کے بعد مختلف ممالک سے تہنیتی پیغامات شروع ہو گئے جن میں متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، سلطنت عمان، ملائیشیا اور انڈونیشیا شامل ہیں۔ بالخصوص ان کے آبائی وطن اور جانے پیدائش کوژیکوڈ ضلع میں جشن کا ماحول تھا۔ وہاں کیرلا مجلس قانون ساز کے اسپیکر سری پی سری راما کشنن، کیرلا وزیر ٹی پی راما کرشنن، کرناٹک وزیر یو ٹی قادر اور رحیم خان، تمل ناڈو حج کمیٹی، کوژیکوڈ کے میئر، کئی سیاسی، مذہبی اور ثقافتی تنظیموں نے وہاں تقریب میں حصہ لیا اور مفتی صاحب کو مبارکباد دی۔[24][25] پروگرام میں ٹی پی راماکرشنن نے حکومت کیرلا کے لیے مفتی صاحب کی تعریف کی۔

اعزازات ترمیم

جنوری 2008ء میں جدہ میں انھیں اسلامی ثقافت کے دفاع کے لیے اسلامی ثقافتی اعزاز سے نوازا گیا۔[26][27] 2016ء میں انھیں او آئی سی کی جانب سے جیویلز آف مسلم ورلڈ بز اعزاز سے نوازا گیا۔[28][29] انھیں بھارت کا ابن بطوطہ کہا جاتا ہے۔[30]

نظریات ترمیم

وہ اسلامی شدت پسندی کے مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگجو گروہ جیسے داعش اسلام کی شبیہ کو خراب کر رہے ہیں۔ وہ امن کے حامی اور وکیل ہیں اور برداشت اور صبر کو بڑھاوا دیتے ہیں۔[31][32] نومبر 2015ء میں انھوں نے جنسی مساوات پر تنقید کی اور کہا کہ جنسی مساوات ایک ایسا سراب ہے جو کبھی حقیقت نہیں بن سکتا ہے۔ یہ اسلام کے مخالف ہے، انسانیت کے مخالف ہے اور کوئی بھی عاقل سے قبول نہیں کر سکتا ہے۔[33][34][35]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://sheikhabubakrahmad.com/About
  2. ^ ا ب https://timesofindia.indiatimes.com/city/kozhikode/kanthapuram-to-meet-jordans-king-visit-may-boost-de-radicalization-move/articleshow/63122488.cms
  3. https://timesofindia.indiatimes.com/city/kozhikode/kanthapuram-selected-grand-mufti-of-india/articleshow/68175547.cms
  4. https://timesofindia.indiatimes.com/city/kozhikode/kanthapuram-selected-grand-mufti-of-india/articleshow/68175547.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 24 فروری 2019
  5. ^ ا ب پ "Kanthapuram selected Grand Mufti of India – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 فروری 2019 
  6. "Kanthapuram elected as new Grand Mufti"۔ Mathrubhumi (بزبان انگریزی)۔ 25 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2019 
  7. "കാന്തപുരം എത്തപ്പെടുന്നത് സുന്നി-സൂഫി മുസ്ലിം സമൂഹത്തിന്റെ ഇന്ത്യയിലെ പരമോന്നത നേതാവ്۔۔۔"۔ www.marunadanmalayali.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2019 
  8. "കാന്തപുരം എ۔പി۔ അബൂബക്കർ മുസ്‌ലിയാർ ഗ്രാൻഡ് മുഫ്തി"۔ Mathrubhumi (بزبان انگریزی)۔ 25 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2019 
  9. "കാന്തപുരം എ പി അബൂബക്കര്‍ മുസ്ലിയാരെ ഗ്രാന്റ് മുഫ്തിയായി പ്രഖ്യാപിച്ചു"۔ Jaihind TV (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-24۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2019 
  10. "Muslim intellectuals denounce A P Aboobacker Musliyar's misogynistic remark" 
  11. "Abu Dhabi Police, Siraj Malayalam Daily sign MoU"۔ Khaleej Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2019 
  12. "Understanding between ADP and "Siraj" to enhance media communication with the Indian Community"۔ www.adpolice.gov.ae۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2019 
  13. "Kerala daily signs MoU with Abu Dhabi Police"۔ Sify (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2019 
  14. "25 ألف طالب وأستاذ جامعي يشاركون في ختم القرآن الكريم على روح الشيخة حصة" 
  15. "The 500 Most Influential Muslims : 2011" (PDF)۔ Gwu.edu۔ 01 ستمبر 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2013 
  16. "HRD panel to oversee RTE rollout"۔ The Times Of India۔ 26 جون 2010۔ 11 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2019 
  17. "Home | Muslim |"۔ Manorama Online۔ 2013-11-13۔ 28 جنوری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2013 
  18. "تعيين الشيخ أبوبكر أحمد مفتيا للهند" [Sheikh Abu Bakr Ahmed Elected as Grand Mufti of India]۔ العين الإخبارية (بزبان عربی)۔ ISSN 2521-439X۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2019 
  19. MuslimMirror (22 جولائی 2018)۔ "Renowned Barelvi cleric Mufti Akhtar Raza Khan passed away, lakhs attend final journey"۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2019 
  20. "अजहरी मियां के जनाजे में दिखा जो जनसैलाब، आपने कभी नहीं देखा होगा، देखें तस्वीरें"۔ Rajasthan Patrika۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2019 
  21. "Noted Barelvi cleric Azhari Miyan dies"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ ISSN 0971-8257 
  22. "Kanthapuram Grand Mufti of Sunnis in India"۔ دی ہندو (بزبان انگریزی)۔ Special Correspondent۔ 2019-02-27۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2019 
  23. "Kanthapuram elected as new Grand Mufti"۔ Mathrubhumi (بزبان انگریزی)۔ 25 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2019 
  24. "Grand Mufti calls for talks, not war, to resolve Indo-Pak issues"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ Special Correspondent۔ 2019-03-02۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2019 
  25. TNN | Updated: Mar 2، 2019، 8:44 Ist۔ "Grant full membership to India: Kanthapuram to OIC | Kozhikode News – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2019 
  26. "Award for Kanthapuram"۔ The Hindu 
  27. "First Islamic Heritage Award"۔ Indian Express 
  28. "Kanthapuram AP Aboobacker Musliyar conferred with Jewel's of World Muslim Biz Award"۔ Narada News۔ 02 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2019 
  29. "AP Ustad, 7 others conferred OIC Jewels of the Muslim World Award"۔ Coastal Digest 
  30. Stanley Pinto | TNN | Updated: Oct 24، 2014، 20:32 Ist۔ "SSF silver jubilee convention on نومبر 2 | Mangaluru News – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2019 
  31. "Ruthless activities of IS 'against Islamic principles'"۔ arabnews.com 
  32. Staff Reporter۔ "Kanthapuram calls IS enemy of Islam"۔ The Hindu 
  33. "Sunni Cleric Says Women Are Only Fit To Deliver Children, Calls Gender Equality Un-Islamic"۔ indiatimes.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2016 
  34. "Women only fit to deliver children: Indian Muslim leader"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2015-11-29۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2016 
  35. "Kerala Muslim leader calls gender equality 'un-Islamic'"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 2015-11-29۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2016