عطاء بن یسار
عطا بن یسار (29 ھ - 103ھ)، جلیل القدر تابعی ، مشہور فقہائے مدینہ سلیمان بن یسار کے بھائی اور حديث نبوی راویوں میں سے ایک ہیں۔[1]
عطاء بن يسار | |
---|---|
معلومات شخصية | |
اسم الولادة | عطاء بن يسار |
الميلاد | 29 هـ المدينة المنورة |
الوفاة | 103 هـ المدينة المنورة |
الكنية | ابو محمد |
أقرباء | بھائی سليمان بن يسار |
عملی زندگی | |
پیشہ | مُحَدِّث |
تعديل مصدري - تعديل |
سیرت
ترمیمابو محمد عطاء بن یسار 29ھ میں مدینہ میں عثمان بن عفان کے دور خلافت میں پیدا ہوئے اور ان کے والد یسار فارس کے اسیریوں میں سے ایک تھے اور وہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث کے غلام تھے ہیں۔یسار ، اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور تابعین سے احادیث سننے کے لیے مسجد نبوی میں بیٹھا کرتے تھے ۔ مسجد نبوی ،میں وہ مسلمانوں کو احادیث مبارکہ سنانے کے لیے مسجد میں بیٹھا کرتے تھے جن کے ذریعے وہ تبلیغ کرتے تھے۔جو انھوں نے اصحاب رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سنی تھی اس طرح عطاء بن یسار احادیث رسول سے مستفیض ہوئے .[2]
عطاء بن یسار کی وفات سنہ 103ھ میں چوراسی 84 سال کی عمر میں ہوئی۔ عطاء کا ایک بیٹا الحسین اور ایک پوتا تھا جس کا نام عبد اللہ تھا۔ [3]
راویت حدیث نبوی
ترمیم- ابوایوب ، زید بن ثابت، عائشہ بنت ابی بکر ، ابوہریرہ، اسامہ بن زید ، ابی بن کعب ، عبداللہ بن مسعود، خوات بن جبیر، ابو واقد اللیثی، ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم ، عبداللہ بن سلام، زید بن خالد الجہنی، ابو سعید الخدری اور عبداللہ بن عمر بن الخطاب، میمونہ بنت الحارث، ابو مالک الاشجعی، عبداللہ بن عباس، کعب الاحبار، ابو عبد اللہ الصنبیحی جابر بن عبداللہ بن عمرو بن حرام، رفاعہ بن عربہ الجہنی، ابو سہلہ السائب بن خلاد الانصاری ، عامر بن سعد بن ابی وقاص اور عبادہ بن الصامت ، عبداللہ بن عمرو بن العاص، معاویہ بن الحکم السلمی ، ابو درداء ، ابوذر ، ابو قتادہ الانصاری، ام حرام بنت ملحان اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم ۔ [4]
- اپنی سند سے روایت کرتے ہیں : زید بن اسلم، صفوان بن سالم ، عمرو بن دینار ، ہلال بن علی، شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر [5] اسماعیل بن عبد الرحمٰن بن ابی ذہیب، بکر بن سوادۃ الجثمی ، بکیر بن عبد اللہ ۔ بن الاشج، حبیب بن ابی ثابت اور عبد اللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب، عبید اللہ بن مقسم، عمارہ بن عبد اللہ بن صیاد الانصاری، محمد بن ابراہیم بن الحارث التیمی، محمد بن ابی حرملہ ، محمد ال -باقر، محمد بن عمرو بن حلالہ ، محمد بن عمرو بن عطا، محمد بن یوسف الکندی، مسلم بن ابی مریم، یزید بن عبد اللہ بن قصط ، ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف، اور ابو عبد اللہ، اسماعیل بن کے مولا عبید۔ [6]
- حضرت عطا بن یسار رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دریافت کیا : کیا میں اپنی ماں کے پاس جاؤں تو اس سے بھی اجازت لوں ۔ حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ہاں ۔ انھوں نے عرض کی:میں تو اس کے ساتھ اسی مکان میں رہتا ہی ہوں ۔ حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اجازت لے کر اس کے پاس جاؤ، انھوں نے عرض کی: میں اس کی خدمت کرتا ہوں (یعنی بار بار آنا جانا ہوتا ہے، پھر اجازت کی کیا ضرورت ہے؟) رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’اجازت لے کر جاؤ، کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ اسے بَرَہْنَہ دیکھو؟‘‘ عرض کی: نہیں ، فرمایا: تو اجازت حاصل کرو۔[7]
- جرح و تعدیل : مالک بن انس کہتے ہیں: « ۔ یحییٰ بن معین، ابو زرعہ الرازی اور نسائی نے اسے ثقہ قرار دیا۔, جیسے محدثین کی ایک جماعت نے بیان کیا ہے . [1] [1][8]
وفات
ترمیمآپ نے 103ھ میں وفات پائی ۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ تهذيب الكمال للمزي» عطاء بن يسار الهلالي أبو محمد المدني آرکائیو شدہ 2017-05-10 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ سير أعلام النبلاء » الطبقة الثانية » سليمان بن يسار آرکائیو شدہ 2017-05-10 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ "عبد الله بن الحسين بن عطاء بن يسار - The Hadith Transmitters Encyclopedia"
- ↑ ابن عساكر (1995)۔ تاريخ دمشق۔ 40۔ دار الفكر۔ صفحہ: 438
- ↑
- ↑ "عبد الله بن الحسين بن عطاء بن يسار - The Hadith Transmitters Encyclopedia"۔ 13 مايو 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ ( موطا امام مالک، کتاب الاستءذان، باب الاستءذان، 2 / 446، الحدیث: 1847)
- ↑ ابن عساكر (1995)۔ تاريخ دمشق۔ 40۔ دار الفكر۔ صفحہ: 438