غلام رسول ہزاروی

ہندوستانی دیوبندی عالم دین

غلام رسول ہزاروی (1854–1918ء؛ جنھیں غلام رسول بفوی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین اور دار العلوم دیوبند کے فاضل تھے۔ انھوں نے تقریباً اکتیس سال دار العلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ ان کے تلامذہ میں محمد رسول خان ہزاروی، انور شاہ کشمیری، کفایت اللہ دہلوی، محمد سہول بھاگلپوری، اصغر حسین دیوبندی، حسین احمد مدنی، اعزاز علی امروہوی، شبیر احمد عثمانی، مناظر احسن گیلانی اور محمد طیب قاسمی جیسے اکابر علمائے دیوبند شامل تھے۔

غلام رسول ہزاروی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1854ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بفہ، ضلع ہزارہ، برطانوی ہند (موجودہ ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا)
وفات 24 اکتوبر 1918ء (63–64 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن قاسمی قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ سید احمد دہلوی ،  محمود حسن دیوبندی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص محمد رسول خان ہزاروی
انور شاہ کشمیری
کفایت اللہ دہلوی
محمد سہول بھاگلپوری
اصغر حسین دیوبندی
حسین احمد مدنی
اعزاز علی امروہوی
شبیر احمد عثمانی
مناظر احسن گیلانی
محمد طیب قاسمی
پیشہ عالم ،  منطقی ،  متکلم ،  استاد جامعہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی و تعلیمی زندگی

ترمیم

غلام رسول ہزاروی غالباً 1854ء میں بفہ، ضلع ہزارہ (موجودہ ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا) میں عبد الغفار بن عبد الرحمن کے یہاں پیدا ہوئے تھے۔ [1]

ان کی ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے علما کے پاس ہوئی۔ [2] اعلیٰ تعلیم کے لیے دار العلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور 1303ھ مطابق 1886ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔ [2] ان کے دورۂ حدیث کے سال سید احمد دہلوی شیخ الحدیث تھے۔[3] ان کے دیگر اساتذۂ حدیث میں محمود حسن دیوبندی شامل ہیں۔[3] 1305ھ مطابق 1888ء میں انھوں نے رشید احمد گنگوہی سے بھی اجازت حدیث لی تھی۔ [2]

تدریسی زندگی

ترمیم

1307ھ (مطابق 1890ء) میں دار العلوم دیوبند میں بحیثیت مدرس ان کا تقرر عمل میں آیا اور اس وقت سے لے کر 1337ھ مطابق 1918ء یعنی اپنی وفات تک انھوں نے تقریباً اکتیس سال دار العلوم میں تدریسی خدمات انجام دیں۔[4] [5][6][7]

مشاہیر تلامذہ

ترمیم

ہزاروی کے تلامذہ میں محمد رسول خان ہزاروی، انور شاہ کشمیری، کفایت اللہ دہلوی، محمد سہول بھاگلپوری، اصغر حسین دیوبندی، عبد السمیع انصاری دیوبندی، حسین احمد مدنی، اعزاز علی امروہوی، شبیر احمد عثمانی، مناظر احسن گیلانی اور محمد طیب قاسمی جیسے اکابر علمائے دیوبند شامل تھے۔ [8][7][9][10][11][12][6][13]

ذاتی زندگی

ترمیم

حسین احمد مدنی کے شریک درس اور دار العلوم دیوبند کے 1315ھ کے فاضل[3] گل حسن بفوی کی ہمشیرہ سے ان کا نکاح ہوا تھا اور ان کی اولاد نرینہ میں صرف محمد یعقوب بفوی (متوفی: 1973ء) تھے۔ [14]

وفات

ترمیم

ہزاروی کا انتقال 17 محرم الحرام 1337ھ مطابق 24 اکتوبر 1918ء کو دیوبند میں ہوا[15] اور قاسمی قبرستان میں محمد قاسم نانوتوی کی مدفن کے قریب سپردِ خاک کیے گئے۔ [5]

ہزاروی کے استاذ محمود حسن دیوبندی نے ہزاروی کی خبرِ وصال سن کر مالٹا کی جیل سے ہی مرثیہ لکھ کر بھیجا تھا، [16][17][18] جس کا ایک شعر ان کی شخصیت و کردار کی عکاسی کرتا ہے:[19][17][20]

گزاری یونہی مرحبا عمر ساری کہ دن مدرسہ میں تو مسجد میں شب بھر[21][17]

ہزاروی کے ایک ہم نام عالم

ترمیم

ہزاروی کے ایک ہم نام اور محمود حسن دیوبندی کے شاگرد، ضلع بٹگرام علاقہ ٹکری کے[3] غلام رسول ہزاروی (متوفی: 1391ھ مطابق 1971ء) ہیں، دار العلوم دیوبند سے جن کا سنہ فراغت 1323ھ ہے اور جو پہلے جامعہ پنجاب، لاہور میں شعبہ عربی کے استاذ رہے، پھر جامعہ اشرفیہ، لاہور کے شیخ الحدیث و التفسیر رہے۔[22]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

مآخذ

ترمیم
  1. جدونی 1977، صفحہ 306، 308
  2. ^ ا ب پ جدونی 1977، صفحہ 306
  3. ^ ا ب پ ت ہردوئی، محمد طیب قاسمی۔ دار العلوم ڈائری لیل و نہار: تلامذۂ دور صدارت امام الفلسفہ مولانا سید احمد دہلوی و شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی (2013ء ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود۔ ص 37–38، 42–43۔ دیوبند میں محمود اسعد مدنی کے گھر کے سامنے مدنی مارکیٹ میں ہردوئی کے رہنے والے اخبار فروش اور سابقہ ماہنامہ پیغام محمود کے مدیر محمد طیب قاسمی نے مرغوب الرحمن بجنوری کے زمانۂ اہتمام میں ان کی اجازت سے دار العلوم دیوبند سے فضلائے دار العلوم دیوبند کا ریکارڈ حاصل کیا تھا اور اسی کو ترتیب دے کر اپنے ادارے ادارۂ پیغام محمود سے سلسلہ وار تلامذہ کی فہرست شائع کی اور 2013ء میں سید احمد دہلوی اور محمود حسن دیوبندی کے دار العلوم دیوبند میں دور صدارت میں دورۂ حدیث سے فارغ التحصیل طلبہ کی فہرست شائع کی، جس میں سید احمد دہلوی کے دور صدارت کے طلبہ کے تحت غلام رسول بفوی کا سنہ فراغت 1303ھ لکھا ہوا ہے یعنی اس وقت دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث سید احمد دہلوی تھے اور محمود حسن دیوبندی استاذ حدیث تھے، صحیح بخاری کا ایک حصہ ان سے بھی متعلق تھا، پھر 1307ھ میں سید احمد دہلوی کے مستعفی ہوکر بھوپال چلے جانے کے بعد محمود حسن دیوبندی دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث و صدر المدرسین بنائے گئے تھے۔ {{حوالہ کتاب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |1= (معاونت)
  4. قاسمی، محمد طیب (جون 1965ء)۔ دار العلوم دیوبند کی صد سالہ زندگی (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: دفتر اہتمام دار العلوم۔ ص 110
  5. ^ ا ب جدونی 1977، صفحہ 306–307
  6. ^ ا ب مفتاحی، ظفیر الدین۔ "مولانا غلام رسول ہزاروی"، "مولانا عبد السمیع دیوبندی"۔ مشاہیر علمائے دار العلوم دیوبند (1980 ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: دفتر اجلاس صد سالہ۔ ص 43، 58
  7. ^ ا ب قاسمی، محمد اللہ خلیلی (اکتوبر 2020ء)۔ "مولانا غلام رسول ہزاروی"، "اساتذۂ عربی دار العلوم دیوبند"دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (دوسرا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ ص 568–569، 761
  8. جدونی 1977، صفحہ 311–312
  9. مفتاحی، ظفیر الدین (1994)۔ حیات مولانا گیلانی (پہلا ایڈیشن)۔ لکھنؤ: مجلس نشریات اسلام۔ ص 89
  10. قاسمی، غلام نبی؛ قاسمی، محمد شکیب (مئی 2014)۔ حیات طیب (جلد اول) (پہلا ایڈیشن)۔ دار العلوم وقف دیوبند: حجۃ الاسلام اکیڈمی۔ ص 61
  11. شمسی، ابو الکلام قاسمی۔ "مولانا محمد سہول عثمانی بھاگلپوری"۔ تذکرہ علمائے بہار (جلد اول) (پہلا، 1995ء ایڈیشن)۔ سیتامڑھی: شعبۂ نشر و اشاعت، جامعہ اسلامیہ قاسمیہ بالاساتھ۔ ص 311
  12. دیوبندی، اختر حسین۔ سوانح حیات مولانا سید اصغر حسین صاحب المعروف بہ حضرت میاں صاحب (پہلا، 1365ھ بہ مطابق 1945ء ایڈیشن)۔ دیوبند: دار الکتب اصغریہ۔ ص 9
  13. عارفی، محمد نافع (2022)۔ علامہ محمد انور شاہ کشمیری اور عربی زبان و ادب۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ ص 177–178
  14. جدونی 1977، صفحہ 310–311
  15. جدونی 1977، صفحہ 317
  16. جدونی 1977، صفحہ 307
  17. ^ ا ب پ رضوی، سید محبوب (1993ء)۔ "مولانا غلام رسول ہزاروی"۔ تاریخ دار العلوم (جلد دوم) (دوسرا ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: ادارہ اہتمام۔ ص 62–63
  18. مبارکپوری، محمد عارف جمیل (1442ھ م 2021ء)۔ "٦٠٤-الهزاروي"۔ موسوعة علماء ديوبند (عربی میں) (پہلا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ ص 267 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  19. جدونی 1977، صفحہ 310
  20. شاہجہانپوری، ابو سلمان۔ کلیات شیخ الہند (1996ء ایڈیشن)۔ کٹرہ شیخ چاند لال کنواں، دہلی: ربانی بکڈپو۔ ص 106–107
  21. جدونی 1977، صفحہ 10
  22. اسیر ادروی، نظام الدین۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (پہلا، 1994 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ ص 205

کتابیات

ترمیم
  • جدونی، فیوض الرحمن (1977)۔ "استاذ الاساتذہ مولانا غلام رسول صاحب بفوی"۔ مشاہیر علمائے سرحد 1857–1977ء (تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی علومِ اسلامیہ)۔ ملیر کینٹ، کراچی: جامع مسجد الفرقان۔ ص 306–322۔ 2023-02-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-02-07