معمار سنان پاشا
سنان پاشا یا معمار سنان پاشا (مکمل نام: معمار سنان ابن عبد المنان) (ولادت: 15 اپریل 1489ء، وفات: 17 جولائی 1588ء) عثمانی سلاطین سلیم اول، سلیمان اول، سلیم دوم اور مراد سوم کے دور کے اہم ماہر تعمیرات تھے۔ ادرنہ کی سلیمیہ مسجد اور استنبول کی سلیمانیہ مسجد ان کے فن کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
معمار سنان | |
---|---|
(ترکی میں: Mimar Sinan)،(عربی میں: قوجه معمار سنان آغا) | |
سنان پاشا کی شبیہ
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 اپریل 1489ء اغرناس، ایالت قرہ مان، موجودہ صوبہ قیصری، مرکزی اناطولیہ علاقہ، ترکی |
وفات | 17 جولائی 1588ء (عمر: 99 سال) استنبول، سلطنت عثمانیہ، موجودہ ترکی |
مدفن | قسطنطنیہ |
قومیت | عثمانی ترک |
عملی زندگی | |
پیشہ | معمار |
پیشہ ورانہ زبان | عثمانی ترکی [1] |
کارہائے نمایاں | فرحت پاشا مسجد ، بنیا باشی مسجد ، شہزادہ مسجد ، جامع سلیمانیہ ، سلیمیہ مسجد ، محمد پاشا سوکولویچ پل ، ستاری موست |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمسنان پاشا اناطولیہ کے ایک مسیحی خاندان میں پیدائے ہوئے۔ 1511ء میں وہ عثمانی افواج میں شامل ہوئے اور استنبول آ گئے جہاں انھوں نے اسلام قبول کر لیا اور سنان کا نام پایا۔ تین سال بعد تعمیرات اور انجینئری کا ماہر سنان مشرق میں عثمان سلطان سلیم اول کے پیش قدمی کرنے والے دستوں میں شامل تھا اور قاہرہ پر قبضہ کرنے والے دستے کا رکن تھا۔ اس فتح کے بعد سنان کو اعلی ماہر تعمیرات مقرر کیا گیا۔ انھیں پیادہ افواج کا کمانڈر مقرر کیا گیا لیکن ذاتی خواہش پر توپ خانے میں منتقل کر دیے گئے۔ ایران کے خلاف جنگ کے دوران 1535ء میں انھوں نے جھیل وان عبور کرنے کے لیے جہاز تعمیر کیے جس پر انھیں سلطان کے ذاتی محافظین کا آغا مقرر کر دیا گیا۔
سنان کا پہلا معروف تعمیراتی کام 1548ء میں قائم کردہ شہزادہ مسجد تھی۔ 1550ء میں انھوں نے سلیمانیہ مسجد پر کام شروع کیا جو 1557ء میں مکمل ہوا۔ انھوں نے استنبول اور دیگر شہروں میں کئی عمارات، مساجد اور پل وغیرہ تعمیر کیے جن میں ادرنہ کی سلیمیہ مسجد، استنبول کی رستم پاشا مسجد، ادرنہ کی محرمہ سلطان مسجد اور استنبول کی قادرگا صوقولو مسجد شامل ہے۔ انھوں نے دمشق میں تقیہ السلیمانیہ خان مسجد بھی تعمیر کی جو آج بھی شہر کی اہم ترین یادگاروں میں سے ایک ہے۔ وہ بلغاریہ کے دار الحکومت صوفیہ کی واحد مسجد بنیا باشی مسجد کے بھی معمار ہیں۔
اپنی سوانح حیات "تذکرات بنیان" کے مطابق وہ ادرنہ کی جامع سلیمیہ مسجد کو اپنے فن تعمیر کا بہترین نمونہ قرار دیتے ہیں۔ جب جامع سلیمیہ کی تعمیر جاری تھی جو مسیحیوں نے دعوی کیا تھا کہ دنیا کوئی بھی معمار خصوصا مسلمان ایاصوفیہ کے گنبد سے بڑا گنبد تیار نہیں کر سکتا۔ سنان پاشا نے اس دعوے کو غلط کر دکھایا اور جامع سلیمیہ کا گنبد ایاصوفیہ سے بڑا بنایا۔ جب جامع سلیمیہ مکمل ہوئی تو سنان کی عمر 80 سال تھی۔
-
شہزادہ مسجد - اندرون
-
شہزادہ مسجد اندرون
-
سلیمانیہ مسجد - استنبول
-
سلیمانیہ مسجد اندرون
-
جامع سلیمیہ مسجد - اردنہ
کارنامے
ترمیمانھوں سے زندگی میں مندرجہ ذیل عمارات تعمیر کیں:
- 94 جامع مساجد
- 57 جامعات
- 52 مساجد
- 41 حمام
- 35 محلات
- 22 مزارات
- 20 کاروان سرائے
- 17 عوامی باورچی خانے
- 8 پل
- 8 گودام
- 7 مدراس
- 6 نہریں
- 3 دارالشفاء
اہم کام
ترمیم- صوقلو محمد پاشا مسجد، بےاوغلو
- صوقلو محمد پاشا مسجد
- سلیمیہ مسجد، ادرنہ
- جامع سلیمانیہ
- قیلیچ علی پاشا مسجد
- مولا چلبی مسجد
- مجمع خاصکی سلطان
- پیالہ پاشا مسجد
- شہزادہ مسجد
- مہر ماہ سلطان مسجد
- مہر ماہ سلطان مسجد (اسکودار)، اسکودار
- محمد پاشا سوکولویچ پل، ویشیگراد
- بنیا باشی مسجد، صوفیہ
- رستم پاشا مسجد
- ضل محمود پاشا مسجد
- تکیہ سلیمانیہ مسجد
- دیوار گریہ میں مقام عبادت
- العادلیہ مسجد، حلب
انتقال
ترمیممعمار سنان پاشا نے اتوار 23 شعبان 996ھ بمطابق 17 جولائی 1588ء کو 99 سال کی عمر میں قسطنطنیہ میں وفات پائی۔ انھیں جامع سلیمیہ کی دیواروں کے ساتھ دفن کیا گیا اور متصل شاہراہ کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb121305238 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
بیرونی روابط
ترمیم- شہر ادرنہ کی تصاویر بشمول جامع سلیمیہ
- استنبول میں سنان کی تعمیرات کی تصاویرآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ newmanservices.com (Error: unknown archive URL)
- 16 ویں صدی کا ماہر تعمیراتآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ mimoza.marmara.edu.tr (Error: unknown archive URL)