نسیم اختر شاہ قیصر
نسیم اختر شاہ قیصر (1960–2022ء) ایک ہندوستانی مسلمان عالم، مصنف اور خطیب تھے۔ وہ دار العلوم وقف دیوبند کے استاذ تھے۔ وہ ازہر شاہ قیصر کے بیٹے اور مشہور محدث انور شاہ کشمیری کے پوتے تھے۔ وہ دار العلوم دیوبند اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ کے فاضل اور ”حرف تابندہ“، ”خوشبو جیسے لوگ“، ”کیا ہوئے یہ لوگ“ اور ”میرے عہد کا دار العلوم“ جیسی کتابوں کے مصنف تھے۔
نسیم اختر شاہ قیصر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | نسیم اختر شاہ قیصر |
پیدائش | 25 اگست 1960ء دیوبند، ضلع سہارنپور، بھارت |
وفات | 11 ستمبر 2022 دیوبند |
(عمر 62 سال)
قومیت | بھارت |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
مادر علمی |
|
پیشہ | مقالہ نگار، مصنف، عالم، خطیب، شاعر |
کارہائے نمایاں | حرف تابندہ، خوشبو جیسے لوگ، کیا ہوئے یہ لوگ، میرے عہد کا دار العلوم |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیمنسیم اختر شاہ قیصر 25 اگست 1960ء کو دیوبند میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ازہر شاہ قیصر، انور شاہ کشمیری کے فرزندِ اکبر تھے۔[1][2] انھوں نے تعلیم کی ابتدا دار العلوم دیوبند سے کی، پھر اسلامیہ ہائی اسکول، دیوبند میں داخلہ لیا اور دسویں کا امتحان دیے بغیر 1976ء میں دوبارہ دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے کر 1981ء میں درس نظامی کی تعلیم سے فارغ التحصیل ہوئے۔[3] انھوں نے صحیح بخاری؛ نصیر احمد خان بلند شہری سے پڑھی۔[4] اسکولی تعلیم کے دوران 1973ء سے 1975ء تک انھوں نے ادیب، ادیبِ ماہر اور ادیبِ کامل کی ڈگری حاصل کی اور جامعہ دینیات سے 1976ء سے 1978ء تک عالمِ دینیات، ماہرِ دینیات اور فاضلِ دینیات کی سند حاصل کی۔ پھر 1989 سے 1990ء کے درمیان ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ سے ایم اے اردو کیا۔[3]
عملی زندگی
ترمیم1987ء کو قیصر نے دار العلوم وقف دیوبند میں ملازمت اختیار کی اور 1989ء تاوفات تقریباً پینتیس سال وہیں پر تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔[5][6][7] انھوں نے جنوری 1973ء میں 13 سال کی عمر میں مضامین لکھنا شروع کیا۔ 1979ء تا 1985ء پندرہ روزہ اشاعت حق، دیوبند کے نائب مدیر اور 1985ء تا 1996ء اس کے مدیرِ اعلیٰ رہے۔ 1983ء میں اپنے والد ازہر شاہ قیصر کی سرپرستی میں ماہنامہ طیب، دیوبند کے معاون مدیر ہوئے؛ بالآخر 1987ء میں جب ماہنامہ طیب بند ہونے لگا تو اپنے سابقہ پندرہ روزہ اشاعت پر توجہ دی اور وہ بھی 1983ء میں بند ہو گیا۔[8][9]
قیصر عرصے تک ماہنامہ ندائے دار العلوم کی مجلسِ ادارت کے رکن رہے۔ اس کے علاوہ تقریباً چالیس سال سے ملک بھر کے پچاسوں ماہانہ، پندرہ روزہ اور ہفت روزہ رسائل و جرائد اور روزناموں میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہے ہیں،[1][9] ان رسائل و جرائد میں ماہنامہ ندائے دار العلوم دیوبند، ماہنامہ طیب دیوبند، ماہنامہ محدث عصر، دیوبند، ماہنامہ ترجمان دیوبند، ماہنامہ دار العلوم دیوبند، ماہنامہ اتباع سنت دیوبند، ماہنامہ اذان بلال آگرہ، ماہنامہ رگ سنگ کانپور، ماہنامہ صدائے حق گنگوہ، ماہنامہ حسن تدبیر دہلی، ماہنامہ الرشید ساہیوال، پاکستان، ماہنامہ النصیحہ چارسدہ، پاکستان اور ماہنامہ المرشد چکوال، پاکستان شامل ہیں۔[1][9]
قیصر روزنامہ ہندوستان ایکسپریس، دہلی میں مسلسل تین سال اور روزنامہ ہمارا سماج، دہلی میں تقریباً دو سال تک کالم نگار رہے۔[9] وہ ایک خاکہ نگار بھی تھے، ان کے قلم سے عالم اسلام کی گذشتہ و موجودہ کم و بیش سو لوگوں کے خاکوں پر مشتمل کتابیں آ چکی ہیں، جو تصانیف کے عنوان کے تحت درج ہیں۔[1] آل انڈیا ریڈیو، دہلی کی اردو مجلس اور اردو سروس سے کافی ریڈیائی نشریات ہوئیں۔[9] حرفِ تابندہ اور خطبات شاہی نامی دو کتابیں؛ ان کی ریڈیائی تقاریر ہی کا مَظہَر ہیں۔[10]
قیصر نے دیوبند میں زیر تعلیم طلبہ و مقامی افراد کی تحریری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور انھیں صیقل کرنے کے لیے دیوبند ہی میں مرکز نوائے قلم کے نام سے ایک مرکز قائم کیا، جہاں سے تربیت لے کر بہت سے طلبہ میدان صحافت میں گئے۔[3] [11] دار العلوم وقف دیوبند نے شعبۂ صحافت قائم کیا تو انھیں ہی اس کا ذمے دار بنایا گیا۔[10]
قیصر کو علامہ حبیب الرحمن خاں شیروانی میموریل سوسائٹی لکھنؤ کی جانب سے محسن عثمانی ندوی اور محمد اکرم ندوی کے ہاتھوں مارچ 2022ء کو ملک زادہ منظور احمد ایوارڈ سے نوازا گیا۔ [12][13]
تصانیف
ترمیمنسیم اختر شاہ قیصر نے سید ازہر شاہ قیصر: ایک ادیب، ایک صحافی کے نام سے اپنے والد کی سوانح مرتب کی۔[14] اس کے علاوہ انھوں نے تقریباً بیس کتابیں لکھیں، جن میں بعض اہم کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:[9][10][1][15][16][6]
- حرفِ تابندہ
- سیرت آقائے نامدار صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، واقعات کے آئینے میں
- میرے عہد کے لوگ
- جانے پہچانے لوگ
- خوشبو جیسے لوگ
- اپنے لوگ
- کیا ہوئے یہ لوگ
- میرے عہد کا دار العلوم
- اکابر دیوبند (اختصاصی پہلو)
- وہ قومیں جن پر عذاب آیا
- اسلام اور ہمارے اعمال
وفات
ترمیمقیصر کا انتقال 11 ستمبر 2022ء کو اتوار کے دن بہ عمر باسٹھ سال دیوبند میں ہوا۔[5][17][18] نماز جنازہ قیصر کے عالم و مفتی فرزند اکبر عبید انور شاہ قیصر، استاذ جامعہ امام محمد انور شاہ نے پڑھائی اور مزار انوری میں سپرد خاک کیے گئے۔[7]
ان کی وفات پر دار العلوم دیوبند کے مہتمم ابو القاسم نعمانی، دار العلوم وقف دیوبند کے مہتمم محمد سفیان قاسمی، دار العلوم دیوبند کے نائب مہتمم عبد الخالق مدراسی، جامعہ امام محمد انور شاہ کے مہتمم احمد خضر شاہ مسعودی، امیر شریعت بہار، اڈیشا و جھارکھنڈ احمد ولی فیصل رحمانی سمیت دیگر علمائے کرام، سماجی اور سیاسی تنظیموں نے افسوس کا اظہار کیا۔[17][5][19]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ نایاب حسن قاسمی۔ "مولانا نسیم اختر شاہ قیصر"۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظرنامہ (2013ء ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی۔ صفحہ: 284–286
- ↑ فتح محمد ندوی (4 جون 2021ء)۔ "مولانا نسیم اختر شاہ قیصر صا حب: دیوبند کی تخلیقی عظمتوں کا روشن حوالہ"۔ ادبی میراث۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2022ء
- ^ ا ب پ فاروق اعظم قاسمی (3 دسمبر 2017ء)۔ "مولانا نسیم اختر شاہ قیصر سے ایک مصاحبہ"۔ مضامین ڈاٹ کام۔ 23 مئی 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2022ء
- ↑ مولانا طیب قاسمی ہردوئی۔ دار العلوم ڈائری (لیل و نہار: فیضانِ مولانا نصیر احمد خان صاحب) (2019ء ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود۔ صفحہ: 33
- ^ ا ب پ "दारुल उलूम के वरिष्ठ उस्ताद मौलाना नसीम शाह कैसर का इंतकाल"۔ www.amarujala.com (بزبان ہندی)۔ امر اجالا۔ 12 ستمبر 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2022ء
- ^ ا ب محمد روح الامین میوربھنجی (12 ستمبر 2022ء)۔ "ایک درخشندہ ستارہ روپوش ہو گیا"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2022ء
- ^ ا ب مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی (14 ستمبر 2022ء)۔ "مولانا نسیم اختر شاہ قیصر – خاموش ہو گیا ہے چمن بولتا ہوا"۔ ملت ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2022ء
- ↑ ڈاکٹر عبید اقبال عاصم۔ "صحافت و ادب"۔ دیوبند تاریخ و تہذیب کے آئینے میں (2019ء ایڈیشن)۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 152–153
- ^ ا ب پ ت ٹ ث نسیم اختر شاہ قیصر۔ "تعارفِ صاحبِ کتاب"۔ امام العصر حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری: زندگی کے چند روشن اوراق (مارچ 2021ء ایڈیشن)۔ دیوبند: مکتبۃ الانور۔ صفحہ: 102–103
- ^ ا ب پ فضیل احمد ناصری (11 ستمبر 2022)۔ "ادیب العصر حضرت مولانا نسیم اختر شاہ قیصر"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2022ء
- ↑ امجد حسین ارریاوی (11 ستمبر 2022ء)۔ "ایک روشن دماغ تھا نہ رہا"۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2024ء
- ↑ "دارالعلوم وقف کے استاذ اور معروف ادیب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کو علامہ حبیب الرحمن خان شیروانی میموریل سوسائٹی لکھنؤ کی جانب سے ملک زادہ زادہ منظور ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا"۔ ہندوستان اردو ٹائمز۔ 29 مارچ 2022ء۔ 12 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2022ء
- ↑ "देवबन्द के उलेमा का लखनऊ में हुआ सम्मान:उलेमा मौलाना नसीम अख्तर शाह कैसर लखनऊ में 'मलिकजादा मंजूर अहमद अवार्ड' से सम्मानित"۔ www.bhaskar.com (بزبان ہندی)۔ دینک بھاسکر۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2022ء
- ↑ "نسیم اختر شاہ قیصر"۔ ورلڈ کیٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2022ء
- ↑ سمیر چودھری (2 اکتوبر 2021ء)۔ "مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کی سات کتابوں کا اجرا"۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2022ء
- ↑ عمر فاروق قاسمی (12 ستمبر 2022ء)۔ "بے نظیر "بت تراش" اور خاکہ نگار مولانا نسیم اختر شاہ قیصرؒ"۔ ملت ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2022ء
- ^ ا ب "दारुल उलूम वक्फ के वरिष्ठ उस्ताद मौलाना नसीम शाह कैसर का इंतकाल"۔ www.livehindustan.com (بزبان ہندی)۔ لائیو ہندوستان۔ 12 ستمبر 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2022ء
- ↑ "دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ اور معروف مصنف و انشا پرداز مولانا نسیم اختر شاہ قیصر کا انتقال"۔ www.qindeelonline.com۔ قندیل آن لائن۔ 11 ستمبر 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2022ء
- ↑ "مولانا نسیم اختر شاہ قیصر صاحب طرز انشا پرداز اور نامور ادیب تھے: امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی"۔ روزنامہ قومی تنظیم۔ پٹنہ۔ 62 (148): 4۔ 13 ستمبر 2022ء