کورونا وائرس کی عالمی وبا
کورونا وائرس کی عالمی وبا ایک عالمگیر وبا ہے جو کورونا وائرس مرض کے پھیلنے سے دنیا بھر میں پھوٹ پڑی ہے۔ اس وبا کا باعث سارس کووی 2 نامی وائرس ہے جس کی بنا پر انسانوں کا نظام تنفس شدید خرابی سے دوچار ہو جاتا ہے۔[3] دسمبر 2019ء میں چینی صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان میں وبا کا ظہور ہوا اور اس برق رفتاری سے پھیلا کہ چند ہی مہینوں کے بعد 11 مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا۔[4] 27 مارچ تک 190 ملکوں کے مختلف خطوں میں اس وبا کے 5 لاکھ انچاس ہزار سے زائد متاثرین کی اطلاع آچکی ہے جن میں سے 24 ہزار ایک سو افراد اس مرض سے جانبر نہ ہو سکے اور لقمہ اجل بن گئے، جبکہ 1 لاکھ اٹھائیس ہزار متاثرین کے صحت یاب ہونے کی اطلاع ہے۔[5][6]
کورونا وائرس عالمی وبا | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مئی 2020 میں ساؤ پالو کے ایک آئی سی یو میں ایک COVID-19 مریض کا علاج کر رہے | |||||||
فی 100,000 آبادی کی تصدیق شدہ اموات
18جنوری 2023 تک | |||||||
| |||||||
مرض | کورونا وائرس (COVID-19) | ||||||
مقام | ساری دنیا | ||||||
تاریخ | 17 نومبر 2019ء (لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔) | – تاحال||||||
مصدقہ مریض | 676,609,955 | ||||||
اموات | 6,881,955 (اطلاع دی گئی) 16.6–28.3 ملین (اندازہ لگایا گیا)[1][2] |
کووڈ-19 کا یہ وائرس خصوصاً کھانسی یا چھینک کے دوران میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔[7][8][9] عموماً کسی شخص کو یہ وائرس اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی متاثرہ شخص کے انتہائی قریب رہے لیکن اگر مریض کسی چیز کو چھوتا ہے اور بعد ازاں کسی شخص نے اسے چھو کر اپنے چہرے کو ہاتھ لگا لیا تو یہ وائرس اس کے اندر بھی منتقل ہو جائے گا۔[8][10] اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب کسی شخص میں اس کی علامتیں ظاہر ہو جائیں۔[10] کسی متاثرہ شخص میں اس مرض کی علامتیں ظاہر ہونے کے لیے دو سے چودہ دن لگتے ہیں۔[11][12] عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی اور نظام تنفس کی تکلیف قابل ذکر ہیں۔[11] مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیا اور سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔[13] اب تک اس مرض کی کوئی ویکسین ایجاد ہوئی ہے اور نہ وائرس کش علاج دریافت ہو سکا ہے۔[8] اطبا مریض میں ظاہر ہونے والی علامتوں کو دیکھ کر ابتدائی علاج تجویز کرتے ہیں۔[14] وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کو بار بار دھونے، کھانستے وقت منہ کو ڈھانپنے، دوسروں سے فاصلہ رکھنے اور مکمل علاحدہ رہنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔[8] نیز جو افراد مشکوک ہیں انھیں 14 دن تک گھریلو قرنطینہ میں رکھنا ضروری خیال کیا جاتا ہے[15]۔
کورونا وائرس کی وبا کی مزید روک تھام کے لیے اسفار پر پابندی، قرنطینہ، کرفیو، تالابندی، اجتماعات اور تقریبوں کا التوا یا منسوخی، عبادت گاہوں اور سیاحتی مقامات کو مقفل کر دینے جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کوششوں میں ہوبئی کا قرنطینہ، اطالیہ اور یورپ کے تمام علاقوں کی مکمل تالا بندی، چین اور جنوبی کوریا میں کرفیو، [16][17][18] سرحدوں کی بندش، [19][20] ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر سخت جانچ[21] قابل ذکر ہیں۔ 124 سے زائد ملکوں میں اسکولوں اور جامعات کو بھی بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے 120 کروڑ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔[22]
اس وبا نے عالمی سطح پر معاشرتی اور معاشی صورت حال کو سخت مضطرب کر رکھا ہے، [23] ضروری اشیا کی قلت کے خوف سے خریدار بدحواس ہیں[24][25] اور دیہاڑی مزدوروں کی روزی چھن چکی ہے۔ علاوہ ازیں وائرس کے متعلق سازشی نظریوں اور گمراہ کن معلومات کی آن لائن اشاعت زوروں پر ہے، [26][27] اور ان سب کی بنا پر چینی اور مشرقی ایشیائی قوموں کے خلاف تعصب اور نفرت کے جذبات پرورش پا رہے ہیں۔[28]
ظاہری علامتیں
ترمیمعلامت[29] | فیصد |
---|---|
بخار | 87.9% |
خشک کھانسی | 67.7% |
تھکن | 38.1% |
لعاب دہن کا خروج | 33.4% |
دم گھٹنا/سانس لینے میں تکلیف | 18.6% |
پھٹوں کا درد یا جوڑوں کا درد | 14.8% |
گلے میں سوزش | 13.9% |
سر درد | 13.6% |
کپکپی | 11.4% |
مَتلی یا قے | 5.0% |
ناک کی بندش | 4.8% |
اسہال | 3.7% |
خون تھوکنا | 0.9% |
آشوب چشم | 0.8% |
کویڈ 19 (کرونا وائرس) کی علامات غیر مخصوص ہیں۔ دستاویزات کی جانچ کے مطابق، 80.9٪ متاثرین میں بخار کا آنا ہوتا ہے، [30] 67.7٪ میں عام کمزوری اور خشک کھانسی ہوتی ہے[30][31] اور 18.6٪ میں سانس کی تکلیف ہوتی ہے۔[32][33][31]۔ خون کی جانچ میں سفید خون کی کمی کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔[30] مریض میں علامات مرض کے ظہور کے درمیان میں ارتقائی مدت ایک دن سے چودہ دن رہتی ہے، اکثریت میں پانچ دن رہی، [34][35] ایک مریض میں علامات مرض کے ظہور کے درمیان میں ارتقائی مدت 27 دن بھی رہی ہے۔[36]
جانچ کا عالمی ضابطہ
ترمیم15 جنوری 2020 کو، عالمی ادارہ صحت نے نئے کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ایک ضابطہ مقرر کیا، جسے جرمنی کے چیریٹی اسپتال سے وائرولوجی ٹیم نے تیار کیا تھا۔[37]
وبا کے پھیلاؤ کا اجمالی جائزہ
ترمیمچینی حکومتی دستاویزات کے مطابق، [38] 17 نومبر 2019ء کو سب سے پہلا تصدیق شدہ مریض ووہان، ہوبئی، چین کا ایک 55 سالہ شخص تھا۔ اگلے مہینے میں، ہوبی میں کورونا وائرس کے واقعات کی تعداد آہستہ آہستہ دو سو ہو گئی، اس کے بعد جنوری 2020ء مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ 31 دسمبر 2019ء کو، وائرس کی وجہ سے صوبہ ہوبئی کے دار الحکومت ووہان میں، [39] محکمہ صحت کے حکام کو نامعلوم نمونیا کے واقعات کی اطلاع ملی تھی اور اس بیماری کی تحقیقات اگلے مہینے کے اوائل میں شروع ہوگئیں۔[40] ان متاثرہ افراد کی زیادہ تعداد کا تعلق، سمندری جانوروں کے ایک بازار سے تھا، جہاں زندہ جانوروں کا کاروبار ہوتا ہے، اسی وجہ سے یہ کہا جا رہا ہے کہ وائرس کی وجہ زونوٹک ( zoonotic) ہے۔[41]
ابتدائی مراحل کے دوران میں، ہر سات دنوں میں متاثرہ افراد کی تعداد دگنی ہوتی رہی۔[42]2020 کے اوائل اور وسط جنوری میں، چینی کے دوسرے صوبوں میں بھی یہ وائرس پھیل گیا اور اس میں نئے چینی سال کی آمد نے اہم کردار ادا کیا، ووہان چین میں نقل و حمل کا مرکز اور ریلوے کا ایک اہم مقام ہے، جس وجہ سے متاثرہ افراد تیزی سے پورے ملک میں پھیل گئے۔[29] 20 جنوری کو، چین نے ایک ہی دن میں، 140 نئے متاثرہ افراد کی تصدیق کی، جن میں سے ایک بیجنگ کا اور دوسرا شینزین کا تھا۔ [43] بعد کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 20 جنوری 2020ء تک 6،174 افراد میں پہلے ہی علامات ظاہر ہو چکیں تھیں۔ [44]
30 جنوری کو، ڈبلیو ایچ او نے اس وبا کو عوامی صحت کی عالمی ہنگامی صورت حال قرار دیا۔[45] 13 مارچ کو ڈبلیو ایچ او نے یورپ کو وبا کا نیا مرکز قرار دے دیا۔ بمطابق 15 مارچ 2020ء[update]، دنیا بھر میں 159,000 مریص سامنے آئے، جن میں سے 5,800 کی موت واقع ہو چکی ہے، جب کہ 75,000 صحت یاب ہوئے۔[6][46] اب مریضوں کی تعداد میں اضافے کی رفتار کم ہوتی نظر آ رہی ہے، خاص طور پر ایسے معاملات جن میں ہلکی علامات ہوں یا کوئی علامت نہ ہو۔[47][48]
ملک کا نام | کل مریض | کل اموات | صحتیاب افراد | موجودہ مریض | فیصد اموات بلحاظ کل مریض |
فیصد صحتیاب بلحاظ کل مریض |
حوالہ۔ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
ریاستہائے متحدہ | 819,175 | 45,343 | 82,973 | 690,859 | 5.54 | 10.13 | [49] |
ہسپانیہ | 204,178 | 21,282 | 82,514 | 100,382 | 10.42 | 40.25 | [50] |
اطالیہ | 183,957 | 24,648 | 51,600 | 107,709 | 13.31 | 26.97 | [51] |
فرانس | 155,383 | 20,265 | 37,409 | 97,709 | 13.04 | 24.08 | [52] |
جرمنی | 147,786 | 4,899 | 95,200 | 47,687 | 3.31 | 64.73 | [53] |
مملکت متحدہ | 133,495 | 18,100 | N/A | 115,051 | 13.23 | N/A | [54] |
ترکیہ | 95,591 | 2,259 | 14,918 | 78,414 | 2.35 | 14.76 | [55] |
ایران | 84,802 | 5,297 | 60,965 | 18,540 | 6.24 | 70.98 | [56] |
چین | 82,758 | 4,632 | 77,123 | 1,003 | 5.6 | 93.19 | [57] |
علاقہ | ہلاکتیں |
---|---|
نیو جرسی | 1,763
|
نیویارک | 1,669
|
برطانیہ | 662
|
اسپین | 668
|
اٹلی | 579
|
سوئیڈن (لوک ڈاون نہیں کیا) | 549
|
فرانس | 460
|
متحدہ امریکا | 419
|
فلوریڈا | 205
|
کیلیفورنیا | 180
|
ٹیکساس | 115
|
ایشیا میں کورونا وائرس
ترمیمچین میں کورونا وائرس
ترمیماس وائرس کے ابتدائی آثار تصدیق سے 8 دسمبر 2019ء ظاہر ہوئے تھے، [59] اور پہلا مشتبہ واقعہ 31 دسمبر 2019ء میں درج کیا گیا۔[60]
جنوری 2020ء کو ووہان میں متاثر بازار بند کر دیا گیا اور وائرس کی علامت سے متاثر افراد کو الگ کر دیا گیا۔[60] 700 سے زائد افراد کو نگرانی میں رکھا گیا اور تقریباً 400 افراد کو ان کے علاج اور صحت کی دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا۔[61]
04 مئی 2020ء تک 83,964 افراد وائرس کی علامت سے متاثر ہوئے جس میں سے 78,688 لوگ صحتیاب ہو چکے اور 4,637 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔[62]
ایران میں کورونا وائرس
ترمیمایران ایشیا میں کورونا وبا سے متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور دنیا بھر میں اس وبا سے متاثرین میں بلحاظ تعداد اس کا درجہ سوم ہے۔ 15 مارچ 2020 تک متاثرین کی تعداد 13،938 ہے، مرنے والوں کی تعداد 724 ہے اور نئے کیسوں کی تعداد 1209 ہے۔
جنوبی کوریا میں کورونا وائرس
ترمیمجنوبی کوریا ایشیا میں کورونا وبا سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور دنیا بھر میں اس وبا سے متاثرہ لوگوں کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ 15 مارچ 2020 تک متاثرین کی تعداد 8162 ہے، مرنے والوں کی تعداد 75 ہے اور نئے کیسوں کی تعداد 76 ہے۔
مشرق وسطی میں کورونا وائرس
ترمیممشرق وسطی میں اکثر ممالک میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 15 مارچ 2020 تک سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ سب سے زیادہ کورونا متاثرین قطر میں ہیں جن کی تعداد 401 ہے۔
- اسرائیل میں متاثرین کی تعداد 213 ہے۔
- عراق میں متاثرین کی تعداد 116 ہے۔
- کویت میں متاثرین کی تعداد 112 ہے۔
- سعودی عرب میں متاثرین کی تعداد 103 ہے۔
- متحدہ عرب امارات میں متاثرین کی تعداد 98 ہے۔
- عمان میں متاثرین کی تعداد 22 ہے۔
یورپ میں کورونا وائرس وبا
ترمیماٹلی میں کورونا وائرس
ترمیمیورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک اٹلی ہے۔ مارچ کے مہینے میں اٹلی کی حکومت نے پہلے 60 ملین لوگوں کی آمد و رفت بند کی اور پھر پورے ملک کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگا دی۔
- 14 مارچ 2020 تک اٹلی میں متاثرین کی تعداد 21,157 اور مرنے والوں کی تعداد 1441 رہی، صرف ایک دن میں 250 لوگ ہلاک ہوئے۔ 1966 لوگ صحتیاب ہو چکے ہیں۔
اسپین میں کورونا وائرس
ترمیمیورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک اٹلی کے بعد اسپین کا نمبر ہے۔ دنیا بھر میںکورونا وائرس کے متاثرین کے حساب سے سپین کا پانچواں نمبر ہے۔
- 14 مارچ 2020 تک سپین میں متاثرین کی تعداد 6391 اور مرنے والوں کی تعداد 196 رہی، صرف ایک دن میں 122 لوگ ہلاک ہوئے۔ اب تک 517 لوگ صحتیاب ہو چکے ہیں۔
- 15 مارچ 2020 کو ملک میں اٹلی کی طرز پر لاک ڈاؤن (تالہ بندی) کر دیا گیا۔ صرف ایک دن میں 1500 نئے کیس سامنے آئے۔ مرنے والوں کی تعداد 190 تک جا پہنچی۔
جرمنی میں کورونا وائرس
ترمیمیورپ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا تیسرا بڑا ملک جرمنی ہے۔
- 14 مارچ 2020 تک جرمنی میں متاثرین کی تعداد 4599 اور مرنے والوں کی تعداد 9 رہی۔ اب تک 46 لوگ صحتیاب ہو چکے ہیں۔
فرانس میں کورونا وائرس
ترمیمیورپ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا چوتھا بڑا ملک فرانس ہے۔
- 14 مارچ 2020 تک متاثرین کی تعداد 4469 اور مرنے والوں کی تعداد 91 رہی۔ اب تک 12 لوگ صحتیاب ہو چکے ہیں۔
17 مارچ 2020 کو فرانسیسی صدر نے ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا۔ شہریوں کی تمام غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل پابندی لگا دی۔ دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت سے ملکی سرحدیں بند کرنے کا اعلان۔ کسی بھی نجی کاروبار کو، چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، ناکام نہ ہونے کا یقین دلایا گیا۔
برطانیہ میں کورونا وائرس
ترمیمبرطانیہ میں کورونا وائرس کا پہلا تصدیق شدہ واقعہ 31 جنوری کو ہوا تھا، جب دو چینی شہری یارک کے اسٹیکٹی ایئرٹ ہوٹل میں بیمار ہو گئے تھے اور یکم مئی کی شام 5 بجے تککورونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 28،131 تک جا پہنچی۔وزیر اعظم بورس جانسن نے 23 مارچ کو لاک ڈاؤن کا اعلان کیا، لاک ڈاؤن قوانین پر حکومت کو ہر تین ہفتوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ اگلی جائزہ 7 مئی تک مکمل ہونا ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے لاک ڈاؤن کے بارے میں اعلانات ہو سکتے ہیں۔
براعظم جنوبی اور شمالی امریکا میں کورونا وائرس
ترمیمریاست ہائے متحدہ امریکا میں کورونا وائرس
ترمیم13 مارچ کو امریکا میں صحت ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
- 14 مارچ 2020 تک امریکا میں متاثرین کی تعداد 3044 اور مرنے والوں کی تعداد 60 رہی۔ اب تک 56 لوگ صحتیاب ہو چکے ہیں۔
اثرات
ترمیمغیر ملکیوں سے نفرت اور نسل پرستی
ترمیماس وبا سے چینی لوگوں کے خلاف نسل پرستی، غیر ملکیوں سے نفرت، امتیازی سلوک، تشدد، مشرقی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی نسل کے لوگوں کے خلاف دنیا بھر میں تعصب میں اضافہ ہوا ہے۔[63][64][65][66][67][68][69][70][71] مارچ 2020 کے آخر سے، یورپ اور امریکا میں تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کی اطلاع ہے، ان علاقوں کے سیاحوں اور تارکین وطن کو نسل پرستی اور نفرت و تعصب (زینو فوبیا) کا سامنا شروع ہو گیا ہے، مثال کے طور پر بھارت اور افریقی ممالک میں۔[72][73][74]
حوالہ جات
ترمیم- ↑
- ↑ "COVID-19 Projections"۔ Institute for Health Metrics and Evaluation۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-01-20
- ↑ "Coronavirus disease 2019"۔ عالمی ادارہ صحت۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-15
- ↑ "WHO Director-General's opening 7remarks at the media briefing on COVID-19—11 مارچ 2020"۔ عالمی ادارہ صحت۔ 11 مارچ 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-11
- ↑ "Coronavirus COVID-19 Global Cases"۔ جامعہ جون ہاپکنز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-20
- ^ ا ب "Coronavirus Update (Live): 307,627 Cases and 13,050 Deaths from COVID-19 Virus Outbreak—Worldometer"۔ www.worldometers.info
- ↑ "Q & A on COVID-19". European Centre for Disease Prevention and Control (انگریزی میں). Retrieved 2020-03-23.
- ^ ا ب پ ت "Q&A on coronaviruses"۔ عالمی ادارہ صحت۔ 11 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-24
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)—Transmission". Centers for Disease Control and Prevention (امریکی انگریزی میں). 17 مارچ 2020. Retrieved 2020-03-23.
- ^ ا ب "How COVID-19 Spreads"۔ cdc.gov
- ^ ا ب "Symptoms of Novel Coronavirus (2019-nCoV)"۔ US بیماریوں سے بچاؤ اور انسداد کے مرکز۔ 10 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-11
- ↑ Rothan، H. A.؛ Byrareddy، S. N. (فروری 2020)۔ "The epidemiology and pathogenesis of coronavirus disease (COVID-19) outbreak"۔ Journal of Autoimmunity: 102433۔ DOI:10.1016/j.jaut.2020.102433۔ PMID:32113704
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)". Centers for Disease Control and Prevention (امریکی انگریزی میں). 11 فروری 2020. Retrieved 2020-03-23.
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)". Centers for Disease Control and Prevention (امریکی انگریزی میں). 11 فروری 2020. Retrieved 2020-03-23.
- ↑ "کورونا وائرس کے بارے میں چند حقائق"۔ 2020-10-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑
- ↑
- ↑
- ↑ Nikel، David۔ "Denmark Closes Border To All International Tourists For One Month"۔ فوربس (جریدہ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-13
- ↑ "Coronavirus: Poland to close borders to foreigners, quarantine returnees"۔ روئٹرز۔ 14 مارچ 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-13 – بذریعہ The Straits Times
- ↑
- ↑ "COVID-19 Educational Disruption and Response"۔ یونیسکو۔ 20 مارچ 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-22
- ↑ "Here Comes the Coronavirus Pandemic: Now, after many fire drills, the world may be facing a real fire"۔ Editorial۔ نیو یارک ٹائمز۔ 29 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-01
- ↑ Scipioni، Jade (18 مارچ 2020)۔ "Why there will soon be tons of toilet paper, and what food may be scarce, according to supply chain experts"۔ CNBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-19
- ↑ "The Coronavirus Outbreak Could Disrupt the U.S. Drug Supply"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-19
- ↑ Perper، Rosie (5 مارچ 2020)۔ "As the coronavirus spreads, one study predicts that even the best-case scenario is 15 million dead and a $2.4 trillion hit to global GDP"۔ Business Insider – بذریعہ Yahoo! News
- ↑ Clamp، Rachel (5 مارچ 2020)۔ "Coronavirus and the Black Death: spread of misinformation and xenophobia shows we haven't learned from our past"۔ The Conversation۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-14
- ↑ Tavernise، Sabrina؛ Oppel Jr، Richard A. (23 مارچ 2020)۔ "Spit On, Yelled At, Attacked: Chinese-Americans Fear for Their Safety"۔ نیو یارک ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-23
- ^ ا ب WHO-China Joint Mission (16–24 فروری 2020)۔ "Report of the WHO-China Joint Mission on Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)" (PDF)۔ World Health Organization۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-08
- ^ ا ب پ
- ^ ا ب اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ↑ اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ↑ اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ↑
- ↑
- ↑
- ↑ اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ↑ Josephina Ma (13 مارچ 2020)۔ "Coronavirus: China's first confirmed Covid-19 case traced back to نومبر 17"۔ South China Morning Post
- ↑
- ↑
- ↑ اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ↑
- ↑
- ↑
- ↑
- ↑
- ↑ Li، Ruiyun؛ Pei، Sen؛ Chen، Bin؛ Song، Yimeng؛ Zhang، Tao؛ Yang، Wan؛ Shaman، Jeffrey (2020)۔ "Substantial undocumented infection facilitates the rapid dissemination of novel coronavirus (COVID-19)"۔ میڈ آرکائیو (preprint)۔ DOI:10.1101/2020.02.14.20023127
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(معاونت) - ↑ Sun، Haoyang؛ Dickens، Borame Lee؛ Chen، Mark؛ Cook، Alex Richard؛ Clapham، Hannah Eleanor (2020)۔ "Estimating number of global importations of COVID-19 from Wuhan, risk of transmission outside mainland China and COVID-19 introduction index between countries outside mainland China"۔ میڈ آرکائیو (preprint)۔ DOI:10.1101/2020.02.17.20024075
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(معاونت) - ↑ "Coronavirus statistics for United States"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for Spain"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for Italy"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for France"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for Germany"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for United Kingdom"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for Turkey"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for Iran"۔ Worldometer
- ↑ "Coronavirus statistics for China"۔ Worldometer
- ↑ The Media's Jihad against Sweden's No-Lockdown Policy Ignores Key Facts
- ↑ اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ^ ا ب اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ↑ اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
- ↑ "China"۔ Johns Hopkins University
- ↑ "Fears of new virus trigger anti-China sentiment worldwide"۔ The Japan Times۔ 2 فروری 2020۔ 2020-02-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-01
- ↑ Ma، Alexandra؛ McLaughlin، Kelly (2 فروری 2020)۔ "The Wuhan coronavirus is causing increased incidents of racism and xenophobia at college, work, and supermarkets, according to Asian people"۔ Business Insider۔ 2020-02-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-03
- ↑ Pitrelli، Stefano؛ Noack، Rick (31 جنوری 2020)۔ "A top European music school suspended students from East Asia over coronavirus concerns, amid rising discrimination"۔ The Washington Post۔ 2020-02-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-04
- ↑ Somvichian-Clausen، Austa (30 جنوری 2020)۔ "The coronavirus is causing an outbreak in America—of anti-Asian racism"۔ The Hill۔ 2020-02-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-09
- ↑ Burton، Nylah (7 فروری 2020)۔ "The coronavirus exposes the history of racism and "cleanliness""۔ Vox۔ 2020-02-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-09
- ↑ Nosheen، Iqbal (16 فروری 2020)۔ "'They yelled Coronavirus' – East Asian attack victim speaks of fear"۔ The Guardian۔ 2020-02-17 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-24
- ↑ "Covid-19 – One in seven people would avoid people of Chinese origin or appearance". Ipsos MORI (en-uk میں). Archived from the original on 2020-03-15. Retrieved 2020-02-25.
{{حوالہ ویب}}
: اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link) - ↑ "Coronavirus fuels anti-Chinese discrimination in Africa"۔ ڈوئچے ویلے۔ 19 فروری 2020۔ 2020-03-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-01
- ↑ "Chinese industrial workers subject to mandatory coronavirus isolation in Ethiopia"۔ Panapress۔ 28 فروری 2020۔ 2020-03-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-01
- ↑
- ↑
- ↑ http://www.rfi.fr/en/international/20200319-foreigners-feel-the-heat-of-kenya-s-coronavirus-fears-nairobi-covid-19-xenophobia-european-mzungu