ہری پور شہر کی بنیاد 1821ء میں سکھ جنرل ہری سنگھ نلوہ نے فوجی نقطہ نظر سے رکھی۔ ہری پور شہر میں ایک قلعہ تعمیر کیا گیا جس کی دیواریں 4 میٹر چوڑی اور16 میٹر اونچی تھیں۔ قلعہ میں داخل ہونے کے لیے چار دروازے تھے۔ ہری پور کا نام رنجیت سنگھ کے ایک سِکھ جرنیل ہری سنگھ نلوہ کے نام پر رکھا گیا۔ ہری پور تحصیل کو 1 جولائی، 1992ء میں ضلع کا درجہ دے کر ضلع ایبٹ آباد سے علحیدہ کر دیا گیا۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع ہری پور کا محل وقوع
صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع ہری پور کا محل وقوع
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمخیبر پختونخوا
پاکستان کی انتظامی تقسیمضلع ہری پور
بلندی520 میل (1,710 فٹ)
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
کالنگ کوڈ0995
یونین کونسلوں کی تعداد46

ہری پور کی اصل اور قدیم قوم گجر ہے جن کے بعد ترک یہاں آئے اور پھر دیگر اقوم نے بطور حملہ آور یا کسی قوم کی دعوت پر یہاں مستقل سکونت اختیار کی ہری پور کی بیشتر اقوام سندھ پار کے خطے سے یہاں ہجرت کر کے آئیں ان اقوام میں ترین، تنولی، مشوانی، سلمانی، دلزاک، پنی، اتمانزئی اور جدون وغیرہ شامل ہیں۔ ماضی اور حال میں بھی ان افغان کا اقوام کا ہری پور میں اہم کردار رہا ہے، سکھوں کے خلاف محمد خان ترین ، سربلند خان تنولی اور صالح محمد مشوانی کی قیادت میں معرکے قابل ذکر ہیں،جن میں ان اقوام کی قربانیاں بے مثال ہیں۔ ہری پور میں سید، اعوان، گكهڑ، راجپوت، عباسی اور کرڑال بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں.

ہری پور کی حدود

ہری پور میں تصوف

ترمیم

ہری پور میں بھی بہت سے صوفی ہیں -یہاں کچھ پرانے نام ہیں۔

  • حضرت بابا عبد المالک شاہ حقانی قادری مشہدی کاظمی کا گ شریف
  • حضرت بابا شیر شاہ غازی قادری مشہدی کاظمی داڑی شریف
      • بابا سجاول بادشاہ
  • حضرت خواجہ عبد الرحمان چھوہروی ( رحمۃ اللہ علیہ )
  • حضرت طیب الرحمان چھوہروی ( رحمۃ اللہ علیہ )

ہریپور میں عراق سے آنے والے صوفی بزرگ قطب شاہ یعنی عون بن یعلی العلوی کی اولاد بھی آباد ہے۔

خانقاہ صدر یہ ربانیہ صدریہ محلہ عیدگاہ ہری پور

حضرت معظم قاضی محمدصدرالدین سلسلہ نقشبندیہ کے بزرگ گذرے ہیں ان کامزاریہاں پر ہے ابھی صدارتی ایوارڈ یافتہ کتاب سیدالورٰی کے مصنف صاحبزادہ عبد الدائم گدی نشین ہیں۔

ہری پور میں حسنی و حسینی سادات کے بہت سے خاندان آباد ہیں جن میں کاظمی، مشہدی، ترمذی، نقوی بخاری، نقوی بھاکری اور گیلانی سادات شامل ہیں۔


انقاہ

جغرافیہ

ترمیم

یہ شہر اسلام آباد سے 65 کلومیٹر اور ایبٹ آباد سے 35 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس ضلع کو جغرافیائی محلِ وقوع کے لحاظ سے کلیدی حیثیّت حاصل ہے۔ کیونکہ یہ ضلع ہزارہ ڈویژن اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مابین ایک پھاٹک کا درجہ رکھتا ہے۔

 
ہری پور میں واقع بڑا ڈنہ نامی پہاڑ

حدور اربعہ

ترمیم

اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ہری پور کی حدور آٹھ مختلف اضلاع سے ملتی ہیں،جن کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ ہری پورکی مشرقی اور شمال مشرقی سرحد ضلع ایبٹ آباد سے ملتی ہے۔ شمال میں یہ ضلع مانسہرہ اور شمال مغرب میں ہری پور کا ناڑا امازئی اور بیٹ گلی کا علاقہ تورغر اور بونیر سے ملتا ہے۔ ہری کی مغربی سرحد میں ضلع صوابی واقع ہے۔ مغرب اور جنوب مغرب میں پنجاب کے دو اضلاع اٹک اور راولپنڈی جبکہ جنوب مشرق میں وفاقی دار الحکومت اسلام آباد واقعہ ہے۔

موسم

ترمیم

ہری پور موسم کے لحاظ سے گرم بارانی معتدلہ خطے میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ یہاں سب سے زیادہ گرم مہینہ جون کا ہوتا ہے، جس درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جاتا ہے،اس کے بعد جولائی ،اگست میں مون سون کی وجہ سے بہت زیادہ بارشیں ہوتیں ہیں جس سے گرمی کا زور تو ٹوٹ جاتا ہے مگر حبس بہت بڑھ جاتی ہے۔ نومبر کا مہینے میں سب سے کم بارش ہوتی ہے اور پور ماہ عموماً خشک سردی میں گزرتا ہے۔ سردی کے موسم میں جنوری سب سے سرد ہوتا ہے، جب بعض دنوں میں درجہ حرارت نقظہ انجماد سے بھی گر جاتا ہے۔ مارچ ،اپرئل اور ستمبر،اکتوبر کے مہینوں میں موسم معتدل رہتا ہے ۔

آب ہوا معلومات برائے ہری پور
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
اوسط بلند °س (°ف) 17
(63)
18
(64)
23
(73)
28
(82)
34
(93)
40
(104)
37
(99)
34
(93)
33
(91)
30
(86)
24
(75)
19
(66)
40.0
(104)
اوسط کم °س (°ف) 0
(32)
06
(43)
10
(50)
14
(57)
19
(66)
24
(75)
26
(79)
24
(75)
17
(63)
10
(50)
5
(41)
0
(32)
0
(32)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 63.1
(2.484)
68.8
(2.709)
78.3
(3.083)
58.7
(2.311)
32.9
(1.295)
41.1
(1.618)
162.9
(6.413)
175.0
(6.89)
78.3
(3.083)
22.6
(0.89)
15.4
(0.606)
38.5[1]
[حوالہ درکار]

انتظامی تقسیم

ترمیم

ضلع ہری پور کوغازی اور ہری پور دو تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا تھا لیکن 2018 میں ایک تیسری تحصیل خانپور کو اس میں شامل کیا گیا۔ صوبائی اسمبلی کے لیے ضلع تین صوبائی حلقوں میں تقسیم ہے۔ جو بالترتیب پی کے 40،پی کے 41، پی کے 42 کے نام سے منسوم ہیں۔ قومی اسمبلی کے لیے پورے ضلع صرف ایک حلقے تک محدور ہے جو این اے 17 کہلاتا ہے جسے 2018ء میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات میں ضلع ہری پور کو 45 یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا۔ جن میں سے 37 ہری پور جبکہ صرف 8 تحصیل غازی میں شامل ہیں۔

ہری پور کی صنعتیں

ترمیم

صنعتی لحاظ سے ہری پور صوبہ خیبر پختونخوا میں بڑ ا ضلع ہے بڑے بڑے صنعتی یونٹ جیسے ٹیلی فون فیکٹری، ہزارہ فرٹیلائزر، پاک چائنا فرٹیلائزر، تربیلا کاٹن ملز اور کئی اُونی کارخانے قائم ہیں۔ علاوہ ازیں حطار انڈسٹریل اسٹیٹ میں کئی چھوٹے بڑے کارخانے لگائے گئے ہیں۔ ان صنعتوں کی وجہ سے یہ ضلع ملکی سطح پر معاشی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر رہاہے۔اور اس سے کی غریب لوگوں کو روزگار حاصل ہے۔

نباتات و حیوانات

ترمیم

ہریپورجغرافیائی لحاظ سے انتہائی متنوع ضلع ہے۔ یہاں پر زرخیز میدانی علاقوں سے ساتھ،بلندوبالا پہاڑ بھی موجود ہیں۔ ایک طرف میدانی علاقے کھیتوں کا باغات سے لیس ہیں تو دوسری طرف یہاں کے پہاڑ جنگلوں ،ندی نالوں اور آبشاروں سے آباد ہیں۔ اس لیے یہاں حیونات اور نباتات کی بہت سی نسلیں موجود ہیں۔

زرعی پیداوار

ترمیم

ہری پور کا زیادہ تر زرعی رقبہ بارانی ہے ،جہاں سال میں دو بار ربیع اور خریف کی فصیلیں بوئی اور کاٹی جاتی ہیں۔ ان فصلوں میں گندم، مکئی ،باجرہ اور سرسوں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ سرائے صالح کے مقام پر دوڑ ندی سے اور خانپور ڈیم سے نکالی گئی نہروں پر مشتمل علاقوں میں سبزیاں بھی کاشت کی جاتی ہیں۔ یہاں پر عام کاشت کی جانے والی سبزیوں میں مٹر، ٹماٹر،آلو،پیاز، کھیرے،بینگن،کدو، لہسن، ادرک، کریلا،ٹیندا، پیٹھا اور پالک شامل ہیں۔ یہ ضلع خاص کر سبزی نہ صرف پشاور بلکہ اسلام آباد اور صوبہ پنجاب کو بھی مہیاکرتا ہے۔

ہری پور میں پھلوں کے باغات پر کثرت سے موجود ہیں۔ جن میں لوکاٹ، امرود، مالٹا اور لیچی جیسے پھل پیدا ہوتے ہیں۔ خاص کر لوکاٹ کی پیداوار کے حوالے سے ہری پور بہت مشہور ہے۔ اس کے علاوہ خانپور میں پیدا ہونے والے مالٹا اپنے ذائقے میں ثانی نہیں رکھتا۔ ان باغات میں بلڈ مالٹا اور شکری مالٹا حاصل کیا جاتا ہے۔

پشاور سے اسلام آباد موٹر وے اور غازی بروتھا بند پروجیکٹ کے قیام سے ضلع کی سماجی اور معاشی ترقی مزید یقینی ہونے کا امکان ہے۔

شماریات

ترمیم

تحصیلوں کی تعداد3: ہری پور، غازی اور خان پور

ہری پور ضلع کا کُل رقبہ1725 مربع کلومیٹر ہے۔

یہاں فی مربع کلو میڑ 466 افراد آباد ہیں

سال 2004-05میں ضلع کی آبادی 803000 تھی

دیہی آبادی کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔

کُل قابِل کاشت رقبہ 77370 ہیکٹیرزہے

ہسپتال

ترمیم

سرکاری ہسپتال

  • ضلع ہسپتال ہری پور جی ٹی روڈ
  • ضلع ہسپتال ڈھینڈہ روڈ
  • فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال ڈھینڈہ روڈ

غیر سرکاری ہسپتال

  • الغازی ہسپتال
  • یحیٰی ہسپتال
  • شاہ فیصل ہسپتال
  • نور سرجیکل
  • علامہ محمد اقبال ہسپتال

دنیابھر میں مٹی کا بنا ہوا سب سے بڑا بند تربیلا بند اسی ضلع میں دریائے سندھ پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ ڈیم 2200 میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ہری پور پھر میں چھوٹے بڑے ڈیموں کا جال بچھا ہوا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں۔

  • خان پور ڈیم
  • تربیلہ ڈیم
  • خیرباڑا ڈیم
  • کاہل ڈیم
  • بھُٹڑی ڈیم
  • منگ ڈیم

شخصیات

ترمیم

اخبار و رسائل

ترمیم
  • روزنامہ ندائے خلق ، (مدیر ڈاکٹر چن مبارک ہزاروی)

مزید

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔