1919ء کی بالی ووڈ فلموں کی فہرست

1919ء کی بالی ووڈ فلموں کی فہرست

1919ء میں بھارتی فلمی صنعت

ترمیم

خبریں اور نکات

ترمیم

بھارتی فلمی صنعت میں پیدائش

ترمیم

جنوری تا اپریل

ترمیم
  • نارائن گنگوپادھیائے : پیدائش 7 فروری 1919ء، بنگالی زبان کے ادیب۔ جن کی کہانیوں اور ناول پر دھولی، نشی جا پون(آفٹر دی نائٹ، ڈان)، چار مورتی، بھنگہ گارا، کمال لتا او دامو نامی فلمیں بنائی گئیں۔[1]
  • رشید عطرے پیدائش15فروری 1919ء، ہندوستانی وپاکستانی فلموں کے موسیقار۔ ہندی فلموں میں مامتا، شیریں ف رہا د، روم نمبر 9 اور شکایت فلم کی موسیقی دی، پاکستانی فلموں میں شہری بابو، وعدہ، سات لاکھ، شام ڈھلے، فرشتہ، شہید، مقبول ہیں۔ اس بے وفا کا شہر ہ ے اور ہم ہیں دوستو، یارو مجھ کو معاف کرنا میں نشے میں ہوں، آئے موسم رنگیلے سہانے، جب تیرے شہر سے گزرتا ہوں، گائے گی دنیا گیت میرے، لٹ اُلجھی سُلجھا جا رے بالم اور حسن کو چاند جوانی کو غزل کہتے ہیں جیسے گیتوں کے لیے موسیقی دی۔[2]
  • دیویندر گوئل : پیدائش 26 فروری 1919ء، ہندی فلموں کے ہدایت کار و فلمساز۔ ادا، آس، دس لاکھ، وچن، پیار کا ساگر، ایک سال، چراغ کہاں روشنی کہاں، دور کی آواز، ایک پھول دو مالی، دھڑکن، ایک محل ہو سپنوں کا، آدمی سڑک کا، البیلی، رضیہ سلطانہ اور دو مسافرنامی فلمیں بنائیں۔[3]
  • ایم این نامبئر (منجیری نارائنن نامبئر سوامی): پیدائش 7 مارچ 1919ء، تیلگو فلموں کے معروف اداکار، جنھوں 50 سال تک فلموں میں ویلن کے کردار نبھائے اور تقریباً سو ا سوفلموں میں اداکاری کی۔ منتری کماری، سرو ادھیکاری، کننا تلی، منگلیم، پینناراسی، اویشام، چلنتھاوالا، بابا، کنول کرن، وِنر، امنے امنے اور سودیسی نامی فلموں میں کام کیا۔[4]
  • ایس اے نٹراجن : پیدائش 15 مارچ 1919ء، تمل فلموں کے اداکار۔ کینین کٹھالی، منتھری کماری، مرمایوگی اور منوہارا نامی فلموں میں اداکاری کی۔[5]
  • شمشاد بیگم : پیدائش 14 اپریل 1919ء، ہندی فلموں کے معروف گلوکارہ، جنھوں نے انمول گھڑی، شہنائی، درد، جگنو، آگ، انداز، دلاری، مغل اعظم، نیادور، آوارہ، سی آئی ڈی، شبنم، دیدار، آر پار، مدر انڈیا، قسمت، جیسی فلموں کے فیت گائے۔ ان کے گائے مقبول گیتوں میں ’لے کر پہلا پہلا پیار‘، ’میرے پیا گئے رنگون‘، ’ کبھی آر کبھی پار لاگا تیر نظر‘، ’کجرا محبت والا آنکھیوں میں ایسا ڈالا‘، ’سیاں دل میں آنا رے آ کے پھر نا جانا رے ‘، ’ کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ‘ اور ’تیری محفل میں قسمت آزما کر ہم بھی دیکھیں گے ‘ شامل ہیں۔[6]
  • وریندر ڈیو : پیدائش 16 اپریل 1919ء، ہندی اور گجراتی فلموں کے ہدایت کار و فلمساز۔ راز، دلہا دلہن، پوسٹ بکس 999، سٹہ بازار، پنر ملن، آنکھ مچولی، چار مینار، لٹیرا، لال کنواں، موتی محل، نگینہ اور مینا بازار نامی فلمیں بنائیں۔[7]

مئی تا اگست

ترمیم
 
منا ڈے (1919ء تا 2013ء)
  • منا ڈے : پیدائش 1 مئی 1919ء، ہندی فلموں کے معروف گلوکار، جنھوں نے پانچ دہائیوں میں پانچ سو کے قریب فلموں میں 3 ہزار سے زیادہ گانے گائے۔ ان میں شعلے، دیوار، آنند، میرا نام جوکر، شری 420، چوری چوری، پرورش، آوارہ، عبد اللہ، دو بیگھہ زمین، زمانے کو دکھانا ہے، بوٹ پالش، منزل، میرے حضور، جیسی فلموں کے گیت گائے۔ ان کے گائے مقبول گیتوں میں لاگا چنری میں داغ، پوچھو نہ کیسے میں نے رین، سُر نہ سجے، زندگی کیسی ہے پہیلی ہائے، یہ رات بھیگی بھیگی، قسمیں وعدے پیار وفا باتیں ہیں باتوں کا کیا، تجھے کہوں یا چندا یا تو پیار کا ساگر ہے، ہے ایمان میرا، پیار ہوا اقرار ہوا، اے میری زہرا جبیں شامل ہیں۔[8]
  • راجیندر کرشن : پیدائش 6 جون 1919ء، ہندی زبان کے شاعر اور نغمہ نگار۔ پڑوسن، من مندر، راکھی، بمبے ٹو گوا، اللہ رکھا، سلسلہ، فرار، شاندار، نذرانہ، کنگن، شاردھا، آزاد، انار کلی، سمادھی، آگ کا دریا اور خاندان جیسی فلموں کے لیے گیت لکھے۔ مقبول گیتوں میں ’یہ زندگی اسی کی ہے جو کسی کا ہو گیا‘، ’اتنا نہ مجھ سے تو پیار بڑھا‘، ’کہنا ہے کہنا ہے ‘، ’نہ تم بے وفا ہو‘، ’چل اڑ جارے پنچھی‘، ’دیکھ ہمیں آواز نہ دینا‘، ’شعلہ جو بھڑکے ‘، ’بھولی صورت دل کے کھوٹے ‘، ’جیا کرے دھک دھک‘، ’من ڈولے میرا تن ڈولے ‘، ’تیری یاد میں جل کر دیکھ لیا‘، ’جادوگر سیاں ‘، ’میرا دل یہ پکارے آجا‘، ’تم ہی ہو ماتا، پتا تم ہی ہو‘، ’تم ہی میرے مندر تم ہی میری پوجا‘، ’سیاں دل میں آنا رے آ کے پھر نا جانا رے ‘ اور ’یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے ‘ شامل ہیں ۔[9]
  • سدھاکر پھڑکے : پیدائش 25 جولائی 1919ء، ہندی اور مراٹھی فلموں کے موسیقار، جنھوں نے گوکل، رکمنی سوئمبر، آگے بڑھو، سیتا سوئمبر، جیواچا سکھا، وندے ماترم، اپرادھی، جے بھیم، مایا بازار، رام پرتگیا، سنت جنابائی، شری کرشن درشن، جوہر مائی باپ، مرلی والا، سوبھاگیہ، پہلی تاریخ، ان مین ساڑھے تین، سجنی، دیودھر، گنگوری، بھابھی کی چوڑیاں، درار، آرام حرام آہے ،شیر شیواجی جیسی فلموں کے گیتوں کو موسیقی دی ۔[10]
 
امریتا پریتم (1919ء تا 2005ء)
  • امرتا پریتم : پیدائش 31 اگست 1919ء، ہندی اور پنجابی زبان کے لکھاری، نغمہ نویس۔ ان کے ایک ناول پر فلم پنجر بن چکی ہے۔ اس کے علاوہ فلم کدمبری اور کرتار سنگھ کے لیے گیت لکھے۔ ان کا گیت ’میں اج آکہاں وارث شاہ نوں، کتوں قبراں وچوں بول ‘مقبول ہے۔[11]

ستمبر تا دسمبر

ترمیم
  • جہر روئے : پیدائش 19 ستمبر 1919ء، بنگالی فلموں کے اداکار جنھوں نے دو سو کے قریب فلموں میں کام کیا۔ جن کی مقبول فلمیں ہیں پارس پتھر، گھوم بنگار گن، دلی ٹھیلے کلکتہ، نمرنتر، اگنیشور، چٹھی، اپرنا، چورنگی، سوریہ تاپا، جے دیو اور ودیا ساگر نامی فلموں میں کام کیا۔ ۔[12]
  • سپروا سرکار : پیدائش 25 ستمبر 1919ء، ہندی اور بنگالی فلموں کے گلوکار، دھوپ چھاؤں، بھاگیہ چکر، جیون مرن، شاپ مکتی، اپرادھ، آہوتی، ابھیجوگ، پریاتما، اندرا، ہریش چندر اور ماں نامی فلموں کے گیت گائے۔[13]
  • مدن پوری : پیدائش 30 ستمبر 1919ء، بالی ووڈ کی معروف ویلن، جنھوں نے چار سو کے قریب فلموں میں کام کیا۔ بیس سال بعد، آرادھنا، دیوار امر پریم، یادوں کی قسم، جواب، لاوا، مشعال، نوکر بیوی کا، بدلے کی آگ، اوتار، ناستک، ودھاتا، وقت، پھور اور پتھر، ہاتھی میرے ساتھی، ضمیر، دھرماتما، کالی چرن، وشوناتھ نامی فلموں میں اہم کردار اداکیے ۔[14]
  • پی ایل دیش پانڈے (پروشوتم لکشمن دیش پانڈے ) : پیدائش 8 نومبر 1919ء، مراٹهی مصنف، ڈراما نگار، اداکار، اِسکرپٹ نویس اور سنگیت کار۔ گلاچا گنپتی، عملدار اور پڑچا پاؤل میں اداکاری کی، دیو باپّا میں موسیقی دی، جبکہ مامتا، دیو باپّا، آج اور کل، ایک ہوتا ودھوشک، گولہ بیرج کی کہانی لکھی۔[15]
  • جیمنی گنیشن (رامسوامی گنیشن): پیدائش 16 نومبر 1919ء، تمل فلموں کے معروف اداکار جنھوں 50 سے 70 کی دہائی تک تقریباً دو سو فلموں میں اداکاری کی۔ ردرا وینا، اووائی شموگی، پرتھل پاسیتھیروم، کندن کرونائی، شری مروگن، جے جگت جنانی، دیوی کنیا کماری، آگاتھیار، آدی پراشکتی، رامو، سرسوتی سبھاتم نامی فلموں میں کام کیا۔[16]
  • ماہی پال : پیدائش 24 نومبر 1919ء، ہندی فلموں کے اداکار، زیادہ تر دیومالائی اور تاریخی فلموں میں کام کیا۔ تلسی داس، علی بابا چالیس چور، سن آف علی بابا، حاتم کی بیٹی، الہ دین کا بیٹا، شیخ چلی، مکھی چوس، مایا بازار، نورنگ، سمپورن راماین، زبک، پارس منی، شری رام بھرت ملن، شنکر سیتا انوسیہ، وشنو پران اور گوپال کرشنا نامی فلموں میں مرکزی کردار اداکیے ۔[17]
  • دکشن مورتھی : پیدائش 9دسمبر 1919ء، ملیالم، تمل اور انگریزی فلموں کے موسیقار۔ دو انگریزی فلمیں، دی جنگل اور سبکا کے علاوہ تمل فلم اورو اٹاپپو کن چمٹو کراکو، ملیالم فلم پادونا پولھا، انتے موہنگل پوواننجو، چندرولسوم اور گانم نامی فلموں کے لیے موسیقی دی۔[18]
 
اوم پرکاش (1919ء تا 1998ء)
  • اوم پرکاش : پیدائش 19 دسمبر 1919ء، بالی ووڈ کی معروف مزاحیہ اداکار، زنجیر، پڑوسن، چپکے چپکے، شرابی، نمک لاوارث، حلال، گھر ہوتو ایسا، چمبیلی کی شادی، نرم گرم، دو اور دو پانچ۔ الگ الگ، ایک دن بہو کا، نوکر بیوی کا، پریم روگ سمیت ڈھائی سو سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔[19]
  • وشوامتر عادل : پیدائش 21 دسمبر 1919ء، ہندی زبان کے لکھاری، مکالمہ نویس، نغمہ نگار جو معاون ہدایتکار،ہدایتکار اور فلمساز بھی تھے۔ ہاؤس نمبر 44، شاردھا، عاشق، آرتی، شاگرد، فرض پیار کی کہانی، چھوٹی بہو اور قیمت فلم کی کہانی اور مکالمے لکھے، نیچا نگر اور ہم، لوگ کے گیت لکھے، تین دیویا، دنیا، پریم پجاری، گیمبلر، ہیرا پنا فلم میں معاون ہدایتکار رہے جبکہ بطور ہدایتکار اور فلمساز ایک فلم انسپکٹر ایگل بنائی۔[20]
  • بی کے کرن جیا : پیدائش 21 دسمبر 1919ء، ہندی آرٹ فلموں کے لکھاری۔ انھوں نے صرف ایک آرٹ فلم پیسٹون جی کی کہانی لکھی ۔[21]
فائل:قتیل شفائی.jpg
قتیل شفائی (1919ء تا 2001ء)
  • قتیل شفائی : پیدائش 24 دسمبر 1919ء، اردو زبان کے معروف شاعر اور نغمہ نگار۔ ہندی فلموں قدرت، پینٹر بابو، سر پھر تیری کہانی یاد آئی، تحقیقات، بے وفا صنم ناجائز اوزار، بڑے دل والا، جبکہ پاکستانی فلموں میں پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد، حیدر علی، نائلہ، شیریں ف رہا د، سلام محبت، دوستی، چنگاری، لیلیٰ، زمین آسمان، بازارِ حسن، اک تیرا سہارا، قیدی، سلمیٰ ایاز، جیسی فلموں کے لیے گیت لکھے۔ مقبول گیتوں میں ’تیرے در پرصنم چلے آئے ‘، ’سنبھالا ہے میں نے بہت اپنے دل کو‘، ’سن سن سن برسات کی دھن‘، ’تمھاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے ‘، ’جس کی جھنکار میں دل کا آرام تھا وہ تیرا نام تھا‘، ’ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا‘، ’بانٹ رہا تھا جب خدا سارے جہاں کی نعمتیں ‘، ’حسن کو چاند جوانی کو کنول‘، ’کیوں ہم سے خفا ہو گئے اے جانِ تمنا‘، ’غمِ دل کو ان آنکھوں سے چھلک جانا بھی آتا ہے ‘، ’مجھے آرزو تھی جس کی وہ پیام‘ اور ’دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے ‘ شامل ہیں ۔[22]
 
نوشاد (1919ء تا 2006ء)
  • نوشاد : پیدائش 25 دسمبر 1919ء، ہندی فلموں کے معروف موسیقار جنھوں نے مغلِ اعظم، مدر انڈیا، گنگا جمنا، کوہ نور، اسٹیشن ماسٹر، شاہجہاں، انمول گھڑی، انوکھی ادا، بابل، دیدار، بارہ دری، میرے محبوب، لیڈر، دل دیا درد لیا، رام اور شیام، پالکی، پان کھائے سیاں ہمار، تیری پائل میر ے گیت اور تاج محل جیسی فلموں میں موسیقی دی۔[23]
  • کرونا پینرجی : پیدائش 25 دسمبر 1919ء، بنگالی فلموں کی اداکارہ، جن کی مقبول فلمیں ہیں پتھر پنچلی، کنچن جنگاہ، دی گوڈیس۔ اس کے علاوہ اپراجیتو، شبھ ویواہ، ہیڈ ماسٹر، مہاکوی کالیداس نامی فلموں میں کام کیا۔ ۔[24]

مقبول فلمیں

ترمیم

بلوا منگل

ترمیم
 
بلوامنگل (1919) فلم کا اشتہار
  • بلوا منگل، بھگت سورداس، ہندوستان کی پہلی بنگالی فلم تھی جسے رستم دھوتی والا نے بنایا، اس کے مرکزی اداکاروں میں دورابجی میوہ والا اور گوہر شامل تھے۔۔ اس فلم کی کہانی ایک ہندی کتھا پر مبنی ہے جس میں ایک بلوامنگل نامی لڑکاایک لڑکی سے بہت پیار کرتا ہے۔ وہ لڑکی جس کا نام ’’چنتامنی‘‘ ہے۔ چنتا منی ایک طوائف ہے۔ بلوامنگل چنتامنی سے ہر رات ملنے کے لیے آتا تھا مگر ایک رات بارش پڑی اور طوفان آیا چنتامنی یہ سوچ کے سو گئی کہ شاید آج سورداس نہ آ پائے۔ مگر بلوامنگل جوانی کے جوش میں تھا کہ طوفان میں نکل آیا اورا ندی پار کرنے کے لیے ایک بہتی لکڑی کا سہارا لیا اور چنتامنی کے گھر پہنچ گیا۔ اس نے چنتامنی کو بہت پکارا مگر وہ گہری نیند میں کھوئی ہوئی تھی۔ پھر اچانک بلوامنگل کو دیوار سے چھت پر جاکر چنتامنی کو جگانے کا خیال آیا۔ اس نے دیکھا کہ دیوار پر ایک رسی لٹک رہی ہے۔ وہ رسی پکڑ کر جب بلوامنگل چھت پر پہنچا۔ چنتا منی جاگی تو پوچھا کہ یہاں کیسے پہنچے تب اس کو معلوم ہوا کہ وہ جس چیز کو رسی سمجھ کر اس کے سہارے چھت پر چڑھ آیا وہ تو ایک سانپ تھا اور ندی میں جس لکڑی کو پکڑ کر آیا تھا وہ بہتی لاش تھی۔ چنتا منی اسے کہتی ہے کہ تمھارا عشق کوئی عام عشق نہیں ہے۔ اس عشق میں طوفان نے تمھیں نہیں روکا، نہ سانپ اور لاش۔ ایسا عشق تو بندے کو بھگوان سے کرنا چاہیے، میں طوائف اس قابل نہیں، یہ کہہ کر وہ بلوا منگل کو نکال دیتی ہے اور اس سے سارے ناطے توڑ دیتی ہے۔ اس کی بات بلوا منگل کو بہت صدمہ لگتا ہے، وہ بھگوان کرشن کا بھگت بن جاتا ہے۔ کئی عرصے بعد ایک سیٹھ بھگت ابلوا منگل کو پنچا ہوا سنت مان کر اس کا مرید ہوجاتا ہے اور اپنے گھر ٹہراتا ہے، اس سیٹھ کی بیوی بھاگیرتھی اس کی خدمت میں حاصر ہوتی ہے۔ بلوا منگل اس کی خوبصورتی پر فریفتہ ہوجاتا ہے۔ اس سے پہلے وہ کوئی قدم اٹھائے، اس کے دل میں بھگوان کا خیال آتا ہے اور وہ سلا خوں سے اپنی آنکھیں پھوڑ لیتا ہے کہ نہ آنکھیں ہوں گی نہ وہ بھٹکے گا۔ اور باطنی آنکھوں سے بھگوان کے درشن کرنے لگا اور سورداس کے نام سے مشہور ہوا۔ اس فلم کی کہانی آغا حشر کاشمیری کے لکھے ناول پر مبنی تھی۔[25] [26][27]

کالیا مردن

ترمیم
فائل:Kaliya Mardan 1919.jpg
کالیا مردن (1919) فلم پوسٹر
کالیا مردن (1919) فلم ، ویڈیو
  • سال 1919 میں ریلیز ہوئی دادا صاحب پھالکے کی فلم کالیا مردن اہم فلم مانی جاتی ہے۔ اس فلم میں دادا پھالکے کی بیٹی منداکنی پھالکے نے کرشنا کا کردار ادا کیا تھا۔ کہتے ہیں کہ لنکا دہن اور کالیا مردن کی نمائش کے دوران جب رام اور کرشن پردے پر آتے تھے تو سارے ناظرین ان کی پوجا کرنے لگتے اور ان پر پھول برساتے تھے۔ کالیا مردن(کالیا دمن ) کہانی ہے شری کرشن کے بچپن کی، ایک دن دریائے جمنا کے کنارے پر گئیں تمام گائیں اور گوالے بیہوش ہو گئے۔ پتہ چلا کی جمنا کا پانی زہریلا ہو گیا ہے اور اس کی تہ میں ایک بڑا سیاہ سانپ (کالیہ) رہتا ہے۔ شری کرشن نے عہد کیا کہ اس سیاہ کالے ناگ سے جمنا کو بچاؤں گا۔  ایک دن کرشن کے بھائی بلرام کی سالگرہ تھی۔ چنانچہ شری کرشن اکیلے گوالوں کے ساتھ گائیں چرانے جمنا کنارے آئے۔ کرشن کے دوست شري داما گیند کے ساتھ کھیلنے لگے، جب کھیل رہے تھے تو کرشن نے جان بجھ کر جمنا میں گیند پھینک دی ہے، شري داما بولے کنہیا میری گیند مجھے لے کر دے۔ کرشن بولے کی بھیا گھر چل میں تجھے ماں سے دوسری گیند بنا کر دے دوں گا، لیکن شري داما مچل گئے اور رونے لگے کی نہیں کنہیا مجھے میری گیند ہی چاہیے۔  کرشن بولے ٹھیک ہے تو رو مت اب لے کر دیتا ہوں۔ ننھے کرشن كدمب کے درخت پر چڑھ گئے۔ اور جمنا میں کودنے لگے تو سب گوال بال ہلا کرنے لگے کی تو مت کود کنہیا اس میں بہت بڑا سیاہ سانپ رہتا ہے۔ لیکن کرشن نے چھلانگ لگا دی۔  اور تہ میں پہنچ گئے جہاں کالیہ رہتا تھا۔ اس وقت سیاہ سانپ سو رہا ہے اور ناگن جاگ رہی تھی۔ ناگن اور کرشن کے درمیان مکالمہ ہوا۔ کرشن نے ناگن کو جمنا چوڑجانے کا کہا لیکن ناگن نہ مانی اور اپنے شوہر کو جگادیا اور کالیا سانپ پھكنار مار کر اٹھ گیا اور ننھے کرشن کے ارد گردلپٹ گیا۔ کرشن ے اپنی لیلا (کرامت) دکھانا شروع کی اور اپنا جسم اتنا پھُلا لیا کہ کالیا کی رگ رگ چٹكنے لگی۔ اور کالیا نے گرفت چھوڑ دی۔ کالیا کے ڈھیلا پڑتے ہی ننھے کرشن نے چھلانگ لگائی اور کالیا کے پھن پر چڑھ گئے اور اپنے پیروں سے اسے مارنے لگے، کالیہ سانپ کی آنکھ زخمی ہو گئی۔ یہ دیکھ کر ناگن نے کرشن سے معافی مانگی اوردونوں ناگ ناگن جمنا چھوڑ کر چلے گئے۔ اور یوں دریائے جمنا کو کالیہ سے چھٹکارا ملا۔ یہ فلم تقریباً 50 منٹ پر مشتمل ہے اور یو ٹیوپ پر دیکھی جا سکتی ہے۔[28][29]

1919ء کی فلمیں

ترمیم
تاریخ فلم اداکار ہدایتکار موضوع تبصرہ
یکم نومبر 1919ء بلوا منگل
بھگت سورداس
گوہر قیوم ماماجی والا، دورابجی میوا والا رستم دھوتی والا تاریخی [30][31]
1919ء کانگریس سیشن ان دہلی مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو، مولانا آزاد، ولبھ بھائی پٹیل، راجیندر پرساد بابو راؤ پینٹر ڈوکیومنٹری [32]
1919ء کبیر کمال ،،، شری ناتھ پٹناکر تاریخی [33]
1919ء کاچا دیویانی ،،، شری ناتھ پٹناکر تاریخی [34]
1919ء کالیا مردن منداکنی پھالکے، نیل کانت، پروشوتم پارچورے، یادو گوپال دادا صاحب پھالکے تاریخی شری کرشنا کی ابتدائی زندگی پر[35]
1919ء سمہستھا پروانی ،، دادا صاحب پھالکے ڈوکیومنٹری اُجین کے سمہستھا میلے پر[36]
1919ء ریسلنگ اینڈ ایتھلیٹک ٹورنمنٹ پونا ،،، دادا صاحب پھالکے ڈوکیومنٹری اسپورٹس[37]
1919ء ایہلیا اددھار (ایہالیا کی نجات) ،،، جی وی سانے تاریخی راماین کی کردار ایہلیاپر[38]
1919ء اوشا سواپنا ،،، جی وی سانے تاریخی [39]
1919ء وشوامتر مینکا ڈی ڈی دابکے، کے پی بھاوے،پی آر جوشی ، بابو راؤ پینڈھارکر تاریخی [40] [41]

مزید دیکھیے

ترمیم

بالی ووڈ فلموں کی فہرستیں

حوالہ جات

ترمیم
  1. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر نارائن گنگوپادھیائے
  2. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر رشید عطرے
  3. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر دیویندر گوئل
  4. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ایم این نامبئر
  5. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ایس اے نٹراجن
  6. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر شمشاد بیگم
  7. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر رویندر ڈیو
  8. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر منا ڈے
  9. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر راجیندر کرشن
  10. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سدھاکر پھڑکے
  11. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر امرتا پریتم
  12. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر جہر روئے
  13. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سپروا سرکار
  14. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر مدن پوری
  15. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر پی ایل دیش پانڈے
  16. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر جیمنی گنیشن
  17. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ماہی پال
  18. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر دکشن مورتھی
  19. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر اوم پرکاش
  20. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر وشوامتر عادل
  21. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر بی کے کرن جیا
  22. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر قتیل شفائی
  23. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر نوشاد
  24. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر کرونا پینرجی
  25. آغا حشر کاشمیری
  26. "بلوامنگل بھگت سورداس از آغا حشر کاشمیری"۔ ریختہ 
  27. "بھگت سورداس از آغا حشر کاشمیری"۔ ریختہ 
  28. کالیا مردن، یو ٹیوب پر
  29. کالیا مردن، یو ٹیوب پر
  30. بلوامنگل آئی ایم ڈی بی پر
  31. "بلوامنگل"۔ ویکیپیڈیا انگریزی 
  32. کانگریس سیشن ان دہلی آئی ایم ڈی بی پر
  33. کبیر کمال آئی ایم ڈی بی پر
  34. کاچا دیویانی آئی ایم ڈی بی پر
  35. کالیہ مردن آئی ایم ڈی بی پر
  36. سمہستھا پروانی آئی ایم ڈی بی پر
  37. ریسلنگ اینڈ ایتھلیٹک ٹورنمنٹ آئی ایم ڈی بی پر
  38. ایہلیا اددھار آئی ایم ڈی بی پر
  39. اوشا سواپنا آئی ایم ڈی بی پر
  40. "وشوامتر مینکا"۔ گومولو 
  41. "وشوامتر مینکا"۔ سنے استھان