اقوام متحدہ
25 اپریل، 1945ء سے 26 جون، 1945ء تک سان فرانسسکو، امریکا میں پچاس ملکوں کے نمائندوں کی ایک کانفرس منعقد ہوئی۔ اس کانفرس میں ایک بین الاقوامی ادارے کے قیام پر غور کیا گیا۔ چنانچہ اقوام متحدہ یا United Nations کا منشور یا چارٹر مرتب کیا گیا۔ لیکن اقوام متحدہ 24 اکتوبر، 1945ء میں معرض وجود میں آئی۔
اقوام متحدہ | |
---|---|
صدر دفتر | نیویارک شہر میں بین الاقوامی علاقہ |
عربی، چینی، انگریزی، فرانسیسی، روسی، ہسپانوی | |
193رکن ممالک | |
Leaders | |
انٹونیو گوٹیرش | |
ماریا فرنینڈا ایسپینوسا | |
قیام | |
• اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط | 26 جون 1945 |
• چارٹر کا بین الاقوامی اطلاق | 24 اکتوبر 1945 |
ویب سائٹ www.un.org |
تنظیمِ اقوامِ متحدہ یا United Nations Organisation کا نام امریکا کے سابق صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ نے تجویز کیا تھا۔
منشور اور مقاصد
ترمیماس کے چارٹر کی تمہید میں لکھا ہے کہ
- ہم اقوام متحدہ کے لوگوں نے ارادہ کیا ہے کہ آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچائیں گے۔
- انسانوں کے بنیادی حقوق پر دوبارہ ایمان لائیں گے اور انسانی اقدار کی عزت اور قدرومنزلت کریں گے۔
- مرد اور عورت کے حقوق برابر ہوں گے۔ اور چھوٹی بڑی قوموں کے حقوق برابر ہوں گے۔
- ایسے حالات پیدا کریں گے کہ عہد ناموں اور بین الاقوامی آئین کی عائد کردہ ذمہ داریوں کو نبھایا جائے۔ آزادی کی ایک وسیع فضا میں اجتماعی ترقی کی رفتار بڑھے اور زندگی کا معیار بلند ہو۔
- لہذا
- یہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے رواداری اختیار کریں۔
- ہمسایوں سے پر امن زندگی بسر کریں۔
- بین الاقوامی امن اور تحفظ کی خاطر اپنی طاقت متحد کریں۔ نیز اصولوں اور روایتوں کو قبول کر سکیں اس بات کا یقین دلائیں کہ مشترکہ مفاد کے سوا کبھی طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔
- تمام اقوام عالم اقتصادی اور اجتماعی ترقی کی خاطر بین الاقوامی ذرائع اختیار کریں۔
مقاصد
ترمیماقوام متحدہ کی شق نمبر 1 کے تحت اقوام متحدہ کے مقاصد درج ذیل ہیں۔
- مشترکہ مساعی سے بین الاقوامی امن اور تحفظ قائم کرنا۔
- قوموں کے درمیان میں دوستانہ تعلقات کو بڑھانا۔
- بین الاقوامی اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور انسانوں کو بہتری سے متعلق گتھیوں کو سلجھانے کی خاطر بین الاقوامی تعاون پیدا کرنا انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے لیے لوگوں کے دلوں میں عزت پیدا کرنا۔
- ایک ایسا مرکز پیدا کرنا جس کے ذریعے قومیں رابطہ عمل پیدا کر کے ان مشترکہ مقاصد کو حاصل کر سکیں۔
- آرٹیکل نمبر 2 کے تحت تمام رکن ممالک کا مرتبہ برابری کی بنیاد پر ہے۔
رکنیت
ترمیمہر امن پسند ملک جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی شرائط تسلیم کرے اور ادارہ کی نظر میں وہ ملک ان شرائط کو پورا کر سکے اور اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لیے تیار ہو برابری کی بنیاد پر اقوام متحدہ کا رکن بن سکتا ہے۔ شروع شروع میں اس کے صرف 51 ممبر تھے۔ بعد میں بڑھتے گئے۔ سیکورٹی کونسل یا سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی اراکین کو معطل یا خارج کر سکتی ہے۔ اور اگر کوئی رکن چارٹر کی مسلسل خلاف ورزی کرے اسے خارج کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل معطل شدہ اراکین کے حقوق رکنیت کو بحال کر سکتی ہے۔ اس وقت اس کے ارکان ممالک کی تعداد 193 ہے۔ تفصیلی فہرست کے لیے دیکھیے : اقوام متحدہ کے رکن ممالک۔
اعضاء
ترمیماقوام متحدہ کے 6 اعضاء ہیں
جنرل اسمبلی
ترمیمجنرل اسمبلی تمام رکن ممالک پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہر رکن ملک اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ پانچ نمائندے بھیج سکتا ہے۔ ایسے نمائندوں کا انتخاب ملک خود کرتا ہے۔ ہر رکن ملک کو صرف ایک ووٹ کا حق حاصل ہوتا ہے۔
جنرل اسمبلی کا معمول کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ماہ ستمبر کے تیسرے منگل کو شروع ہوتا ہے، تاہم اگر سلامتی کونسل چاہے یا اقوام متحدہ کے اراکین کی اکثریت کہے تو جنرل اسمبلی کا خاص اجلاس کسی اور وقت میں بھی بلایا جا سکتا ہے۔
کمیٹیاں
ترمیمجنرل اسمبلی کا کام سر انجام دینے کے لیے چھ کمیٹیاں بنائی گئیں ہیں۔ ان کمیٹیوں میں نمائندگی کا حق ہر ممبر ملک کو حاصل ہے۔
- پہلی کمیٹی تحفظاتی اور سیاسی معاملات سے متعلق ہے۔ ہتھیاروں میں تخفیف کا معاملہ بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ اس کی مزید امداد کے لیے ایک خصوصی سیاسی کمیٹی بھی ہے۔
- دوسری کمیٹی اقتصادی اور مالیاتی معاملات کے متعلق ہے۔
- تیسری کمیٹی سماجی انسانی اور ثقافتی معاملات کے بارے میں ہے۔
- چوتھی کمیٹی تولیتی معاملات کے متعلق ہے جس میں غیر مختار علاقوں کے معاملات بھی شامل ہیں۔
- پانچویں کمیٹی انتظامی معاملات اور بجٹ کے متعلق ہے۔
- چھٹی کمیٹی قانون سے متعلق ہے۔
ان کے علاوہ جنرل اسمبلی کے ایک پریذیڈنٹ، 17 وائس پریذیڈنٹ اور بڑی کمیٹی کے 6 ارکان پر مشتمل ہے، جن کا انتخاب جنرل اسمبلی کرتی ہے۔ جنرل کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے کام کا جائزہ لینے اور اسے بخوبی سر انجام دینے کے لیے اکثر منعقد ہوتا ہے۔ جنرل اسمبلی کی امداد کے لیے مزید کئی کمیٹیاں بھی ہیں۔ جنرل اسمبلی اکثر اوقات بہ وقت ضرورت ہنگامی کمیٹیاں بھی مقرر کرتی ہے۔ مثلاً اسمبلی نے دسمبر 1948ء میں کوریا کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن مقرر کیا۔ اقوام متحدہ نے مصالحتی کمیشن برائے فلسطین مقرر کیا۔ تمام کمیٹیوں کی سفارشات جنرل اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کی جاتی ہیں۔
اختیارات اور فرائض
ترمیمجنرل اسمبلی کے اختیارات اور فرائض وسیع ہیں۔ مثلاً
- امن اور عافیت کے لیے بین الاقوامی اصولوں پر غور کرنا اور اس ضمن میں اپنی سفارشات پیش کرنا۔
- بین الاقوامی سیاست کی ترویج کرنا
- بین الاقوامی قانون کی ترقی و تدوین
- تمام بنی نوع انسان کے لیے بنیادی حقوق اور آزادیوں کو حاصل کرنا۔
- اقتصادی، سماجی، ثقافتی، تعلیمی اور صحت عامہ کے متعلق بین الاقو امی اشتراک عمل
- سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے دوسرے اعضا کی رپورٹوں پر غور کرنا
- کسی تنازع کی صورت میں اس کے حل کے لیے اپنی سفارشات پیش کرنا
- ٹرسٹی شپ کونسل کے ذریعہ تولیتی معاہدات کی تعمیل کی نگرانی کرنا
- سلامتی کونسل کے دس غیر مستقل ارکان کا انتخاب
- اقوام متحدہ کے بجٹ پر غور و غوض کرنا اور اسے منظور کرنا
- ارکان ملک کے لیے چندے کی رقم مقرر کرنا
- مخصوص اداروں کے بجٹ کی جانچ پڑتال کرنا وغیرہ
- اہم مسائل دو تہائی اکثریت سے طے پاتے ہیں۔ باقی مسائل کا فیصلہ حاضر ارکان کی سادہ اکثریت سے کیا جاتا ہے۔
سلامتی کونسل
ترمیمسلامتی کونسل یا سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا سب سے اہم عضو ہے اس کے کل پندرہ ارکان ہوتے ہیں، جن میں سے پانچ مستقل ارکان جو فرانس، روس، برطانیہ، چین اور امریکا ہیں اور ان کے پاس کسی بھی معاملہ میں راے شماری کو تنہا رد یعنی ویٹو کرنے کا حق حاصل ہے۔
ان کے علاوہ اس کے دس غیر مستقل اراکین بھی ہیں جن کو جنرل اسمبلی دو دو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ انھیں فوری طور پر دوبارہ منتخب نہیں کیا جا سکتا۔
سلامتی کونسل کے فرائض اور اختیارات
ترمیم- اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق دنیا بھر میں امن اور سلامتی قائم رکھنا
- کسی ایسے جھگڑے یا موضوع کی تفشیش کرنا جو بین الاقوامی نزاع پیدا کر سکتا ہو
- بین الاقوامی تنازعوں کو سلجھانے کے بارے میں منصوبے تیار کرنا۔
- سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے تمام اراکین کی طرف سے کارروائی کرتی ہے۔ یہ سب اراکان سلامتی کونسل کے فیصلوں کی تعمیل میں ہامی بھرتے ہیں اور اس کی درخواست پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے مسلح فوجیں یا دیگر مناسب اقدام کرتے ہیں۔
- سلامتی کونسل کی کارروائی ہمیشہ جاری رہتی ہے۔ اس لیے رکن ملک کا ایک ایک نمائندہ ہر وقت اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹرز میں موجود رہتا ہے۔ سلامتی کونسل جہاں چاہے اپنا اجلاس فورا منعقد کر سکتی ہے۔
- فوجی عملے کی کمیٹی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے چیف آپ سٹاف یا ان کے نمائندوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
سلامتی کونسل کی کمیٹیاں
ترمیم1- ملٹری اسٹاف کمیٹی۔ 2-تخفیف اسلحہ کمیٹی۔ 3-داخلہ کمیٹی۔ 4-ماہرین کی کمیٹی۔ 5-اجتماعی تدابیر کمیٹی۔
اکنامک اور سوشل کونسل
ترمیماس کے 54 اراکین ہیں جس میں سے 18 ممبروں کو جنرل اسمبلی ہر بار باری باری 3، 3 سال لے لیے منتخب کرتی ہے۔ جنرل اسمبلی کے زیر انتظام یہ کونسل اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی ذمہ دار ہے۔
اس کونسل میں ہر فیصلہ محض کثرت رائے سے کیا جاتا ہے۔ یہ رکن کا ایک ووٹ ہوتا ہے۔ یہ کونسل کمیشنوں اور کمیٹیوں کے ذریعے کام کرتی ہے۔
اس کونسل کے کمیشنوں میں درج ذیل کمیشن شامل ہیں۔
- اقتصادیات، روزگار اور ترقی سے متعلق کمیشن
- رسل اور مواصلات سے متعلق کمیشن
- سرکاری خزانے سے متعلق کمیشن
- شماریات سے متعلق کمیشن
- آبادی سے متعلق کمیشن
- انسانی حقوق سے متعلق کمیشن
- سماجی ترقی سے متعلق کمیشن
- خواتین کے حقوق سے متعلق کمیشن
- منشی ادویات سے متعلق کمیشن
- ان کے علاوہ تین علاقہ واری کمیشن بھی موجودہ ہیں۔
- یورپ کے لیے اقتصادی کمیشن
- ایشیا اور مشرق بعید کے لیے اقتصادی کمیشن
- جنوبی امریکا کے لیے اقتصادی کمیشن
ٹرسٹی شپ کونسل
ترمیماقوام متحدہ نے ایک بین الاقوامی تولیتی نظام قائم کیا تاکہ ان علاقوں کی نگرانی اور بندوبست کا انتظام کرے جو جداگانہ تولیتی معاہدوں کے ذریعہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آ گئے۔
تولیتی نظام کا مقصد بین الاقوامی امن و امان اور حفاظت کو ترویض کرنا۔ تولیتی علاقی جات کے باشندوں کی ترقی کا خیال رکھنا تا کہ وہ خود مختاری اور آزادی حاصل کر سکیں۔
تولیتی کانفرس کا فرض ہے کہ تولیتی علاقہ جات کے باشندوں کی سیاسی، اقتصادی، سماجی اور تعلیمی ترقی کے بارے میں استفسار نامہ مرتب کرے جس کی بنا پر انتظام کرنے والی حکومتیں سالانہ رپورٹ تیار کریں۔ اس کے ممبروں میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے علاوہ ٹرسٹ علاقوں کا انتظام کرنے والے ممالک شامل ہوتے ہیں۔
بین الاقوامی عدالت
ترمیمبین الاقوامی عدالت کا صدر مقام شہر ہیگ واقع نیدر لینڈز (ہالینڈ) ہے۔ یہ عدالت اقوام متحدہ کا سب سے بڑا قانونی ادارہ ہے۔ تمام ملک جنھوں نے آئین عدالت کے منشور پر دستخط کیے، جس مقدمے کو چاہیں اس عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں خود بھی سلامتی کونسل قانونی تنازعے عدالت بھیج سکتی ہے۔
بین الا قوامی عدالت 15 ججوں پر مشتمل ہے۔ عدالت کی ان ارکان کو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل آزاد رائے شماری کے زریعی نو سال کے لیے منتخب کرتی ہے۔ جج اپنی ذاتی قابلیت کی بنا پر منتخب ہوتا ہے۔ تاہم یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ اہم قانونی نظام کی نمائندگی ہو جائے۔ یاد رہے کہ ایک ہی ملک کے دو جج بیک وقت منتخب نہیں ہو سکتے۔
سیکریٹریٹ
ترمیمسیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے سب سے بڑے ناظم امور کی حثیت سے کام کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی سیکٹری جنرل منتخب کرتی ہے۔ سیکٹری جنرل اسمبلی کو ایک سالانہ رپورٹ پیش کرتا ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ اپنا عملہ خود نامزد کرے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ میں مندرجہ ذیل دفاتر شامل ہیں۔
- سیکٹری جنرل کا دفتر
- اقتصادی اور سماجی امور کا محکمہ
- خصوصی سیاسی معاملات کا دفتر
- تولیتی اور غیر مختار علاقوں کا عملہ
- اطلاعات عامہ کا دفتر
- قانونی امور کا دفتر
- کانفرس سروس کا دفتر
- کنٹرولر کا دفتر
- جنرل سروسز کا دفتر
- سیاسی اور تحفظاتی امور کا محکمہ
- اقوام متحدہ کا جنیوا کا دفتر
مندرجہ ذیل امدادی اداروں میں بھی اقوام متحدہ کا عملہ کام کرتا ہے۔
وہ ادارے جنہیں جنرل اسمبلی یا اقتصادی کونسل قائم کرے
- یونیسف (unicef) اس کا صدر دفتر ینو یارک میں ہے۔
- ترقیاتی پروگرام (UNDP)
- مہاجرین کا کمیشن (UNRWA)
- اقتصادی ترقی کی تنظیم (UNIDO)
- انکٹاڈ (UNCTAD)
شمار | نام | ملک | قلمدان سنبھالا | قلمدان چھوڑا | نوٹس |
---|---|---|---|---|---|
1 | تریگوہ لی | ناروے | 2 فروری 1946 | 10 نومبر 1952 | مستعفی |
2 | داگ ہمارشولد | سویڈن | 10 اپریل 1953 | 18 ستمبر 1961 | دفتر میں انتقال |
3 | اوتہاں | برما | 30 نومبر 1961 | 31 دسمبر 1971 | |
4 | کرٹ والڈہائیم | آسٹریا | 1 جنوری 1972 | 31 دسمبر 1981 | |
5 | خاویر پیریز دے کوئیار | پیرو | 1 جنوری 1982 | 31 دسمبر 1991 | |
6 | بطرس بطرس-غالی | مصر | 1 جنوری 1992 | 31 دسمبر 1996 | |
7 | کوفی عنان | گھانا | 1 جنوری 1997 | 31 دسمبر 2006 | |
8 | بان کی مون | جنوبی کوریا | 1 جنوری 2007 | برسرمنصب |
شہاب نامہ سے اقتباس
ترمیمقدرت اللہ شہاب باقاعدہ الیکشن جیت کر یونائیٹڈ نیشنز کے ایگزیکٹو بورڈ کے 6 سال کے لیے ممبر رہے تھے۔ اپنی کتاب شہاب نامہ[2] میں یونائیٹڈ نیشنز کے بارے میں لکھتے ہیں:
لیگ آف نیشنز اور اقوام متحدہ
ترمیم"پہلی جنگ عظیم کے بعد دنیا میں امن و امان کو فروغ دینے کے لیے لیگ آف نیشنز وجود میں آئی تھی، لیکن یہ انجمن کفن چوروں کی جماعت ثابت ہوئی اور اقوام عالم کی بہت سی قبریں آپس میں تقسیم کرنے کے بعد اس نے آرام سے جنیوا میں دم توڑ دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ کی تنظیم نو یو این او نے جنم لیا۔ اس ادارے کا رہنما اصول جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے۔ جب کوئی لاٹھی والا طاقتور ملک جارحیت سے کام لے کر کسی چھوٹے اور کمزور ملک کی بھینس زبردستی ہنکا کر لے جاتا ہے تو یو این او فوراً جنگ بندی کا اعلان کر کے فریقین کے درمیان سیز فائر لائن کھینچ دیتی ہے۔"[3]
یو این او کے سرد خانے
ترمیم"نیویارک میں جگہ کی کمیابی کے باعث مختلف شعبوں کے اپنے اپنے سرد خانے یو این او کے دم چھلا بین الاقوامی اداروں کے نام سے بہت سے دوسرے یورپی ممالک میں قائم ہیں۔ غالباً سیاسی گرد و غبار موسمیاتی تپش و حرارت اور ناخواندگی و افلاس کی گرم بازاری کے پیش نظر مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید سمیت کسی افریقی اور ایشیائی ملک کو اقوام متحدہ کے کسی بڑے ذیلی ادارے سے نہیں نوازا گیا۔"[4]
یونیسکو (UNESCO) کا کردار
ترمیم"اقوام عالم میں تعلیم، سائنس اور ثقافت کی ترقی و تعمیر و ترویج کے لیے یو این او کا جو ادارہ پیرس میں قائم ہے اس کا نام یونیسکو (UNESCO) ہے۔ (United Nation's Education, Science and Culture Organization)"[5]
یونیسکو کا بجٹ اور خرچ
ترمیم"یونیسکو کا ہیڈ کوارٹر پیرس میں بیٹھے ہوئے اسٹاف پر ستر روپے خرچ کرتا ہے اور باقی ایک تہائی حصہ ساری دنیا میں تعلیم، سائنس اور ثقافت کے فروغ پر لگاتا ہے۔"[6]
یونیسکو کا فرانسیسی ڈائریکٹر جنرل
ترمیم"یونیسکو کی یہ ترقی معکوس اس کے ایک فرانسیسی ڈائریکٹر جنرل موسیو رینے ماہیو کے زمانے میں ہوئی۔"[7]
یو این او اور یونیسکو میں اخلاقی گراوٹ
ترمیم"خود حفاظتی کا یہ حصار کھینچ کر موسیو رینے ماہیو نے بارہ برس تک یونیسکو میں اپنی اندر سبھا قائم کیے رکھی۔ ان کا زمانہ اخلاقی اقدار کی پامالی، نا انصافی، خویش پروری اور جنسی بے راہروی کا دور تھا۔"[8]
یونیسکو میں پاکستانی نسیم انور بیگ کا کردار
ترمیم"لیکن فرعونے رامو سے، رینے ماہیو کی فرعونیت کا طلسم توڑنے کے لیے یونیسکو میں احتجاج اور مزاحمت کی جو آواز اٹھی، وہ ایک پاکستانی کے مقدر میں لکھی تھی۔ ان کا نام نسیم انور بیگ ہے۔"[9]
یونیسکو میں اقوام متحدہ کی جنرل کانفرنس
ترمیم"اکتوبر 1968ء میں مجھے پاکستانی وفد کا سربراہ بنا کر یونیسکو کی جنرل کانفرنس میں شرکت کے لیے پیرس بھیجا گیا تھا۔ وہاں پر میں نے یونیسکو کی انتظامیہ میں پھیلی ہوئی بد نظمیوں، نا انصافیوں، فضول خرچیوں اور عیاشیوں کا تفصیل کے ساتھ پردہ چاک کیا۔"[10]
یونیسکو میں انتخاب اور کامیابی
ترمیم"جب الیکشن ہوا تو میں 117 میں سے 91 ووٹ حاصل کر کے چھ برس کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کا رکن منتخب ہو گیا۔"[11]
فلسطینی مہاجرین اور یونیسکو
ترمیم"فلسطینی مہاجرین کے بچوں کے لیے یونیسکو نے اپنے خرچ پر یروشلم، دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں بہت سے اسکول کھول رکھے تھے۔"[12]
یونیسکو کے غیر نمائندہ سیمینارز
ترمیم"ایک بار نوجوانوں کے مسائل پر سوچ بچار کرنے کے لیے یونیسکو کے زیر اہتمام پیرس میں ایک سیمینار منعقد ہوا۔ اس میں حصہ لینے کے لیے دنیا بھر سے جو نمائندے مدعو کیے گئے، ان سب کی عمر ساٹھ برس سے اوپر تھی۔"[13]
متعلقہ مضامین
ترمیمویکی ذخائر پر اقوام متحدہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Former Secretaries-General"۔ United Nations۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 نومبر 2013
- ↑ shahab-nama
- ↑ Shahab Nama - The United Nations[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - UN Storage Rooms[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - UNESCO Role[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - UNESCO Budget[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - UNESCO Director General[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - Moral Decline[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - Naseem Anwar Baig[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - UNESCO General Conference[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - UNESCO Election Success[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - Palestinian Refugees[مردہ ربط]
- ↑ Shahab Nama - UNESCO Youth Seminar
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی — اقوام متحدہ کے تمام اراکین ممالک کی مشترکہ اسمبلی — |
اقوام متحدہ سیکریٹریٹ — اقوام متحدہ کی انتظامی اکائی — |
بین الاقوامی عدالت انصاف — بین الاقوامی قوانین کی عدالت — | ||||
|
|
| ||||
سلامتی کونسل — بین الاقوامی حفاظتی معاملات کے لیے — |
اقوام متحدہ اقتصادی اور سماجی کونسل — عالمی اقتصادی اور سماجی امور کے لیے — |
ٹرسٹی شپ کونسل — ٹرسٹ علاقہ جات کے انتظام کے لیے (فی الحال یہ غیر فعال ہے) — | ||||
|
|
|
علامتیہ نامکمل | پیش نظر صفحہ نوبل انعام یافتگان سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
- ↑ "UN Charter: Chapter III"۔ United Nations۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2008