انجمن طلبہ اسلام
انجمن طلبہ اسلام (انگریزی:(ATI (Anjuman Talaba-e-Islam) مسلم طلبہ کی غیر سیاسی طلبہ تنظیم ہے، جو نوجوانوں میں اسلام اور پاکستان کی محبت اور دفاع کے لیے کام کرتی ہے۔
انجمن طلبہ اسلام کے موجودہ مرکزی صدر مبشر حسین حسینی (کراچی) سے ہیں جبکہ موجودہ مرکزی سیکرٹری جنرل فیصل قیوم ماگرے (کوئٹہ) سے ہیں۔[1]
تشکیل
ترمیمانجمن طلبہ اسلام کی تشکیل 20 شوال 1387ھ بمطابق 20 جنوری 1968ء کو کھارادر، کراچی میں ہوئی۔[2]
انجمن طلبہ اسلام کا نصب العین
ترمیمطلبہ میں صحیح اسلامی روح بیدار کرنا، جو ان کے قلوب میں عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ و اصحابہ وسلم کی شمع فروزاں کیے بغیر ناممکن ہے۔[3]
انجمن طلبہ اسلام مکمل طور پر ایک غیر سیاسی طلبہ تنظیم ہے، جو دائیں اور بائیں بازو کی سامراجی اصطلاحات کو مسترد کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں اسلام کے نفاذ کے لیے کام کر رہی ہے۔[4]
تحریکیں اور کامیابیاں
ترمیمبنگلہ دیش نامنظور تحریک
ترمیم3 جنوری 1973 ء کو جب حکومتِ وقت نے بنگلہ دیش منظوری کے لیے نشتر پارک کراچی میں جلسہ منعقد کیا تو انجمن طلبہ اسلام کا ایک جیالا کارکن عبد الواحد بلوانی حب الوطنی کے جذبے کے تحت تمام تر حفاظتی انتظامات توڑ کر اسٹیج پر چڑھ گیا اور ’ ’بنگلہ دیش نامنظور‘‘کا نعرہ بلند کیا۔اس نعرے نے پورے جلسے کی بساط ہی پلٹ دی اور ہر طرف سے بنگلہ دیش نامنظور کے نعرے بلند ہونے لگے۔عبد الواحد کو جرأت وغیرت کے اس اظہار کے نتیجے میں تشدد اور جیل کی سزا جھیلنی پڑی۔[5]
تحریک تحفظ ختم نبوت
ترمیم1974ء کی تحریک تحفظِ ختم نبوت میں انجمن نے نمایاں حصہ لیا اور تحریک کو جلا بخشی۔ اس سلسلے میں جب21 اگست 1974 ء کو لاہور ہائی کورٹ نے کارکنانِ انجمن کی رہائی کی ضمانت پر یہ حکم صادر کیا کہ کارکنانِ انجمن رہائی کے بعد ختم نبوت پر تقریریں نہیں کریں گے تو انجمن کے رہنماؤں نے بھری عدالت میں کہا’’ ختم نبوت پر اظہار کرنا ہمار ا بنیادی حق اور ایمانی تقاضا ہے اور دنیاکی کوئی طاقت ہمیں ہمارے اس حق سے محروم نہیں کرسکتی‘‘ ۔ اس تحریک میں انجمن کے متعدد کارکنوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کا سرکاری اعلان جیل میں رہ کر سنا۔[6]
تحریک نطام مصطفیٰ
ترمیم1977کے الیکشن میں حکومتی دھاندلی کے بعد چلنے والی تحریکِ نظامِ مصطفی کے دوران، طلبہ تنظیموں کا جو اتحاد بنا ، اس کی صدارت کی ذمہ داری انجمن کے صدر امجد علی چشتی کو سونپی گئی۔[7]
تحفظ ناموس رسالت اور انجمن طلبہ اسلام
ترمیمانجمن طلبۂ اسلام نے ہمیشہ نبی کریم ﷺ کی ناموس اور اسلامی شعائر کی حرمت پر اُٹھنے والی ہر آواز پر لبیک کہا ۔ جنوری1 197ء میں ڈاکٹرپنہاس، 1989ء کے اوائل میں ملعو ن سلمان رشدی ،2006ء و2008ء میں یورپی اخبارات میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور 2010میں فیس بک کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے خلاف انجمن طلبہ اسلام نے بھر پور انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ قانونِ توہین رسالت کو ختم کرنے کی سازشوں کے خلاف متعدد مواقع پر اپنے جذبوں کا اظہار کیا۔ [8]
سانحہ نشتر پارک اور انجمن طلبہ اسلام کے شہداء
ترمیمعاشقانِ رسول 11اپریل 2006 ء کو کراچی میں یوم میلاد النبی پر نشتر پارک میں جمع ہوکر نبی کریمؐ سے اپنی عقیدت کا اظہار کر رہے تھے کہ دہشت گردی کا المناک سانحہ ہوا۔ شہداءِ عید میلاد میں انجمن کے سابق مرکزی سیکریٹری جنرل حافظ محمد تقی، مرکزی سیکرٹری جنرل، پیر محمد پیرل اور انجمن کے رفیق ذاکر حسین بھی شامل تھے۔[9]
کشمیر میں زلزلہ اور انجمن طلبہ اسلام
ترمیم8 اکتوبر 2005ء کی وہ صبح کیسے بھلائی جا سکتی ہے جب پاکستان اور آزادانہ کشمیر کے عوام زلزلے کا شکار ہوئے۔ اس موقع پر اس تنظیم کے کارکنان نے اپنا گھر بار چھوڑ کر امدادی کا روائیوں میں حصہ لیا ۔ انجمن کے متعدد رہنماؤں نے عید الفطر کے ایام زلزلہ زدگان کی بحالی کرتے ہوئے گزارے۔[10]
طلبہ یونین کی فتح
ترمیمانجمن طلبہ اسلام نے اس ملک میں آخری طلبہ ء یونین انتخابات جو 1989ء میں پنجاب کی سطح پر منعقد ہوئے میں پنجاب بھر میں 155سے زائد نشستیں جیت کر فتح اپنے نام کی۔[11]
دیگر
ترمیم- تعلیمی اداروں میں تلاوت کے بعد نعت پڑھنے کی ترغیب بھی انجمن طلبہ اسلام ہی نے دی اور قانون منظور کروائے۔
- اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی میں بھی تلاوت کے بعد نعت پڑھنے کا قانون 2007ء میں ATI کے ہی ایک سابقہ رکن نے انجام دیا۔[حوالہ درکار]
- انجمن طلبہ اسلام نے جہادِ کشمیر کے لیے ابابیل فورس کو تشکیل دیا، جس میں سینکڑوں کارکن شہید ہوئے اور اب بھی یہ کشمیر میں انڈیا کے خلاف جہاد میں مصروفِ عمل ہے۔[حوالہ درکار]
کارکردگی
ترمیممعین الدین نوری (مصنف تاریخ انجمن) انجمن طلبہ اسلام نے بنگلہ دیش نامنظور تحریک، تحریک تحفظ ختم نبوت، تحریک نظام مصطفیٰ، تحریک ناموس رسالت، تحریک آزادی کشمیر، جہاد افغانستان اور تعلیمی، سماجی اور ملی محاذ پر جو کردار ادا کیا، کتاب میں اس پر بھی بات کی گئی ہے۔ آخر میں ’’انجمن تصاویر کے آئینے میں‘‘ کے عنوان سے تصویری سرگرمیاں بھی شامل کی گئی ہیں۔ مؤلف نے جہاں انجمن طلبہ اسلام کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں، وہاں مختلف طلبہ تنظیموں کا ذکر بھی کیا ہے اور طلبہ کے سیاست میں کردار کی تفصیلات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔
انجمن طلبہ اسلام کے چند فعال مشاہیر یہ ہیں:
- حنیف طیب
- فاروق مصطفائی
- محمد ظفر اقبال نوری
- عبد الرزاق ساجد
- معین الدین نوری
- حمزہ مصطفائی
- امجد علی چشتی
- سید حسین نوری
- سید راشد گردیزی
- پیر فدا حسین ہاشمی ایڈوکیٹ
پرچم
ترمیمانجمن طلبہ اسلام کا پہلا لوگو احمد رضا اور پرچم ریاض الدین نے بنایا تھا۔ جھنڈے کے اوپر والی سبز پٹی دنیا میں امن، خوش حالی اور خوبصورتی کی علامت ہے، نیچے والی سبز پٹی آخرت میں کامیابی اور سرخروی کی علامت ہے۔ اور درمیان والی سرخ پٹی جدوجہد جاری رکھنے کی علامت ہے۔ درمیان میں مرکز حق سیدی یارسول اللہ کا مونو دونوں جہانوں کی کامیابی اور بھلائی کا ذریعہ ہے۔ انجمن طلبہ اسلام کا موجودہ مونوگرام چشتیاں کے احمد رضا کی تخلیق ہے۔ یہ مونوگرام 8 ستمبر 1972ء کو جامعہ نعیمیہ لاہور میں منعقدہ مرکزی کنونشن میں منظور ہوا تھا.
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://dunya.com.pk/index.php/city/islamabad/2024-08-05/2388740
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://www.mustafainews.com/2022/05/blog-post_13.html
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2017/511873
- ↑ https://naibaat.pk/2022/01/19/37253/
پاکستان کی طلبہ تنظیمیں