اکثریتی مسلم ممالک میں خواتین کے حق رائے دہی کا خط زمانی
اس خط زمانی میں مسلم اکثریتی ممالک میں خواتین کو حق رائے دہی ملنے کی بلحاظ سال فہرست دی گئی ہے۔ ووٹ ڈالنے، حق رائے دہی اور انتخابات میں کھڑے ہونے اور سیاسی عہدہ سنبھالنے کے حق سے الگ ہے۔
اکثریتی مسلم آبادی والے کچھ ممالک بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ملیشیا نے کلی طور پر عورتوں کو ووٹ کا حق دیا۔ شمالی افریقا کے بیشتر ممالک میں، خواتین نے پہلے قومی انتخابات یا اس کے بعد انتخابات میں حصہ لیا۔ علاقائی انتخابات سے متعلق کچھ تاریخیں اور جہاں ممکن ہوا وہاں عام انتخابات کی دوسری تاریخ بھی شامل کردی گئی ہے۔ یہاں تک کہ درج کچھ ممالک میں خواتین کے لیے کلی ووٹ کا اختیار نہیں ہے۔[1]
خط زمانی
ترمیم1917ء
ترمیم1918ء
ترمیم1920ء
ترمیم1921ء
ترمیم1924ء
ترمیم- تاجک سوویت اشتراکی جمہوریہ[4] (سوویت اتحاد کی جمہوریات)
- قازق سوویت اشتراکی جمہوریہ[4] (سوویت اتحاد کی جمہوریات)
1927ء
ترمیم1930ء
ترمیم1932ء
ترمیم1934ء
ترمیم1938ء
ترمیم1945ء
ترمیم1946ء
ترمیم1947ء
ترمیم1948ء
ترمیم1949ء
ترمیم1952ء
ترمیم- لبنان[4] (تعلم کی شرط کے ساتھ)۔[5]
- آئیوری کوسٹ[4]
1956ء
ترمیم1957ء
ترمیم- لبنان[4] (کلی حقوق ملے)۔[5]
- ملایا وفاق[4][6] (موجودہ جزیرہ نما ملائیشیا)
1958ء
ترمیم1959ء
ترمیم1960ء
ترمیم1961ء
ترمیم1962ء
ترمیم- الجزائر[4][6]
- برونائی دارالسلام[8] (واپس لے لیا)
1963ء
ترمیم1964ء
ترمیم1965ء
ترمیم- افغانستان (پہلی بار حق دیا)
1967ء
ترمیم1970ء
ترمیم1972ء
ترمیم1973ء
ترمیم1974ء
ترمیم1978ء
ترمیم- نائجیریا (شمالی)
1980ء
ترمیم1985ء
ترمیم1996ء
ترمیم- افغانستان (تحریک اسلامی طالبان نے واپس لے لیا)
1999ء
ترمیم2002ء
ترمیم- افغانستان (تحریک اسلامی طالبان کے زوال پر دوبارہ حق دیا)
2003ء
ترمیم2005ء
ترمیم2006ء
ترمیم2011ء
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Teri L. Caraway (2004)۔ "Inclusion and Democratization: Class, Gender, Race, and the Extension of Suffrage"۔ Comparative Politics۔ 36 (4): 443–460۔ JSTOR 4150170۔ doi:10.2307/4150170
- ↑ Richard Pipes (1997)۔ The Formation of the Soviet Union: Communism and Nationalism, 1917–1923۔ Harvard University Press۔ صفحہ: 81۔ ISBN 978-0-674-30951-7
- ↑ Tadeusz Swietochowski۔ Russian Azerbaijan, 1905–1920: The Shaping of a National Identity in a Muslim Community۔ Cambridge University Press, 2004. آئی ایس بی این 0521522455، 9780521522458, p.144
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ی Jone Johnson Lewis۔ "International Woman Suffrage Timeline"۔ About.com۔ 23 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2013
- ^ ا ب Elections in Asia and the Pacific: A Data Handbook : Volume I: Middle East, Central Asia, and South Asia۔ Oxford University Press۔ 2001۔ صفحہ: 174۔ ISBN 0-19-153041-7
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ "Timeline of Women's Suffrage Granted, by Country"۔ Infoplease۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2013
- ^ ا ب پ "A World Chronology of the Recognition of Women's Rights to Vote and to Stand for Election"۔ Inter-Parliamentary Union۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2013
- ↑ "Timeline: Brunei"۔ بی بی سی نیوز۔ 2011-01-11۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2011
- ^ ا ب پ Apollo Rwomire (2001)۔ African Women and Children: Crisis and Response۔ Greenwood Publishing Group۔ صفحہ: 8۔ ISBN 978-0-275-96218-0
- ↑ Simon Henderson۔ "Women in Gulf Politics:A Progress Report"۔ Washington Institute۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2013
- ↑ Ebtisam Al Kitbi (20 جولائی 2004)۔ "Women's Political Status in the GCC States"۔ Carnegie Endowment for International Peace۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2013
- ↑ "Women in Saudi Arabia 'to vote and run in elections'"۔ BBC News۔ London۔ ستمبر 25, 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ ستمبر 25, 2011