جمیل احمد سکروڈوی

ہندوستانی دیوبندی عالم دین اور مختلف کتبِ درس نظامی کے شارح

جمیل احمد سِکروڈوی (1946–2019ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم، مدرس اور مصنف تھے۔ انھوں نے مجموعی طور پر تقریباً پچاس سال تک مختلف مدارس میں درس نظامی کی مختلف کتابوں کا درس دیا اور درس نظامی کی تقریباً آٹھ کتابوں کی متعدد جلدوں میں اردو شروحات لکھیں۔

جمیل احمد سکروڈوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1946ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قصبہ سِکروڈہ، ضلع سہارنپور، اتر پردیش، برطانوی ہند (جو اب ضلع ہریدوار، اتراکھنڈ، بھارت میں آتا ہے)
وفات 31 مارچ 2019ء (72–73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن قاسمی قبرستان ،  دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
ڈومنین بھارت
بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عرفیت مولانا جمیل احمد سکروڈوی
عملی زندگی
مادر علمی مدرسہ کاشف العلوم چھٹمل پور، مدرسہ خلیلیہ سہارنپور، دار العلوم دیوبند
استاذ دار العلوم دیوبند ،  دار العلوم وقف دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ استاد جامعہ ،  مصنف ،  کتب فروش   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں اشرف الہدایہ، تکمیل الامانی، قُوت الاَخیار
باب ادب

ولادت، تعلیم و تربیت

ترمیم

جمیل احمد سکروڈوی 1946ء کو قصبہ سِکروڈہ، ضلع ہریدوار، اتراکھنڈ میں پیدا ہوئے تھے۔[1] حفظ و عربی درجات کی ابتدائی تعلیم مدرسہ کاشف العلوم چھٹمل پور میں حاصل کی، پھر متوسط تعلیم کے لیے مظاہر علوم سہارنپور کی شاخ مدرسہ خلیلیہ، گھنٹہ گھر، سہارنپور میں داخل ہوکر قدوری و کافیہ (بحث فعل) تک کی کتابیں پڑھیں،[2] پھر شوال 1385-86ھ بہ مطابق 1964-65ء کو دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے کر 1390ھ بہ مطابق 1970ء کو دورۂ حدیث سے امتیازی نمبرات کے ساتھ فراغت حاصل کی۔[3] ان کے اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں سید فخر الدین احمد، محمد طیب قاسمی، محمود حسن گنگوہی، سید فخر الحسن مرادآبادی، شریف حسن دیوبندی، محمد حسین بہاری، سید اختر حسین دیوبندی، عبد الاحد دیوبندی، اسلام الحق اعظمی، نصیر احمد خان بلند شہری، محمد سالم قاسمی، انظر شاہ کشمیری اور محمد نعیم دیوبندی شامل تھے۔[4] سکروڈوی ابتدا میں سابق ناظم اعلیٰ مظاہر علوم سہارنپور اسعد اللہ رامپوری سے بیعت ہوئے، پھر مظفر حسین مظاہری سابق ناظم اعلیٰ جامعہ مظاہر العلوم وقف سہارنپور کی طرف رجوع کیا، پھر ان کے انتقال کے بعد ابرار الحق حقی کے خلیفہ عبد الرحمن بنگلہ دیشی سے متعلق ہوئے اور ان کے خلیفہ و مجاز بھی ہوئے۔[5][6]

تدریسی خدمات

ترمیم

فراغت کے بعد ایک سال جامعہ رحمانیہ ہاپوڑ، پھر تقریباً چار پانچ سال مدرسہ کاشف العلوم چھٹمل پور میں مدرس رہے، پھر کچھ سال مدرسہ قاسم العلوم گاگلہیڑی میں بحیثیت صدر مدرس تدریسی و انتظامی خدمات انجام دیں۔[7] 1397ھ بہ مطابق 1977ء کو محمد طیب قاسمی کے ایما پر دار العلوم دیوبند میں استاذ مقرر ہوئے،[1][8] پھر 1981ء کو دار العلوم دیوبند کی تقسیم کے بعد سے 1420ھ بہ مطابق 2000ء تک دار العلوم وقف دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے،[9] وہاں اصول الشاشی، نور الانوار، حسامی، مختصر المعانی، ہدایہ، تفسیر جلالین، شرح معانی الآثار اور جامع الترمذی جیسی کتابوں کا بھی درس ان سے متعلق رہا، وقتاً فوقتاً بخاری کے منتخب ابواب کا درس بھی ان سے متعلق ہوا۔[10] پھر 1420ھ بہ مطابق 2000ء میں دار العلوم دیوبند میں دوبارہ استاذ ہوئے اور تاوفات وہیں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ دار العلوم دیوبند میں شعبۂ افتا کی قواعد الفقہ، دورۂ حدیث کی موطأ امام مالک اور دیگر جماعتوں میں ہدایہ آخرین، ہدایہ ثانی، مسامرہ، مقدمہ ابن الصلاح، سبیل الرشاد اور مسلم الثبوت جیسی کتابوں کا درس ان سے متعلق رہا۔[5]

وفات

ترمیم

جمیل احمد سکروڈوی کا انتقال طویل علالت کے بعد 23 رجب المرجب 1440ھ بہ مطابق 31 مارچ 2019ء کو اتوار کے دن دہلی میں ہوا،[8][11] نماز جنازہ احاطۂ مولسری، دار العلوم دیوبند میں عثمان منصورپوری کی اقتدا میں اک جم غفیر نے ادا کی اور دیوبند کے معروف قاسمی قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[12]

قلمی خدمات

ترمیم

جمیل احمد سکروڈوی کامیاب مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ کامیاب مصنف اور شارح بھی تھے، انھوں نے اردو زبان میں درس نظامی کی ایسی ایسی دقیق کتابوں کی شروحات لکھیں کہ درس نظامی پڑھنے پڑھانے والے ہمیشہ ان کے احسان مند رہیں گے۔[13] انھوں نے اشرف الہدایہ کے نام سے دس جلدوں میں فقہ حنفی کی مشہور کتاب ہدایہ (جلدِ اول، جلدِ ثانی اور جلدِ ثالث) کی شرح تصنیف فرمائی اور تفہیم الہدایہ کے عنوان سے تین جلدوں میں ہدایہ (جلدِ رابع) کی شرح لکھی۔[14] ان کی کتاب اشرف الہدایہ اور قوت الاَخیار کا فارسی ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔[15] سید صدیق احمد باندوی کی شرح التسہیل السامی شرح اردو شرح جامی کے ساتھ ترجمہ شامل کیا۔[16] نیز اجماع و قیاس کی حجیت کے نام سے ایک رسالہ بھی لکھا تھا، جو تحفظ سنت سیٹ کے ساتھ شائع ہوا۔[9] ان کی لکھی گئی کتابوں کے نام مندرجۂ ذیل ہیں:[14][17]

  • اشرف الہدایہ شرح اردو ہدایہ اولین و ثالث (دس جلدیں)
  • تفہیم الہدایہ شرح اردو ہدایہ رابع (تین جلدیں)
  • تکمیل الامانی شرح اردو مختصر المعانی (تین جلدیں)
  • فیضِ سبحانی شرح اردو منتخب الحسامی (دو جلدوں میں)
  • قُوت الاَخیار شرح اردو نور الانوار (دو جلدوں میں)
  • اجمل الحواشی شرح اردو اصول الشاشی
  • درسِ طحاوی شرح اردو طحاوی شریف
  • التقریر الحاوی شرح اردو تفسیر بیضاوی (شکیل احمد سیتاپوری کے ساتھ مشترکہ طور پر سید فخر الحسن مرادآبادی کے دروسِ طحاوی کی جمع و ترتیب؛ چار جلدوں میں)
  • اجماع و قیاس کی حجیت

حوالہ جات

ترمیم

مآخذ

ترمیم
  1. ^ ا ب ندوی & کھجناوری 2019, pp. 20.
  2. ندوی & کھجناوری 2019, pp. 28.
  3. ندوی & کھجناوری 2019, pp. 30.
  4. ندوی & کھجناوری 2019, pp. 31، 101.
  5. ^ ا ب ندوی & کھجناوری 2019, pp. 168.
  6. محمد کوثر علی سبحانی مظاہری (دسمبر 2021)۔ "مولانا جمیل احمد سکروڈوی ء"۔ الجوہر المفید فی تحقیق الاسانید یعنی تذکرۂ محدثین اور ان کی سندیں (پہلا ایڈیشن)۔ فاربس گنج، ارریا، بہار: جامعۃ الفلاح دار العلوم الاسلامیہ۔ صفحہ: 559–560 
  7. ندوی & کھجناوری 2019, pp. 30–31.
  8. ^ ا ب عبد الرشید طلحہ نعمانیؔ نعمانیؔ (1 اپریل 2019ء)۔ "حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈویؒ"۔ مضامین ڈاٹ کام۔ 28 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2022ء 
  9. ^ ا ب محمد اللہ خلیلی قاسمی۔ ""حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی"، "اساتذۂ عربی دار العلوم دیوبند""۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (اکتوبر 2020ء ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 691-692، 766 
  10. ندوی & کھجناوری 2019, pp. 102–103.
  11. ابن الحسن عباسی (22 اپریل 2019ء)۔ "ایک مقبول شارح کی رحلت"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2022ء 
  12. شفیق احمد بستوی (رمضان و شوال 1440ھ - جون 2019ء)۔ "حضرت مولانا جمیل احمد قاسمی سکروڈوی رحمۃ اللہ علیہ ( اُستاذ دارالعلوم دیوبندوشارح کتبِ کثیرہ )"۔ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن، کراچی، پاکستان (آفیشل ویب سائٹ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2022ء 
  13. اشرف عباس قاسمی (1 اپریل 2019ء)۔ "حضرت مولانا جمیل احمد سکروڈوی: شخصیت اور انفرادیت"۔ بصیرت آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2022ء 
  14. ^ ا ب ندوی & کھجناوری 2019, pp. 103–104.
  15. ندوی & کھجناوری 2019, pp. 111.
  16. ندوی & کھجناوری 2019, pp. 104.
  17. خورشید عالم داؤد قاسمی (23 اپریل 2019ء)۔ "میرے مطابق شفیق استاذ اور قابل تقلید مدرس"۔ ہم سب۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2022ء 

کتابیات

ترمیم
  • محمد عثمان ندوی، محمد ساجد کھجناوری، مدیران (اپریل تا جون 2019)۔ "خصوصی شمارہ بہ عنوان "ذکرِ جمیل": مختلف اصحابِ علم و فضل کے قلم سے"۔ سہ ماہی متاعِ کارواں۔ عیدگاہ کالونی، بھگوانپور، ضلع ہریدوار، اتراکھنڈ: ادارہ اسلامیات