عربی زبان

سامی خاندان کی ایک زبان
نظرثانی بتاریخ 07:49، 14 اگست 2008ء از محبوب عالم (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: <small>''‘‘عربی’’ یہاں رہنمائی کرتی ہے. مزید استعمالات کیلئے دیکھئے: عربی (ضد ابہام)''</small> {{Infobox Languag...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

‘‘عربی’’ یہاں رہنمائی کرتی ہے. مزید استعمالات کیلئے دیکھئے: عربی (ضد ابہام)

لسانِ عربی
العربيۃ
لفظ العربیہ؛ خطِ نسخ میں اعراب کے ساتھ
تلفظ /alˌʕa.raˈbij.ja/
مستعمل الجیریا, بحرین, مصر, عراق, اُردن, کویت, لبنان, لیبیا, موریتانیا, مراکش, عمّان, فلسطین, قطر, سعودی عرب, سوڈان, شام, تیونس, متحدہ عرب امارات, مغربی صحراء, یمن
خطہ دُنیائے عرب
کل متتکلمین اصل بولنے والے اندازاً : 186 ملین اور 422 ملین کے مابین.
رتبہ 2 (اصل بولنے والوں کے لحاظ سے)
خاندان_زبان افرو-ایشیائی
نظام کتابت عربی حروفِ تہجّی
باضابطہ حیثیت
باضابطہ زبان 25 ممالک کی سرکاری زبان, انگریزی اور فرانسیسی کے بعد سب سے زیادہ
نظمیت از مصر: اکیڈیمی برائے عربی زبان، قاہرہ

شام: عرب اکیڈیمی دمشق (قدیم ترین)
عراق: عراقی سائنس اکیڈیمی
سوڈان: اکیڈیمی برائے عربی زبان، خرطوم
مراکش: اکیڈیمی برائے عربی زبان، ربت (سب سے فعال)
اُردن: اُردن اکیڈیمی برائے عربی
لیبیا: اکیڈیمی برائے عربی زبان فی جماہیریہ
تیونس: بیت الحکمہ فاؤنڈیشن
اسرائیل: اکیڈیمی برائے عربی زبان (کسی غرمسلم ملک میں سب سے پہلی)[1]

رموزِ زبان
آئیسو 639-1 ar
آئیسو 639-2 ara
آئیسو 639-3 ara – Arabic (generic)

عربی زبان کا پھیلاؤ: سرکاری زبان کے طور پر (سبز) اور سرکاری زبانوں میں سے ایک (نیلا)

عربی میں اللغة العربية ، سامی زبانوں میں سب سے بڑی ہے اور عبرانی اور آرامی زبانوں سے بہت ملتی ہے۔ جدید عربی کلاسیکی عربی زبان( فصیح عربی یا اللغة العربية الفصحى ) کی تھوڑی سی بدلی ہوئی شکل ہے۔ فصیح عربی قدیم زمانے سے ہی بہت ترقی یافتہ شکل میں تھی اور قرآن کی زبان ہونے کی وجہ سے زندہ ہے۔ فصیح عربی اور بولے جانے والی عربی میں بہت فرق نہیں بلکہ ایسے ہی ہے جیسے بولے جانے والی اردو اور ادبی اردو میں فرق ہے۔ عربی زبان نے اسلام کی ترقی کی وجہ سے مسلمانوں کی دوسری زبانوں مثلاً اردو، فارسی، ترکی وغیرہ پر بڑا اثر ڈالا ہے اور ان زبانوں میں عربی کے بے شمار الفاظ موجود ہیں۔ عربی کو مسلمانوں کی مذہبی زبان کی حیثیت حاصل ہے اور تمام دنیا کے مسلمان قرآن پڑھنے کی وجہ سے عربی حروف اور الفاظ سے مانوس ہیں۔ عربی کے کئی لہجے آج کل پائے جاتے ہیں مثلاً مصری، شامی، عراقی، حجازی وغیرہ۔ مگر تمام لہجے میں بولنے والے ایک دوسرے کی بات بخوبی سمجھ سکتے ہیں اور لہجے کے علاوہ فرق نسبتاً معمولی ہے۔ یہ دائیں سے بائیں لکھی جاتی ہے اور اس میں ھمزہ سمیت 29 حروف تہجی ہیں جنہیں حروف ابجد کہا جاتا ہے۔

سانچہ:Link FA