لتھیم یا لتھیم (lithium) ایک کیمیائی عنصر کا نام ہے جس کا جوہری عدد 3 ہے (یعنی اس کے ہر جوہر میں تین پروٹون (protons) ہوتے ہیں) اور انگریزی نظام میں اس کی علامت Li اختیار کی جاتی ہے۔

لتھیم,  3Li
General properties
Pronunciation/ˈlɪθiəm/, LI-thee-əm
Appearanceچاندی سفید (جیسے کے یہاں کے تیل میں دکھایا ہے)
لتھیم in the دوری جدول
Hydrogen (diatomic nonmetal)
Helium (noble gas)
Lithium (alkali metal)
Beryllium (alkaline earth metal)
Boron (metalloid)
Carbon (polyatomic nonmetal)
Nitrogen (diatomic nonmetal)
Oxygen (diatomic nonmetal)
Fluorine (diatomic nonmetal)
Neon (noble gas)
Sodium (alkali metal)
Magnesium (alkaline earth metal)
Aluminium (post-transition metal)
Silicon (metalloid)
Phosphorus (polyatomic nonmetal)
Sulfur (polyatomic nonmetal)
Chlorine (diatomic nonmetal)
Argon (noble gas)
Potassium (alkali metal)
Calcium (alkaline earth metal)
Scandium (transition metal)
Titanium (transition metal)
Vanadium (transition metal)
Chromium (transition metal)
Manganese (transition metal)
Iron (transition metal)
Cobalt (transition metal)
Nickel (transition metal)
Copper (transition metal)
Zinc (transition metal)
Gallium (post-transition metal)
Germanium (metalloid)
Arsenic (metalloid)
Selenium (polyatomic nonmetal)
Bromine (diatomic nonmetal)
Krypton (noble gas)
Rubidium (alkali metal)
Strontium (alkaline earth metal)
Yttrium (transition metal)
Zirconium (transition metal)
Niobium (transition metal)
Molybdenum (transition metal)
Technetium (transition metal)
Ruthenium (transition metal)
Rhodium (transition metal)
Palladium (transition metal)
Silver (transition metal)
Cadmium (transition metal)
Indium (post-transition metal)
Tin (post-transition metal)
Antimony (metalloid)
Tellurium (metalloid)
Iodine (diatomic nonmetal)
Xenon (noble gas)
Caesium (alkali metal)
Barium (alkaline earth metal)
Lanthanum (lanthanide)
Cerium (lanthanide)
Praseodymium (lanthanide)
Neodymium (lanthanide)
Promethium (lanthanide)
Samarium (lanthanide)
Europium (lanthanide)
Gadolinium (lanthanide)
Terbium (lanthanide)
Dysprosium (lanthanide)
Holmium (lanthanide)
Erbium (lanthanide)
Thulium (lanthanide)
Ytterbium (lanthanide)
Lutetium (lanthanide)
Hafnium (transition metal)
Tantalum (transition metal)
Tungsten (transition metal)
Rhenium (transition metal)
Osmium (transition metal)
Iridium (transition metal)
Platinum (transition metal)
Gold (transition metal)
Mercury (transition metal)
Thallium (post-transition metal)
Lead (post-transition metal)
Bismuth (post-transition metal)
Polonium (post-transition metal)
Astatine (metalloid)
Radon (noble gas)
Francium (alkali metal)
Radium (alkaline earth metal)
Actinium (actinide)
Thorium (actinide)
Protactinium (actinide)
Uranium (actinide)
Neptunium (actinide)
Plutonium (actinide)
Americium (actinide)
Curium (actinide)
Berkelium (actinide)
Californium (actinide)
Einsteinium (actinide)
Fermium (actinide)
Mendelevium (actinide)
Nobelium (actinide)
Lawrencium (actinide)
Rutherfordium (transition metal)
Dubnium (transition metal)
Seaborgium (transition metal)
Bohrium (transition metal)
Hassium (transition metal)
Meitnerium (unknown chemical properties)
Darmstadtium (unknown chemical properties)
Roentgenium (unknown chemical properties)
Copernicium (transition metal)
Nihonium (unknown chemical properties)
Flerovium (unknown chemical properties)
Moscovium (unknown chemical properties)
Livermorium (unknown chemical properties)
Tennessine (unknown chemical properties)
Oganesson (unknown chemical properties)
H

Li

Na
شمصرلتھیمبلوصر
جوہری عدد (Z)3
Group, periodgroup 1 (alkali metals), period 2
Blocks-block
Standard atomic weight (Ar)6.941(2)
برقی تشکیل1s2 2s1
Electrons per shell
2, 1
Physical properties
Phaseٹھوس
نقطۂ انجماد453.69 کیلون ​(180.54 °C, ​356.97 °F)
نقطہ کھولاؤ1615 K ​(1342 °C, ​2448 °F)
کثافت near درجہ حرارت کمرہ0.534 g/cm3
when liquid, at m.p.0.512 g/cm3
Critical point(extrapolated)
3223 K, 67 MPa
سخانۂ ائتلاف3.00 جول فی مول
Heat of 147.1 kJ/mol
Molar heat capacity24.860 J/(mol·K)
بخاری دباؤ
پ (پاسکل) 1 10 100 1 کے 10 کے 100 کے
 دح پر (کیلون) 797 885 995 1144 1337 1610
Atomic properties
تکسیدی عددs+1, -1 ​strongly basic oxide
برقی منفیتPauling scale: 0.98
جوہری رداسempirical: 152 پیکومیٹر
Covalent radius128±7 pm
وانڈروال رداس182 pm
Miscellanea
قلمی ساخت ​(bcc)
Body-centered cubic crystal structure for لتھیم
آواز کی رفتار thin rod6000 m/s (at 20 °C)
حرارتی پھیلاؤ46 µm/(m·K) (at 25 °C)
حر ایصالیت84.8 W/(m·K)
مزاحمیت92.8 n Ω·m (at 20 °C)
مقناطیسیتparamagnetic
Young's modulus4.9 GPa
Shear modulus4.2 GPa
Bulk modulus11 GPa
موس پیمانہ0.6
کیمیائی شعبۂ اخلاص اندراجی عدد7439-93-2
Main isotopes of لتھیم
ہم جا Abun­dance ہاف لائف (t1/2) اشعاعی تنزل Pro­duct
6Li 7.5% 3 تعدیلوں کیساتھ Li مستحکم ہے
7Li 92.5% 4 تعدیلوں کیساتھ Li مستحکم ہے
6Li content may be as low as 3.75% in
natural samples. 7Li would therefore
have a content of up to 96.25%.
| references | in Wikidata
لتھیم

وجہ تسمیہ

اس عنصر کو ایک سنگ جواہر بنام (LiAlSi4O10) petalite میں دریافت کیا گیا تھا؛ ابتدا میں اس کی شناخت کسی القالی (alkali) خاصیت والی شے کی حیثیت سے ہوئی تھی اور اسی وجہ سے اس کو lithion کا نام دیا گیا۔ پھر اسی سے القالی میں موجود دھات کا نام lithium ماخوذ گیا گیا ہے جہاں ium ایک لاحقہ ہے برائے عنصر کے اور اسے اردو میں صر کے لاحقے سے لکھا جاتا ہے جبکہ lithium نام کا ابتدائیییی حصہ یونانی lithos سے لیا گیا ہے جس کے معنی پتھر (سنگ) کے ہوتے ہیں (کیونکہ یہ petalite پتھر میں دریافت ہوا)۔ اردو میں اس کا متبادل lithos یعنی سنگ اور ium یعنی صر (عنصر) کو ملا کر لتھیم اختیار کیا جاتا ہے۔

بہتات

لتھیم دنیا میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اندازہ ہے کہ دنیا بھر کی کانوں سے دیڑھ کروڑ ٹن لتھیم نکل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سمندروں کے پانی میں 200 ارب ٹن لتھیم حل شدہ حالت میں موجود ہے۔

استعمال

لتھیم بیٹریوں (batteries) میں بھی استعمال ہوتا ہے اور پژمردگی (ڈپریشن) کے علاج میں بھی۔ مگر اس کا سب سے اہم استعمال نیوکلیئر ری ایکٹر اور جوہری ہتھیاروں میں ہے جہاں اس کی انشقاق (fission) سے ٹرائیٹیئم (tritium) بنائی جاتی ہے جسے ڈیوٹیریئم (deuterium) سے فیوزن (fusion) میں استعمال کرتے ہیں جس سے کثیر مقدار میں توانائی خارج ہوتی ہے۔

تاریخ

1917 میں تابکاری سے حاصل ہونے والے الفا ذرات کی بوچھاڑ کو لتھیم سے ٹکرانے پر ایک عنصر سے دوسرے عنصر بننے کا پہلی دفعہ مشاہدہ کیا گیا۔
1932 میں کوکروفٹ اور والٹن نے پروٹون کو بلند وولٹیج (voltage) سے تیز رفتار بنا کر لتھیم 7Li سے ٹکرایا جس سے بیریلیئم (beryllium) 8Be کا ایٹمی مرکزہ وجود میں آیا لیکن نا پائیدار ہونے کی وجہ سے وہ فوراً ٹوٹ کر ہیلیئم بن گیا۔ ایٹم کے مرکزے کو اس طرح پہلی دفعہ توڑا گیا۔

کاسل براوو کا تجربہ

یکم مارچ 1954 کو امریکا نے Castle Bravo میں ایک ہائیڈروجن بم (hydrogen bomb) کا تجربہ کیا لیکن توقع کے برخلاف یہ دھماکا توقع سے کہیں زیادہ بڑا ثابت ہوا۔ اس وقت تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ صرف 6Li میں fission ممکن ہے۔ بعد کی تحقیق سے پتا چلا کہ 7Li بھی نیوٹرون (neutron) جذب کر کے ٹرائیٹیئم (tritium) بناتا ہے جو ہائیڈروجن بم کا اہم ترین اور مہنگا ترین ایندھن ہے لیکن ناپائیداری کی وجہ سے اسے ذخیرہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس وجہ سے پانچ کی بجائے پندرہ میگا ٹن کا دھماکا ہو گیا۔ صرف ایک ثانیہ (second) میں سات کلومیٹر (kilometers) بڑا آگ کا گولا بن گیا۔ امریکا نے آج تک اس سے بڑا دھماکا نہیں کیا۔ دھماکے کی جگہ پر دو کلومیٹر بڑا گڑھا پڑ گیا جو اتنا گہرا تھا کہ حبیب بینک پلازہ (کراچی) جیسی عمارت بھی اس میں با آسانی سما جائے۔

جوہری ایندھن

ہلکے عناصر میں لتھیئم وہ واحد عنصر (element) ہے جس میں fusion کی بجائے fission اور توانائی کا اخراج ممکن ہے۔
ہائیڈروجن بم میں لتھیم ڈیوٹیرائڈ (lithium deuteride) سب سے اہم جز ہوتا ہے جو لتھیم اور ڈیوٹیریئم (deuterium) کا مرکب ہے۔ اس میں لتھیم میں انشقاق (fission) ہوتا ہے جبکہ ڈیوٹیریئم میں فیوزن (fusion) ہوتا ہے۔ لتھیم ڈیوٹیرائیڈ پائیدار ہوتا ہے اور بم فائر کرنے پر نا پائیدار ٹرائیٹیئم (tritium) بھی بناتا ہے۔

قدرتی طور پر پائے جانے والے لیتھیم کے ہر 13 ایٹموں میں سے 12 ایٹم 7Li کے ہوتے ہیں اور صرف ایک ایٹم 6Li کا۔
لتھیم6 کے دو ایٹموں سے ہیلیئم4 کے تین ایٹم بن سکتے ہیں جبکہ لتھیم7 پروٹون (proton) جذب کر کے ہیلیئم4 کے دو ایٹم بناتا ہے اور 17.34MeV توانائی خارج کرتا ہے۔[1]
نیوٹرون (neutron) پر کوئی برقی بار (electric charge) نہیں ہوتا اس لیے اس کی رفتار پارٹیکل ایکسلیریٹر سے بڑھائی نہیں جا سکتی۔ اس کے برعکس پروٹون کی توانائی پارٹیکل ایکسلیریٹر (particle accelerator) کی مدد سے باآسانی بڑھائی جا سکتی ہے۔

7Li سے نیوٹرون کا عمل جاذب حرارت (endothermic) ہوتا ہے اس لیے صرف وہی تیز رفتار نیوٹرون 7Li کو توڑ سکتے ہیں جن کی توانائی 40 لاکھ الیکٹرون وولٹ (electric volt) سے زیادہ ہو۔ ایسے تیز رفتار نیوٹرون ایٹم بم اور نیوکلیئر ری ایکٹر کے اندر یورینیئم کے مرکزے کے ٹوٹنے سے نکلتے ہیں۔

7
3
Li
 
n  →  4
2
He
 
3
1
T
 
n

اس عمل میں 2.466 MeV توانائی جذب ہوتی ہے۔[2]

اس عمل سے نہ صرف قیمتی ٹرائیٹیئم بنتی ہے بلکہ ایک سست رفتار نیوٹرون (Thermal neutron) بھی بنتا ہے جس کی رفتار صرف 2.2 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے اور جو 6Li سے عمل کرتا ہے جس سے مزید ٹرائیٹیئم بنتی ہے اور MeV 4.8 توانائی کا اخراج بھی ہوتا ہے۔

6
3
Li
 
n  →  4
2
He
 
2.05 MeV  3
1
T
 
2.75 MeV  )

ٹرائیٹیئم کا ڈیوٹیریئم سے فیوزن نسبتاً آسانی سے ہوتا ہے

3
1
T
 
2
1
D
 
→  4
2
He
 
n

اس عمل میں 17.6 MeV توانائی خارج ہوتی ہے جو ایک بہت بڑی مقدار ہے۔ خارج ہونے والے اس نیوٹرون کی توانائی 14.1 MeV ہوتی ہے اور رفتار 52,000 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے یعنی روشنی کی رفتار کا 17 فیصد ہوتی ہے۔ یہ تیز رفتار نیوٹرون ایسے بھاری ایٹمی مرکزوں (heavy nuclei) کو بھی با آسانی توڑ دیتے ہیں جو عام طور پر نہ ٹوٹنے والے (non fissile) کہلاتے ہیں مثلاً یورینیئم 238 جس سے ہائیڈروجن بموں کا بیرونی خول بنا ہوتا ہے۔
امریکا میں لگ بھگ 65 فیصد نیوکلیئر ری ایکٹر ایسے ہیں جو 6Li بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں۔ یہ 6Li چین اور روس میں 7Li سے الگ کیا جاتا ہے۔ امریکا میں یہ 1963 تک بنایا جاتا تھا مگر بہت بڑی فالتو مقدار بن جانے کے بعد امریکا نے اسے بنانا بند کر دیا تھا۔ اس فالتو مقدار کا ذخیرہ اب ختم ہونے کے قریب ہے۔[3]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. http://www.alternative-energy-action-now.com/aneutronic-fusion.html
  2. ہشام زیریفی (جنوری 1996)۔ "سومصر: محکمہ توانائی کے سومصر تیار کرنے کے فیصلے کے ماحولیاتی، صحت، بجٹی اور حکمت عملی اثرات"۔ انسٹیٹیوٹ برائے توانائی اور ماحولیاتی تحقیق۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2010 
  3. نیو یارک ٹائم