صدقہ (یہودیت)
یہودیت | |
عقائد
خدا (اسمائے خدا) • دس احکام • برگزیدہ قوم • انبیا • مسیح • بنیادی عقائد تاریخ یہودیت
خط زمانی • خروج • مملکت کا زمانہ • زمانہ اسیری • مرگ انبوہ • اسرائیل مؤثر شخصیات
مکاتب فکر
راسخ العقیدہ • اصلاحی • رجعت پسند • قرائیم • تجدیدی یہودیت • حریدی • انسان دوست • ہیمانوت ثقافت و معاشرہ
تقویم • لسان القدس • ستارہ داؤدی • یہودی شادی • اشکنازی • سفاردی • مزراحی تہوار
مقامات مقدسہ
|
یہودیت میں صدقہ (عبرانی: צדקה؛ عربی: صدقة؛ انگریزی: Tzedakah) کا تصور اسلامی صدقہ سے فرق ہےـ ہر یہودی پر فرض ہے کہ وہ غریبوں کو خیرات دیں اور قوم کی بہتری کے لیے کام کریں ـ عبرانی لفظ کا تعلق عدل و انصاف سے ہے اور صدقہ دینا انصاف کرنے کے برابر ہے۔ صدقہ کا حکم ہر یہودی پر ہے خواہ وہ امیر ہو یا غریب۔
تورات کے احکامات کے مطابق
ترمیمتورات کی کتاب استثنا میں حکم ہے:
جب تم اس ملک میں رہو گے جسے خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے تب تمہارے لوگوں میں کوئی بھی غریب شخص ہو سکتا ہے۔ تمہیں اس غریب شخص کے لیے اپنے دِل کو سخت نہیں کرنا چاہیے اپنی مٹھی کو کسنا نہیں چا ہئے۔ اس کے بجائے اپنے ہاتھوں کو کھو لو اور اس آدمی کو جن چیزوں کی بھی ضرورت ہو تو قرض دو۔
—
علما کی وضاحت
ترمیمبارہویں صدی کے یہودی عالم اور فلسفی موسی بن میمون کے مطابق صدقہ کی آٹھ درجات ہیں ـ[1]
- دل بڑا کر کہ دینا
- خوشی سے دینا مگر کم دینا
- مناسب دینا مگر کسی کے مانگنے کے بعد دینا
- کسی کے مانگنے سے پہلے دے دینا
- دینا مگر دینے والے کو ظاہر نہ ہو کہ کس کو دیا گیا ہے
- دینا مگر ملنے والے کو ظاہر نہ ہو کہ کس نے دیا ہے
- ایسے دینا کہ نہ دینے والے نہ ملنے والے کو پتا لگے کہ کس نے کس کو دیا
- کسی کو کم دینا تاکہ وہ خود کما سکے
نگار خانہ
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "torah.org"۔ 14 اگست 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2009