مکہ اور مدینہ وحی اور آیات الہی کے نزول کا مہبط ہیں۔ اسی بنا ان دو مقامات پر نازل ہونے والی آیات کی شناخت اسلام کی پہلی صدیوں کے مسلمانوں کی توجہ کا مرکز تھی اور ظاہر ہے کہ ہمارے زمانے تک ـ تمام تر نشیب و فراز طے کرنے کے بعد ـ یہ موضوع پھر بھی مسلمانوں کی توجہ کو اپنی جانب مبذول کرا رہا ہے۔ یہ کہ مکی اور مدنی آیات اور سورتیں کون سی ہیں، ان دو ادوار کی شناخت کا معیار اور ان دو کی تشخیص کے پیمانے کیا ہیں اور مکی اور مدنی آیات کی خصوصیات کیا ہیں؟ اور مکی اور مدنی آیات تک کی شناخت و تشخیص تک پہنچنے کے راستے کیا ہیں؟، "علم المکی والمدنی" [=مکی اور مدنی کی شناخت کے علم] کے اہم ترین موضوعات و مباحث ہے اس مہم کو سر کرنے کی دانش علوم قرآن کی شریف ترین اور مفید ترین شاخوں میں سے ہے۔[1]

سب نے کہا ہے کہ مدنی سورتوں کی تعداد 20 ہے، 12 سورتوں کے مدنی اور مکی ہونے میں اختلاف ہے اور باقی سورتیں (جن کی تعداد 72 ہے) مکی ہیں۔

مدنی سورتوں کی تعداد جس پر سب کا اتفاق ہے:

وہ سورتیں جن کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے [جن میں سے بعض کے بارے میں کہا گیا ہے کہ دو بار نازل ہوئی ہیں[2]]:

اس حساب سےقرآن کی باقی ماندہ سورتیں مکی محسوب ہوتی ہیں جن کی تعداد 82 ہے۔[3]

مکی اور مدنی کی شناخت کے معیارات ترمیم

اس سلسلے میں علما کو تین زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے جنھوں نے اس مہم کے لیے اپنا خاص معیار مشعل راہ قرار دیا ہے:

  1. وقت کا معیار: بعض نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی ہجرت سے قبل نازل ہوا ہے وہ مکی ہے اور جو کچھ ہجرت کے بعد نازل ہوا ہے وہ مدنی ہے۔
  2. مقام کا معیار: بعض نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی مکہ میں نازل ہوا ہے وہ مکی ہے اور جو کچھ بھی مدینہ میں نازل ہوا ہے وہ مدنی ہے؛ جو کچھ مکہ کے نواحی علاقوں میں نازل ہوا ہے وہ مکی ہے اور جو کچھ مدنیہ کے نواحی علاقوں میں نازل ہوا ہے وہ مدنی ہے۔
  3. مخاطَب کا معیار بعض نے ان لوگوں کو مورد توجہ ٹہرایا ہے جن کو وحی میں مورد خطاب ٹہرایا گیا ہے اور کہا ہے کہ وہ سب کچھ جس کا خطاب اہلیان مکہ سے ہے وہ مکی ہے اور وہ سب کچھ جس کا خطاب اہلیان مدینہ سے ہے وہ مدنی ہے۔ اس خطاب کی تشخیص کا معیار یہ ہے کہ جہاں عبارت "یا ایہا الناس" آئی ہے وہاں خطاب اہلیان مکہ سے ہے اور جہاں عبارت "یا ایہا الذین آمنوا" آئی ہے وہاں خطاب اہلیان مدینہ سے ہے۔

چنانچہ زیادہ تر معاصر قرآنی محققین نے کہا ہے کہ بہترین اور باضابطہ ترین تقسیم اول الذکر تقسیم ہے۔[4]

مکی اور مدنی تک پہنچنے کی روشیں اور راہیں ترمیم

  1. ان آیات کی شناخت کا اہم ترین راستہ رسول اللہ(ص)، ائمۂ معصومین(ع) کور صحابہ کی منقول سنت ہے۔ اس سلسلے میں معتبر احادیث اور روایات کی شناخت بہت اہم اور ضروری ہے اور وہ یوں کے علم درایۃ الحدیث کے مطابق ہوں۔
  2. چونکہ اول الذکر روش (یعنی نقلی و روائی روش) کافی نہ تھی لہذا محققین نے قیاسی ـ اجتہادی [= اجتہادی اور عقلی] روشوں کا سہارا لیا ہے۔ محقق کو اس سلسلے میں سب کے نزدیک قابل قبول مکی اور مدنی آیات کا جائزہ لینا پڑتا ہے؛ بعد ازاں ان آیات کے بارے میں اجتہاد کی راہ پر گامزن ہونا پڑتا ہے جن کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے اور مذکورہ آیات کے قیاس سے اختلافی آیات کو مکی یا مدنی قرار دینا پڑتا ہے۔[5]

مکی و مدنی کے ضوابطِ تسمیہ ترمیم

بعض سورتوں کی تمام آیتیں (اول الذکر معیار کے مطابق) مکی اور ان میں بعض کی تمام آیتیں مدنی ہیں؛ تاہم بعض سورتوں کی ابتدائی آیات مکہ میں اور باقی آیات مدینہ میں نازل ہوئی ہیں۔ اس صورت میں غالب آیات (یعنی آیات کی تعداد کی اکثریت) کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ البتہ بعض محققین نے صرف ابتدائی آیات کو مد نظر رکھا ہے اور اسی اساس پر مکی اور مدنی سورتوں کا نام رکھا ہے۔[6]

مکی اور مدنی سورتوں خصوصیات ترمیم

مکی سورتوں کی خصوصیات ترمیم

  1. آیات سجدہ ان سورتوں میں مندرج ہیں؛
  2. جس سورت میں لفظ "کلّا [=ہرگز]" آیا ہے وہ مکی ہے؛
  3. جن سورتوں کا آغاز حروف مقطعہ/ حروف تہجی ـ جیسے: الم، الر، طسم، حم، "ق" اور "‌ن" وغیرہ، ـ سے ہوتا ہے وہ مکی ہیں؛
  4. مکی سورتیں چھوٹی ہیں؛
  5. مکی آیات کی تاکید زیادہ تر توحید اور یکتا پرستی اور معاشرے کے بت پرستی اور شرک سے پاک کرنے جیسے موضوعات پر ہے؛
  6. ان آیات میں کم ہی کوئی قانون سازی ہوئی ہے اور کم ہی شرعی احکام وضع ہوئے ہیں؛
  7. ان آیات میں انبیاء کے حالات زندگی اور ان کے قصص کو زیادہ توجہ دی گئی ہے؛
  8. اس دور کی آیات حیرت انگیز اعجاز و بلاغت سے بہرہ ور ہیں؛
  9. ان سورتوں میں خاص قسم کے خطابات ـ جیسے "‌یا بنی آدم" اور "یا ایہا الناس‌" ـ پائے جاتے ہیں۔[7]

مدنی سورتوں کی خصوصیات ترمیم

  1. فرائض اور حدود کو ان سورتوں میں بیان کیا گیا ہے؛
  2. مدنی سورتیں طویل ہیں؛
  3. بڑی اور طویل آیتوں کی حامل ہیں؛
  4. شہری، عدلی، معاشرتی اور حکومتی قوانین نیز جنگ و صلح کے قوانین مدنی آیات کی اہم ترین خصوصیت سمجھے جاتے ہیں؛
  5. یہ آیات "‌یا ایہا الذین آمنوا" جیسے خطاب کی حامل ہیں؛
  6. ان آیات میںاہل کتاب کے فاسد عقائد کی تشریح ہوئی ہے اور ان کو اسلام کی دعوت کے مسئلے پر تاکید ہوئی ہے؛
  7. منافقین کے حالات اور اقدامات کا بیان اور ان کے سامنے مسلمانوں اور پیغمبر اسلام(ص) کا موقف بھی ان آیات کی خصوصیات میں سے ہے۔

یہ خصوصیات کی نوعیت قطعی اور 100 فیصد نہیں ہے اور ہر خصوصیت کے لیے ایک استثناء کا پایا جانا بھی ممکن ہے۔ مثال کے طور پر سورہ بقرہ میں حضرت آدم(ع) کا قصہ بیان ہوا لیکن یہ سورت مکی نہیں ہے؛ حالانکہ مندرجہ بالا قواعد کے مطابق اس کو مکی ہونا چاہیے تھا؛ اور سورہ نصر با وجود اس کے مجموعی طور پر بھی چھوٹی ہے اور اس کی آیتیں بھی چھوٹی ہیں اور مکی آیات سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی ہے لیکن مکی نہیں ہے بلکہ مدینہ میں نازل ہوئی ہے۔[8]

مکی اور مدنی سورتوں کی شناخت کے فوائد ترمیم

  1. تفسیر قرآن کے لیے مدد: چونکہ آیات کے ظرائف و اشارات کی فہم اور ادراک کا مقام نزول سے قریبی تعلق ہے چنانچہ مکی اور مدنی آیات کی شناخت ہر مفسر کے لیے ضروری ہے۔
  2. ناسخ و منسوخ کی شناخت: چونکہ ناسخ و منسوخ کی شناخت ـ جو قابل بحث ترین اور حساس ترین علوم قرآنی میں شمار ہوتی ہے ـ آیات سابقہ [=پہلے نازل ہونے والی آیات] اور آیات مسبوقہ [= بعد میں نازل ہونے والی آیات] کی شناخت کی محتاج ہے، لہذا مکی اور مدنی آیات کی شناخت ناسخ و منسوخ کی شناخت کے لیے مقدمہ اور تمہید سمجھی جاتی ہے؛
  3. تشریع اور قانون سازی کے ارتقائی سفر کی شناخت؛
  4. نزول قرآن کی کیفیت سے آگہی نیز اسباب نزول کی شناخت اور دانش ـ جو بذات خود علوم قرآنی میں سے ایک ہے ـ میں مدد؛
  5. سیرت نبوی سے متعلق اختلافات کا خاتمہ۔

ایک غیر بنیادی مگر ضروری بحث ان آیات کی شناخت ہے جو مکہ میں نازل ہوئی ہیں لیکن ان میں مندرجہ احکام مدینہ میں نافذ العمل ہیں یا اس کے برعکس وہ آیات جو مدینہ میں نازل ہوئی ہیں لیکن ان میں متذکرہ حکم مکہ میں نافذ العمل ہے۔ نیز ان آیات کی شناخت جو سفر میں یا پھر حضر میں نازل ہوئی ہیں؛ اور وہ آیات جو سردیوں میں یا پھر گرمیوں میں نازل ہوئی ہیں؛ اور وہ آیات جو راتوں کو نازل ہوئی ہیں یا جو دنوں کو نازل ہوئی ہیں؛ اور ان مکی آیات کی شناخت جو مدنی آیات سے شباہت رکھتی ہیں اور وہ جو مدنی ہیں ہیں لیکن مکی آیات کے شبیہ ہیں؛ بھی اس علم کے موضوعات و مباحث میں سے ہیں۔[9]

حوالہ جات ترمیم

  1. التنبیه علی فضائل علوم القرآن، نیشابوری، بحوالہ الاتقان، ج8/1؛ به نقل فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145.
  2. خرمشاهی، قوام الدین، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1236۔
  3. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145.
  4. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145.
  5. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145-2146.
  6. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔
  7. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔
  8. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔
  9. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔

منابع ترمیم

سورتوں کی فہرست ترمیم

نمبرشمار الفبائی ترتیب نام آیات کی تعداد ترتیب نزول مکی/مدنی
1 63 فاتحہ 7 5 مکی
2 16 بقرہ 286 87 مدنی
3 1 آل عمران 200 89 مدنی
4 104 نساء 176 92 مدنی
5 84 مائدہ 120 112 مدنی
6 12 انعام 165 55 مکی
7 7 اعراف 206 39 مکی
8 13 انفال 75 88 مدنی
9 23 توبہ 129 113 مدنی
10 114 یونس 109 51 مکی
11 110 ہود 123 52 مکی
12 113 یوسف 111 53 مکی
13 37 رعد 43 96 مدنی
14 2 ابراہیم 52 72 مکی
15 30 حِجر 99 54 مکی
16 103 نحل 128 70 مکی
17 6 اسراء 111 50 مکی
18 80 کہف 110 69 مکی
19 90 مریم 98 44 مکی
20 54 طہ 135 45 مکی
21 9 انبیاء 112 73 مکی
22 29 حج 78 103 مدنی
23 98 مؤمنون 118 74 مکی
24 108 نور 64 102 مدنی
25 67 فرقان 77 42 مکی
26 45 شعراء 227 47 مکی
27 106 نمل 93 48 مکی
28 75 قصص 88 49 مکی
29 60 عنکبوت 69 85 مکی
30 38 روم 60 84 مکی
31 82 لقمان 34 57 مکی
32 43 سجدہ 30 75 مکی
33 3 احزاب 73 90 مدنی
34 42 سبأ 54 58 مکی
35 64 فاطر 45 43 مکی
36 112 یس 83 41 مکی
37 49 صافات 182 56 مکی
38 48 ص 88 38 مکی
39 41 زمر 75 59 مکی
40 62 غافر 85 60 مکی
41 68 فصّلت 54 61 مکی
42 47 شوری 53 62 مکی
43 39 زخرف 89 63 مکی
44 34 دخان 59 64 مکی
45 25 جاثیہ 37 65 مکی
46 4 احقاف 35 66 مکی
47 87 محمد 38 95 مدنی
48 65 فتح 29 111 مدنی
49 31 حجرات 18 106 مدنی
50 71 ق 45 34 مکی
51 35 ذاریات 60 67 مکی
52 55 طور 49 76 مکی
53 102 نجم 62 23 مکی
54 77 قمر 55 37 مکی
55 36 الرحمن 78 97 مدنی
56 111 واقعہ 96 46 مکی
57 32 حدید 29 94 مدنی
58 86 مجادلہ 22 105 مدنی
59 33 حشر 24 101 مدنی
60 96 ممتحنہ 13 91 مدنی
61 50 صف 14 109 مدنی
62 26 جمعہ 11 110 مدنی
63 97 منافقون 11 104 مدنی
64 20 تغابن 18 108 مدنی
65 53 طلاق 12 99 مدنی
66 19 تحریم 12 107 مدنی
67 95 مُلک 30 77 مکی
68 76 قلم 52 2 مکی
69 28 حاقہ 52 78 مکی
70 94 معارج 44 79 مکی
71 107 نوح 28 71 مکی
72 27 جن 28 40 مکی
73 91 مزّمّل 20 3 مکی
74 88 مدثر 56 4 مکی
75 78 قیامہ 40 31 مکی
76 10 انسان 31 98 مدنی
77 89 مرسلات 50 33 مکی
78 101 نبأ 40 80 مکی
79 99 نازعات 46 81 مکی
80 57 عبس 42 24 مکی
81 22 تکویر 29 7 مکی
82 14 انفطار 19 82 مکی
83 93 مطففین 36 86 مکی
84 11 انشقاق 25 83 مکی
85 15 بروج 22 27 مکی
86 52 طارق 17 36 مکی
87 8 اعلی 19 8 مکی
88 61 غاشیہ 26 68 مکی
89 66 فجر 30 10 مکی
90 17 بلد 20 35 مکی
91 46 شمس 15 26 مکی
92 83 لیل 21 9 مکی
93 51 ضحی 11 11 مکی
94 44 شرح 8 12 مکی
95 24 تین 8 28 مکی
96 59 علق 19 1 مکی
97 73 قدر 5 25 مکی
98 18 بینہ 8 100 مدنی
99 40 زلزلہ 8 93 مدنی
100 56 عادیات 11 14 مکی
101 72 قارعہ 11 30 مکی
102 21 تکاثر 8 16 مکی
103 58 عصر 3 13 مکی
104 109 ہمزہ 9 32 مکی
105 70 فیل 5 19 مکی
106 74 قریش 4 29 مکی
107 85 ماعون 7 17 مکی
108 81 کوثر 3 15 مکی
109 79 کافرون 6 18 مکی
110 105 نصر 3 114 مدنی
111 92 مسد 5 6 مکی
112 5 اخلاص 4 22 مکی
113 69 فلق 5 20 مکی
114 100 ناس 6 21 مکی

سانچہ:قرآن مجید