بہاری مسلمان (انگریزی: Bihari Muslims) ریاست بہار میں رہنے اور بسنے والے مسلمانوں کو کہا جاتا ہے۔ بہار کے زیادہ تر مسلمان اہل سنت سے تعلق رکھتے ہیں اور مغلیہ سلطنت سے قبل بھی بہار کے تمام علما و صوفیا سنی ہی تھے۔[4] البتہ بہار کی راجدھانی پٹنہ میں اہل تشیع کی کثیر آبادی ہے جو 1880ء کی دہائی میں لکھنؤ سے ہجرت کر کے وہاں آباد ہو گئے تھے۔[5]

بہاری مسلمان
کل آبادی
تقریباً27 million[حوالہ درکار] worldwide
گنجان آبادی والے علاقے
بہار (بھارت)، کراچی and mainly in large cities across بھارت کے شہر بلحاظ آبادی & پاکستان کے گنجان آباد شہروں کی فہرست
 بھارت17,500,000[1][2] (بہار (بھارت))
زبانیں
اردو، ہندی زبان and various بہاری زبانیں[3]
مذہب
اسلام
متعلقہ نسلی گروہ
بھارت میں اسلام، بہاری قوم

اصل ترمیم

بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح بہار کے زیادہ تر مسلمان بھی دیگر مذاہب سے منتقل شدہ ہیں۔[6] 12ویں صدی میں سلطنت سور کی وجہ سے بہار میں مسلمانوں کو خوب عروج حاصل ہوا۔ سلطنت سور کا پایہ تخت سسرام تھا۔[7]

تاریخ ترمیم

 
سسرام میں سلطنت سور کے بانی شیر شاہ سوری کا مقبرہ۔

بہار میں مسلمانوں کی آمد کا سلسلہ 1300ء میں شروع ہوتا ہے جب افغان اور صوفی سنت اور جنگجو جنوی بہار کے میدانی علاقہ میں آباد ہوگیے تھے۔ وہاں انھوں نے کھیتی باڑی شروع کی اور علاقائی لوگوں نے میل جول بڑھایا۔ اس زمانہ میں مسلانوں کے علاوہ اونچے طبوہ کے ہندو بھی آباد ہو رہے تھے جن میں راجپوت اور براہمن شامل ہیں۔ ان لوگوں نے وہاں کے جنگلوں کا صفایا کر دیا اور آدی واسیوں کو وہاں سے مار بھگایا۔ بہار شریف کے مخطوطات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک صوفی جنگجو ملک ابراہیم بایو نے وہاں کے کول قبیلہ کو شکست دی جو علاقہ کے مسلمانوں [ر ظلم و ستم ڈھاتے تھے۔ ان بزرگ جنگجو نے علاقہ کو فتح کر لیا اور کول قبیلہ کی سرداری کو ختم کر کے وہاں اپنا اثر و رسوخ قائم کر لیا۔[8] عہد وسطی میں بہار میں کچھ بادشاہ اور سردار مسلمان ہوئے ہیں۔ موجودہ دور کے مونگیر ضلع میں کھڑگ پور راج قائم تھا جس پر راجپوت کی حکمرانی تھی۔ 1615ء میں راجا سنگرام نے بغاوت کی مگر وہ ناکام رہی لہذا اس کا بیٹا تورل مل مسلمان ہو گیا اور اپنا نام روز افزاں رکھ لیا۔[9]

1700ء کے اوائل میں پورنیہ کے فوجدار جنہیں پورنیہ کے نواب بھی کہا جاتا ہے، نے سیف خان کی نگرانی میں علاقہ میں خود مختاری کا اعلان کر دیا اور مشرقی بہار کے خطہ میں حکومت کی۔ نیپال سے ان کی جھڑپ چلتی رہتی تھی۔[10] 1947ء کی آزادی کے بعد بہار کے کئی مسلمان پاکستان یا بنگلہ دیش چلے گئے۔[11]

سماج ترمیم

بہار کے مسلمان قبیلوں میں منقسم ہیں جنہیں برادری کہا جاتا ہے۔ حالانکہ براہمنوں اور دیگر ہندووں کی طرح وہ اتنے سخت نہیں ہیں مگر بین برادری شادیاں ان میں کم ہی ہوتی ہیں۔[12] سب سے اونچے طبقہ کو اشرف کہا جاتا ہے جس میں پٹھان، سید، شیخ، بملک اور میرزا شامل ہیں۔ بہاری پٹھان زیادہ تر پشتون کی اولادیں ہیں جن میں کچھ تو بھومیہار اور راجپوت سے منتقل ہوئے مسلمان ہیں۔ میرزا خود کو مغل کی اولاد بتاتے ہیں اور وہ زیادہ تر دربھنگہ، مظفرپور میں آباد ہیں۔ اجلاف مسلمان نچلے طبقہ کے ہندو سے منتقل شدہ ہیں۔ مومن انصاری بہار کی کل آبادی کا 20 فیصد ہیں۔ ان کا پیشہ بنائی ہے۔[12]

ضلع وار آبادی ترمیم

نمبر شمار ضلع آبادی(2001) مسلم آبادی فیصد
1 ضلع کشن گنج 1,296,348 1,123456 68%
2 کٹیہار ضلع 2,392,638 1,024,678 43%
3 ارریہ ضلع 2,158,608 887,972 42%
4 پورنیہ ضلع 2,543,942 935,239 38%
5 دربھنگہ ضلع 3,295,789 748,971 23%
6 ضلع سیتامڑھی 2,682,720 568,992 21%
7 مغربی چمپارن ضلع 3,043,466 646,597 21%
8 مشرقی چمپارن ضلع 3,939,773 755,005 19%
9 بھاگلپور ضلع 2,423,172 423,246 18%
10 مدھوبنی ضلع 3,575,281 941,579 26%
11 سیوان ضلع 2,714,349 494,176 18%
12 گوپال گنج ضلع، بھارت 2,152,638 367,219 17%
13 سپول ضلع 1,732,578 302,120 17%
14 شیوہر ضلع 515,961 80,076 16%
15 ضلع مظفرپور 4,746,714 752,358 15%
16 سہرسہ ضلع 1,508,182 217,922 14%
17 بیگو سرائے ضلع 2,349,366 313,713 13%
18 بانکا ضلع 1,608,773 190,051 12%
19 گیا ضلع 3,473,428 403,439 13%
20 جموئی ضلع 1,398,796 170,334 12%
21 نوادا ضلع 1,809,696 204,457 11%
22 مدھے پورا ضلع 1,526,646 173,605 11%
23 ضلع اورنگ آباد 2,013,055 221,436 11%
24 کیمور ضلع 1,289,074 123,048 10%
25 کھگڑیا ضلع 1,280,354 131,441 10%
26 روہتاس ضلع 2,450,748 246,760 10%
27 سمستی پور ضلع 3,394,793 355,897 10%
28 سارن ضلع 3,248,701 337,767 10%
29 ضلع ویشالی 2,718,421 259,158 10%
30 جہان آباد ضلع 1,514,315 124,149 8%
31 مونگیر ضلع 1,337,797 98,791 7.4%
32 ضلع پٹنہ 4,718,592 366,164 8%
33 بھوجپور ضلع 2,243,144 163,193 7%
34 ضلع نالندہ 2,370,528 176,871 7%
35 شیخ پورہ ضلع 525,502 37,755 7%
37 بکسر ضلع 1,402,396 86,382 6%
38 لکھی سرائے ضلع 802,225 35,378 4%

مسلم قبائل ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "India's religions by numbers"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ 2015-08-26۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2020 
  2. "Census of India Website : Office of the Registrar General & Census Commissioner, India"۔ censusindia.gov.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2020 
  3. "Case of Bhojpuri and Hindi in Mauritius"۔ lexpress.mu۔ 27 جولائی 2007۔ 27 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2016 
  4. Ram Chandra Prasad (7 نومبر 1983)۔ "Bihar"۔ National Book Trust, India – Google Books سے 
  5. Ritu Chaturvedi (7 نومبر 2018)۔ Bihar Through the Ages۔ Sarup & Sons۔ ISBN 9788176257985 – Google Books سے 
  6. "Bihar Information"۔ Director, Public Relations۔ 7 نومبر 1984 – Google Books سے 
  7. Mohd Sanjeer Alam (27 جنوری 2012)۔ Religion, Community, and Education: The Case of Rural Bihar۔ Oxford University Press۔ ISBN 978-0-19-908865-2 – Google Books سے 
  8. Gyan Prakash (30 اکتوبر 2003)۔ Bonded Histories: Genealogies of Labor Servitude in Colonial India۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 63–65۔ ISBN 978-0-521-52658-6 
  9. Yogendra P. Roy (1992)۔ "Tahawar Singh-A Muslim Raja of Kharagpur Raj (1676–1727)"۔ Proceedings of the Indian History Congress۔ 53: 333–334۔ JSTOR 44142804 
  10. P. J. Marshall (2 نومبر 2006)۔ Bengal: The British Bridgehead: Eastern India 1740–1828۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 50۔ ISBN 978-0-521-02822-6 
  11. Partha S. Ghosh (23 مئی 2016)۔ Migrants, Refugees and the Stateless in South Asia۔ SAGE Publishing India۔ ISBN 9789351508533 – Google Books سے 
  12. ^ ا ب Jawaid Alam (1 جنوری 2004)۔ Government and Politics in Colonial Bihar, 1921–1937۔ Mittal Publications۔ صفحہ: 20–21۔ ISBN 978-81-7099-979-9