شیماع یسرائیل
یہودیت | |
عقائد
خدا (اسمائے خدا) • دس احکام • برگزیدہ قوم • انبیا • مسیح • بنیادی عقائد تاریخ یہودیت
خط زمانی • خروج • مملکت کا زمانہ • زمانہ اسیری • مرگ انبوہ • اسرائیل مؤثر شخصیات
مکاتب فکر
راسخ العقیدہ • اصلاحی • رجعت پسند • قرائیم • تجدیدی یہودیت • حریدی • انسان دوست • ہیمانوت ثقافت و معاشرہ
تقویم • لسان القدس • ستارہ داؤدی • یہودی شادی • اشکنازی • سفاردی • مزراحی تہوار
مقامات مقدسہ
|
شیماع یا شیماع یسرائیل (عبرانی: שמע ישראל؛ انگریزی: Shema Yisrael؛ جسے عرف عام میں کلمہ شیماع اور حکم اعظم بھی کہتے ہیں۔) یہودیت کی اہم دعا ہے جو کتاب استثنا 6: 4-9 کا پہلا لفظ ہے، اس کے متعلق تورات میں حکم ہے کہ اس کو لیٹ جانے اور اُٹھ کھڑے ہونے پر دہراؤ۔ اس "شیماع یسرائیل" کے لغوی معنے ہیں "سن اے اسرائیل"۔ یہود اپنی روزانہ کی دعاؤں میں اسے دو مرتبہ ضرور پڑھتے ہیں نیز یہودی والدین پر فرض ہے کہ وہ ہر رات سونے سے قبل اپنی اولاد کو یہ آیتیں ضرور سکھائیں۔
تفصیل
ترمیمشیماع کا سب سے اہم حصہ اس کا پہلا جملہ ہے:
سن اے اسرائیل ! ادونائے ہمارا رب ہے! ادونائے ایک ہے
اس جگہ اسرائیل سے مراد قومِ یہود ہےـ تورات میں یعقوب کا نام خدا نے اسرائیل رکھا تھا اور قوم یہود کا نام بنی اسرائیل یعقوب کے اس لقب پر پڑاـ ملک اسرائیل کا نام بھی اس نام سے ملخوظ ہےـ
"ادونائے" عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب "رب" ہےـ اس نام کو خدا کے مقدس ترین نام کی جگہ بولا جاتا ہے۔ اس نام کی قوت انسان کی برداشت سے باہر سمجھی جاتی ہے لہٰذا اس کو صرف دل میں بولنے کی اجازت ہے۔ عموماً دینی کتب میں خدا کے اس نام کو حرف بحرف بولا جاتا ہے تاکہ اس کا تلفظ نہ کسی کے بولنے میں آئے اور نہ سننے میں، یعنی اگر اس نام کو بولنا ہو تو اس کا جائز تلفظ ہے:
یُد ـ ھ ـ واو ـ ھ (عربی: یاء ـ ھاء ـ واؤ ـ ھاء)
روز کی عبادات میں شیماع توحید کی شہادت کا فرض انجام دیتی ہے۔ اگر فردا پڑھی جائے تو اس سے تمام یہودی قوم کو پکارا جاتا ہے تاکہ وہ توحید کی شہادت دے۔ اگر باجماعت عبادت گاہ میں یہ پکاری جائے تو پکارنے والا باقی جماعت کو للکار کر توحید کی شہادت کا تقاضا کرتا ہے۔ چونکہ ہر جماعت تمام بنی اسرائیل کی طرف سے خدا کے دربار میں عبادت ادا کرتی ہے، اس لیے سمجھا جاتا ہے یہ جماعت کو للکارنا تمام قوم کو للکارنے کے برابر ہے۔
بلحاظ لسانیات
ترمیمعبرانی زبان میں لفظ "شیماع" کا مطلب "سن!" لیکن اس کا تعلق سننے اور شاہد ہونے، یعنی گواہی دینے سے ہیں ـ عربی زبان میں فعل "سَمِعَ" تقریباً یہی معنی رکھتا ہےـ