بعثی سوریہ

بعثی اسد خاندان کے ما تحت شام (سوریہ)
(عرب جمہوریہ سوریہ سے رجوع مکرر)

بعثی سوریہ (یعنی بعث جماعت کے ما تحت سوریہ) جسے سرکاری طور پر عرب جمہوریہ سوریہ (سنہ 1970ء کے بعد سے) کہتے تھے، سنہ 1963ء اور سنہ 2024ء کے درمیان میں عرب سوشلسٹ بعث پارٹی کی سوری (شامی) علاقائی شاخ کی حکمرانی کے تحت ایک شامی ریاست تھی، یہ اسدی سوریہ بھی کہلاتا ہے۔[12][13][14][15][16] سنہ 1968ء سے سنہ 2003ء تک عراق کے ساتھ ہی ساتھ یہ دو بعثی ریاستوں میں سے ایک تھی جو وجود میں آئی۔ الاسد خاندان نے سنہ 1971ء سے لے کر سنہ 2024ء میں شامی مزاحمتیوں کی کارروائیوں تک شام (سوریہ) پر حکومت کی۔

جمہوریہ عرب سوریہ
اَلْجُمْهُورِيَّةُ ٱلْعَرَبِيَّةُ ٱلْسُوْرِيَّة (عربی)
1963ء–2024ء
پرچم شام
شعار: 
ترانہ: 

سوریہ کو گہرے سبز رنگ میں دکھایا گیا ہے۔

ترکیہ پر سوریہ کے علاقائی دعوے صوبہ حطائے

اور اسرائیل کے زیر قبضہ گولان پہاڑیاں ہلکے سبز رنگ میں دکھایا گیا ہے۔
دار الحکومت
اور سب سے بڑا شہر
دمشق
33°30′N 36°18′E / 33.500°N 36.300°E / 33.500; 36.300
سرکاری زبانیںعربی زبان[1]
نسلی گروہ
(2024)[2][3][4]
90% عرب قوم
9% کرد
1% دیگر
مذہب
(2024)[2]
آبادی کا نامسوری
حکومتوحدانی نو بعثی صدارتی جمہوریہ[5]
  • حافظ الاسد کے نظریات پر مبنی ہمہ گیر[6] مَورُوثی آمریت
    (1971–2024)
صدر 
• 1963
لؤی الاتاسی
• 1963–1966
امین الحافظ
• 1966–1970
نور الدین الاتاسی
• 1970–1971
احمد الخطیب (قائم مقام)
• 1971–2000
حافظ الاسد
• 2000
عبد الحلیم خدام (قائم مقام)
• 2000–2024
بشار الاسد
وزیر اعظم 
• 1963 (پہلا)
صلاح الدین البیطار
• 2024 (آخری)
محمد غازی الجلالی
نائب صدر 
• 1963–1964 (پہلا)
Muhammad Umran
• 2006–2024 (آخری)
نجاح العطار
• 2024 (آخری)
Faisal Mekdad
مقننہPeople's Assembly
تاریخی دور
• 
8 مارچ 1963ء
• 1966 coup
21–23 فروری 1966
13 نومبر 1970
6–25 October 1973
1976–1982
2000–2001
2011–2024
• 
8 دسمبر 2024ء
رقبہ
• کل
185,180[7] کلومیٹر2 (71,500 مربع میل) (87th)
• پانی (%)
1.1
آبادی
• 2024 تخمینہ
Increase 25,000,753[8] (57th)
• کثافت
118.3/کلو میٹر2 (306.4/مربع میل) (70th)
جی ڈی پی (پی پی پی)2015 تخمینہ
• کل
$50.28 بلین[9]
• فی کس
$2,900[9]
جی ڈی پی (برائے نام)2020 تخمینہ
• کل
$11.08 بلین[9]
• فی کس
$533
جینی (2022)Positive decrease 26.6[10]
low
ایچ ڈی آئی (2022)Steady 0.557[11]
میڈیم · 157th
کرنسیسوری لیرا (SYP)
منطقۂ وقتیو ٹی سی+3 (عرب معیاری وقت)
کالنگ کوڈسوریہ میں ٹیلیفون نمبر
آیزو 3166 کوڈSY
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈیSy.
سوريا.
ماقبل
مابعد
1963
دوسری سوری جمہوریہ
1967
گولان پہاڑیاں
1974
اقوام متحدہ کی نگران فوج
2014
شمالی اور مشرقی سوریہ
2024
سوری عبوری حکومت
حکومت انقاذ سوریہ
غرفہ عملیات جنوبیہ
سوری حریت فوج
موجودہ حصہسوریہ

یہ ریاست سنہ 1963ء کی شامی بغاوت کے بعد ابھری اور اس کی قیادت نُصیری فوجی افسران نے کی۔ صدر صلاح جدید کو سنہ 1970ء کے اصلاحی انقلاب میں حافظ الاسد نے معزول کر دیا تھا۔ حافظ اسد سامراج کے خلاف مزاحمت سنہ 1982ء میں شہر حماہ میں قتل عام کا باعث بنی۔ حافظ الاسد کا سنہ 2000ء میں مرگ ہوا اور ان کے بیٹے بشار الاسد نے ان کی جگہ لی۔ عرب بہار کے دوران سنہ 2011ء میں بعثی حکمرانی کے خلاف مظاہرے شام کی خانہ جنگی کا باعث بنے، جس نے بعثی حکومت کے علاقائی کنٹرول کو کمزور کر دیا۔ دسمبر سنہ 2024ء میں مختلف باغی دھڑوں کی جانب سے اچانک حملوں کے سلسلے نے بعثی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ روس نے کہا ہے کہ بشار الاسد فرار ہو کر ماسکو آ چکے ہیں اور انھیں سیاسی پناہ دی گئی ہے۔[17]

اس دور میں بعث عربی سوشلسٹ پارٹی نے 1963ء سے 2024ء تک شام پر حکومت کی۔ بعث پارٹی نے اپنے اقتدار کے دوران عرب قوم پرستی، سوشلسٹ اصول، اور عرب اتحاد کے نظریات کو فروغ دیا، جو ملک کی سیاست، معیشت، اور سماجی ڈھانچے پر گہرے اثرات ڈالنے کا سبب بنے۔ یہ دور حافظ الاسد اور ان کے بیٹے بشار الاسد کے اقتدار کے لیے جانا جاتا ہے، جنھوں نے کئی دہائیوں تک مضبوط حکومتی گرفت قائم رکھی۔

2024ء میں شامی مزاحمت کی کامیابی اور بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے نے بعثی شام کے عہد کا اختتام کر دیا۔ اس دور کو ایک طرف سیاسی استحکام اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے سراہا جاتا ہے، تو دوسری طرف آمرانہ حکومت، سیاسی جبر، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہا۔ بعثی شام کی تاریخ مشرق وسطیٰ میں طاقت کی جدوجہد، علاقائی تنازعات، اور عوامی بغاوتوں کے اثرات کو سمجھنے کے لیے ایک اہم حوالہ ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "{{subst:PAGENAME}} of the Syrian Arab Republic – 2012" (PDF)۔ International Labour Organization۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-08-31
  2. ^ ا ب "{{subst:PAGENAME}}: People and society"۔ The World Factbook۔ CIA۔ 10 مئی 2022۔ 2021-02-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-12-30
  3. "{{subst:PAGENAME}} (10/03)"
  4. "{{subst:PAGENAME}}'s Religious, Ethnic Groups"۔ 20 دسمبر 2012
    • Khamis, B. Gold, Vaughn، Sahar, Paul, Katherine (2013)۔ "22. Propaganda in Egypt and Syria's "Cyberwars": Contexts, Actors, Tools, and Tactics"۔ در Auerbach, Castronovo، Jonathan, Russ (مدیر)۔ {{subst:PAGENAME}} Oxford Handbook of Propaganda Studies۔ New York: Oxford University Press۔ ص 422۔ ISBN:978-0-19-976441-9{{حوالہ کتاب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link)
    • Wieland، Carsten (2018)۔ "6: De-neutralizing Aid: All Roads Lead to Damascus"۔ {{subst:PAGENAME}} and the Neutrality Trap: The Dilemmas of Delivering Humanitarian Aid Through Violent Regimes۔ London: I. B. Tauris۔ ص 68۔ ISBN:978-0-7556-4138-3
    • Ahmed، Saladdin (2019)۔ {{subst:PAGENAME}} Space and the Destruction of Aura۔ Albany, New York: Suny Press۔ ص 144, 149۔ ISBN:978-1-4384-7291-1
    • Hensman، Rohini (2018)۔ "7: The Syrian Uprising"۔ {{subst:PAGENAME}}: Democracy, Counterrevolution, and the Rhetoric of Anti-Imperialism۔ Chicago, Illinois: Haymarket Books۔ ISBN:978-1-60846-912-3
  5. "{{subst:PAGENAME}} ministry of foreign affairs"۔ 2012-05-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  6. "{{subst:PAGENAME}} Population"۔ World of Meters.info۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-11-06
  7. ^ ا ب پ "{{subst:PAGENAME}}"۔ The World Factbook۔ Central Intelligence Agency۔ 2021-02-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-04-07
  8. "{{subst:PAGENAME}} Bank GINI index"۔ World Bank۔ 2015-02-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-01-22
  9. "{{subst:PAGENAME}} DEVELOPMENT REPORT 2023-24" (PDF). اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام (انگریزی میں). United Nations Development Programme. 13 مارچ 2024. pp. 274–277. Archived (PDF) from the original on 2024-05-01. Retrieved 2024-05-03.
  10. Weiss، Michael؛ Hassan، Hassan (29 جنوری 2015)۔ ISIS: Inside the Army of Terror (عربی میں)۔ Simon and Schuster۔ ISBN:978-1-941393-71-0
  11. Filipec, Ondrej (10 مارچ 2020). The Islamic State: From Terrorism to Totalitarian Insurgency (انگریزی میں). Taylor & Francis. ISBN:978-1-00-004202-3.
  12. Ouahes, Idir (30 جولائی 2018). Syria and Lebanon Under the French Mandate: Cultural Imperialism and the Workings of Empire (انگریزی میں). Bloomsbury Publishing. p. 190. ISBN:978-1-83860-919-1.
  13. McLaughlin, Robert (31 جنوری 2020). Recognition of Belligerency and the Law of Armed Conflict (انگریزی میں). Oxford University Press. ISBN:978-0-19-750706-3.
  14. Hanssen, Jens; Ghazal, Amal N. (2021). The Oxford Handbook of Contemporary Middle-Eastern and North African History (انگریزی میں). Oxford University Press. ISBN:978-0-19-967253-0.
  15. "Syrian government appears to have fallen in stunning end to 50-year rule of Assad family". AP News (انگریزی میں). 7 دسمبر 2024. Retrieved 2024-12-08.