لیونارڈو ڈا ونچی
لیوناردو دی سر پِیئرو دا وِنچی اطالوی تلفظ (معاونت·معلومات) (انگریزی: لیونارڈو ڈا ونچی، اطالوی: Leonardo di ser Piero da Vinci) نشاۃ ثانیہ کے ایک تسکانوی عالم، سائنسدان، حساب دان، مہندس، موجد، تشریحدان، مصّور، مجسمہ ساز، معمار، ماہر نباتیات، موسیقار اور مصنف تھے۔ لیوناردو اکثر نشاۃ ثانیہ کے عظیم ہمہ دان اور ایک مِثلِ اولیٰ شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ اُنکا "ناقابِلِ اتفا تجسس" اور "ہیجان تخیل اِختراع" خوب سراہا جاتا ہے۔[20] ان کو عموماً دُنیا کے معروف ترین مصوّروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ یہ ایک جُداگانہ صلاحیّت کے حامِل شخص تصوّر کیے جاتے ہیں۔[21] معروف تاریخ دان ہیلن گارڈنر کے مطابق، ان کے مفادات کی گنجائش اور گہرائی بے مثال تھی اور "یہ ایک غَير مَعمُولی ذہن اور شخصیت رکھتے تھے جس کی وجہ سے یہ ایک پُر اِسرار اور بے واسطہ انسان ظاہر ہوتے تھے"۔[20] تاہم مارکو روشی بتاتے ہیں کہ اگرچہ لیوناردو کے بارے میں زیادہ قیاس آرائی ہوتی رہتی ہے، دنیا کے بارے میں اُن کا اپنا تصور بنیادی طور پر پُر اِسرار نہیں بلکہ منطقی تھا اور یہ جو آخباخت طریقے استعمال کرتے تھے وہ اُس وقت کے اعتبار سے غیر معمولی تھے۔[22]
لیونارڈو ڈا ونچی | |
---|---|
(اطالوی میں: Leonardo da Vinci) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اطالوی میں: Leonardo di ser Piero da Vinci)[1] |
پیدائش | 15 اپریل 1452ء [2][3][4][5] |
وفات | 2 مئی 1519ء (67 سال)[2][3][4][6] |
وجہ وفات | دماغی جریان خون |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | وینس فلورنس (1469–1482) روم [7] فلورنس (1500–)[7] میلان (1482–1500)[7][1] |
شہریت | جمہوریہ فلورنس |
استعمال ہاتھ | بایاں [8] |
عارضہ | مرگی [9] |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصور [2][10][11][5]، انجینئر [12][2]، ماہر فلکیات ، فلسفی ، ریاضی دان [13]، مجسمہ ساز [10][11][5]، جامع العلوم ، معمار [12][2][10][11][5]، سول انجیئنر ، سفارت کار ، موجد ، نغمہ ساز ، طبیعیات دان ، ماہر فعلیات ، ماہر نباتیات ، کیمیادان ، ماہر حیوانیات [14]، سائنس دان [10]، نمونہ ساز [11]، مصنف [15]، بصری فنکار [16][17] |
مادری زبان | اطالوی |
پیشہ ورانہ زبان | اطالوی [18][19] |
شعبۂ عمل | ہندسیات ، فعلیات ، نقاشی |
ملازمت | لودوویکو سفورزا [1] |
کارہائے نمایاں | مونا لیزہ ، عشائے ربانی (لیونارڈو) ، بشارت |
تحریک | نشاۃ ثانیہ |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
لیوناردو ایک مُصدق، پیئرودا ونچی اور ایک کِسان عورت، کاترینا، کے ہاں فلورنس کے علاقے ونچی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے فلورنس کے معروف نقاش، ویروکیو, کی کارگاہ میں تعلیم حاصل کی۔ ان کی ابتدائی پیشہ ورانہ زندگی میلان میں لودوویکو اِل مورو کی خدمت میں گذری۔ بعد میں انھوں نے روم، بولونیا اور وینس(وینے تسیا) میں کام کیا۔ اپنی زندگی کے آخری کے سال انھوں نے فرانس میں اپنے اُس گھر میں گزارے جو انھیں فرانسس اول نے پیش کیا تھا۔
لیوناردو کو بنیادی طور پر ایک نقاش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔[21] اُن کے کاموں میں مونا لیزہ سب سے مشہور ہے اور دنیا میں اس تصویر کی سب سے زیادہ نقل کی گئی ہے۔ تاہم، ان کی تصویر آخری فسح(آخری عشائیہ)، مذہبی مصّوری کا ایک عالمگیر نمونہ ہے اور اس کے سامنے صرف میکل آنجلو کی تصویر آدم کی تشکیل ہی اتنی شہرت کی حامل ہے۔[20]
زندگی
ترمیمبچپن، 1452ء تا 1466ء
ترمیملیوناردو 15 اپریل 1452ء کو "رات کے تیسرے پہر"،[23] ونچی کے تسکانوی پہاڑی علاقے میں پیدا ہوئے۔ ونچی، فلورنس میں آرنو دریا کی ایک وادی ہے۔[24] یہ ایک رئیس مُصدق، پیئرو فروسینو دی انتونیو دا ونچی اور ایک کسان عورت،[24] کاتارینا[25][26] کے غیر ازدواجی رشتے سے پیدا ہوئے۔ چونکہ یہ ایک ناجائز اولاد تھے، لیوناردو کو اپنے والد کا نام بطور آخری نام نہیں دیا گیا اور اس لیے انھیں تاریخ دان "دا ونچی" (یعنی "ونچی سے آنے والا") کا نام دیتے ہیں۔ لیوناردو کی ابتدائی زندگی کے بارے میں تھوڑا ہی معلوم ہے۔ عمر کے پہلے پانچ سال انھوں نے انچیانو کے گاؤں میں اپنی ماں کے گھر میں گزارے۔ 1457ء کے بعد سے وہ اپنے والد، دادا دادی اور چاچا، فرآنچسکو کے گھر میں رہے جو ونچی کے چھوٹے شہر میں تھا۔
ان کے والد، پیئرو، نے بعد میں البیئرا نامی ایک سولہ سالہ لڑکی سے شادی کی۔ البیئرا نے لیوناردو کو ماں کی کمی مہسوس نا ہونے دی اور ان سے بہت محبت کی۔ البیئرا کی نوجوانی میں ہی وفات ہوگئ[27] اور جب لیوناردو سولہ سال کے ہوئے تو ان کے والد نے دوبارہ شادی کر لی۔ اس بار یہ ازدواجی رشتہ انھوں نے ایک بیس سالہ فرینچسکا لانفریدینی کے ساتھ کیا۔ پیئرو کو اپنے جائز ورثاء چنانچہ دیگر تیسری اور چوتھی شادیوں سے ملے۔[28]
لیوناردو نے لاطینی، ہندسہ اور ریاضی میں ایک غیر رسمی تعلیم حاصل کی۔ بعد کی زندگی میں لیوناردو نے صرف بچپن کے دو واقعات ہی زیر قلم کیے۔ ایک، جس میں انھوں نے ایک شگن کی مانند پتنگ کو آسمان سے گرتے دیکھا جس کی پونچھ ان کے چہرے کو چھوتی گذری۔[29] دوسرا واقع تب پیش آیا جب انھیں پہاڑوں میں ایک غار ملی جس کو دیکھ کر انکا تجسس بڑھا بھی اور انھیں ڈر بھی لگا۔[27]
لیوناردو کی ابتدائی زندگی پر تاریخی اعتبار سے کافی موضوع بحث ہوتی رہتی ہے۔[30] نشاۃ ثانیہ کے مشہور نقاشوں کے سوانح نگار، وساری نے سولہویں صدی میں لیوناردو کی زندگی کے چند واقعات بیان کیے۔ ایک واقعہ کے مطابق ایک مقامی کسان نے ایک گول ڈھال بنائی اور لیوناردو کے والد پیئرو سے درخواست کی کہ وہ اس پر نقاشی کرا لیں۔ لیوناردو کو جب یہ کام کرنے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے اس ڈھال پر ایک آگ پھونکتا درندہ بنا ڈالا۔ پیئرو نے یہ ڈھال لے کر فلورنس کے آرٹ ڈیلر کو بیچ ڈالی اور ایک اور ڈھال خریر لی جس پر ایک دل نقش تھا۔ انھوں نے وہ نئی ڈھال اس کسان کو واپس دے ڈالی۔ دریں اثنا، اس آرٹ ڈیلر نے لیوناردو کی نقش کندہ ڈھال کو اچھے داموں میلان کے ڈیوک کو بیچ دی۔[21]
ویرّوکیو کی کارگاہ، 1466ء تا 1476ء
ترمیم1466ء میں چودہ سال کی عمر میں، لیوناردو نے نقاش آندریا دی چیئونے (جو ویروکیو کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں) کی کارگاہ میں شاگرد کی حیثیت سے کام شروع کیا۔ یہ کارگاہ "فلورنس کا بہترین ترین کارگاہ" مانا جاتا تھا۔[حوالہ درکار] اس کارگاہ سے منسلک دیگر شاگردوں میں مشہور مصور دومینیکو گرلاندایو، پیروجینو، بوتیچیلی اور لورینزو دی کریدی شامل ہیں۔[حوالہ درکار] لیوناردو کو یہاں نظریاتی تربیت اور تکنیکی مہارت کی ایک وسیع تعلیم ملی[حوالہ درکار] جہاں انھوں نے مسودہ تیار کرنا، کیمیاء، دھاتیات، کاسٹنگ، پلاسٹر سے سانچے بنانا، چمڑے کا کام کرنا، میکانیات اور کارپینٹری سیکھی اور ساتھ ساتھ نقاشی، مصوری، مجسمہ سازی اور ماڈلنگ میں بھی فنکارانہ مہارت حاصل کی۔
ویروکیو کی کارگاہ کی نقش ہوئی تصاویر زیادہ تر اس میں کام کرتے ملازمین ہی بناتے تھے۔ وساری کے مطابق، لیوناردو نے ویروکیو کے ساتھ ایک تصویر پر تعاون کیا جس کا نام مسیح کا بپتسما تھا۔ لیوناردو نے ایک جوان انسان نما فرشتے کو بنایا جس کے ہاتھ میں یسوع مسیح کی پوشاک تھی۔ ویروکیو نے جب لیوناردو کی نقاشی دیکھی تو مان گئے کہ ان کا شاگرد اپنے استاد سے حد درجہ بہتر ہے اور ویروکیو نے پھر کبھی مصوری نہ کی۔
اس تصویر کے قریبی امتحان سے صاف واضح ہوتا ہے کہ تمپرا کی قدیم طرز عمل پر تیل کی پینٹ کی نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔ یہ اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ لیوناردو اس نئ تکنیک کے کم عرصہ میں ہی ماہر ہو چکے تھے اور اس تصویر کی تزئین کو نئے طور سے رنگنے لگے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ ویروکیو کے بنائے ہوئے مجسموں اور تصاویر کے لیے بھی لیوناردو نے ماڈلنگ کی، جن میں بارجیلو میں رکھا داؤد کا مجسمہ اور ان کی بنائ تصویر توبیاس اور فرشتہ شامل ہیں۔ اس تصویر میں لیوناردو نے فرشتہ اسرافیل کے لیے ماڈلنگ کی۔[حوالہ درکار]
1472ء میں بیس سال کی عمر میں، لیوناردو نے سینٹ لیوک کی گلڈ میں ایک ماہر فنکار کے طور پر اہلیت حاصل کی۔ یہ فنکاروں اور ادویات کے ڈاکٹروں کی ایک گلڈ تھی۔ جب لیوناردو کے والد نے اپنا ایک کارگاہ کھولی تو لیوناردو نے ویروکیو کی ساتھ منسلک رہنے کا تہیہ کر لیا اور ان کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھا۔ لیوناردو کی سب سے قدیم ترین تصویر جو انھوں نے خود اکیلے ہی قلم اور سیاہی کی مدد بنائ تھی، وادی آرنو کہلاتی ہے اور یہ 5 اگست 1473ء کو بنائی گئی تھی۔[حوالہ درکار]
پیشہ ورانہ زندگی، 1476ء تا 1513ء
ترمیمفلورنس کی عدالت نے 1476ء میں لیوناردو اور تین دیگر نوجوان مردوں پر ہم جنسی تعلقات کے حوالے سے سنوائی دی۔ لونڈے بازی کو بعد میں بری کر دیا۔ اس دن کے بعد سے 1478 تک، ان کے کام کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور نا ہی ان کے ٹھکانے کا۔ 1478ء میں انھوں نے ویروکیو کا کارخانہ چھوڑ دیا اور ساتھ ساتھ والد صاحب کے گھر پر رہائشی بھی چھوڑ دی۔ ایک مصنف، گادیانو کا دعوی ہے کہ انھوں نے 1480ء میں مدیچی خاندان کے ساتھ رہنا شروع کر دیا تھا اور فلورنس میں پیاتسا سان مارکو کے باغیچوں میں کام کرنا شروع کیا جو ایک فنکاروں، شاعروں اور فلسفیوں کی نو افلاطونی اکیڈمی تھی جس کی بنیاد مدیچی خاندان نے رکھی تھی۔ جنوری 1478ء میں انھوں نے اپنا پہلا آزاد کمیشن حاصل کیا جس میں انھیں ویکیو محل میں ساں برنارد کے چیپل کے لیے ایک تصویر بنانے کا کہا گیا۔ پھر مارچ 1481ء میں انھوں نے سان دوناتو اےسکوپیتو کے راہبوں کے لیے ایک تصویر بنائ جس کا نام مجوسیؤں کی پرستیش تھا۔ دونوں اہم کمیشن پورے نہ ہو سکے؛ اس کام میں خلل تب پیدا ہوا جب لیوناردو کو میلانو جانا پڑا۔
وساری کے مطابق، لیوناردو ایک بہت ہی باصلاحیت موسیقار بھی تھا۔[31] 1482ء میں لیوناردو نے گھوڑے کے سر کی شکل میں ایک چاندی کا سازدان بنایا۔ لورنزودی مدیچی نے لیوناردو کو میلانو بھیجا تاکہ تحفے کے طور پر میلان کے ڈیوک، لودوویکوال مورو، کو یہ سازدان دے کر اس کے ساتھ امن کی خواہش کا اظہار کرے۔ تب لیوناردو نے ایک خط کے ذریعہ لودوویکو کو بتایا کہ یہ اور بھی بہت کچھ بنا سکتے ہیں اور مصوری بھی جانتے ہیں۔ انھوں نے اس موقع کی نزاکت سمجھتے ہوئے لودوویکو کو اپنی انجینئر صلاحیت اور حیرت انگیز اور متنوع ایجادات کا بھی بتایا۔ لیوناردو نے 1482ء سے 1499ء تک میلان میں کام کیا۔ انھوں نے مریم کے بی داغ حمل کے پیروکار برادری کے لیے ورجن آف دی رؤکز نامی تصویر نقش کی اور سانتا ماریا دیل گراتسئیے کے خانقاہ کے لیے آخری عشا ئیہ نامی تصویر بھی بنائی۔ 1493ء اور 1495ء کے دوران، لیوناردو نے اپنے ٹیکس دستاویزات میں اپنے آشرتوں کے درمیان ایک کاترینا نامی عورت کا نام درج کیا۔ جب وہ 1495ء میں مر گئی تو جنازے کے اخراجات کی فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عورت ان کی ماں ہی تھیں۔
لیوناردو، لودوویکو کے لیے کئی خصوصی مواقع پر احتمام اور تیاریاں کیا کرتے تھے۔ انھوں نے لودوویکو کے لیے میلان کے کیتھیڈرل کے گنبد کا ڈیزائن بھی تیار کیا اور لودوویکو کے پیشرو، فرانچسکو سفورزا، کو ایک بہت بڑا گھوڑے کا مجسمہ بھی بنا کر دیا جس کو بنانے کے لیے سترٹن کے کانسی سانچے کو بھی بنانا پڑا۔ کئی سال کے بعد بھی یہ مجسمہ نامکمل رہا۔ چیزوں کو ادھورا چھوڑنا تو جیسے لیوناردو کی فطرت بن گئی تھی اور کے لیے یہ غیر معمولی نہیں تھا۔ آخرکار، 1492ء میں گھوڑے کی شکل میں مٹی کا یہ مجسمہ مکمل ہو ہی گیا۔ یہ نشاۃ ثانیہ کی دو بقیہ مجسموں سے سائز میں بڑا تھا، جن میں شامل دوناتیلو کا بنایا مجسمہ گاتاملاتا جو پادوا میں ہے اور ویروکیو کا مجسمہ بارتولیمیو کولیونی جو وینس میں ہے۔ اس بنا پر لیوناردو کے مجسمے کو لوگ عظیم گھوڑے کے نام سے جاننے لگے۔
لیوناردو نے جب اپنے عظیم گھوڑے کے سانچے کی تفصیلی منصوبہ بندی شروع کی تو میکیل آنجلو نے طنزیتاً مزاق اڑا کر کہا کہ لیوناردو اس کام کے قابل نہیں ہے۔ نومبر 1494ء میں لودوویکو نے لیوناردو کی استعمال کردہ کانسی دھات کو چارلس VIII کے حملے کے خلاف ایک توپ بنانے میں صرف کر دیا تاکہ شہر کا دفاع ہو سکے۔
1499ء کی دوسری اطالوی جنگ کے شروع میں، حملہ کرنے والی فرانسیسی فوجیں نے عظیم گھوڑے کے مٹی کے مجسمے کو ہدف کی مشق کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا اور اسے بھسم کر دیا۔ لودوویکو سفورزا کا تخت راج جیسے ہی الٹا، لیوناردو اپنے اسسٹنٹ صالائ اور ریاضی کے ماہر دوست، لوکا پاچیولی کے ساتھ میلانو چھوڑ کر وینس فرار ہو گئے جہاں انھوں نے ایک فوجی معمار اور انجینئر کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا اور بحری حملوں سے شہر کے دفاع کے لیے طریقے ایجاد کرنے لگے۔
1500ء میں فلورنس واپسی پر انھیں گھر والوں سمیت سانتیسیما انونزیاتا کی خانقاہ پر راہبوں نے دعوت دی اور مہمان خصوصی بنایا۔ لیوناردو کو راہبوں نے ایک کارگاہ بھی بنا کر دی جہاں بقول وساری، لیوناردو نے ورجن اور بچہ، سانت آن اور یوحنا بپتسمہ دینے والا کے سنگ نامی کارٹون بنایا۔ ان کے کام کی خوب تعریف ہوئی اور اس کارٹون نے لوگوں کے دل جیت لیے اور ہر "مرد اور عورت، نوجوان اور بوڑھا" اسے دیکھنے کے لیے آیا" اور خانقاہ میں ایک عظیم تہوار کا سا ہجوم امڑ پڑا۔
1502ء میں چسنا میں لیوناردو نے پوپ الیگزاندر VI کے بیٹے، چیزارے بورجیہ، کی خدمت میں داخل ہو کر ایک فوجی معمار اور انجینئر کے طور پر کام کیا اور ان کے سرپرست کے ساتھ اطالیہ بھر میں سفر کیا۔ لیونارڈو نے چیزارے بورجیہ کی سرپرستی حاصل کرنے کے لیے ان کے مضبوط گڑھ ایمولا کا ایک نقشہ اور اس شہر کا منصوبہ تعمیر کیا۔ نقشہ جات اس وقت انتہائی نایاب تھے اور شہری سفارت کاری کا تصور نا تھا، اس نقشے کو دیکھ کر چیزری نے انھیں فوج کے چیف انجینئر اور معمار کے طور پر نوکری دے دی۔ اسی سال، لیوناردو نے اپنے سرپرست کے لیے تسکانہ کی چیانا وادی کا بھی نقشہ بنایا تاکہ سیزاری کو تسکانوی زمین کا ایک بہتر اور وسیع نظارہ پیش کر سکیں۔ نقشہ جات بنانے کے ساتھ ساتھ انھوں نے سمندر سے فلورنس میں کھلتی ایک بند کا بھی تعمیراتی منصوبہ بنایا تاکہ تمام موسموں میں یہ نہر پانی کی فراہمی برقرار رہے۔
لیوناردو فلورنس کے لیے واپس آئے، جہاں وہ 18 اکتوبر 1503ء کو سینٹ لیوک کی گلڈ میں دوبارہ شامل ہوئے۔ یہاں انھوں نے فلورنس کی حکومت کے لیے ایک دیواری نقاشی کو بنانا شروع کیا جو اب جنگ انگیاری کہلاتی ہے۔ اسے بنانے میں ان کو دو سال لگ گئے۔ میکل آنجیلو نے اس نقاشی کا ساتھی ٹکڑا تیار کیا جسے جنگ کسینا کہتے ہیں۔ 1504ء میں فلورنس میں، لیوناردو ایک تشکیل دی گئی کمیٹی کا حصہ بنے جس کا مقصد میکل آنجیلو کے بنائے مجسمے (داؤد کا مجسمہ) کو ہٹا کر منتقل کرنا تھا۔ میکل آنجیلو اس بات سے ناخوش تھے اور اس فیصلے کے سخت خلاف بھی تھے۔
1506ء میں لیوناردو میلان واپس گئے۔ یہاں ان کے دیگر شاگرد یا مصّورانہ پیروکر ان کی راہ دیکھتے تھے جن میں برناردینو لویئنی، جووانی انتونیو بولترافیو اور مارکو دی اوجیونے شامل تھے۔ تاہم، لیوناردو میلان میں زیادہ دیرتک نہیں رہ سکے کیونکہ ان کے والد کی 1504ء میں وفات ہو گئی۔ 1507ء میں لیوناردو فلورنس گئے تاکہ بھائیوں کے ساتھ اپنے والد کی جائداد کی بانٹ کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر سکیں۔ 1508ء میں لیوناردو نے پھر میلان کا رخ کیا اور سانتا ببیلا کی ایک پیرش(أبرشية)، پورتا اوریئنتالے میں اپنے ذاتی گھر میں رہنے لگے۔
بڑھاپا، 1513ء تا 1519ء
ترمیمستمبر 1513ء سے 1516ء تک، لیوناردو واتیکان، روم میں بیلوےدیر میں رہے جبکہ رافیل اور میکل آنجیلو، دونوں اس وقت فعال طور پر کام کر رہے تھے۔ اکتوبر 1515ء میں، فرانس کے فرانسس اول نے میلانو کو بازیاب کر لیا۔ چنانچہ جب 19 دسمبر 1515ء کو، لیوناردو، فرانسس اول اور پوپ لیو دہم، کی ساتھ بولونیا میں ایک اجلاس میں شریک ہوئے تو فرانسس نے لیوناردو سے ایک میکانکی شیر کی مانگ کر ڈالی جو کچھ چل کر نرگس کے پھول اپنی چھاتی میں لگی کھڑکی سے پیش کرے۔ 1516ء میں لیوناردو فرانسس کی خدمت میں داخل ہوئے اور انھیں بادشاہ کی رہائش گاہ، آمبؤاز کی شاہی حویلی کے قریب کلؤ لوچے نامی گھر رہائش کی لیے دیا گیا۔ یہاں لیوناردو نے زندگی کے آخری تین برس اپنے دوست اور شاگرد، جناب فرانچسکو میلتسی، کے ساتھ گزارے۔ زندگی کے ان ادوار میں انکا سہارا ان کی 10،000 سکودی دینار کی پنشن تھی۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ http://mini-site.louvre.fr/trimestriel/2019/léonard_de_vinci/6/
- ^ ا ب پ BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/1496/ — اخذ شدہ بتاریخ: 4 فروری 2021
- ^ ا ب عنوان : Dizionario Biografico degli Italiani — Treccani's Biographical Dictionary of Italian People ID: https://www.treccani.it/enciclopedia/leonardo-da-vinci_(Dizionario-Biografico) — اخذ شدہ بتاریخ: 20 مئی 2021
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11912491s — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب Artnet artist ID: https://www.artnet.com/artists/leonardo-da-vinci/past-auction-results
- ↑ RKDartists ID: https://rkd.nl/artists/49450
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118640445 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: اطالوی دائرۃ المعارف ادارہ — عنوان : Enciclopedia on line — Treccani ID: https://www.treccani.it/enciclopedia/leonardo-da-vinci — اخذ شدہ بتاریخ: 18 جولائی 2024
- ↑ عنوان : Did all those famous people really have epilepsy? — جلد: 6 — صفحہ: 115-39 — شمارہ: 2 — https://dx.doi.org/10.1016/J.YEBEH.2004.11.011 — https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/15710295
- ↑ abART person ID: https://cs.isabart.org/person/17177 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ خالق: گیٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ — یو ایل اے این - آئی ڈی: https://www.getty.edu/vow/ULANFullDisplay?find=&role=&nation=&subjectid=500010879
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118640445 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ خالق: گیٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ — تاریخ اشاعت: 17 اکتوبر 2023 — یو ایل اے این - آئی ڈی: https://www.getty.edu/vow/ULANFullDisplay?find=&role=&nation=&subjectid=500010879 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 فروری 2024
- ↑ یو ایل اے این - آئی ڈی: https://www.getty.edu/vow/ULANFullDisplay?find=&role=&nation=&subjectid=500010879 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جون 2019 — اجازت نامہ: گنو آزاد مسوداتی اجازہ
- ↑ عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
- ↑ http://kmska.be/collection/work/data/1rliu1 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مئی 2024
- ↑ https://www.museabrugge.be/collection/work/id/2014_GRO0297_III — اخذ شدہ بتاریخ: 24 مئی 2024
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : BnF catalogue général — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ — ربط: بی این ایف - آئی ڈی — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اکتوبر 2016
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/13465443
- ^ ا ب پ ہیلن گارڈنر (1970)، مختلف ادوار کے فن۔ صص: 450 با 456۔
- ^ ا ب پ جورجیو وساری (1568)، دیگر نقاشوں کی ذندگیاں۔ پینگوئن کلاسکس۔ صص: 258 با 259۔
- ↑ مارکو روشی، لیوناردو۔ ص: 8۔
- ↑ رات کا تیسرا پہر عموما 22:30 بجے ہوتا تھا، دعاء مریم پڑھنے کے ٹھیک تین گھنٹے بعد-
- ^ ا ب لیوناردو کی پیدائش کا واقعہ اُن کے دادا سر انتونیو نے اپنی ڈائری میں درج کیا-آنجیلا اوتّینودیلّا کیسا، لیوناردو دا ونچی کے دیگر نقائش کی فہرست۔ ص: 83۔
- ↑ آلیساندرو ویتسوسی (1997)، لیوناردو دا ونچی: نشاۃ ثانیہ کی مِثل اولیٰ شخصیت۔
- ↑ آنجیلا اوتّینو دیلّا کیسا، لیوناردو دا ونچی کے دیگر نقائش کی فہرست۔ ص: 83۔
- ^ ا ب لیانا بورتولون (1967)، لیوناردو کی زندگی اور ادوار۔ لندن: پال ہیملن۔
- ↑ مارکو روشی (1977)، ص: 20۔
- ↑ مارکو روشی (1977)، ص: 21۔
- ↑ ہیو برگ سٹوک (2001)، مغربی فن کا آکسفرڈ مطعلہ۔ آکسفورڈ، انگلستان: جامعہ آکسفورڈ۔
- ↑ امانویل ونٹرنیٹز (1982)، لیوناردو دا ونچی ایک موسیقار کے طور پر۔