مسعود اشعر

پاکستانی افسانہ نگار، مترجم، کالم نگار

مسعود اشعر (ولادت: 10 فروری 1930ء - وفات: 5 جولائی 2021ء) پاکستانی افسانہ نگار، مترجم، کالم نگار تھے۔ آپ کو 14 اگست 2009ء کو صدر پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی اور 2015ء میں پاکستان کا تیسرا بڑا اعزاز ستارہ امتیاز ملا۔

مسعود اشعر
معلومات شخصیت
پیدائش 10 فروری 1931ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رام پور  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 جولا‎ئی 2021ء (90 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
مملکت پاکستان
پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ افسانہ نگار،  مترجم،  کالم نگار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

حالات زندگی ترمیم

مسعود احمد خان 10 فروری 1930ء کو بھارت کے اتر پردیش صوبے کے رام پور میں پیدا ہوئے۔[2] پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد لاہور اور ملتا ن میں قیام پزیر رہے۔

مسعود اشعر لاہور اور ملتا ن میں روزنامہ احسان، زمیندار، آثار اور امروز سے وابستہ رہے۔[3]

وہ ایک طویل عرصے سے لاہور میں قیام پزیر تھے اور معروف علمی ادارے مشعل بکس کے سربراہ تھے۔ وہ روزنامہ جنگ میں ہفتہ وار کالم بھی لکھتے تھے،

تصانیف ترمیم

  • آنکھوں پر دونوں ہاتھ (افسانے)
  • سارے افسانے
  • اپنا گھر (2004ء / افسانے)
  • سوال کہانی (افسانے/ 2020ء)
  • پاکستان کی سیاسی جماعتیں
  • یورپ مسلمانوں کی نظر میں
  • آخری مرد کی موت (افسانے)
  • زخم کا نشان (ترجمہ/ ناول)

اعزازات ترمیم

14 اگست 2009ء کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی[3] اور 2015ء کو پاکستان کا تیسرا بڑا اعزاز ستارہ امتیاز ملا۔[4][5]

وفات ترمیم

مسعود اشعر 5 جولائی 2021ء کو لاہور میں وفات پاگئے۔ ان کی نماز جنازہ لاہور کے علاقے ڈیفنس میں ادا کرنے کے بعد مقامی قبرستان میں تدفین کردی گئی۔ ان کے نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جن میں عطا الحق قاسمی اور اصغر ندیم سید بھی شامل تھے۔[6]

پاکستانی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری،[7] اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین یوسف خشک[8] اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مسعود اشعر کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ۔[9][10] آرٹس کونسل آف پاکستان کی ورکنگ باڈی نے بھی ان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔[11]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.dawn.com/news/1633384/journalist-fiction-writer-masood-ashar-passes-away-in-lahore
  2. "ممتاز افسانہ نگار اور صحافی مسعود اشعر سپرد خاک"۔ City 42۔ 6 جولائی 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2021 
  3. ^ ا ب "صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی۔ مسعود اشعر"۔ تاریخ پاکستان 
  4. "ممتاز فکشن نگار اور صحافی مسعود اشعر لاہور میں انتقال کرگئے"۔ روزنامہ ایکسپریس 
  5. "صحافی و کالم نگار مسعود اشعر انتقال کرگئے"۔ روزنامہ جنگ 
  6. "معروف افسانہ نگار اور صحافی مسعود اشعر سپرد خاک"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2021 
  7. News desk (7 جولائی 2021)۔ "Fawad grieved over Masood Ashar's demise"۔ پاکستان اوبزرور (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جولائی 2021 
  8. "PAL chairman condoles demise of eminent writer"۔ دی نیوز (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2021 
  9. "Public service core agenda of PTI govt: CM Says one could dare stop journey of development, transparency"۔ پاکستان اوبزرور 
  10. "Chief Minister Condoles Death Of Columnists Masood Ashar"۔ اردو پوائنٹ 
  11. "ممتاز افسانہ نگار اور صحافی مسعود اشعر سپرد خاک"۔ City 42۔ 2021-07-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2021