موبی کویک
موبی کویک (انگریزی: MobiKwik) ایک بھارت کی کمپنی ہے جس کا قیام 2009ء ہوا تھا اور یہ موبائل فون پر مبنی ادائیگی اور ڈیجیٹل والیٹ کا نظام ہے۔[2][3] گاہک رقم آن لائن والیٹ میں شامل کرتے ہیں جو ادائیگیوں کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ 2013ء میں ریزرو بینک آف انڈیا نے کمپنی کے موبی کویک کے استعمال کی اجازت دی اور مئی 2016ء میں کمپنی صارفین کو اپنی خدمات کے طور پر چھوٹے قرض کو فراہم کرنے لگی۔ کمپنی نے موبی کویک لائٹ موبائل ایپ کو نومبر 2016ء میں شروع کیا، جو سابقًا 2 جی نیٹ ورک صارفین کے لیے تھا اور ان لوگوں کے لیے تھا جن کے علاقوں میں انٹرنیٹ کی سربرہی خستہ تھی۔ اسی مہینے کمپنی نے اطلاع دی کہ 1.5 ملین تاجر اس کی خدمات سے استفادہ کر رہے ہیں اور 55 ملین صارفین مستفید ہو رہے ہیں۔[4][5][6][7]
موبی کویک | |
---|---|
عمومی معلومات | |
تاسیس | 2009 |
نوع | نجی |
ملک | بھارت [1] |
صدر دفتر | گڑگاؤں |
مالک ادارہ | ون موبی کویک سسٹمز پرائیویٹ لیمیٹیڈ |
دائرۂ خدمات | بھارت |
صنعت | ڈیجیٹل والیٹ / ای کامرس |
خدمات | موبائل اور آن لائن ادائیگیاں، فون اور ڈی ٹی ایچ، پیسوں کی منتقلی، خریداری |
ویب سائٹ | mobikwik |
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیمموبی کویک کی بنیاد 2009ء میں ایک شوہر اور بیوی جوڑے بیپین پریت سنگھ اور اُپاسنا ٹاکُو کی جانب سے رکھی گئی۔[2][8] سنگھ جو آئی آئی ٹی دہلی سے 2002ء میں فارغ التحصیل ہوئے، موبائل ری چارج کے اختیارات میں کئی مواقع ڈھونڈ چکے تھے۔ انھوں نے اس کمپنی کی تخم ریزی $250 ہراز سے کی[9] جو ان کا خود کا پیسہ تھا، ایک ویب سائٹ اور ادائیگی کے اختیار والی ویب گاہ تیار کی۔ اس کے لیے دہلی کے دوارکا[10]ا میں دفتر کرائے پر لیا گیا۔ شروع شروع میں یہ ویب گاہ ایک مسدود والیٹ کی سہولت تھی، مگر کچھ سالوں میں موبی کویک نے اپنی خدمات کو موبائل ایپوں تک توسیع دی۔[11] کمپنی نے ابتدا میں آن لائن تاجروں سے مشارکت کی تاکہ ان کے والیٹ کو اپنی ای کامرس ویب گاہ پر ادائیگی کا ایک ذریعہ بنایا جا سکے۔ [12]
عمومی جائزہ
ترمیمموبی کویک نے ڈیجیٹل والیٹ نظام کا آغاز 2012ء میں کیا جس سے صارفین پیسوں کو آن لائن جمع کر کے بلوں کی ادائیگی اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے تھے۔[10] ان لوگوں نے موبائل ایپ موبائل ایپ کی مدد سے پیسوں کو پھیجنا اور وصول کرنا ممکن کیا۔[13] ستمبر 2014ء میں ایکسپریس کمپیوٹر نے اطلاع دی کہ کس طرح موبی کویک گو ڈیڈی اور دیگر بین الاقوامی کمپنیوں سے مشارکت کر کے انھیں بھارتی ادائیگی ضوابط کے تحت کام کرنے میں مدد مدد کر رہی ہے۔[14] جون 2017ء میں 80 فی صد بھارت کی موبائل والیٹ معاملتیں پے ٹی ایم، ایٹز کیش اور موبی کویک کی جانب سے انجام پا رہی تھیں۔[6] مارچ 2017ء میں موبی کویک کا راست مقابلہ پے ٹی ایم سے تھا۔[15]
اپریل 2015ء میں فوربز انڈیا میگزین کی اطلاع کے مطابق موبی کویک کا استعمال 15 ملین صارفین کی جانب سے کیا جا رہا تھا اور یہ دعوٰی کیا گیا کہ ہر مہینہ ایک ملین صارفین جڑ رہے تھے۔[3] کیش کیر (CashCare) کی مشارکت میں موبی کویک 500–2,500 بھارتی روپیوں کا قرض گاہکوں کو مئی 2016ء میں فراہم کر رہی تھی۔[16]
2016ء میں بھارتی بینک نوٹوں کے اسقاط زر کے بعد نومبر 2016ء میں موبی کویک کے کاروبار میں 400% اضافہ اس سال کے دسمبر کے مالیاتی معاملتوں میں ہوا تھا۔[17]
فروری 2017ء میں کمپنی نے $45 ملین امریکی ڈالر خرچ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، تاکہ صارفین کی تعداد 50 ملین سے بڑھ کر 150 ملین کی جا سکے۔[5]
موبی کویک والیٹ
ترمیمموبی کویک والیٹ ایک نیم مسدود والیٹ ہے جسے ریزرو بینک آف انڈیا نے 2013ء میں لائسنس دیا تھا۔[2][18][19] اس لائسنس کی مدد سے کمپنیاں بازار گاہیں قائم کر سکتی ہیں جہاں پر گاہک اشیا اور خدمات فریق ثانی تاجروں سے خرید سکتے ہیں، جن سے ادائیگی گیٹ وے کی ناکامی کی شرحوں سے بچا جا سکتا ہے جو بھارت میں دیکھی گئی ہیں۔[19]
اوبیر سے مشارکت
ترمیمموبی کویک ادائیگی گیٹ وے اوبیر بھارت کی ساجھے بنی، اس سے اوبیر اور اس کے ڈرائیوروں کو موبی کویک کا استعمال کر کے لین دین کی ادائیگیاں ممکن ہو سکی ہیں۔[20]
موبائل ایپ
ترمیمنومبر 2016ء میں موبی کویک نے اپنی موبی کویک لائٹ موبائل ایپ کا آغاز کیا جو ان صارفین پر مرکوز تھی جو خستہ انٹرنیٹ استعمال کر رہے تھے یا ایسے صارفین تھے جو 2جی سیل فون نیٹ ورک کا استعمال کر رہے تھے۔[21][17][22][4] آئی ڈی ایف سی بینک نے 8 نومبر 2017ء کو موبی کویک سے کلیدی مشارکت کرتے ہوئے موبی کویک کے گاہکوں کے لیے ورچوئیل ویزا پری پیڈ کارڈ کے لیے معاون برانڈ کاری (co-branding) کی۔
مالیہ فراہمی
ترمیم2013ء میں جب بانی سنگھ کی ابتدائی تخم ریزی والا $250 ہزار سرمایہ مشغول کیا گیا، موبی کویک نے سلسلہ وار انداز میں $5 ملین ایک امریکی وینچر کیپیٹل فرم کی مدد سے شامل کیے۔[9] 2015ء میں سرمایہ کاری کے دوسرے دور میں سنگاپور کی سرمایہ کاری فرم ٹری لائن ایشیا اور امریکی فرم سیکوئا کیپیٹل سے لیا گیا، جس میں ریاستہائے متحدہ کی ٹکنالوجی فرم سیسکو سسٹمس اور مالیاتی خدمات کی کمپنی امیریکن ایکسپریس سے شرکتیں شامل تھی اور $31 ملین امریکی ڈالر جمع ہوئے۔[9][23] مئی 2016ء میں کمپنی نے $50 ملین کی تیسری کڑی کا اعلان کیا، جس میں جاپانی انٹرنیٹ کمپنی جی ایم او اور تائیوانی سیمی کنڈکٹر فرم میڈیاٹیک شامل تھے، ان کے ساتھ سیکوئا کیپیٹل اور ٹری لائن ایشیا بھی شامل ہوئے اور $80 ملین سے زیادہ حاصل ہوئے۔[24]
19 جون 2017ء کو میڈیانامہ نے خبر دی کہ موبی کویک نے انھیں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ $150 ملین حاصل کیے جو $1 بلین کے غیر افشا سرمایہ کار کی طرف گردانے گئے ہیں۔[25]
3 اگست 2017ء کو بجاج فائنانس نے موبی کویک میں 10.83% کی حصے داری 225 کروڑ روپیوں کے عوض حاصل کی۔[26]
انعامات
ترمیم2014ء میں موبی کویک نے ایم بلینتھ ایوارڈ ساؤتھ ایشیا موبائل کاروبار کے زمرے میں جیتا، جو سماجی طور جنوبی ایشیا کے ڈیجیٹل ڈھانچے پر پر قابل قدر تعاون کی وجہ سے دیا گیا تھا۔[27]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.crunchbase.com/organization/mobikwik
- ^ ا ب پ Srinivas Kulkarni (19 اگست 2013)۔ "Mobikwik aims to be India's top mobile wallet"۔ زیڈ نیٹ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 2017
- ^ ا ب Shabana Hussain۔ "Mobikwik's journey and the path ahead"۔ Forbes India۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2015ء
- ^ ا ب Moulishree Srivastava (12 جولائی 2016)۔ "Mobikwik launches new version of its mobile wallet app"۔ Business Standard۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- ^ ا ب "MobiKwik to invest Rs 300 cr to expand user base"۔ دی ہندو۔ فروری 23, 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 23, 2017
- ^ ا ب Das, Goutam (4 جون 2017)۔ "Shrinking wallets"۔ Business Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- ↑ Vishwanath Nair (2 جون 2016)۔ "Is Mobikwik treading on thin ice with 'annual profit' offer?"۔ Mint۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- ↑ Raghunathan, Anu (2016-04-15)۔ "India's MobiKwik Aims To Hit $1 Billion In Revenue, Says Cofounder Upasana Taku"۔ فوربس (جریدہ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ^ ا ب پ "Crunchbase:MobiKwik"۔ Crunchbase۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ^ ا ب "Seven successful enterprises by IIT graduates"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 2013-05-06۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ↑ "Mobikwik's journey and the path ahead"۔ Forbes India۔ 2015-04-06۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ↑ "Mobikwik's journey and the path ahead"۔ Forbes India۔ 2015-04-06۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ↑ "Recharge, Pay Through E-Wallet MobiKwik's Android app is the highest rated Recharge app on Google Play"۔ Business World۔ 8 نومبر 2004۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ↑ Sayan Chakraborty (30 ستمبر 2014)۔ "Local mobile wallets MobiKwik, Paytm find many a taker in global names"۔ Express Computer۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ↑ "No 2% fee on adding money with credit card, instead get 2% cashback, says MobiKwik"۔ دی فائنانشیل ایکسپریس (بھارت)۔ 9 مارچ 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- ↑ "Mobikwik wants to add financial services and offline food companies to its wallet"۔ 20 مئی 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017 – دی اکنامک ٹائمز سے
- ^ ا ب "MobiKwik sees 400% rise in transactions post demonetisation"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 27 دسمبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- ↑ Mugdha Variyar، Pratik Bhakta (14 مارچ 2017)۔ "RBI to now open up UPI for digital wallets like Paytm and MobiKwik"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017 – The Economic Times سے
- ^ ا ب Nikhil Pahwa (12 اگست 2013)۔ "Paytm, Mobikwik Allocated Prepaid Wallet Licenses By RBI; Flipkart?"۔ MediaNama۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2014
- ↑ "Uber Partners MobiKwik to Power Credit, Debit Card Payments in India"۔ NDTV۔ 13 جولائی 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- ↑ "MobiKwik Lite Wallet App Launched for 2G Internet Connections"۔ این ڈی ٹی وی۔ 28 نومبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2016
- ↑ Manish Sain (28 نومبر 2016)۔ "Know your e-wallets: Quick intro & comparison of Paytm, Mobikwik, Freecharge and others"۔ انڈیا ٹوڈے۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- ↑ Varun Aggarwal۔ "Cisco, Amex & Treeline invest $ 25 million in Mobikwik"۔ The Economic Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اپریل 2015
- ↑ Russell, Jon (3 مئی 2016)۔ "India's MobiKwik raises $50M for its mobile wallet service"۔ ٹیک کرنچ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017
- ↑ http://www.medianama.com/2017/06/223-mobikwik-confirms-it-is-raising-around-150-million-in-the-coming-months/
- ↑ "Bajaj Finance Picks Up 10.83% Stakes in MobiKwik for Rs. 225 crores – TechStory"۔ TechStory (بزبان انگریزی)۔ 3 اگست 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2017
- ↑ "Winners 2014"۔ Mbillionth.in۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جون 2017
مزید پڑھیے
ترمیم- "Three million street vendors go cashless with MobiKwik"۔ دکن کرانیکل۔ 16 دسمبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- Karan Choudhury (24 اپریل 2017)۔ "FreeCharge, MobiKwik in merger talks"۔ Business Standard۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- Rajiv Singh (28 مئی 2017)۔ "Why MobiKwik is attempting to morph into a financial services provider"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017 – دی اکنامک ٹائمز سے
- "MobiKwik Puts Growth Before Profit"۔ بلومبرگ ایل۔پی۔۔ 5 جون 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017
- Sadhana Chathurvedula (16 جون 2016)۔ "Freecharge and MobiKwik take fight to their blogs"۔ Mint۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017