وندالیت (انگریزی: Vandalism) رومی وندالی قبائل کے نام سے ماخوذ لفظ ہے۔ عام طور پر ثقافت کے عدم احترام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس سے مراد ایسا رویہ یا سلوک ہے جو کسی بھی خوبصورت، نادر یا غیر محفوظ چیز کی توڑ پھوڑ یا تخریب کا قائل ہو۔ عمومی استعمال میں یہ گرافیٹی، عوامی مقامات پر رکھے فن پاروں یا مالک کی اجازت کے بغیر کسی کی املاک کو نقصان پہنچانے کے مجرمانہ عمل کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ایک مثال

اصطلاح کا پس منظر

ترمیم

یہ اصطلاح مشرقی جرمانی قبائل وندال کے نام سے مستعار لی گئی ہے جو 445ء میں قدیم رومی بادشاہ گنسیرک کے عہد میں روم پر حملہ آور ہوئے تھے اور فنون لطیفہ کے پاروں کی بے حسّانہ تلفی کے لیے مشہور ہوئے تھے۔ اگرچہ ثقافتی آثار کی بربادی میں دوسرے کئی قدیم قبائل ان سے آگے ہیں لیکن وندالوں کو اس جرم میں علامتی حیثیت برطانوی شاعر جان ڈرائیڈن کے 1694 میں کہے گئے ایک شعر کی بدولت حاصل ہوئی؛

Till Goths, and Vandals, a rude Northern race

Did all the matchless Monuments deface

اگرچہ اس کا اکتساب ڈرائیڈن کے اس شعر سے کیا گیا لیکن وندالیت کو باقاعدہ اصطلاح کا درجہ 1794ء میں بشپ آف بلوئے ہنری گریگوئے (Henri Grégoire)نے دیا، جب انھوں نے انقلاب فرانس کے دوران فن پاروں کی تباہی کا تذکرہ لکھا۔ یہ اصطلاح بہت جلد مشہور ہو کر پورے یورپی ثقافتی شعور کا حصہ بن گئی۔ 1933ء میں میڈرڈ میں ہونے والی بین الاقوامی وحدت کانفرنس برائے فوجداری قانون میں رافیل لیمکن نے دو نئے افعال کو بین الاقوامی جرائم (delicta juris gentium)کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی: بربریت کا جرم، جو کسی بھی نسلی، مذہبی یا سماجی گروہ کے خلاف ہو اور دوسرا وندالیت، کسی بھی گروہ کے ثقافتی یا فنی ورثے کی تخریب کا جرم۔

وندالیت بطور جرم

ترمیم

کسی بھی فرد کا کسی کی شخصی یا اجتماعی ملکیت کو نقصان پہنچانا ایک جرم تصور کیا جاتا ہے۔ عام طور پر کسی بھی عوامی مقام پر آویزاں کسی فن پارے، کسی عوامی سہولت، آرائش کی اشیاء یا کسی بھی اہم چیز کو کسی عقلی تحریک کے بغیر توڑ پھوڑ کرنا، کسی تحریر کو مٹانا یا بگاڑنا اس جرم کی دائرے میں آتا ہے۔ یہ رجحان عام طور پر گینگ کلچر میں عام ہے، لیکن کسی بھی شورش یا ہنگامے کے دوران کسی شے کو بالامتیاز یا بلا امتیاز خراب کیا جا سکتا ہے۔ اس کے دیگر مثالوں میں باغیچوں، راہداریوں کو خراب کرنا، بلا اجازت درخت اور پودے کاٹنا، کھڑکیوں پر انڈے مارنا، روغن کی گئی دیواروں پر چابیوں سے کھرچنا، پانی کی ٹونٹی کھلی چھوڑ دینا، سرعام گالیاں لکھنا اور تصویروں پر سیاہی پھینکنا وغیرہ شامل ہیں۔

فائل:1389043836-1140.jpg
اگست 2013:احمد آباد، بھارت میں بجرنگ دل کے کارکن پاکستانی فنکاروں کے فن پاروں کو نقصان پہنچاتے ہوئے۔

سیاسی وندالیت

ترمیم

سیاسی تحریک کے تابع تخریب یا وندالیت کی مثالوں میں کسی کے سیاسی انتخابی اشتہاروں پر سیاہی پھینکنا یا اپنے پسندیدہ امیدوار کا پوسٹر چپکانا۔ کسی سیاسی اہمیت کے حامل آثار قدیمہ کو متاثر کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ ایسی وندالیت کے اثرات دور رس ہو سکتے ہیں، جو تخریب کا نشانہ بننے والے اور نشانہ بنانے والے سیاسی گروہوں کی ساکھ پر مثبت یا منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیاسی احتجاج میں جلاؤ گھیراؤ، سرکاری و نجی املاک کا نقصان وغیرہ بھی اسی جرم کے احاطے میں آتا ہے۔

حکام کا رد عمل

ترمیم

اکثر ممالک میں اس جرم کا ارتکاب مختلف سزاؤں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ سنگاپور میں وندالیت کے ارتکاب پر تین سال قید اور بید مارنے کی سزا بھی مل سکتی ہے۔ برطانیہ میں وندالیت کو ایک ماحولیاتی جرم کی حیثیت حاصل ہے اور ASBO یعنی سماج مخالف رویوں کے قانون (اینٹی سوشل بی ہیوئر آرڈر) کے تحت سزا مل سکتی ہے۔ پاکستان کے ضابطہ فوجداری میں نجی و سرکاری املاک کو تباہ کرنے پر قید یا جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔

تاریخی مثالیں

ترمیم
 
روم کی تباہی
  • 1258ء میں منگول سردار ہلاکو خان نے عباسی خلافت کے پایۂ تخت بغداد پر حملہ کیا جو اس وقت علوم و فنون کا بین الاقوامی مرکز تھا۔ بغداد کی فتح کے دوران اس نے ہزاروں لوگوں کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ ہارون الرشید کے قائم کیے گئے کتب خانے اور رصدگاہ بیت الحکمت کو تباہ کر دیا، جو اس وقت کے تمام علوم و فنون کا دنیا میں سب سے بڑا ذخیرہ تھا۔ اس کتب خانے میں لاکھوں کتابیں، مخطوطات، تصویریں اور علمی مآخذ موجود تھے۔ اس سانحے میں بہت سے سائنس دان، فلسفی، شاعر، مترجم اور فنکار بھی قتل ہوئے۔
  • بھارتی ریاست گجرات میں واقع سومنات کا مندر جو کیلاش مہامیرو پرساد طرز تعمیر کا نادر نمونہ تھا اور مجسمہ سازی کے شاہکاروں کا ایک بڑا ذخیرہ تھا۔ اسے 725ء میں سندھ کے گورنر جنید نے حملہ کر کے تباہ کر دیا۔ 1024ء میں افغانستان کے جرنیل محمود غزنوی نے اس پر حملہ کر کے سونے اور دوسری قیمتی دھاتوں اور پتھروں کے بیش قیمت مجسموں کو لوٹا اور توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔
  • جولائی 1798ء میں دریائے نیل کے کنارے فرانسیسی جرنیل نپولین اور مصر پر حکمران مملوک افواج کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ ہوا جس سے اہرام مصر کو شدید نقصان پہنچا۔ مملوک فوج کا توپخانہ اہرام مصر کو نشانہ بازی کی مشق کے لیے بھی استعمال کرتا رہا ہے۔ 641ء میں جب عربوں نے مصر فتح کیا تو اسکندریہ میں موجود قبطی علوم و فنون کے ذخیرے، اسکندریہ لائبریری کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ 2012ء میں مصری شیخ علی بن سعید ربائی اور مصری شیخ عبد اللطیف المحمود نے فتوی جاری کیا کہ اہرام مصر کو تباہ کر دیا جائے۔
  • 1856ء میں ایسٹ انڈین ریلوے کمپنی نے کراچی تا لاہور ریل کی پٹڑی بچھانے کی غرض سے ہڑپہ کے قریب وادئ سندھ کے قدیم شہری ورثے سے اینٹوں کی ایک بڑی تعداد کا استعمال کیا، جس سے قدیم مقامی تمدن کی باقیات کو بھاری نقصان پہنچا۔
  • 1857ء میں برطانوی راج نے ہندوستانیوں کی مزاحمت کو کچلنے اور دہلی کی بادشاہت کو ختم کرنے کے بعد دہلی کے متعدد خطاطوں، شاعروں، صحافیوں اور دانشوروں کو تہ تیغ کیا۔
  • 1991ء، فلورنس میں عظیم سنگ تراش مائیکل اینجلو کے شاہکار داؤد پر ایک شخص نے حملہ کر دیا۔ اس شخص نے اپنی جیکٹ میں ایک ہتھوڑا چھپا رکھا تھا، جس کے وار سے مجسمے کے بائیں پیر کو شدید نقصان پہنچا۔
  • دسمبر 1992ء میں بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں واقع پانچ صدیوں سے زیادہ پرانی عظیم بابری مسجد کو ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کے مشتعل ہجوم نے مسمار کر دیا۔ یہ مسجد ابتدائی مغل طرز تعمیر کا نادر نمونہ ہے۔
  • مارچ 2001ء میں افغانستان کے صوبہ بامیان میں واقع ڈیڑھ ہزار سال پرانے بدھا کے دیوہیکل مجسمے طالبان کے امیرملا عمر کے حکم پر ڈائنامائٹ کے ذریعے مکمل طور پر تباہ کر دیے۔ یہ مجسمے یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل تھے۔
  • 2004 میں بینک دولت پاکستان کراچی میں آویزاں معروف مصور صادقین کے بیش قیمت میورل "خزینۂ وقت" میں اس وقت ایک بڑا شگاف ہو گیا جب دوسری جانب سے ایئر کنڈیشنر کی تنصیب کے لیے دیوار کو توڑا جا رہا تھا۔
  • 2014ء میں عراق اور شام کے متعدد شہروں پر قابض ہونے والی شدت پسند تنظیم داعش نے قدیم اسلامی، سریانی اور بابل و نینوا کی تہذیبوں کے آثار شدید نقصان پہنچایا۔ جولائی کے مہینے میں موصل میں واقع حضرت یونس علیہ السلام کے مزار کو دھماکے سے تباہ کر دیا گیا۔ میسوپوٹیمیا تہذیب کے آثار قدیمہ کو تباہ کر کے قیمتی نوادر کو چور بازار میں کھپایا جا رہا ہے۔ یونیسکو کے مطابق آٹھ سو سال قبل مسیح کا سیاہ پتھر جس کی مالیت سات لاکھ پچانوے ہزار پاونڈ تک ہے، فروخت کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ روندے گئے آثار قدیمہ سے کھود کر نوادر نکالنے والوں پر داعش نے بھاری ٹیکس عاید کیے ہیں۔ حلب کا تیرہ صدیاں پرانا بازار تباہ ہو چکا ہے۔ حلب کی آٹھ صدیاں پرانی جامع مسجد کے بلند مینار داعش کے نشانہ بازوں کی مشق کے کام آتے رہے ہیں۔ بارہویں صدی عیسوی کا صلیبی قلعہ الحصین داعش کا معسکر ہونے کی وجہ سے شامی فضائیہ کی بمباری کی زد میں آ کر ٹوٹ پھوٹ گیا ہے۔

وندالیت پر تحقیق

ترمیم

علم جرمیات کے ماہرین نے ایسے متعدد محرکات کی نشان دہی کی ہے جن کے تحت کوئی فرد وندالیت کا ارتکاب کر سکتا ہے۔ ماہر عمرانیات سٹینلے کوہن نے وندالیت کی چھ اقسام گنوائی ہیں؛

  • اکتسابی وندالیت :(Acquisitive vandalism)لوٹنا اور حقیر سرقہ
  • تزویری وندالیت: (Strategic Vandalism) کسی سے رقم کے مطالبے میں اس کو مالی و املاکی نقصان پہنچانا، جیسا کہ کھڑکیاں توڑنا یا پکڑ کر حبس بے جا میں رکھنا۔
  • نظریاتی وندالیت:(Ideological vandalism) کسی بھی نظریاتی مقصد کے تحت یا کوئی خاص پیغام دینے کے لیے تخریب کاری کرنا۔
  • انتقامی وندالیت: (Vindictive vandalism)انتقامی کارروائی کے طور پر توڑ پھوڑ وغیرہ کرنا
  • لعبی وندالیت: (Play vandalism) بچوں کے کھیل کود، شغل تماشوں میں ہونے والی توڑ پھوڑ
  • معاندانہ وندالیت: (Malicious vandalism) خیبت، ہیجان اور اشتعال کے نتیجے میں ہونے والی تخریب کاری۔