تباہ شدہ کتب خانوں کی فہرست

کتب خانوں کوکبھی تو جان بوجھ کر جنگ میں فتح کے بعدتباہ کیا گيا اور کبھی یہ حادثاتی طور پر تباہ ہوئے یا انھیں شدید نقصان پہنچا۔ کتب خانے تہذیبی و ثقافتی یلغار کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ انسانی اقدامات کے ذریعے حادثاتی طور پر تباہ کتب خانوں کی مثالیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ قدرتی آفات جیسے زلزلہ اور سیلاب بھی کتب خانوں کے لیے نقصان کا باعث بنتے رہتے ہیں۔ اور بعض اوقات کتب خانے ثقافتی صفائی کی بنیاد پر تباہ کیے گئے۔[1]

انسانی اقدامات ترمیم

شمار کتب خانہ شہر ملک تاریخ سانحہ مرتکب تصویر وجہ اور اعداد و شمار
01 عیفا محل شیانیانگ چین 206 قبل مسیح ژنگ یو   جیانگ یو نے 206 قبل مسیح بادشاہ کن ہر شی کے خلاف بغاوت کی، اس فوج کی قیادت ژیان یانگ نے کی۔ اس نے حکم جاری کیا کہ عیفا محل کو جلا دو،کتابیں جلا دو اور علماء زندہ دفن کر دو۔[2]
02 کتب خانہ اسکندریہ اسکندریہ مصر متنازع متنازع   اس کی تباہی متنازع ہے،[3] تفصیل کے لیے دیکھیں کتب خانہ اسکندریہ کی تباہی۔
03 کتب خانہ انتاکیا انتاکیا شام 364ء بادشاہ جوویان کتب خانہ بادشاہ جوویان کی طرف سے جلایا گیا تھا۔ یہ غیر مسیحی لوگوں کی مدد سے ایک بڑا ذخیرہ اکٹھا کیا گيا تھا۔
04 کتب خانہ سراپیوم اسکندریہ مصر 392ء تھوفیلوس   کتب خانہ تھوفيلوس کے کی سرکردگی میں جلایا اور لوٹا گیا تھا، یہ حکم بادشاہ تھودوسيوس اول نے دیا تھا۔
05 کتب خانہ قطيسفون قطيسفون ایران 651ء عرب حملہ آور - کتب کو فرات میں دریا برد کر دیا گیا۔
06 کتب خانہ الحکم روم قرطبہ اندلس 976ء منصور اور مسلمان علما "قدیم سائنس" پر مشتمل تمام کتابیں انتہائی راسخ الاعتقادی کی لہر میں تباہ کر دیں۔[4]
07 کتب خانہ رے رے ایران 1029ء سلطان محمود غزنوی تمام کتب کو ملحدانہ و بدعتی نظریات کی حامل مان کر کتب خانہ جلا دیا گیا۔[5]
08 کتب خانہ غزنہ غزنہ سلطنت غوریہ 1151ء علاءالدین حسین شہر کو سات دن تک لوٹا گیا اور جلا دیا گیا۔۔ غزنویوں کے بنائے کتب خانے اور محلات تباہ کر دیے گئے[6]
09 کتب خانہ نیشا پور نیشاپور - 1154ء اوغز ترک شہر جزوی طورتباہ کیا گیا، تمام کتب خانے لوٹے اور جلا دیے گئے۔[7]
10 نالندا نالندا بھارت 1193ء بختیار خلجی   جامعہ نالندا میں اس وقت بدھ مت کا سب سے بڑا علمی ذخیرہ تھا، اس کو بختیار خلجی کے ترک حملہ آوروں نے تباہ کیا۔ اس واقعہ کو بھارت میں بدھ مت کے خاتمے کا سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔[8]
11 کتب خانہ قسطنطنیہ قسطنطنیہ بازنطینی سلطنت 1204ء صلیبی جنگجو 1204ء میں چوتھی صلیبی جنگ کے درمیاں کتب خانہ نائٹس کا نشانہ بنا۔ کتب خانہ کی عمارت تباہ کر دی، کتب کو جلایا گيا اور فروخت کیا گيا۔ بعد میں کتب خانہ کا ایک بڑا حصہ، عثمانی بادشاہ محمد دوم کی فوج نے بادشاہ کے کتب خانے میں ضم کر دیا۔
12 بیت الحکمت بغداد عراق 1258ء منگول حملہ آور مبینہ طور پر، محاصرہ بغداد (1258) کے دوران میں تباہ کیا گیا۔ لیکن اس بات سے موجودہ محققین اختلاف کرتے ہیں۔ نویں صدی میں دار الحکومت سامرا منتقل کرنا، کتب حانے کی تباہی کی صرف خاص اشارہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اب بھی مستند ثبوت موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ یہ سو سال بعد کا واقعہ ہے، جیسے بغداد پر قابض منگول بادشاہ کا کتب جمع کر کے فارس میں کتب خانہ کی بنیاد رکھنا۔
13 کتب خانہ مدرسہ غرناتا اندلس 1499ء تاج قشتالہ  
14 بیبلوٹیکا کاروینیا آفن سلطنت عثمانیہ 1526ء سلطنت عثمانیہ کے دستے نے کتب خانہ سلطنت عثمانیہ کے دستے نے تباہ کر دیا۔[9]
15 گلیسنی کالج کورن وال انگلستان 1548ء شاہی اہلکار  
16 یوکاٹان مایا کتب یوکاٹان میکسیکو 1562ء  
17 راگلین کتب خانہ راگلین کیسٹل ویلز 1646ء حکومتی فوج  
18 کانگریس کتب خانہ واشنگٹن ڈی سی امریکا 1814ء  
19 جامعہ الہ باما الہ باما امریکا 1865ء
20 برمی بادشاہوں کا شاہی کتب خانہ منڈالی محل برما 1885ء برطانوی فوج کے جوانوں نے  
21 کتب خانہ جامعہ کیتھولک لیووین شہر لیووین بلجئیم 1914ء  
22 آئرلینڈ قومی دستاویزات مرکز ڈبلن آئر لینڈ 1922ء  
23 ادارہ جِنسیات برلن جرمنی 1933ء  
24 جامعہ ٹسنگ ہوا، جامعہ نان کائی، طبی کالج ہی پے، جامعہ ٹا ہشا، جامعہ کنگ ہوا، قومی جامعہ ہونان مختلف شہر چین 1937ء جاپانی فوج
25 قومی کتب خانہ سربیا بلغراد سربیا 1941ء نازی جرمنی فضائیہ  
26 کتب خانہ زالسکی وارسا پولینڈ 1944ء نازی جرمنی فوج  
27 کمپوڈیا قومی کتب خانہ پونم پیں کمپوڈیا 1976ء
28 جافنا عوامی کتب خانہ جافنا سری لنکا مئی 1981ء  
29 سکھ حوالہ جاتی کتب خانہ 1984ء  
30 جولائی1992ء
31 ازبکستان ادارہ تحقیق تاریخ و زبان و ادب،
قومی کتب خانہ ازبکستان
سخومی ابخازيا نومبر 1992ء جارجیا مسلح افواج
32 پولی کومری عوامی کتب خانہ پولی کومری افغانستان 1998ء
33 عراق تاریخی دستاویزات مرکز،
کتب حانہ اوقاف،
مرکزی کتب خانہ جامعہ بغداد،
کتب خانہ بیت الحکمت،
مرکزی کتب خانہ جامعہ موصل و دیگر کتب خانے
بغداد عراق اپریل2003ء نامعلوم بغدادی شہری
34 مصری ادارہ سائنس قاہرہ مصر دسمبر 2011ء
35 ٹمبکٹو کتب خانہ (اادارہ احمد بابا) ٹمبکٹو مالی 28 جنوری 2013ء
36 کتب خانے ماہی گیری و سمندری کینیڈا کینیڈا 2013ء وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کی قیادت میں کینیڈا کی حکومت نے
37 کتب خانہ سہائے تریپولی لبنان 3 جنوری 2014ء نامعلوم
38 بوسنیا ہرزیگووینا قومی تاریخی دستاویزات مرکز سرائیوو بوسنیا و ہرزیگووینا 7 فروری 2014ء نامعلوم

قدرتی آفات ترمیم

شمار کتب خانہ شہر ملک تاریخ سانحہ وجہ تصویر نقصان
01 کتب خانہ شاہی جامعہ، ٹوکیو،
میکس مولر کتب خانہ،
کتب حانہ نیشی مورا،
کتب حانہ ہوشینو
ٹوکیو جاپان ستمبر 1923ء زلزلہ
02 قومی کتب حانہ نکارا گوا روبن ڈائریو نکاراگوا پہلی بار 1931ء
دوسری بار 1972ء
زلزلہ
03 کئی کتب خانے،
دستاویزاتی مراکز
اور عجائب گھر
بھارت
سری لنکا
انڈونیشیا
ملائیشیا
مالدیپ
تھائی لینڈ
دسمبر 2004ء سونامی  

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Muna Fadhil (26 February 2015)۔ "Isis destroys thousands of books and manuscripts in Mosul libraries"۔ دی گارڈین۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015 
  2. Sima Qian. Records of the Grand Historian, Biography of Emperor Gaozu.
  3. CATHOLIC ENCYCLOPEDIA: The Alexandrian Library
  4. Ann Christy, Christians in Al-Andalus:711–1000, (Curzon Press, 2002)، 142.
  5. Moslem Libraries and Sectarian Propaganda"، Ruth Stellhorn Mackensen, The American Journal of Semitic Languages and Literatures, Vol. 51, No. 2 (جنوری، 1935)، 93–94.
  6. C.E. Bosworth, The Later Ghaznavids, (Columbia University Press, 1977)، 117
  7. The Tomb of Omar Khayyâm, George Sarton, Isis, Vol. 29, No. 1 (جولائی، 1938):16.
  8. Sen, Gertrude Emerson (1964) The Story of Early Indian Civilization. Orient Longmans
  9. (DE)Edit Szegedi, Geschichtsbewusstsein und Gruppenidentität, (Bohlau Verlag, 2002)، 223.