جموں و کشمیر (یونین علاقہ)
جموں و کشمیر ایک خطہ ہے جو بھارت کے زیر انتظام ایک یونین علاقہ ہے۔[12] یہ ملک کے بعید شمال مغربی حصے میں واقع اور ہمالیائی پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس کی سرحدیں شمال سے ہماچل پردیش و پنجاب اور مشرق سے یونین علاقے لداخ سے ملتی ہیں۔ لائن آف کنٹرول جموں و کشمیر کو پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر (مغرب) اور گلگت بلتستان (شمال) سے جدا کرتی ہے۔
یونین علاقہ کے طور پر بھارت کے زیر انتظام حصہ | |
متنازع کشمیر کا نقشہ، جس میں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر (بطور یونین علاقہ) واضح ہے | |
ملک | بھارت |
یونین علاقہ | 31 اکتوبر 2019 |
دار الحکومت | سری نگر (مئی–اکتوبر) جموں (نومبر–اپریل)[1] |
اضلاع | 20 |
حکومت | |
• مجلس | حکومت جموں و کشمیر |
• لیفٹیننٹ گورنر | گیریش چندر مرمو |
• وزیر اعلٰی | خالی |
• مقننہ | یک ایوانی (114 نشستیں)[2] |
• پارلیمانی حلقہ | راجیہ سبھا (4) لوک سبھا (5) |
• عدالت عالیہ | عدالت عالیہ جموں و کشمیر |
رقبہ[ا] | |
• کل | 42,241 کلومیٹر2 (16,309 میل مربع) |
بلند ترین پیمائش[3] (کولاہوئی چوٹی) | 5,425 میل (17,799 فٹ) |
پست ترین پیمائش (دریائے چناب) | 247 میل (810 فٹ) |
آبادی (2011) | |
• کل | 12,258,433 |
• کثافت | 290/کلومیٹر2 (750/میل مربع) |
منطقۂ وقت | IST (UTC+05:30) |
آیزو 3166 رمز | آیزو 3166-2:IN |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | JK |
زبانیں | کشمیری، ڈوگری، پنجابی، پہاڑی، گوجری،[4] بھدرواہی،[5] بٹیری،[6] شینا،[7] اور بروشسکی[8] ہندی (دفتری[9])، اردو[10][11]، انگریزی (انتظامی) |
ویب سائٹ | https://www.jk.gov.in |
جموں و کشمیر کی اپنی قانون ساز اسمبلی ہوتی ہے اور وہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا جاتا ہے جسے صدر نامزد کرتا ہے۔[13]
حکومت اور سیاست
ترمیمیونین کے ماتحت جموں و کشمیر کے علاقے کا انتظام بھارت کے آئین کی شق 239 کے تحت چلایا جائے گا۔ شق 239 اے — جو اصل میں یونین کے ماتحت پونڈیچری کے لیے تشکیل دی گئی، اس کا بھی اطلاق جموں و کشمیر پر ہوا۔[14]
یونین کے ماتحت علاقے کی قیادت لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے، جس کا تقرر بھارت کا صدر کرتا ہے۔[14] اس کی مجلسِ قانون ساز 107 سے 114 اراکین پر مشتمل ہے، جن کی مدّت پانچ سال ہوتی ہے۔ مجلسِ قانون ساز ریاستی فہرست میں "عوامی نظم و ضبط" اور "پولیس" کے علاوہ کسی بھی معاملے کے حوالے سے قانون سازی کر سکتی ہے۔ "عوامی نظم و ضبط" اور "پولیس" یونین حکومت کے دائرۂ اختیار میں ہے۔[14]
وزراء کی کابینہ بشمول وزیر اعلیٰ جو مجلس قانون ساز کے رکن ہیں، کے تقرر کا اختیار لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے۔ ان کا کردار لیفٹیننٹ گورنر کو مشاورت فراہم کرنے پر مبنی ہے، تاکہ ان معاملات سے متعلق اختیارات کو استعمال کیا جا سکے، جو مجلسِ قانون ساز کے تحت آتے ہیں۔ دیگر معاملات میں لیفٹیننٹ گورنر کو اپنی صوابدید پر فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر کو آرڈیننس سب جاری کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے؛ جن کو اتنی ہی قوت حاصل ہے، جتنی مجلس قانون ساز کے تحت نافذ ہونے والے قوانین کو حاصل ہوتی ہے۔[14]
انتظامی تقسیم
ترمیمیونین علاقہ جموں و کشمیر دو حصوں میں ہے: جموں ڈویژن اور کشمیر ڈویژن اور مزید 20 اضلاع میں منقسم ہے۔[15]
ڈویژن | نام | صدر مقام | رقبہ (کم²) | آبادی 2001 مردم شماری |
آبادی 2011 مردم شماری |
---|---|---|---|---|---|
جموں | ضلع کٹھوعہ | کٹھوعہ | 2,651 | 550,084 | 615,711 |
ضلع جموں | جموں | 3,097 | 1,343,756 | 1,526,406 | |
ضلع سامبا | سامبا | 904 | 245,016 | 318,611 | |
ضلع ادھم پور | ادھم پور | 4,550 | 475,068 | 555,357 | |
ضلع ریاسی | ریاسی | 1,719 | 268,441 | 314,714 | |
ضلع راجوری | راجوری | 2,630 | 483,284 | 619,266 | |
ضلع پونچھ | پونچھ | 1,674 | 372,613 | 476,820 | |
ضلع ڈوڈہ | ڈوڈہ | 11,691 | 320,256 | 409,576 | |
ضلع رام بن | رام بن | 1,329 | 180,830 | 283,313 | |
ضلع کشتواڑ | کشتواڑ | 1,644 | 190,843 | 231,037 | |
کُل برائے ڈویژن | جموں | 26,293 | 4,430,191 | 5,350,811 | |
کشمیر | ضلع اننت ناگ | اننتناگ | 3,984 | 734,549 | 1,069,749 |
ضلع کولگام | کولگام | 1,067 | 437,885 | 423,181 | |
ضلع پلوامہ | پلوامہ | 1,398 | 441,275 | 570,060 | |
ضلع شوپیاں | شوپیاں | 612.87 | 211,332 | 265,960 | |
ضلع بڈگام | بڈگام | 1,371 | 629,309 | 755,331 | |
ضلع سرینگر | سری نگر | 2,228 | 990,548 | 1,250,173 | |
ضلع گاندربل | گاندربل | 259 | 211,899 | 297,003 | |
ضلع بانڈی پورہ | بانڈی پورہ | 398 | 316,436 | 385,099 | |
ضلع بارہ مولہ | بارہمولہ | 4,588 | 853,344 | 1,015,503 | |
ضلع کپواڑہ | کپواڑہ | 2,379 | 650,393 | 875,564 | |
کُل برائے ڈویژن | سری نگر | 15,948 | 5,476,970 | 6,907,622 | |
کل | 42,241 | ' | 12,258,433 |
حواشی
ترمیم- ↑ جموں و کشمیر پاکستان و بھارت کے مابین ایک متنازع علاقہ ہے۔ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کا رقبہ 42,241 ک۔م2 جبکہ پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کا رقبہ 13,297 ک۔م2 ہے، جس کے بارے میں بھارت کا دعوٰی ہے کہ وہ جموں و کشمیر کا حصہ ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ The Hindu Net Desk (8 May 2017)۔ "What is the Darbar Move in J&K all about?"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ 10 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2019
- ↑ "Jammu and Kashmir transitions from a state into 2 federal units"۔ 31 October 2019
- ↑ "JKMHC climbs highest peak of Kashmir"۔ Daily Excelsior۔ Daily Excelsior۔ 2015-09-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 فروری 2020
- ↑ N. Khan (6 August 2012)۔ The Parchment of Kashmir: History, Society, and Polity (بزبان انگریزی)۔ Springer۔ صفحہ: 184۔ ISBN 9781137029584۔ 23 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2019
- ↑ "Bhadrawahi"۔ Ethnologue.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2019
- ↑ Bateri (بزبان انگریزی)
- ↑ Robert I. Crane (1956)۔ Area Handbook on Jammu and Kashmir State (بزبان انگریزی)۔ University of Chicago for the Human Relations Area Files۔ صفحہ: 179۔
Shina is the most eastern of these languages and in some of its dialects such as the Brokpa of Dah and Hanu and the dialect of Dras, it impinges upon the area of the Sino-Tibetan language family and has been affected by Tibetan with an overlay of words and idioms.
- ↑ "Pakistan's "Burushaski" Language Finds New Relatives"۔ Npr.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2019
- ↑ UNI Chandigarh (2019-10-31)۔ "Hindi to be official language as J&K and Ladakh will get UT status on Oct 31 : Tarun Chugh"۔ United News of India
- ↑ "Department of Tourism, Jammu and Kashmir"۔ 24 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020
- ↑ https://sg.inflibnet.ac.in/jspui/bitstream/10603/90065/8/08_chapter2.pdf
- ↑ "Jammu and Kashmir to be split into 2 union territories — Ladakh and J&K"۔ Hindustan Times۔ August 5, 2019
- ↑ "انڈیا کا کشمیر کی 'نیم خود مختار' حیثیت ختم کرنے کا اعلان"۔ بی بی سی اردو۔ 5 اگست، 2019
- ^ ا ب پ ت Jammu & Kashmir Reorganisation Bill passed by Rajya Sabha: Key takeaways, The Indian Express, 5 August 2019.
- ↑ "Ministry of Home Affairs:: Department of Jammu & Kashmir Affairs"۔ 08 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2008