کوفہ کے وفادار شیعوں کی فہرست

'

کوفہ کے وفادار شیعوں کی فہرست میں ان افراد کا شمار ہے جو شیعوں کے پہلے چار اماموں مولا علی، امام حسن، امام حسین اور امام سجاد کے ساتھ وفادار رہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے۔ کوفی بے وفا ہے۔ مگر تاریخ میں وفاداروں کا ذکر بھی ملتا ہے۔ بے وفا ساتھیوں کا ذکر بھی اسی ضمن میں آجائے گا۔

امام حسین کے ساتھی ترمیم

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ کوفیوں نے امام حسین کا ساتھ چھوڑ دیا مگر حقیقت یہ ہے کہ ابھی وہ امام کے انتظار میں ہی تھے کہ کوفہ پر عبید اللہ ابن زیاد مسلط ہو گیا اور اس نے قتل و قید کا میدان گرم کیا نیز مسلسل دھمکیوں سے عوام کو دبا دیا۔ اس دباؤکے باوجود انتہائی مشکلات سے کافی سر کردہ لوگ امام کی نصرت کرنے کربلا پہنچے۔ اور کربلا میں شہید ہوئے۔

  1. عمرو بن خالد صیداوی جو مسلم بن عقیل کی شہادت کے بعد مخفی ہو گئے تھئ اور موقع ملتے ہی اپنے غلام سعد، مجمع بن عبد اللہ عائذی اور نافع بن ہلال کے ہمراہ کوفہ سے خارج ہوئے اور طرماح کی راہنمائی میں عذیب الہجانات نامی قیام گاہ پر امام حسین (ع) کے قافلہ سے ملحق ہوئے۔ حر انھیں گرفتار یا واپس کرنا چاہتا تھا مگر امام (ع) نے اسے ایسا نہ کرنے دیا۔[5] اور کربلا میں شہید ہوئے۔ بعض منابع میں نافع بن ہلال کی جگہ جابر بن حارث سلمانی کا نام نقل ہوا ہے۔[6]
  2. یزید بن ثبیط عبدی اپنے دونوں بیٹوں عبداللہ و عبیداللہ اور غلام سالم کے ہمراہ مکہ کے قریب ابطح نامی مقام پر امام حسین (ع) کے کاروان سے ملحق ہو گئے۔ اور کربلا میں شہید ہوئے۔ ایک اور نقل میں عامر بن مسلم عبدی اور ان کا غلام سالم بھی ساتھ تھے۔
  3. جوین بن مالک تیمی شروع میں عمر بن سعد کے لشکر کے ساتھ مل کر حضرت امام حسین ؑ سے جنگ لڑنے کے لیے کوفہ سے آئے تھے لیکن جب یہ دیکھا کہ عبید اللہ ابن زیاد کی طرف سے حضرت امام حسینؑ کی شرائط کو قبول نہیں کیا گیا تو اپنے قبیلے کے چند افراد کے ساتھ رات کے وقت حضرت امام حسین ؑ کے لشکر میں شامل ہو گئے۔اور کربلا میں شہید ہوئے۔[7]۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کل سات افراد تھے[8]۔
  4. حارث بن امرؤ القیس کندی کوفہ سے آ کر ملحق ہوئے۔اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  5. عبد اللہ بن عمیر کلبی کربلا میں شہید ہوئے۔ اور ان کی رفیقہ حیات جو قبیلہ نمر بن قاسط سے تھیں اور ام وہب بنت عبد کے نام سے یاد کی جاتی تھیں۔اہل سیر کا قول ہے کہ وہ بڑے سُورما، بہادر اور شریف انسان تھے۔شیخ طوسی نے کتاب الرجال میں ان کا تذکرہ اصحاب علی علیہ السلام میں کیا ہے۔
  6. حُر بن یزید ریاحی تمیمی پہلے لشکر مخالف تھے مگر توبہ کی اور لشکر امام میں آ گئے اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  7. مسلم بن عوسجہ اسدی شیعیان علی میں سے تھے۔اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  8. سعد مولی عمر بن خالد شریف النفس اور بلند ہمت غلام تھے جنھوں نے اپنے مالک عمر بن خالد صیداوی کا آخر وقت تک ساتھ دیااور منزل عذیب الہجانات پر خدمتِ امام علیہ السلام میں پہنچے اور جنگ میں بھی وہ اپنے ہمراہوں کے جتھے میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
  9. مجمع بن عبد اللہ عائذی یہ بھی ان پانچ اشخاص میں سے تھے جو منزل عذیب الھجانات پر امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔روزِعاشور انھوں نے بھی اپنے جتھے کے ساتھ دشمن سے جنگ کی اور درجہ شہادت حاصل کیا۔
  10. عائذ بن مجمع عائذی مجمع بن عبد اللہ عائذی کے فرزند تھے۔اپنے والد کے ساتھ منزل عزیب الھجانات پر امام حسین علیہ السلام کی قدم بوسی کا شرف حاصل کیا تھا اور انہی کے ساتھ اپنے جتھے میں رھتے ہوئے جنگ میں شرکت کی اور شہید ہوئے۔
  11. جنادہ بن حارث ہمدانی سلمانی سلمان قبیلہ مراد کی ایک شاخ اور مراد قبیلہ مذحج کا ایک شعبہ ہے۔جنادہ بن حارث کوفہ کے باشندہ اور مشاہیر شیعہ میں سے تھے۔عہدِ رسول اللہ (ص) کا ادراک کیا۔منزل عذیب الہجانات میں خدمت امام (ع) میں پہنچا تھا وہ بھی حاضر ہوئے اور اسی جتھے کے ساتھ رہ کر جنگ بھی کی اور درجہ شہادت حاصل کیا۔
  12. جندب بن حجیر کندی خولانی کوفہ کے باشندہ اور ممتاز شیعی افراد میں سے تھے۔جب امام حسین علیہ السلام کوفہ کی سمت راہ پیما تھے تو حُر کی ملاقات سے پہلے ہی وہ خدمتِ امام میں پہنچ کر ہمراہی کے شرف سے بہرہ یاب ہوئے اور روزِعاشور جنگ کے ابتدائی ہنگام میں جنگ کرکے شہید ہوئے۔
  13. ادہم بن امیہ عبدی بصری قبیلہ عبد قیس سے بصرہ کے باشندہ تھے۔ یزید بن ثبیط کے دو فرزند اور تین دوسرے افراد کے ساتھ اپنی جانوں پر کھیل کر مقام ابطح پر جو مکہ معظمہ ہی کی حدود میں تھا امام (ع) کی ہمراہی اختیار کی۔
  14. امیہ بن سعد بن زید طائی قبیلہ طے کے بہادر، جنگ آزما اور شہسوار تھے۔ کوفہ میں قیام رھا۔جب امام حسین علیہ السلام کے کربلا میں پہنچنے کی خبر ہوئی تو گفتگوئے صلح کے دوران میں کسی عنوان سے کوفہ سے کربلا پہنچے اور امام (ع) کی ہمراہی اختیار کی یہاں تک کہ حملہ اولٰی میں شہید ہوئے۔
  15. جابر بن حجاج تیمی قبیلہ تیم اللہ بن ثعلبہ میں سے عامر بن نہشل تیمی کے آزاد کردہ غلام تھے۔کوفہ کے باشندہ اور شہسوار تھے۔جب امام (ع) کے کربلا میں وارد ہونے کی اطلاع ہوئی تو وہ عمر سعد کی فوج کے ساتھ کربلا پہنچے اور خفیہ طریقہ پر اس سے علاحدہ ہوکر انصارِ امام حسین علیہ السلام میں شامل ہو گئے اور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
  16. جبلہ بن علی شیبانی کوفہ کے باشندہ، بہادر اور شجاع تھے۔جنگِ صفین میں حضرت علی بن ابی طالب علیہما السلام کے ساتھ جہاد میں شریک ہوئے تھے۔حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام کی نصرت کے لیے کمر بستہ ہوئے تھے مگر حالات کی ناسازگاری کے بعد وہ بھی اپنے قبیلہ میں روپوش ہو گئے اور جب امام حسین علیہ السلام کربلا میں پہنچ چکے تو وہ بھی کسی نہ کسی صورت سے کوفہ سے آکر انصارِ حسین علیہ السلام میں شامل ہوئے اور حملہ اولی میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
  17. جنادہ بن کعب بن حارث انصاری خزرجی امام حسین علیہ السلام کی ہمراہی میں مکہ معظمہ سے اپنے متعلقین سمیت آئے اور حملہ اولی میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
  18. حارث بن امراؤ القیس بن عابس کندی شجاعانِ روزگار میں سے عابد و زاہد تھے۔ عمر بن سعد کی فوج میں داخل ہو کر کربلا پہنچے تھے لیکن شرائطِ صلح کے نامنظور ہونے کے بعد اس سے علاحدہ ہوکر اصحابِ حسین علیہ السلام کے ساتھ ہو گئے اور روزِ عاشور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
  19. حباب بن عامر بن کعب تیمی قبیلہ تیم اللات بن ثعلبہ میں سے کوفہ کے باشندہ شیعہ علی علیہ السلام تھے اور جب امام حسین علیہ السلام کی کوفہ کی جانب روانگی کی اطلاع ان کو ہوئی تو وہ خفیہ طور پر کوفہ سے باہر نکلے اور راہ میں امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں پہنچ کر ہمراہ رکاب ہوئے۔ اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  20. حجاج بن زید سعدی تمیمی قبیلہ بنی سعد بن تیم میں سے بصرہ کے باشندہ تھے۔ کربلا میں آکر امام (ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
  21. حلاس بن عمرو ازدی راسبی اصحابِ حضرت علی علیہ السلام میں سے تھے اور اپنے بھائی نعمان کے ساتھ کربلا میں عمر سعد کی فوج شامل ہو کر کربلا آئے تھے مگر گفتگوئے مصالحت کے ناکام ہونے پر مخفی طریقہ سے شب کے وقت اصحابِ حسین علیہ السلام میں شامل ہو گئے۔اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  22. نعمان بن عمرو ازدی راسبی اصحابِ حضرت علی علیہ السلام میں سے تھے اوراپنے بھائی حلاس کے ساتھ کربلا میں عمر سعد کی فوج شامل ہو کر کربلا آئے تھے مگر گفتگوئے مصالحت کے ناکام ہونے پر مخفی طریقہ سے شب کے وقت اصحابِ حسین علیہ السلام میں شامل ہو گئے۔اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  23. زاہر بن عمرو اسلمی کندی اصحاب ِرسول (ص) میں سے راوئ حدیث تھے اور بیعتِ رضوان کے شرف سے بہرہ اندوز ہوئے تھے۔ جب معاویہ نے عمرو بن حمق کی گرفتاری کا حکم بھیجا تو زاہر کے نام بھی وارنٹ جاری ہوا تھا مگر وہ روپوش ہو گئے اور قبضہ میں نہ آسکے۔ 60ھ میں حجِ بیت اللہ الحرام سے شرفیاب ہوئے۔اسی سلسلہ میں امام حسین علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اور وہ اصحابِ حسین علیہ السلام میں شامل ہو گئے۔ اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  24. زہیر بن سلیم بن عمروازدی شبِ عاشور جب لشکرِ یزید نے امام حسین علیہ السلام کو شہید کرنے کا قطعی فیصلہ کر لیا تو وہاں سے نکل کر اصحابِ حسین علیہ السلام کی طرف آگئے اور آپ (ع) کی نصرت کرتے ہوئے حملہ اولٰی میں شہید ہوئے۔
  25. |سالم مولٰی عامر بن مسلم العبدی اپنے مالک کے ساتھ اسی قافلہ میں جو یزید بن ثبیط قیسی کے ساتھ بصرہ سے مقام ابطح میں پہنچا تھا امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور روزِ عاشور حملہ اولٰی میں شہید ہوئے۔
  26. سوار بن منعم ابی عمیر نہمی سوار بن منعم بن حابس بن ابی عمیر بن نہم ہمدانی نہمی راویانِ حدیث میں سے تھے۔امام حسین علیہ السلام کے کربلا پہنچنے کے بعد گفتگوئے صلح کے دوران میں کربلا پہنچے تھے۔روزِ عاشور حملہ اولٰی میں زخمی ہوکر گر گئے۔دشمن ان کو گرفتار کرکے عمر سعد کے پاس لے گئے۔اس نے چاہا کہ ان کو قتل کرادے مگر ان کے ہم قبیلہ سپاہی مانع ہوئے اور انھیں بچا کر اپنے ساتھ لے گئے لیکن وہ زخمی اتنے ہو چکے تھے کہ جانبر نہ ہو سکے اور چھ مہینے تک انہی زخموں کی تکالیف میں مبتلا رہنے کے بعد شہید ہو گئے۔
  27. سیف بن مالک عبدی قبیلہ عبد قیس میں سے بصرہ کے باشندہ اور ان شیعانِ علی علیہ السلام میں سے تھے جو ماریہ بنت منقذ عبدیہ کے مکان پر مجتمع ہوا کرتے تھے۔یزید بن ثبیط قیسی کے ساتھ نصرتِ امام حسین علیہ السلام کے لیے روانہ ہوئے اور مقام ابطح پر آپ (ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  28. شبیب بن عبد اللہ نہشلی حارث بن سریع ہمدانی جابری کے غلام، صحابئ رسول (ص) اور حضرت علی بن ابی طالب علیہما السلام کے ساتھ جمل، صفین اور نہروان تینوں لڑائیوں میں شرکت کا شرف حاصل کیے ہوئے تھے۔کوفہ کے باشندہ تھے اور کربلا میں سیف بن حارث بن سریع اور مالک بن عبد بن سریع دونوں آقازادوں کی معیت میں امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں پہنچے تھے۔ اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  29. ضرغامہ بن مالک تغلبی انھوں نے کوفہ میں جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام کی بیعت کی اور ان کے شہیدہونے کے بعد وہ بھی روپوش ہو گئے۔پھر عمر سعد کی فوج کے ساتھ میدانِ کربلا پہنچے اور پوشیدہ طریقہ پر اصحابِ حسین علیہ السلام کے ساتھ ملحق ہو گئے۔اور کربلا میں شہید ہوئے۔
  30. یزید بن زیاد بن مہاصر کی اصحاب امام حسین کے اصحاب میں شمولیت کے متعلق دو روایات ہیں:

1۔ وہ لشکر عمر بن سعد کے ساتھ کوفہ سے کربلا آئے لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ امام حسین(ع) کی تجاویز قبول نہیں ہوئیں تو انھوں نے اصحاب امام میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔[9]

2۔ وہ حر بن یزید ریاحی اور اس کی فوج کے امام حسین (ع) تک پہنچنے سے پہلے کوفہ سے نکل آئے اور امام حسین کے کاروان میں شامل ہو گئے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ابو مخنف، وقعہ الطف، 1417ق، ص238۔
  2. سماوی، ابصارالعین، ص194۔
  3. ذخیرة الدارین، الشیرازی، ص:400۔
  4. تاریخ طبری، ج5، ص445-446
  5. بلاذری، انساب الاشراف، 1397ق، ج3، ص172۔
  6. ابو مخنف، وقعہ الطف، 1417ق، ص238۔
  7. سماوی، ابصارالعین، ص194۔
  8. ذخیرة الدارین، الشیرازی، ص:400۔
  9. تاریخ طبری، ج5، ص445-446