انگلستان کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان 23-2022ء
انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی ٹی/20 عالمی کپ 2022ء سے قبل تیاری کی سیریز کے طور پر تین ٹیسٹ میچ اور سات ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میچ کھیلنے کے لیے ستمبر سے دسمبر 2022ء تک پاکستان کا دورہ کیا۔ [1] [2] ٹیسٹ میچ 2021-2023ء آئی سی سی عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ تھے۔ [3] [4] نومبر 2021ء میں، انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ٹام ہیریسن، اکتوبر 2021ء میں انگلینڈ کے دورہ پاکستان کے منسوخ ہونے کے بعد ای سی بی اور پی سی بی کے درمیان تعلقات کو ٹھیک کرنے کے لیے پاکستان گئے۔ [5] مثبت بات چیت کے بعد، پانچ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میچوں کے اصل ٹور پروگرام کو بڑھا کر سات کر دیا گیا۔ [6] ٹوئنٹی20 بین الاقوامی پہلے کھیلے جائیں گے، [7] آسٹریلیا میں آئی سی سی ٹی/20 عالمی کپ 2022ء کے بعد ٹیسٹ میچ ہوئے تھے۔ [8]
انگلستان کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان 2022-23ء | |||||
پاکستان | انگلستان | ||||
تاریخ | 20 ستمبر – 21 دسمبر 2022ء | ||||
کپتان | بابر اعظم | بین اسٹوکس (ٹیسٹ) جوس بٹلر (ٹی ٹوئینٹی)[n 1] | |||
ٹیسٹ سیریز | |||||
نتیجہ | انگلستان 3 میچوں کی سیریز 3–0 سے جیت گیا | ||||
زیادہ اسکور | بابر اعظم (348) | ہیری بروک (468) | |||
زیادہ وکٹیں | ابرار احمد (17) | جیک لیچ (15) | |||
بہترین کھلاڑی | ہیری بروک (انگلستان) | ||||
ٹی-20 بین الاقوامی سیریز | |||||
نتیجہ | انگلستان 7 میچوں کی سیریز 4–3 سے جیت گیا | ||||
زیادہ اسکور | محمد رضوان (316) | ہیری بروک (238) | |||
زیادہ وکٹیں | حارث رؤف (8) | ڈیوڈ ولی (7) سیم کرن (7) | |||
بہترین کھلاڑی | ہیری بروک (انگلستان) |
اپریل 2022ء میں، پاکستان کرکٹ بورڈ نے تصدیق کی کہ سیریز ہو گی۔ [9] [10] جولائی 2022ء میں پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا کہ ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میچ لاہور اور کراچی میں ہونے کا امکان ہے۔ [11] ٹوئنٹی20 بین الاقوامی سیریز کی تفصیلات کی تصدیق 2 اگست 2022ء کو ہوئی تھی۔ [12] [13] [14] ٹیسٹ سیریز کے سفر نامے کا اعلان بعد میں 22 اگست 2022ء کو کیا گیا۔ [15] [16]
پاکستان آنے میں 17 سال
ترمیماکتوبر 2005ء کی بات ہے جب پاکستان میں آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں کے زخم ابھی تازہ تھے کہ ایسے میں مائیکل وان کی قیادت میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم تین ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کھیلنے پاکستان پہنچی تھی لیکن میدان میں اترنے سے قبل مائیکل وان اور ان کے ساتھیوں کے لیے وہ لمحات کبھی نہ بھولنے والے تھے جو انھوں نے اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زلزلے میں زخمی ہونے والے بچوں کے ساتھ گزارے تھے۔ یہ ستمبر 2022ء ہے اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم 17 برس کے وقفے کے بعد ایک بار پھر پاکستان کے دورے پر پہنچی ہے۔ اتفاق دیکھیے کہ اس بار پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کی ’گیٹ منی‘ سیلاب کے امدادی فنڈ میں دی جائے گی۔ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے ان دو دوروں کے درمیان دو چار نہیں بلکہ ڈیڑھ دہائی سے زیادہ کا طویل عرصہ حائل ہے۔ ان 17 برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے کرکٹ روابط نے اچھے برے ہر طرح کے حالات دیکھ رکھے ہیں۔ کبھی بال ٹمپرنگ تنازعے تو کبھی سپاٹ فکسنگ سکینڈل نے ان روابط کو دھچکا پہنچایا۔ حالانکہ یہ انگلینڈ ہی تھا جس نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے بعد اسے اپنے یہاں دوسری ٹیموں کے ساتھ بھی کھیلنے کی فراخدلانہ پیشکش کی تھی۔ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنے میں اتنی دیر کیوں لگی؟ اس کا جواب بھی وہی ہے جو دوسری بڑی ٹیموں کے پاس ہوا کرتا تھا یعنی پاکستان کے حالات۔ 2009ء میں سری لنکا کی ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا جسے بحال ہونے میں کافی وقت لگا[17]پہلے چھوٹی ٹیمیں پاکستان آنا شروع ہوئیں اور پھر جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا نے بھی یہاں آ کر دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے لیے محفوظ ملک ہے۔ لیکن اس معاملے میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے جائلز کلارک کا کردار بہت اہم تھا جنھوں نے انٹرنیشنل الیون کو پاکستان میں لا کر یہاں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے پیغام کو نمایاں کیا۔
یہ دورہ پچھلے سال ہی ہو جانا تھا مگر
ترمیمانگلینڈ کی کرکٹ ٹیم ستمبر 2022ء کی بجائے ستمبر 2021ء میں ہی پاکستان کا دورہ کرنے والی تھی اور نہ صرف انگلینڈ کی مردوں کی ٹیم بلکہ خواتین ٹیم بھی پہلی بار پاکستان آنے والی تھی لیکن انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر اپنی دونوں ٹیموں کے دورے منسوخ کر دیے۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے یہ قدم نیوزی لینڈ کو دیکھ کر اٹھایا تھا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آ چکی تھی لیکن راولپنڈی میں پہلے ون ڈے انٹرنیشنل سے کچھ دیر قبل سکیورٹی خدشات ظاہر کر کے وطن واپس جانے کے فیصلہ نے نہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ بلکہ پاکستان کی حکومت کو حیران کر دیا تھا۔ یہ ایک ایسی صورت حال تھی جس میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو خود نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے بات کرنی پڑی تھی تاہم اس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہو سکا تھا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کو اپنے اس فیصلے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجا کے سخت مؤقف کے بعد اس نے اس برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انگلینڈ کے لیے معاملہ اس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوا کیونکہ خود انگلینڈ میں اس دورے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف آوازیں بلند ہوئیں۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر بھی اپنے کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے سے متفق دکھائی نہیں دیے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو ٹم ہیریسن پاکستان آئے اور انھوں نے اپنی ٹیم دو حصوں میں پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا۔ پہلے مرحلے میں یہ سات ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز ہو گی جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد انگلینڈ کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے دوبارہ پاکستان آئے گی۔
دستے
ترمیمپاکستان کے دورے پر آئی انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کو اپنے دو اہم کھلاڑیوں بین سٹوکس اور جانی بیرسٹو کی خدمات حاصل نہیں۔ بین سٹوکس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ٹیم میں شامل ہیں لیکن وہ اس سال ایک بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل نہیں کھیلے تاہم منیجمنٹ نے ان کے تجربے پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جانی بیرسٹو ورلڈ کپ کے سکواڈ میں شامل تھے لیکن گالف کورس میں پھسلنے کی وجہ سے ان کے پاؤں میں فریکچر ہو گیا جس کی وجہ سے وہ ٹیم سے باہر ہو گئے اور ان کی جگہ جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور الیکس ہیلز کو تین سال کے وقفے کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔ وہ پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔ کپتان جوز بٹلر پوری طرح فٹ نہیں لہذا سات میچوں کی سیریز کے ابتدائی حصے میں قیادت کی ذمہ داری معین علی سنبھالیں گے۔
ٹیسٹ | ٹوئنٹی20آئی | ||
---|---|---|---|
پاکستان[18] | انگلینڈ[19] | پاکستان[20] | انگلینڈ[21] |
جوس بٹلر پنڈلی کی انجری کی وجہ سے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی سیریز کے ابتدائی میچوں سے باہر ہو جائیں گے، معین علی بطور کپتان کھڑے ہیں۔ [22] ایلکس ہیلز کو بعد میں ٹوئنٹی20 بین الاقوامی اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ [23]
انگلینڈ کا غیر متاثر کن ریکارڈ
ترمیمانگلینڈ کی اس سال ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کی کارکردگی دیکھیں تو زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔ ایک جانب ٹیسٹ میچوں کی عمدہ کارکردگی ہے جس میں اس نے بارہ میں سے چھ ٹیسٹ میچ جیت رکھے ہیں۔ ان میں صرف تین میں اسے شکست ہوئی جبکہ تین میچ ڈرا ہوئے۔ دوسری جانب انگلینڈ نے اس سال 11 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل رکھے ہیں جن میں سے صرف چار جیتے ہیں اور سات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انگلینڈ کی ٹیم اس سال ویسٹ انڈیز، انڈیا اور جنوبی افریقہ سے ٹی ٹوئنٹی سیریز ہار چکی ہے۔ کپتان این مورگن کی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد قیادت جوز بٹلر سنبھال چکے ہیں لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں یہ ٹیم کس طرح کی کارکردگی دکھائے گی یہ جوز بٹلر اور وائٹ بال ہیڈ کوچ میتھیو موٹ کے لیے بہت بڑا امتحان ہو گا۔
ٹوئنٹی20 بین الاقوامی سیریز
ترمیمپہلا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی
ترمیمب
|
||
- انگلستان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
- شان مسعود (پاک) اور لیوک ووڈ (انگلینڈ) دونوں نے اپنے ٹی/20 کرئیر کا آغاز کیا۔
- محمد رضوان (پاکستان) ٹی ٹوئنٹی (52) میں اننگز کے لحاظ سے 2000 رنز بنانے والے چوتھے پاکستانی اور بابر اعظم کے ساتھ مشترکہ طور پر تیز ترین بن گئے۔[24]
دوسرا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی
ترمیمب
|
||
تیسراٹوئنٹی20 بین الاقوامی
ترمیمچوتھا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی
ترمیمب
|
||
- انگلینڈ نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا.
- اولی سٹون (انگلینڈ) نے اپنا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی ڈیبیو کیا۔
پانچواں ٹوئنٹی20 بین الاقوامی
ترمیمب
|
||
- انگلینڈ نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔.
- عامر جمال (پاکستان) نے اپنا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی ڈیبیو کیا۔
چھٹا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی
ترمیمساتواں ٹوئنٹی20 بین الاقوامی
ترمیمب
|
||
- پاکستان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔.
ٹیسٹ سیریز
ترمیمپہلا ٹیسٹ
ترمیم1–5 دسمبر 2022ء
سکور کارڈ |
ب
|
||
- انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔.
- پہلے دن خراب روشنی کی وجہ سے 15 اوورز کا کھیل ضائع ہو گیا۔.
- سعود شکیل، حارث رؤف، محمد علی، زاہد محمود (پاک)، لیام لیونگ اسٹون اور ول جیکس (انگلینڈ) سبھی نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔
- بین ڈکٹ اور ہیری بروک (انگلینڈ) دونوں نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچریاں بنائیں۔[27]
- زیک کرولی's سنچری گیندوں کے لحاظ سے کسی انگلش اوپنر کی تیز ترین ٹیسٹ سنچری تھی (86)۔[28]
- چار انگلش کھلاڑیوں نے پہلے دن سنچریاں اسکور کیں، جو ٹیسٹ کے پہلے دن کے اندر بنائی گئی سب سے زیادہ سنچریاں ہیں۔[29]
- انگلینڈ نے پہلے دن 506 رنز بنائے، جو ٹیسٹ میچ کے پہلے دن بنائے گئے سب سے زیادہ رنز ہیں۔[29]* ٹیموں کے مشترکہ 1,768 رنز 5 روزہ ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ مجموعے تھے، جس نے آسٹریلیا کے 2-4 کے ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے دوران 1,764 کے پچھلے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 29 جنوری 1969۔[30]
- انگلینڈ نے پہلے دن صبح کے سیشن میں 174 رنز بنائے، یہ ٹیسٹ میچ کے ابتدائی سیشن میں بنائے گئے سب سے زیادہ رنز ہیں۔[28]
- ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس: انگلینڈ 12، پاکستان 0.
دوسرا ٹیسٹ
ترمیمب
|
||
- انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
- ابرار احمد (پاکستان) نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔
- انگلینڈ نے پہلے دن صبح کے سیشن میں 180 رنز بنائے، یہ ٹیسٹ میچ کے ابتدائی سیشن میں بنائے گئے سب سے زیادہ رنز ہیں۔[31]
- ابرار احمد ٹیسٹ میچ کے ابتدائی سیشن میں پانچ وکٹیں لینے والے پہلے پاکستانی بولر بن گئے۔[31] وہ ٹیسٹ ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لینے والے تیرہویں پاکستانی بولر ہیں.[32]
- ابرار احمد اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں دس وکٹیں لینے والے دوسرے پاکستانی بولر بن گئے۔[33]
- ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس: انگلینڈ 12، پاکستان 0.
تیسرا ٹیسٹ
ترمیمب
|
||
- پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
- محمد وسیم (پاکستان) اور ریحان احمد (انگلستان) نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔
- عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائینٹس: انگلستان 12 ، پاکستان 0
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "England to play seven T20Is in Pakistan as ECB reaffirm commitment to 2022 tour"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2021
- ↑ "England to play two additional T20Is in Pakistan next year"۔ Pakistan Cricket Board۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2021
- ↑ "Schedule for inaugural World Test Championship announced"۔ International Cricket Council۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جنوری 2019
- ↑ "Men's Future Tours Programme" (PDF)۔ International Cricket Council۔ 11 جولائی 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2019
- ↑ "Tom Harrison flies to Pakistan in bid to repair relations between ECB and PCB"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2021
- ↑ "England to tour Pakistan in 2022, to play two additional T20Is"۔ ANI News۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2021
- ↑ "England add South Africa and New Zealand tours to packed 2022-23 winter"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2021
- ↑ "England to play two additional T20Is during 2022 Pakistan tour"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2021
- ↑ "England, New Zealand set to tour Pakistan in November-December"۔ CricBuzz۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2022
- ↑ "Pakistan announce busy 12 months for national sides"۔ Pakistan Cricket Board۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2022
- ↑ "Lahore, Karachi likely to host T20Is against England in September-October"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولائی 2022
- ↑ "England to launch Pakistan's bumper season in Karachi and Lahore"۔ pcb.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2022
- ↑ "Schedule announced for England's first tour of Pakistan in 17 years"۔ ICC۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2022
- ↑ "Karachi, Lahore to host T20Is as England return to Pakistan after 17 years"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2022
- ↑ "England to play Tests in Rawalpindi, Multan and Karachi in December"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2022
- ↑ "Pakistan announce schedule for home Test series against England"۔ International Cricket Council۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2022
- ↑ https://www.bbc.com/urdu/sport-62911231
- ↑ "Abrar Ahmed and Mohammad Ali earn spots for England Tests"۔ Pakistan Cricket Board۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2022
- ↑ "England Men name Test squad for tour of Pakistan"۔ England and Wales Cricket Board۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2022
- ↑ "Pakistan name squad for ICC Men's T20 World Cup 2022"۔ Pakistan Cricket Board۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2022
- ↑ "England keep faith with old guard as Ben Stokes, Mark Wood, Chris Woakes return for T20 World Cup"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2022
- ↑ "T20 World Cup: Jason Roy dropped by England, Chris Woakes & Mark Wood in"۔ BBC Sport۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2022
- ↑ "T20 World Cup: Alex Hales gets first England call-up since 2019 as Jonny Bairstow replacement"۔ BBC Sport۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 ستمبر 2022
- ↑ "Pakistan vs England: Mohammad Rizwan joins Babar Azam to become joint-fastest to 2000 T20I runs"۔ India Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2022
- ↑ "England in Pakistan: Babar Azam and Mohammad Rizwan steer Pakistan to incredible 10-wicket win"۔ BBC Sport۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2022
- ↑ "Babar Azam 110*, Mohammad Rizwan 88* as Pakistan cruise to ten-wicket win"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2022
- ↑ "Crawley, Duckett, Pope, Brook centuries in record-breaking romp"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2022
- ^ ا ب "Stats - England and their four centurions break a 112-year Test record"۔ ESPNcricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2022
- ^ ا ب "Records tumble on opening day of Rawalpindi Test"۔ International Cricket Council۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2022
- ↑ "Highest match aggregates"۔ ESPN Cricinfo۔ ESPN۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2022
- ^ ا ب "Stats - Abrar's record-breaking debut, and a rare all-ten for Pakistan spinners"۔ ESPNcricinfo۔ 9 December 2022۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2022
- ↑ "Abrar Ahmed enters record books with 5-wicket haul in Test debut"۔ BDCricTime۔ 9 December 2022۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2022
- ↑ "Pakistan vs England: Mystery spinner Abrar Ahmed picks 10-wicket haul on debut"۔ Firstpost۔ 10 December 2022۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2022