بھارت میں مذہب مذہبی عقائد و اعمال کے تنوع کی خصوصیات رکھتا ہے۔ آئین میں 1976ء میں کی جانی والی 42 ویں ترمیم کے مطابق بھارت ایک لادینی ریاست ہے، اس سب کا مطلب ہے کہ ریاست تمام مذاہب کے ساتھ مساوی رویہ اختیار کرے گی۔ برصغیر کئی بڑے مذاہب کا پیدائشی وطن ہے; یعنی ہندو مت، بدھ مت، جین مت اور سکھ مت۔ بھارت کی پوری تاریخ میں، مذہب ملکی ثقافت کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ مذہبی تنوع اور مذہبی اعتدال دونوں ملک میں بذریعہ قانون اور رسوم کے قائم ہوئے; بھارت کا آئین صاف الفاظ میں مذہبی آزادی کو بنیادی حق قرار دیتا ہے۔[2]


بھارت میں مذہب (2011 مردم شماری)[1]

  ہندو مت (79.8%)
  اسلام (14.2%)
  مسیحیت (2.3%)
  سکھ مت (1.7%)
  بدھ مت (0.7%)
  جین مت (0.4%)
  دیگر مذاہب (0.7%)
  غیر مسلمہ مذہب (0.2%)

شمال مغربی بھارت کی وادیٔ سندھ کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک تھی۔ آج، پوری دنیا کی کل ہندو آبادی کا 90% بھارت میں ہے۔ زیادہ تر ہندو سمادھیاں اور مندر بھارت میں ہیں، اسی طرح یہ زیادا تر ہندو سنتوں کی جنم بھومی ہے۔ الٰہ آباد دنیا کی سب سے بڑی مذہبی زیارت، کمبھ میلہ کا میزبانی کرتا ہے، جہاں پر دنیا بھر کے ہندو بھارت کے تین مقدس دریاؤں دریائے گنگا، دریائے جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر غسل کے لیے آتے ہیں۔ مغرب میں بھارتی تارکین وطن نے ہندو فلسفہ کے کئی پہلؤوں کو عام کیا ہے جیسے یوگا، مراقبہ، آیور ویدک، کہانت، کرم اور تناسخ وغیرہ کے نظریات ۔[3] دنیا بھر میں بھارتی مذاہب کا اثر و رسوخ بہت اہم ہے۔ ہندومت پر مبنی کئی تنظیموں، جیسا کہ ہری کرشنا تحریک، براہما کماریز، آنند مارگ اور دوسروں نے بھارتی روحانی عقائد اور عبادات کو فروغ دیا ہے۔

2011ء کی بھارت میں کی جانے والی مردم شماری کے مطابق کل آبادی کا 79.8% ہندو اور 14.2% مسلمان ہیں، جب کہ 6% دیگر مذاہب جیسے مسیحیت، سکھ مت، بدھ مت، جین مت وغیرہ ہیں۔ مسیحیت بھارت کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ پارسی اور یہودی قدیم بھارت میں آباد تھے، آج کے دور میں ان کی تعداد محض ہزاروں میں ہے۔

تاریخ

ترمیم

ہندو مت

ترمیم

ہندو مت بھارت کا سب سے بڑا مذہب ہے۔ سنہ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت کی 79.8 فیصد آبادی نے اپنا دھرم ہندومت لکھوایا جو تقریباً 966 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔[4] بھارت میں ہندوﺅں کی اکثریت شیو اور ویشنو فرقوں سے تعلق رکھتی ہے۔[5] نیز بھارت دنیا کے ان تین ممالک (بقیہ دو نیپال اور ماریشس ہیں) میں سے ایک ہے جہاں کی اکثریت ہندومت کی پیروکار ہے۔

چونکہ ہندوستان میں ویدک تہذیب کا آغاز 2000 سے 1500 قبل مسیح کے درمیانی عرصے میں ہوا،[6] اس بنا پر ہندومت کو ویدک دھرم کا جانشین سمجھا جاتا ہے،[7] ویدک دھرم کے ہندوستانی تاریخ پر گہرے اثرات ہیں۔ ہندوستان کا نام یونانی لفظ νδία (انڈس) سے مشتق ہے جو خود قدیم فارسی لفظ ہندو سے آیا ہے۔ ہندو سنسکرت لفظ سندو سے آیا تھا، جو اس خطے میں بہنے والے دریا کے لیے مستعمل تھا۔[8] ہندوستان کا مطلب ہے "ہندوؤں کی زمین"، چنانچہ اس سرزمین پر آباد قوم کے مذہب کو ہندومت کہا جانے لگا۔[9]

بدھ مت

ترمیم
 
بھارت میں بلحاظ ضلع بدھ آبادی، 2011ء بھارت میں مردم شماری کے مطابق

2011ء بھارت میں مردم شماری کے مطابق بھارت میں 8.4 ملین بدھ مت کی آبادی ہے لیکن بدھ رہنماؤں کا دعوی ہے کہ بھارت میں بدھ مت آبادی کی تعداد 50 تا 60 ملین ہے۔[10] مہاراشٹر میں، بھارت میں بدھ مت کی سب سے بڑی تعداد ہے، جو کل آبادی کا 5.81% ہے۔[11][12] تقریباً 90 فی صد نویان بدھ ریاست میں آباد ہیں۔

جین مت

ترمیم

جین مت بھارت کا قومی اقلیتی مذہب ہے، جس کے پیروکار بھارت بھر میں پائے جاتے ہیں۔[13][14]

2011ء کی مردم شماری شماری کے مطابق، بھارت کی 1.21 بلین آبادی میں سے صرف 4,451,753 جین ہیں، ان کی اکثریت ریاست مہاراشٹر، راجستھان، گجرات اور مدھیہ پردیش میں ہے، البتہ، تعداد کی بنسبت جین مت کا بھارت کی آبادی پر اثرات بہت زیادہ ہیں۔ 35 میں سے 34 ریاستوں اور وفاق کے زیر انتظام علاقے سوائے لکشادیپ جین مت کی آبادی موجود ہے۔ ریاست جھارکھنڈ، 16،301 جینوں کی آبادی کے ساتھ شیکھرجی کی زیارت بھی موجود ہے۔

ابراہیمی مذاہب

ترمیم

یہودیت

ترمیم

بھارت میں یہودی بہت ہی کم آبادی والا مذہبی گروہ ہے۔ حالاں کہ بھارت میں یہودی نہ کبھی اکثریت میں رہے اور نہ انھیں حکومت حاصل تھی، پھر وہ کیرلا، مہاراشٹر اور کچھ ملک کے دیگر حصوں میں قابل لحاظ تعداد میں آباد تھے۔ مگر 1948ء میں مملکت اسرائیل کے قیام کے بعد ان میں سے بیش تر لوگ اسرائیل کا رخ کر گئے۔ کئی جگہوں پر آج بھارت صرف زیادہ عمر کے بزرگ یہودی آباد ہیں، جب کہ ان کی اولاد اور نئی نسل اسرائیل میں بس چکی ہے۔

مسیحیت

ترمیم

2011ء کی مردم شماری کے مطابق مسیحیت بھارت کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ اور بھارت کی آبادی کے 2.3 فیصد میں سے مسیحیت کے پیروکاروں کی تعداد 28 ملین ہے۔[15] روایت کی رو سے یہ مانا جاتا ہے کہ بھارت میں مسیحیت توما رسول نے متعارف کی۔ اندازے کے مطابق توما کیرلا میں سنہ 52ء میں وارد ہوا۔ ماہرین میں اس بات کا عام اتفاق رائے ہے کہ بھارت میں مسیحیت کی تشکیل چھٹی صدی عیسوی میں ہوئی۔[16] مسیحی بھارت بھر میں ہر شعبۂ زندگی میں پائے جاتے ہیں۔ مسیحی جنوبی بھارت اور جنوبی کنارے کونکن ساحل اور شمال مشرقی بھارت میں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ بھارتی مسیحی ملک کے لیے کئی خدمات بھی سر انجام دے چکے ہیں، ان میں سابقہ او موجودہ وزرائے اعلیٰ، گورنر اور چیف الیکشن کمشنرز شامل ہیں۔[17][18] بھارت میں دوسرے مذاہب کے مقابلے میں بھارتی مسیحیوں کی خواتین کی شرح مردوں سے زیادہ ہے۔[19][20] بھارت میں جینیوں کے بعد مسیحی طبقہ دوسرا سب سے زیادہ تعلیم یافتہ مذہبی گروہ ہے۔[21]

اسلام

ترمیم
 
The جامع مسجد دہلی، دہلی دنیا کی بڑی مساجد میں سے ایک ہے۔

اسلام بھارت میں دوسرا بڑا مذہب ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 14.2% سے بھی زائد ہے۔ 2011ء کی مردم شماری کے لحاظ سے 172 ملین اور 2008ء مردم شماری کے مطابق 154 ملین تھے۔[22][23][24][25][26][27] مسلمان آبادی دنیا کی سب سے بڑی مسلم اقلیتی آبادی ہے۔[28]

آبادیات

ترمیم
 
2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں مذاہب کی صورت حال۔
  ہندو
  مسلم
  مسیحی
  سکھ
  بدھ
  دیگر

شماریات

ترمیم

ان چھ اقلیتوں کو "قومی اقلیت" کی حیثیت حاصل ہے—مسلمان، مسیحی، سکھ، جین، بدھ اور زرتشتی۔[29][30]

بھارت کی آبادی میں اتار چڑھاؤ (1951ء–2011ء)
مذہبی
گروہ
آبادی
% 1951
آبادی
% 1961
آبادی
% 1971
آبادی
% 1981
آبادی
% 1991
آبادی
% 2001
آبادی
% 2011[31]
ہندومت 84.1% 83.45% 82.73% 82.30% 81.53% 80.46% 79.80%
اسلام 9.8% 10.69% 11.21% 11.75% 12.61% 13.43% 14.23%
مسیحیت 2.3% 2.44% 2.60% 2.44% 2.32% 2.34% 2.30%
سکھ مت 1.79% 1.79% 1.89% 1.92% 1.94% 1.87% 1.72%
بدھ مت 0.74% 0.74% 0.70% 0.70% 0.77% 0.77% 0.70%
جین مت 0.46% 0.46% 0.48% 0.47% 0.40% 0.41% 0.37%
زرتشتیت 0.13% 0.09% 0.09% 0.09% 0.08% 0.06% n/a
دیگر/یا لا مذہب 0.43% 0.43% 0.41% 0.42% 0.44% 0.72% 0.9%

مندرجہ ذیل جدول میں مذہبی گرہوں کا مجموعی تجزیہ ہے:

مذہبی گروہوں کی خصوصیات[31]
مذہبی
گروہ
آبادی (2011)
%
اضافہ
(2001–2011)[32][33]
جنسی تناسب (2011)
(کل)[34]
جنسی تناسب (2011)
(شہری)
جنسی تناسب (2011)
(دیہی)
جنسی تناسب (2011)
(بچوں میں)[35]
خواندگی (2011)
(%)[36]
Work participation (2011)
(%)[34][37]
ہندومت 79.80% 16.8% 939 946 921 913 73.3% 41.0%
اسلام 14.23% 24.6% 951 957 941 943 68.5% 32.6%
مسیحیت 2.30% 15.5% 1023 1008 1046 958 84.5% 41.9%
سکھ مت 1.72% 8.4% 903 905 898 828 75.4% 36.3%
بدھ مت 0.70% 6.1% 965 960 973 933 81.3% 43.1%
جین مت 0.37% 5.4% 954 935 959 889 94.9% 35.5%
دیگر/یا لامذہب 0.90% n/a 959 947 975 974 n/a n/a

مذہبی آزادی

ترمیم

بھارت میں مذہبی آزادی ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت بھارتی آئین کی شق نمبر 25-28 میں دی گئی ہے۔[38] جدید بھارت کا آغاز 1947ء سے ہوتا ہے اور بھارتی آئین میں 1976ء میں ترمیم کے مطابق ملک کو سیکولر ریاست قرار دیا گیا۔[39] جس کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق اپنی زندگی گزانے کا پورا حق حاصل ہے۔ البتہ، مذہبی تشدد اور فسادات کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں، خاص طور پر، دہلی میں 1984ء کے سکھ مخالف فسادات، کشمیر میں 1990ء میں ہندو مخالف فسادات، گجرات میں 2002ء کے مسلم مخالف فسادات اور 2008ء میں مسیحی مخالف مسادات۔ بڑے پیمانے پر مذمت کے باوجود دہلی میں 1984ء کے سکھ فسادات کے بعض مجرموں کو عدالت میں نہیں لایا گیا ہے۔[40][41][42][43]

مزید دیکھیے

ترمیم

حواشی

ترمیم

ملاحظات

ترمیم
  • ^ α: The data exclude the Mao-Maram, Paomata, and Purul subdivisions of منی پور's سیناپتی ضلع۔
  • ^ β: The data are "unadjusted" (without excluding Assam and Jammu and Kashmir); the 1981 census was not conducted in Assam and the 1991 census was not conducted in Jammu and Kashmir.
  • ^ γ: Oberlies (1998, p. 155) gives an estimate of 1100 BCE for the youngest hymns in book ten. Estimates for a terminus post quem of the earliest hymns are far more uncertain. Oberlies (p. 158)، based on "cumulative evidence"، sets a wide range of 1700–1100 BCE. The EIEC (s.v. ہند ایرانی زبانیں، p. 306) gives a range of 1500–1000 BCE. It is certain that the hymns post-date پیش ہند ایرانی زبان separation of ca. 2000 BCE. It cannot be ruled out that archaic elements of the Rigveda go back to only a few generations after this time, but philological estimates tend to date the bulk of the text to the latter half of the second millennium.
  • ^ Δ: According to the most conservative estimates given by Symonds (1950, p. 74)، half a million people perished and twelve million became homeless.
  • ^ ε: Statistic describes resident Indian nationals up to six years in age.

مآخذ

ترمیم
  1. "بھارت میں 79.8% ہندو، 14.2% مسلمان ہیں، بمطابق 2011ء مردم شماری کی مذہب متعلقہ معلومات"۔ فرسٹ پوسٹ۔ 26 اگست 2016۔ 26 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2016 
  2. درگا داس باسو (2013)۔ بھارتی آئین کا تعارف (21 ایڈیشن)۔ LexisNexis۔ صفحہ: 124۔ ISBN 978-81-803-8918-4۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مئی 2018 
  3. P. 225 Essential Hinduism By Steven Rosen
  4. "India's religions by numbers"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مئی 2018 
  5. "Major Branches of Religions"۔ www.adherents.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2017 
  6. Paul N. Siegel۔ The meek and the militant: religion and power across the world۔ Zed Books, 1987۔ ISBN 978-0-86232-349-3 
  7. Dale Hoiberg۔ Students' Britannica India۔ Popular Prakashan, 2000۔ ISBN 978-0-85229-760-5 
  8. "India"، Oxford English Dictionary، second edition, 2100a.d. Oxford University Press.
  9. "Hindustan definition and meaning | Collins English Dictionary"۔ www.collinsdictionary.com (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2017 
  10. "INDIA Indian Buddhists reject religious census"۔ m.asianews.it۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  11. Census 2011, Buddhist Religion
  12. "Population by religion community – 2011"۔ Census of India, 2011۔ The Registrar General & Census Commissioner, India۔ 25 اگست 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  13. "National minority status for Jains"۔ The Telegraph۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  14. "Jains become sixth minority community"۔ dna۔ 21 جنوری 2014۔ 10 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  15. "India has 79.8% Hindus, 14.2% Muslims, says 2011 census data on religion"۔ فرسٹ پوسٹ۔ 26 اگست 2016۔ 26 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2016 
  16. Suresh K. Sharma, Usha Sharma۔ Cultural and Religious Heritage of India: Christianity۔ The earliest historical evidence, however, regarding the existence of a Church in South India dates from the sixth century A.D 
  17. Hon'ble Shri P. C. Alexander آرکائیو شدہ 15 جون 2010 بذریعہ وے بیک مشین
  18. "Govt appoints new Governors, Margaret Alva gets U`khand"۔ Zee News۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2015 
  19. "Christians have best sex ratio in India"۔ The Times of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018 
  20. "Population by religious communities (Census 2001)"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2015 
  21. Muslims least, Jains most literate: Census – The Hindu
  22. "Hindus 79.8%، Muslims 14.2% of population: census data"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مئی 2018 
  23. Abantika Ghosh, Vijaita Singh (24 جنوری 2015)۔ "Census 2011: Muslims record decadal growth of 24.6 pc, Hindus 16.8 pc"۔ Indian Express۔ Indian Express۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جنوری 2015 
  24. "Muslim politics:At a crossroads"۔ livemint.com۔ Livemint۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2014 
  25. Vijaita Singh (24 فروری 2015)۔ "Over 180 million Muslims in India but they are not part of global terror groups: Govt"۔ Indian Express۔ Indian Express۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2015 
  26. "Muslim representation on decline"۔ The Times of India۔ 31 اگست 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2015 
  27. "The Untold Census Story"۔ OpenMagazine-PR Ramesh۔ 15 مارچ 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مئی 2018 
  28. Muslims of India
  29. "National minority status for Jains"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی 2016 
  30. "Jains become sixth minority community – Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ 21 جنوری 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی 2016 
  31. ^ ا ب "Population by religious community – 2011"۔ 2011ء بھارت میں مردم شماری۔ Office of the Registrar General & Census Commissioner۔ 25 اگست 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2015  Percentages are calculated from population figures for individual religions in this word document by dividing them from total population of India.
  32. Aloke Tikku (26 اگست 2015)۔ "Muslim population grows marginally faster: Census 2011 data"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2016 
  33. "Census 2011: Hindus dip to below 80 per cent of population; Muslim share up, slows down"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 26 اگست 2015۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی 2016 
  34. ^ ا ب "Census 2011: Sikhs, Jains have the worst sex ratio – Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ 31 دسمبر 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی 2016 
  35. "دی ٹائمز گروپ"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی 2016 
  36. "Jains most literate in North, Muslims the least"۔ 4 جنوری 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی 2016 
  37. "Only 33% of Muslims work, lowest among all religions – ٹائمز آف انڈیا"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولائی 2016 
  38. article 15 of India Constitution
  39. "THE CONSTITUTION (FORTY-SECOND AMENDMENT) ACT, 1976"۔ http://indiacode.nic.in۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2015  روابط خارجية في |website= (معاونت)
  40. Paul R. Brass (2005)۔ The Production of Hindu-Muslim Violence in Contemporary India۔ University of Washington Press۔ صفحہ: 65۔ ISBN 978-0-295-98506-0 
  41. * "India: Communal Violence اور the Denial of Justice"۔ Human Rights Watch۔ 1996 
  42. "India: No Justice for 1984 Anti-Sikh Bloodshed"۔ Human Rights Watch۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2018 
  43. "Thousands call for justice for victims of 1984 Sikh massacres – Amnesty International India"۔ Amnesty International India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2018 

حوالہ جات

ترمیم
مزید مطالعہ
  • Jain, Sandhya (2010)۔ Evangelical intrusions: [Tripura, a case study]۔ New Delhi: Rupa & Co.
  • Elst, K. (2002)۔ Who is a Hindu?: Hindu revivalist views of Animism, Buddhism, Sikhism, and other offshoots of Hinduism.
  • Goel, S.G. 2016. History of Hindu-Christian encounters, AD 304 to 1996.
  • Goel, S. R. (1988)۔ Catholic ashrams: Adopting and adapting Hindu Dharma.
  • Panikkar, K. M. (1959)۔ Asia and Western dominance. London: Allen & Unwin. آئی ایس بی این 9781597406017
  • Rajiv Malhotra (2011)، Being Different: An Indian Challenge to Western Universalism (Publisher: HarperCollins India; آئی ایس بی این 978-9-350-29190-0)
  • Rajiv Malhotra (2014)، Indra's Net: Defending Hinduism's Philosophical Unity (Publisher: HarperCollins India; آئی ایس بی این 978-9-351-36244-9)
  • Swarup, Ram (1984)۔ Buddhism vis-a-vis Hinduism.
  • Swarup, R. (1995)۔ Hindu view of Christianity and Islam.
  • Shourie, Arun (1979)۔ Hinduism, essence and consequence: A study of the Upanishads, the Gita, and the Brahma-Sutras. Sahibabad, Distt. Ghaziabad: Vikas. آئی ایس بی این 9780706908343
  • Shourie, Arun. (2006)۔ Missionaries in India: Continuities, changes, dilemmas. New Delhi: Rupa.آئی ایس بی این 9788172232702
  • Madhya Pradesh (India)۔، & Niyogi, M. B. (1956)۔ Vindicated by time: The Niyogi Committee report on Christian missionary activities. Nagpur: Government Printing, Madhya Pradesh.

بیرونی روابط

ترمیم
بھارت میں مذہب
شماریات
جائزے