بھارت میں مسیحیت
2011ء کی مردم شماری کے مطابق مسیحیت بھارت کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ اور بھارت کی آبادی کے 2.3 فیصد میں سے مسیحیت کے پیروکاروں کی تعداد 28 ملین ہے۔[2] روایت کی رو سے یہ مانا جاتا ہے کہ بھارت میں مسیحیت توما رسول نے متعارف کی۔ اندازے کے مطابق توما رسول کیرلا میں سنہ 52ء میں تشریف لائے تھے۔ اسکالروں میں اس بات کا عام اتفاق رائے ہے کہ بھارت میں مسیحیت کی تشکیل چھٹی صدی عیسوی میں ہوئی۔[3] بشمول کچھ طبقات کے جو سریانی میں عبادت اور دعا کیا کرتے تھے ، اس طرح یہ ممکن ہے کہ وجود مذہب کا دور مزید وسعت اختیار کرتے ہوئے توما رسول کی مبینہ آمد تک جا پہنچے۔[حاشیہ 1]
کل آبادی | |
---|---|
27,819,588 (2011)[1] | |
گنجان آبادی والے علاقے | |
ناگالینڈ (90%)، میزورم (88%) اور میگھالیہ (83.3%) میں اکثریت ہیں جبکہ منی پور (41.3)، گوا (25%)، کیرلا (18.4%)، تمل ناڈو (6.2%)، جھارکھنڈ (4.3%)، اوڈیشا (2.76%)، آندھرا پردیش (1.38) اور مغربی بنگال (1%) میں کم تعداد میں ہیں۔ | |
زبانیں | |
ملیالم، تمل، تیلگو، کونکنی، کنڑ، بنگالی، انگریزی، ہندی اور مختلف ہندوستانی زبانیں | |
مذہب | |
رومی کاتھولک، مقدس توما کے مسیحی، راسخ العقیدہ، یعقوبی، مار تھوما وغیرہ اور مختلف پروٹسٹنٹ فرقے جیسے کہ اصطباغی، کلیسیائے جنوبی ہند، بھارت کی انجیلی کلیسیا، سینٹ تھامس ایونجیلیکل چرچ، بلیورز ایسٹرن چرچ، کلیسیائے شمالی ہند، پریسبیٹیرین کلیسیا، پینتی کاسٹل کلیسیا، رسُولی، لوتھری، ٹریڈیشنل انگلیکان۔ | |
متعلقہ نسلی گروہ | |
نصرانی، Knanaya، East Indians، کھاسی، میزو قوم، Kukis، Nagas، اینگلو انڈین، Goan Catholics، Mangalorean Catholics، گارو لوگ، Pnar people |
مسیحی بھارت بھر میں ہر شعبۂ زندگی میں پائے جاتے ہیں۔ مسیحی جنوبی بھارت اور جنوبی کنارے کونکن ساحل اور شمال مشرقی بھارت میں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ بھارتی مسیحی ملک کے لیے کئی خدمات بھی سر انجام دے چکے ہیں، ان میں سابقہ او موجودہ وزرائے اعلیٰ، گورنر اور چیف الیکشن کمشنرز شامل ہیں۔[5][6] بھارت میں دوسرے مذاہب کے مقابلے میں بھارتی مسیحیوں کی خواتین کی شرح مردوں سے زیادہ ہے۔[7][8] بھارت میں جینیوں کے بعد مسیحی طبقہ دوسرا سب سے زیادہ تعلیم یافتہ مذہبی گروہ ہے۔[9]
بھارت میں مسیحیت کے بہت سے فرقے ہیں۔ کیرلا کی ریاست ایک قدیم مسیحی فرقے مقدس توما کے مسیحیوں کا گڑھ ہے۔ اس قدیم فرقہ کے بھی کئی ذیلی فرقے ہیں۔ انیسویں صدی عیسوی میں پروٹسٹنٹ فرقے نے بھارت میں قدم جمائے اور اس کے بھی کئی فرقہ ہیں جن میں سے اہم اصطباغی، کلیسیائے جنوبی ہند، بھارت کی انجیلی کلیسیا، سینٹ تھامس ایونجیلیکل چرچ، بلیورز ایسٹرن چرچ، کلیسیائے شمالی ہند، پریسبیٹیرین کلیسیا، پینتی کاسٹل کلیسیا، رسُولی، لوتھری، ٹریڈیشنل انگلیکان اور کچھ انجیلی گروہ ہیں۔ بھارت کی کلیسیا (مسیحی اُمت) کئی تعلیمی ادارے اور ہسپتال چلا رہی ہے جو قوم کی ترقی کے لیے ایک بڑا کام ہے۔[10]
بھارت میں سب سے پہلے رومی کاتھولک مسیحیت سولہویں صدی عیسوی میں پرتگالی، اطالوی اور آئرش یسوعیوں نے متعارف کی۔ یسوعیوں نے ہندوستانیوں کو یسوع مسیح کی انجیل میں مذکور تعلیمات کے بتا کر تبلیغ کی۔ بہت سے مسیحی اسکول، ہسپتال، بنیادی حفاظتی مراکز رومی کاتھولک تبلیغوں کا نتیجہ تھے۔ بعد میں برطانوی، امریکی، جرمن اور اسکاٹش مبلغوں کی کوششوں سے پروٹسٹنٹ مسیحیت بھارت میں پھیلی۔ ان پروٹسٹنٹ تبلیغوں کی بدولت بھارت میں پہلی بار انگریزی تعلیم متعارف ہوئی[11] اور مقدس بائبل کا مختلف بھارتی زبانوں (تمل، ملیالم، ہندی، اردو اور دیگر) میں ترجمہ ہوا۔[12]
مسیحی بھارت میں اقلیت ہیں اور ان کی تین بھارتی ریاستوں – میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ میں مجموعی اکثریت ہے اور ریاست تمل ناڈو اور کیرلا میں مسیحی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ بھارت بھر میں مسیحیت دور تک پھیلی ہوئی ہے اور جنوبی بھارت کی تمام ریاستوں میں بڑی تعداد میں موجود ہے۔
ریاستوں میں تعداد
ترمیمریاست | آبادی | مسیحی (%) | مسیحی (تعداد) |
---|---|---|---|
بھارت | 1,210,854,977 | 2.30 | 27,819,588 |
ناگالینڈ | 1,978,502 | 87.93 | 1,739,651 |
میزورم | 1,097,206 | 87.16 | 956,331 |
میگھالیہ | 2,966,889 | 74.59 | 2,213,027 |
منی پور | 2,855,794 | 41.29 | 1,179,043 |
اروناچل پردیش | 1,383,727 | 30.26 | 418,732 |
گوا | 1,458,545 | 25.10 | 366,130 |
جزائر انڈمان و نکوبار | 380,581 | 21.28 | 80,984 |
کیرلا | 33,406,061 | 18.38 | 6,141,269 |
سکم | 610,577 | 9.91 | 60,522 |
پدوچیری | 1,247,953 | 6.29 | 78,550 |
تمل ناڈو | 72,147,030 | 6.12 | 4,418,331 |
تریپورہ | 3,673,917 | 4.35 | 159,882 |
جھارکھنڈ | 32,988,134 | 4.30 | 1,418,608 |
آسام | 31,205,576 | 3.74 | 1,165,867 |
اوڈیشا | 41,974,218 | 2.77 | 1,161,708 |
چھتیس گڑھ | 25,545,198 | 1.92 | 490,542 |
کرناٹک | 61,095,297 | 1.87 | 1,142,647 |
دادرا و نگر حویلی | 343,709 | 1.49 | 5,113 |
آندھرا پردیش | 84,580,777 | 1.34 | 1,129,784 |
پنجاب | 27,743,338 | 1.26 | 348,230 |
دمن و دیو | 243,247 | 1.16 | 2,820 |
مہاراشٹر | 112,374,333 | 0.96 | 1,080,073 |
دہلی | 16,787,941 | 0.87 | 146,093 |
چندی گڑھ | 1,055,450 | 0.83 | 8,720 |
مغربی بنگال | 91,276,115 | 0.72 | 658,618 |
گجرات | 60,439,692 | 0.52 | 316,178 |
لکشادیپ | 64,473 | 0.49 | 317 |
اتراکھنڈ | 10,086,292 | 0.37 | 37,781 |
مدھیہ پردیش | 72,626,809 | 0.29 | 213,282 |
جموں و کشمیر | 12,541,302 | 0.28 | 35,631 |
ہریانہ | 25,351,462 | 0.20 | 50,353 |
اتر پردیش | 199,812,341 | 0.18 | 356,448 |
ہماچل پردیش | 6,864,602 | 0.18 | 12,646 |
راجستھان | 68,548,437 | 0.14 | 96,430 |
بہار | 104,099,452 | 0.12 | 129,247 |
مزید دیکھیے
ترمیمحواشی
ترمیم- ↑ دیکھیے Jones 2012, p. 93۔ موضوع کے مزید تفصیلی مطالعے کے بعد نیل اس نتیجے پر پہنچا کہ ہندوستان میں مسیحیت چھٹی صدی میں وارد ہوئی تھی اس سے جونز کے دعوی اور سریانی کے استعمال کی تصدیق ہوتی ہے، دیکھیے Frykenberg 2008 ساتھ ہی توما رسول کی روایت کا بھی ممکنہ طور پر درست ہونا سچ ہو۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Census of India :Religion PCA"۔ www.censusindia.gov.in۔ Government of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2016
- ↑ "India has 79.8% Hindus, 14.2% Muslims, says 2011 census data on religion"۔ فرسٹ پوسٹ۔ 26 August 2016۔ 26 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2016
- ↑ Suresh K. Sharma, Usha Sharma۔ Cultural and Religious Heritage of India: Christianity۔
The earliest historical evidence, however, regarding the existence of a Church in South India dates from the sixth century A.D
- ↑ Stephen Neill, A History of Christianity in India: The Beginnings to AD 1707 (2004).
- ↑ Hon'ble Shri P. C. Alexander آرکائیو شدہ 15 جون 2010 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ "Govt appoints new Governors, Margaret Alva gets U`khand"۔ Zee News۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2015
- ↑ "Christians have best sex ratio in India"۔ The Times of India۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- ↑ "Population by religious communities (Census 2001)"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2015
- ↑ Muslims least, Jains most literate: Census - The Hindu
- ↑ Thomas 1974.
- ↑ http://shodhganga.inflibnet.ac.in:8080/jspui/bitstream/10603/13999/11/11_chapter%204.pdf
- ↑ Herald of library science Volume 11 Sarada Ranganathan Endowment for Library Science - 1972 "In 1773, Ferguson's Hindoostani dictionary was published from London. According to Dr L.S. Varshaney, the first translation of the Bible in Hindi appeared in 1725 which was translated by Schultze."
- ↑ "Census of India – Religious Composition"۔ Government of India, Ministry of Home Affairs۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2015
کتابیات
ترمیم- Susan Bayly (1989)۔ Saints, Goddesses and Kings: Muslims and Christians in South Indian Society, 1700-1900۔ Cambridge University Press۔ ISBN 978-0-521-89103-5۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Wilhelm Baum، Dietmar W. Winkler (2003)۔ The Church of the East: A Concise History۔ London-New York: Routledge-Curzon
- Gwilym Beckerlegge (1997)۔ "Professor Friedrich Max Müller and the Missionary Cause"۔ $1 میں John Wolfe۔ Religion in Victorian Britain۔ V – Culture and Empire۔ Manchester University Press۔ ISBN 0-7190-5184-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- K. L. Bernard (1995)۔ Flashes of Kerala History۔ Cochin: Victory Press۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Lewin Bowring (1893)۔ Haidar Ali and Tipu Sultan and the struggle with the Musalman powers of the south (1974 ایڈیشن)۔ Delhi: ADABIYAT-I DELLI۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Leslie W. Brown (1956)۔ The Indian Christians of St Thomas, an Account of the Ancient Syrian Church of Malabar۔ University Press۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- William Dalrymple (2009)۔ The Last Mughal: The Fall of Delhi, 1857۔ Bloomsbury Publishing۔ ISBN 978-1-4088-0688-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Erwin Fahlbusch (2008)۔ "Syrian Orthodox Churches in India"۔ The Encyclopedia of Christianity, Volume 5۔ Grand Rapids, MI: Wm. B. Eerdmans۔ ISBN 978-0-8028-2417-2۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Robert Eric Frykenberg (2008)۔ Christianity in India: From Beginnings to the Present۔ Oxford: Oxford University Press۔ ISBN 978-0199575831
- Robert Eric Frykenberg (2013)۔ Christians and Missionaries in India: Cross-Cultural Communication since 1500۔ Routledge۔ ISBN 978-1136128660۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Adrian Hastings (2000)۔ A World History of Christianity۔ Grand Rapids, MI: Wm. B. Eerdmans۔ ISBN 978-0-8028-4875-8
- Arun Jones (2012)۔ "Christianity in South Asia"۔ $1 میں Charles E. Farhadian۔ Introducing World Christianity۔ Malden, MA: Blackwell Publishing۔ ISBN 978-1405182492
- S. B. Kaufmann (1981)۔ "A Christian Caste in Hindu Society: Religious Leadership and Social Conflict among the Paravas of Southern Tamilnadu"۔ Modern Asian Studies۔ 15 (2): 203–234۔ JSTOR 312091۔ doi:10.1017/s0026749x00007058
- Latourette, Kenneth Scott. A history of expansion of christianity. vol 3. Three centuries of advance: AD 1500-AD 1800 (1939) pp 247–84.
- Latourette, Kenneth Scott. A history of expansion of Christianity. vol 6. The great century: in Northern Africa and Asia: AD 1800-AD 1914 (1944) pp 65–214.
- James R. Lewis (2003)۔ Legitimating New Religions۔ Rutgers University Press۔ ISBN 0-8135-3324-4
- Oddie, Geoffrey A. "Christianity and social mobility in South India 1840–1920: A continuing debate." South Asia: Journal of South Asian Studies 19#1 (1996): 143-159.
- Oddie, Geoffrey A. "Indian Christians and National Identity, 1870–1947." Journal of religious history 25.3 (2001): 346-366.
- Thomas Puthiakunnel (1973)۔ "Jewish colonies of India paved the way for St. Thomas"۔ $1 میں George Menachery۔ The Saint Thomas Christian Encyclopedia of India, Vol. 2۔ Trichur: St. Thomas Christian Encyclopedia of India
- Edward Rice (1978)۔ Eastern Definitions: A Short Encyclopedia of Religions of the Orient۔ New York۔ ISBN 0-385-08563-X
- Neill, Stephen, A History of Christianity in India: The Beginnings to AD 1707 (2004).
- Neill, Stephen, A History of Christianity in India: 1707-1858 (2002).
- Neill, Stephen, A History of Christian Missions (Penguin, 1991).
- Schurhammer, Georg. Francis Xavier; His Life, His Times: India, 1541-1544 (Vol. 2. Jesuit Historical Institute, 1982).
- Abraham Vazhayil Thomas (1974)۔ Christians in Secular India۔ Fairleigh Dickinson Univ Press۔ ISBN 978-0-8386-1021-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Benedict Vadakkekara (2007)۔ Origin of Christianity in India: A Historiographical Critique۔ Delhi: Media House
بنیادی مآخذ
ترمیم- Spliesgart, Roland, and Klaus Koschorke, eds. A History of Christianity in Asia, Africa, and Latin America, 1450-1990: A Documentary Sourcebook (2007)
مزید پڑھیے
ترمیم- Anand Amaladass، Gudrun Löwner (2012)۔ Christian Themes in Indian Art: From the Mogul Times Till Today۔ Manohar Publishers & Distributors۔ ISBN 978-81-7304-945-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Jain, Sandhya (2010). Evangelical intrusions: [Tripura, a case study]. New Delhi: Rupa & Co.
- Goel, S.G. 2016. History of Hindu-Christian encounters, AD 304 to 1996.
- A. E. Medlycott (1 January 2005)۔ India and the Apostle Thomas: An Inquiry, with a Critical Analysis of the Acta Thomae۔ Gorgias Press LLC۔ ISBN 978-1-59333-180-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Madhya Pradesh (India)., & Niyogi, M. B. (1956). Vindicated by time: The Niyogi Committee report on Christian missionary activities. Nagpur: Government Printing, Madhya Pradesh.
- The St. Thomas Christian Encyclopedia of India, Vol.I (India)1982, Vol.II (Kerala)1973, Vol.III(India)2010 Ed. George Menachery
- Indian Church History Classics"Vol.I (Nazranies)1998 Ed. George Menachery
- "History of the Syrian Nation and the Old Evangelical-Apostolic Church of the East" By George David Malech, Publisher: Gorgias Press
- Panikkar, K. M. (1959). Asia and Western dominance. London: Allen & Unwin. آئی ایس بی این 9781597406017
- Panikkar, K. M. (1997). Malabar and the Portuguese: Being a history of the relations of the Portuguese with Malabar from 1500-1663. Bombay: D B Taraporevala.
- S.M. Michael SVD, Dalit's Encounter with Christianity. A Case Study of Mahars in Maharashtra, ISPK – Ishvani Kendra: Dehli — Pune 2010,230 pp., آئی ایس بی این 978-81-8465-074-7.
- George Menachery, Ed., various publications incl. The St. Thomas Christian Encyclopaedia of India in 3 vols. and The Indian Church History Classics The Nazranies for some 1500 photos and art reproductions
- Rowena Robinson (9 October 2003)۔ Christians of India۔ SAGE Publications۔ ISBN 978-0-7619-9822-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2018
- Shourie, Arun. (2006). Missionaries in India: Continuities, changes, dilemmas. New Delhi: Rupa.آئی ایس بی این 9788172232702
- This article includes material from the 1995 public domain Library of Congress Country Study on India.
بیرونی روابط
ترمیم- A History of the Church of England in India
- Catholic Encyclopaedia—Entry on India
- St. Thomas Christian Encyclopaedia of India
- Churches in India
- Divine Recruits
- Non Institutional Christians in India—Following the Example of the Christians in the Bibleآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ christiansinindia.in (Error: unknown archive URL)
- Lutherans in Indiaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ uelci.org (Error: unknown archive URL)
- Nazraney or Thomas Christians of Indiaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nazraney.com (Error: unknown archive URL)
- Image and Text Database on the History of Christianity, Yale Divinity School