کیرلا
کیرلہ یا کیرلا (കേരളം ؛ Kerala) بھارت کی ایک ریاست ہے جو دکن کے جنوبی حصہ میں واقع ہے۔ اس کا دار الحکومت ترواننت پورم ہے۔ اس ریاست کی زبان ملیالم ہے۔ یہاں کے باشندوں کو ملیالی کہتے ہیں۔ اس ریاست کی مسلم آبادی میں بیشتر موپلا قوم کے لوگ ہیں۔
കേരളം | |
---|---|
ریاست | |
شہر ترواننت پورم کا نظارہ | |
کیرلہ قومی نشان | |
عرفیت: خدا کا اپنا ملک | |
بھارت میں کیرلہ کا وقوع | |
ریاست کیرلہ کا نقشہ | |
ملک | بھارت |
قائم | 1 نومبر 1956ء |
پایۂ تخت | ترواننت پورم |
عظیم تریں شہر | کوچی |
اضلاع | 14 |
حکومت | |
• گورنر | عارف محمد خان |
• وزیرِ اعلیٰ | پنارائی وجاین |
• قانون ساز مجلس | یک مجلسی (141 نشستیں) |
• پارلیمانی حلقہ | 2 |
• عدالتِ عالیہ | کیرلا عدالتِ عالیہ |
رقبہ | |
• کل | 38,863 کلومیٹر2 (15,005 میل مربع) |
رقبہ درجہ | 21 واں |
آبادی (2011ء)[1] | |
• کل | 33,387,677 |
• درجہ | 12 واں |
• کثافت | 819/کلومیٹر2 (2,120/میل مربع) |
نام آبادی | کیرلائی ، ملیالی |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+05:30) |
آیزو 3166 رمز | آیزو 3166-2:IN |
انسانی ترقیاتی اشاریہ | 0.920[2] (very high) |
درجہ | 7واں (2011ء) |
خواندگی | 93.91% (بھارت میں اوّل)[3] |
زبانیں | ملیالم ، تَمِل ، کنّڑا ، اردو ، تُلو |
دفتری زبانیں | ملیالم |
ویب سائٹ | kerala.gov.in |
جغرافیہ
ترمیمکیرلہ کے مشرق میں ریاستِ تمل ناڈو، شمالی مشرق میں ریاستِ کرناٹک اور مغرب میں بحیرہ عرب ہیں۔ کیرلہ متنوع خِطّوں سے مالامال ہے۔ سیاحی جرید ہ نیشنل جیوگریفک ٹراول میگزین کے مطابق دنیا میں سیاحت کے لائق 50 مقامات کی فہرست میں کیرلہ کا نام بھی ہے۔[4] کیرلہ کا کل رقبہ 38,863 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ بھارت کے کل رقبے کا %1.8 ہے۔
تاریخ
ترمیمسنہ 1950ء میں کیرلہ بہت پسماندہ تھا۔ لیکن پچھلے پچاس سالوں میں یہاں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ اس کی اہم وجہ تعلیم اور جدیدیت کے اثرات ہیں۔ خواندگی اور صحت وغیرہ میں جو کچھ کامیابیاں حاصل کیں ہیں وہ سب ترقی یافتہ ممالک سے شانہ بشانہ رہی ہیں۔ کیرلہ کی سماجی ترقی کو کیرلہ نمونہ کے نام پر غیر ممالک کے سماجی اور سیاسی ماہرین نے موضوعِ بحث بنایا ہے۔[5]
بھارت کی پہلی مسجد
ترمیمکیرلہ کے گاؤں کوڈنگلور میں واقع چیرامن مسجد، بھارت کی پہلی مسجد اور دنیا کی دوسری مسجد جہاں پر جمعہ کی نماز باجماعت پڑھی گئی۔
کیرلہ کا وجہ تسمیہ
ترمیمعالمی تاریخوں میں ناریل کے درختوں سے بھرا صاف اور شفاف آب و ہوا والا ایک دیس کا تذکرہ ملتا ہے وہ کیرلہ ہے۔ ماہرِ تاریخِ کیرلہ سید محمد لکھتے ہیں کہ کیرلہ بہت قدیم نام ہے۔ اس لفظ کا منبع قدیم تمل زبان ہے اور سنسکرت اور پالی میں یہ لفظ 'چیرن' تھا وہی کیرلہ ہو گیا۔ بعض لوگ اس بات کے بھی قائل ہیں کہ اس کو کیرلہ اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ یہ چیرمال کی سلطنت تھی۔[6] اور ایک گروہ اس بات کے بھی قائل ہے کہ یہاں کی خوبصورت آب و ہوا اور دولت کی ریل پیل دیکھ کر اہلِ عرب نے اس کو خیر اللہ نام دیا، پھر تبدیل ہوکر کیرلہ ہو گیا ۔[7]
قدیم کیرلہ
ترمیمسرزمینِ کیرلہ سیاحوں اور زائروں کے لیے قابلِ کشش رہی ہے۔ ماضی میں یہاں چھوت چھات کی جڑیں بہت مضبوط تھیں۔ کیرلہ کے لوگ اونچے طبقے اور نیچے طبقے پر بٹے ہوئے تھے۔ لیکن بعد میں 20 ویں صدی کے اوائل میں نشاتِ ثانیہ کے رہنماؤں نے اس طبقہ پرستی سے کیرلہ کو نجات دلائی۔
کیرلہ کے اضلاع
ترمیمکیرلہ کے 14 اضلاع ہیں۔
- ترواننتپورم
- کولم
- پَتّانم تِٹّا
- آلاپوژا
- کوٹائم
- ایڈوکی
- ایرناکولم
- تریشور
- پالاکاڈ
- ملاپورم
- کوژیکوڈ
- وایاناڈ
- کنور
- کاسرگوڈ
موسم
ترمیمکیرلہ چونکہ خط استوا سے بہت قریب ہے اس لیے یہاں گرمسیری موسم کا امکان ہونا تھا۔ لیکن بحیرہ عرب اور مغربی گھاٹ کی قربت کی وجہ سے یہاں متوسط سرد و گرم موسم ہوتا ہے۔
آب ہوا معلومات برائے کیرلا | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مہینا | جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئی | جون | جولائی | اگست | ستمبر | اکتوبر | نومبر | دسمبر | سال |
اوسط بلند °س (°ف) | 28.0 (82.4) |
30 (86) |
31 (88) |
32 (90) |
34 (93) |
34 (93) |
30 (86) |
29 (84) |
29 (84) |
30 (86) |
30 (86) |
31 (88) |
34 (93) |
اوسط کم °س (°ف) | 22 (72) |
23 (73) |
24 (75) |
25 (77) |
25 (77) |
24 (75) |
23 (73) |
23 (73) |
23 (73) |
23 (73) |
23 (73) |
22 (72) |
22 (72) |
اوسط بارش مم (انچ) | 8.7 (0.343) |
14.7 (0.579) |
30.4 (1.197) |
109.5 (4.311) |
239.8 (9.441) |
649.8 (25.583) |
726.1 (28.587) |
419.5 (16.516) |
244.2 (9.614) |
292.3 (11.508) |
150.9 (5.941) |
37.5 (1.476) |
2,923.4 (115.096) |
ماخذ: [9][10] |
زبان
ترمیمکیرلہ میں عام رابطہ کی زبان ملیالم ہے۔ یہ ایک دراوڑی زبان ہے۔ ملیالم اور انگریزی سرکاری زبانیں ہیں، لیکن ملیالم کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ دوسری زبانیں بولنے والے بھی ہیں۔ ان میں تمل اور اردو اہم ہیں۔ کیرلہ کے شمالی ضلع کاسرگوڈ میں ملیالم کے ساتھ ساتھ تلو، کونکنی اور کنڑ بولنے والے بھی موجود ہیں۔
مذاہب
ترمیمضلع | آبادی | ہندو (فیصد) | مسلمان (فیصد) | مسیحی (فیصد) |
---|---|---|---|---|
ترواننت پورم | 3,307,284 | 65.19% | 13.37% | 21.44% |
کولم | 2,629,703 | 61.23% | 19.41% | 19.36% |
پَتّانم تِٹّا | 1,195,537 | 46.35% | 4.58% | 49.07% |
آلاپوژا | 2,121,943 | 66.16% | 9.88% | 23.96% |
کوٹائم | 1,979,274 | 43.37% | 5.98% | 51.65% |
ایڈوکی | 1,107,453 | 45.24% | 7.20% | 47.56% |
ایرناکولم | 3,279,860 | 43.59% | 14.57% | 41.84% |
تریشور | 3,110,327 | 55.31% | 16.45% | 28.24% |
پالاکاڈ | 2,810,892 | 66.92% | 26.90% | 6.18% |
ملاپورم | 4,110,956 | 28.44% | 66.84% | 4.72% |
کوژیکوڈ | 3,089,543 | 55.04% | 37.53% | 7.43% |
ویاناڈ | 816,558 | 49.44% | 26.72% | 23.57% |
کنور | 2,525,637 | 59.51% | 27.65% | 12.84% |
کاسرگوڈ | 1,302,600 | 55.61% | 34.33% | 10.06% |
ندیاں
ترمیمکیرلہ میں 44 ندیاں ہیں۔ ان میں 41 ندیاں مشرق سے نکل مغرب کی طرف بہتی ہیں۔ اور 3 ندیاں مشرق کی طرف بہہ کر دریائے کاویری میں جا ملتی ہیں۔ ان کے علاوہ 15 کلومیٹر سے کم لمبی ندیاں بھی بہت ہیں۔ کیرلہ کا سب سے بڑا دریا پیریار ہے۔ پرانے زمانے میں کیرلہ میں آمد و رفت دریا پر منحصر تھی۔ یہاں آبپاشی اور ماہی گیری کے علاوہ بجلی بھی دریاؤں پر انحصار کرتی ہے۔
حیوانات و نباتات
ترمیمAnimal | Cannot use |animal= with |bird= |fish= |
---|---|
Bird | ابو قرن |
Fish | کاشمیرا |
Flower | املتاس |
Tree | ناریل |
سیاحت
ترمیمآج کل کیرلہ بھارت کا اہم سیاحتی مرکز بن گیا ہے۔ سال 2006ء میں 85 لاکھ سیاح کیرلہ میں آئے۔ پچھلے سال کے مقابلے میں %24 کا اضافہ ہوا ہے۔[15] یہاں کے پہاڑی مقامات، سواحل اور جنگلات سیاحوں کے لیے پسندیدہ اور دلچسپ بن گئے۔
پہاڑی مستقرات
ترمیمسرکاری نشانات
ترمیم- کیرلہ کی سرکاری زبان ملیالم ہے
- کیرلہ کا امیری نشان ستون شیر اشوک کے دونوں طرف کھڑے ہاتھی
- ریاستی درخت ناریل
- ریاستی پرندہ پپیہا
- ریاستی پھول املتاس
- ریاستی جانور ہاتھی
- ریاستی پھل کٹہل
- ریاستی شربت ناریل پانی
- ریاستی مچھلی کاشمیرا
تصاویر
ترمیم-
ولم کلی(کشتی بازی)
-
مارگم کلی مسیحیوں کا ایک فن رقص
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Census of India, 2011. Census Data Online, Population.
- ↑ "India Human Development Report 2011: Towards Social Inclusion" (PDF)۔ Institute of Applied Manpower Research, Planning Commission, حکومت ہند۔ 2013-11-06 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-17
- ↑ http://www.censusindia.gov.in/2011-prov-results/paper2/data_files/kerala/9-litercy-26-30.pdf
- ↑ ٹراولر میگزین میں کیرلا کے بارے میں۔ اخذ کردہ تاریخ 2007 مارچ 24
- ↑ http://www.ashanet.org/library/articles/kerala.199803.html
- ↑ the book:Kerala Muslim Charithram
- ↑ refer the Book:Muslim and Kerala Civilization
- ↑ "Kerala"۔ Office of the Registrar General and Census Commissioner۔ 18 مارچ 2007۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-07-23
- ↑
- ↑
- ↑ "Commissioner Linguistic Minorities (originally from Indian Census, 2001)"۔ 2007-10-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-29
- ↑
- ↑ "Kerala Symbols"۔ Public Relations Dept, Kerala۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-05-30
- ↑ "KarimeenVarsham"۔ web.archive.org۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2015-09-24۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-24
{{حوالہ ویب}}
: صيانة الاستشهاد: BOT: original URL status unknown (link) - ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 2021-01-27 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-06-27
بیرونی روابط
ترمیم- / سرکاری پورٹل کیرلہ حکومتآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ kerala.gov.in (Error: unknown archive URL)
- ٹورزم محکمہ، کیرلہ حکومتآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ keralatourism.org (Error: unknown archive URL)