حمزہ حسن شیخ، 13 جولائی 1985 کو پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے نوجوان رومانوی شاعر اور ناول نگار ہیں اور اپنی رومانوی نظموں اور شاعری کی وجہ سے مشہور ہیں۔[1]

حمزہ حسن شیخ

ادیب
پیدائشی نامحمزہ حسن
قلمی نامحمزہ حسن شیخ
ولادت13 جولائی 1985ء ڈیرہ اسماعیل خان
ابتداڈیرہ اسماعیل خان، پاکستان
اصناف ادبشاعری، افسانہ ، ناول نگار، نثر
تعداد تصانیف8
تصنیف اولSome Moments of Love
تصنیف آخرRolling Gems
معروف تصانیفThirst All Around, Museum of Reminiscence

ابتدائی زندگی ترمیم

حمزہ حسن شیخ دریائے سندھ کے سنگھم پر واقع شہر، ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے۔[2] ان کا بچپن اسی شہر میں گذرا۔ ان کے والد خادم حسین شیخ وکیل اور سماجی شخصیت ہیں۔ حمزہ نے ابتدائی تعلیم اپنے محلہ کے سرکاری اسکول سے حاصل کی۔ ان کا تعلیمی سلسلہ مختلف اسکولوں میں جاری رہا۔ بی اے کے بعد، وہ اعلی تعلیم کے لیے اسلام آباد آ گئے۔ یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ انھوں نے غیر نصابی سرگرمیوں کو بھی جاری رکھا۔ وہ اپنے کالج اور یونیورسٹی کے مجلات کے ایڈیٹر بھی رہے۔[3]

ادبی زندگی ترمیم

بچپن سے ہی ان کو بچوں کے لیے لکھی گئی کہانیاں اور رسائل پڑھنے کا شوق تھا۔ انھوں نے اپنا پہلا مضمون پاکستان کے حوالے سے لکھا جب ان کی عمر 12 سال تھی۔ وہ مضمون بچوں کے معروف رسالے ’’تعلیم و تربیت‘‘ کی زینت بنا۔[4] اس کے بعد، انھوں نے باقاعدگی سے بچوں کے لیے کہانیاں لکھنا شروع کر دیں۔ ان کی کہانیاں پاکستان کے تمام روزناموں کے بچوں کے صفحات اور میگزین میں تواتر سے شائع ہوتی رہیں۔ اس دوران انھوں نے کئی مقابلے جیتے اور مختلف اداروں سے کئی انعامات اور اعزازی اسناد حاصل کیں۔ کالج میں، جب وہ 16 سال کے تھے، آپ نے اپنی پہلی انگریزی نظم تخلیق کی اور ان کا رجحان شاعری کی جانب بڑھتا چلا گیا۔[5] ان کو چھوٹی سی نظم میں اچھوتا تخیل دینے پر بہت سراہا گیا۔ نظموں کے ساتھ ساتھ، انھوں نے بچوں کے لیے بھی لکھنا جاری رکھا۔ علاوہ ازیں ان کی نظمیں بین الاقوامی ادبی جرائد میں بھی چھپنا شروع ہو گئیں۔ ان کی شاعری کو غیر ملکی شعرا و ادبا نے سادگی، خوش بیانی، وضاحت، ایمانداری اور محبت کی جدیدیت کا مکمل اظہار قرار دیا۔ آپ نے پوری توجہ نظم پر مرکوز رکھی اور 18 سال کی عمر میں کتاب کے مصنف بن گئے[2]۔

پہلی کتاب ترمیم

ان کی شاعری کی پہلی کتاب Some Moments of Love 2004 میں منظر عام پر آئی[2]۔ Some Moments of Loveنے شاعر کی ادبی زندگی اور شہرت میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ کی نظموں کو مشہور شاعر John Keats کے طرز اظہارکی بنا پر ’’پاکستان کا John Keats بھی کہا گیا۔ آپ کی نظمیں حیران کن وجدانی کیفیت سے لبریز ہیں اور ان کے ہاں عاشقانہ وارفتگی، میٹھا میٹھا درد، خواب اور خواہش ایک ساتھ نمو پا کر جو منظر تخلیق کرتے ہیں، وہ دلوں میں گھر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آپ نے نظموں میں مشاہدے، احساسات اور رومان انگیز کیفیت کو نہایت خوبصورتی سے نظم کیا ہے اور ان کی شاعری سادگی اور حساسیت کا آئینہ دار ہے۔[6] جہاں آپ کی نظموں میں بہار کی صبح، سردیوں کی برف بار شامیں اور صحرا کی تپش ملتی ہے۔ وہاں محبت، امید، خوشیاں اور خواب ہی نہیں بلکہ نا امیدی کی جھلک بھی نمایاں ہے۔ آپ کی نظمیں قاری کے دل کو چھوتی اور گدگدتی ہیں اوران کی نظموں میں حسن کی سحر آفریں کشش، محبت کی سرگوشی، آرزو، خواب اور تعبیریں، امید و بیم عمومی موضوعات ہیں۔[7] اس کتاب کی نہ صرف پاکستان میں پزیرائی ہوئی بلکہ بھارت، انگلستان، نیوزی لینڈ اور امریکا میں بھی اس کتاب کو خوب سراہا گیا۔ مشہور شاعر ڈاکٹر رام کرشنا سنگھ نے اس کتاب کو ان الفاظ میں سراہا ہے،

’’کتاب میں شامل نظمیں محبت کا گیت، خوشگوار خوابوں اور اثرانداز خواہشات کا اظہار ہیں جن میں اکثر نظموں میں کلاسیکی ادب کی جھلک نمایاں ہے۔ ان کے تخیل کی طاقت اس کتاب کو برصغیر کے انگریزی ادب میں اہم اضافے کے قابل بناتی ہے۔‘‘[8]

2013 میں اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن امریکا سے شائع ہوا [8]۔

2009 میں آپ کی نظموں کا دوسرا مجموعہ Museum of Reminiscence منظر عام پر آیا جس کو بین الاقوامی ادبی حلقوں سے پزیرائی اور توصیف حاصل ہوئی۔ یہ کتاب 60 نظموں پر مشتمل تھی جس میں نہ صرف ماضی کی یادوں کے حوالے سے بلکہ معاشرتی مسائل پر بھی نظمیں شامل تھیں۔ اس کتاب میں جہاں فطرت سے محبت کی نظموں کی کمی نہیں، وہاں یہ محبت میں جدائی اور نارسائی کے گیت بھی ہیں اور شاعر نے کسی ناصح مشفق کی ہمدردی کا مستحق بننے کی بجائے کرب ذات کو ان نظموں میں منتقل کیاہے۔ ان کی شاعری کو امید، جذبے، غصے اور کھوئے ہوئے پیار کے ملے جلے اظہارکا مجموعہ قرار دیا گیا۔ قدرت کے حسن کے حوالے سے ان کی چھوٹی چھوٹی نظموں کو دنیا کے قدرتی حسن کو اجاگر کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔ بین الاقوامی ادیب اور انگلستان کے نقاد برنارڈ ایم جیکسن، بھارت کے جریدے Metverse Muse میں لکھتے ہیں،

’’حمزہ حسن شیخ، پاکستان کے تخلیقی نعمتوں سے مالامال شاعر ہیں، یہ خوش آئند بات ہے کہ ان کا دوسرا شعری مجموعہ بھی میری نظروں کے سامنے ہے۔ ایک نوجوان اور نوعمر شاعر کی یہ ایک بہترین کتاب ہے جو بین الاقوامی معیار کی ہے۔ بہت سے پڑھنے والے ان کے ساتھ گذرے تجربات اور یادوں سے متاثر ہوں گے جو یہاں پر شیشے کی طرح رومانوی اشعار میں بکھرے پڑے ہیں۔[9] ‘‘

ٓ 2013 میں اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن امریکا سے شائع ہوا۔ آپ کی نظمیں عربی، فارسی، اردو کے علاوہ علاقائی زبانوں میں بھی ترجمہ ہو چکیں ہیں[10]۔

پہلا ناول ترمیم

2011 میں آپ نے اپنے پہلے ناولThirst All Around سے اکیسویں صدی کے ناول نگاروں کی فہرست میں اپنے نام کا اضافہ کیا۔۔[11] ناول کا مرکزی خیال یونیورسٹی کے طلبہ کی زندگی کے اردگرد گھومتا ہے۔ جہاں ایک طالب علم آتا ہے تو بہت سے خواب بنتا ہے، بہت سی امیدیں لے کر آتا ہے۔ محبت، توجہ اور بے رخی کے ذائقوں سے آشنا ہوتا ہے۔ اس کے کرداروں میں محبت، منافقت، حسد، پیار اور فلرٹ جیسے جذبات کی بھرپور عکاسی کی گئی تھی۔ انھوں نے عورتوں کے لیے انسانی لالچ اور بلیک میلنگ جیسے موضوعات کو چھوٹے کرداروں میں خوب نبھایا جو انسانی جبلت کی مخالف سمت کی عکاسی کرتی ہے اور جن کا سچی محبت سے کوئی سروکار نہیں ہوتا بلکہ ان کو انسانی اجسام سے دلچسپی ہوتی ہے۔[12] Thirst All Around میں سب کی پیاس کی عکاسی کی گئی ہے اور ناول میں جذبات نگاری اور منظر کشی کی ہنر مند ی نظر آتی ہے۔ دو سالوں میں اس ناول کے تین ایڈیشن پاکستان، بھارت اور امریکا سے شائع ہو چکے ہیں[13]

فکشن ترمیم

2013 میں آپ کی افسانوی کہانیوں کا پہلا مجموعہ Rolling Gems منظر عام پر آیا۔ 15 کہانیوں پر مشتمل کتاب میں مختصر کہانیاں ایک دشوار، مکمل اور دلکش موتی کی طرح بکھری ہوئی ہیں۔ ہر کہانی اپنے اندر ایک ڈراما سموئے ہوئے ہے جس کو بولتے مکالمے زندہ اور حرکت سے بھرپور بناتے ہیں۔۔[14] جذبات اور متاثر کن اظہار سے بھری یہ کہانیاں اپنے اندر ماحولیاتی پرارسریت، معما اور جادو لیے ہوئے ہیں جو دکھ اور اندورنی جذبات کی خوش کن اور خوبصورت دنیا سموئے ہوئے ہیں۔ ان کی کہانیوں میں زندگی کے سارے مسائل سر گوشیاں کرتے سنائی دیتے ہیں اور زندگی متحرک دکھائی دیتی ہے۔ حمزہ نے اپنی کتاب Rolling Gems میں پاکستانی معاشرے کی جرات کے ساتھ عکاسی کی ہے۔[15] آپ انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو افسانہ بھی لکھتے ہیں اور ان کے کئی افسانے پاکستان کے معروف جرائد میں شائع ہو چکے ہیں[16]

بچوں کا ادب ترمیم

حمزہ حسن شیخ نے بچوں کے ادیب کے طور پر بھی بہت کام کیا ہے اور ان کو دلکش تخیلات پر بھرپور سراہا گیا ہے۔ ان کی پہلی کتاب مٹی کی خوشبو کو 2004 میں نیشنل بک فائدنڈیشن ایوارڈ اور اعزازی سند سے بھی نوازا گیا۔[17]مٹی کی خوشبو میں شامل کہانیاں متنوع موضوعات کی حامل ہیں۔ انھوں نے اس کتاب میں ضمیر کی آواز پر لبیک کہنے اور ملک و قوم کے لیے مضر عوامل کی نشان دہی اور ان کی روک تھام کے لیے کردار ادا کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور وطن کی محبت، تعلیم کی لگن، محنت کے کرشموں، بچوں سے جبری مشقت ،بیگار کیمپوں اور دہشت گردی جیسے ناسور کو موضوع بنایا ہے۔ 2007 میں ان کی کہانیوں کی دوسری کتاب آکاش کا جھومرمنظر عام پر آئی۔ آکاش کا جھومربھی ان کے پہلے مجموعہ کا تسلسل ہے۔ اس کتاب میں بھی انھوں نے معاشرتی برائیوں کی نشان دہی اور وطن عزیز سے محبت کے جذبات کو اجاگر کیا۔ بچوں کی اپنے اسلاف کے کارناموں سے آگاہی، پاک وطن کے دفاع کے لیے جان قربان کرنے والے شہداء کی یاد، قائداعظم کے فرمودات پر عمل درآمد، وطن سے محبت اور اس کا تحفظ آپ کے محبوب موضوعات رہے[16]۔2008 میں ان کی تیسری کتاب بن پنکھ کے پنچھی شائع ہوئی۔ اس کتاب میں کچھ حقیقی واقعات کی جھلکیاں بھی در آئی ہیں۔ اس مجموعے میں منشیات کی لعنت، چوری کی مزمت اور ضمیر کی آواز کی اہمیت اجاگر کی گئی ہیں۔ حمزہ کو بچوں کے ادب کے خیال و فکر اور اسلوب کے حوالے سے انفرادیت حاصل ہے۔ انھوں نے 1997 سے لے کر 2003 تک بچوں کے لیے خوب لکھا۔ ان کی تحاریر پاکستان کے تمام نامور اخبارات اور رسائل کا زینت بنیں۔[18]

مترجم ترمیم

ْحمزہ حسن شیخ نے ادب کی دنیا میں بطور مترجم بھی خوب کام کیا۔ انھوں نے اردو ادب کے نامور شعراوادباء کی تحاریر کا انگریزی میں ترجمہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے پنجابی اور سرائیکی جیسی علاقائی زبانوں کے ادب کاانگریزی میں ترجمہ کرکے بین الاقوامی نقادوں اور مصنفین تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔[19] تاکہ وہ پاکستانی ادب کے بارے میں آگاہ ہوں۔ انھوں نے مشہور شاعرہ امرتا پریتم کی پنجابی نظموں کا انگریزی میں ترجمہ کیا اور ان کی کتاب 2013 میں Splashes of Moonlight کے نام سے شائع ہوئی[20]

کتب ترمیم

شاعری ترمیم

Some Moments of Love[21]

Museum of Reminiscence[10]

نثر ترمیم

Thirst All Around[13]

Rolling Gems[22]

ترجمہ ترمیم

Splashes of Moonlight[20]

اردو ترمیم

مٹی کی خوشبو[23]

آکاش کا جھومر[24]

بن پنکھ کے پنچھی [25]

9. کاغذ (افسانوی مجموعہ)

10۔ قیدی (ناول)

ایوارڈ ترمیم

1۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن ایوارڈ ۔۔۔۔۔ 2004[26]

اعزازات ترمیم

صوبہ خیبر پختونخوا اور ڈیرہ اسماعیل خان کے پہلے انگریزی ناول نگار[27]

صوبہ خیبر پختونخوا اور ڈیرہ اسماعیل خان کے پہلے انگریزی کہانی نگار[28]

ڈیرہ اسماعیل خان کے پہلے بچوں کے ادیب[29]

حوالہ جات ترمیم

  1. ارپنا کور (2012)۔ سارک ڈیلیکیٹ Book۔ نئی دہلی: فاونڈیشن آف سارک رائیٹرز اینڈ لٹریچر۔ صفحہ: 27 
  2. ^ ا ب پ 2. Sheikh, Hamza Hassan. Some Moments of Love . Lahore : Shirkat Press, 2004. Vol. 1 .
  3. 3. Creation. Creation . Islamabad : Numl, 2007.
  4. 5. Khokhar, Dr. Muhammad Iftikhar. Bachoun ke adeeboun ki directory. Islamabad : Dawa'h Academy , 2000.
  5. Mcknight, Gina. Hamza Hassan. Interviews . [Online] 04 27, 2013. [Cited: 09 21, 2013.] http://ginamc.blogspot.com/2013/04/hamza-hassan.html?spref=fb.
  6. Hamza Hassan Sheikh – Page 3 – This WordPress.com site is the bee's knees[مردہ ربط]
  7. Mehboob Azmi, Daily Jinnah – Hamza Hassan Sheikh
  8. ^ ا ب 10. Sheikh, Hamza Hassan. Some Moments of Love . New York : Lulu , 2013.
  9. Review of Museum of Reminiscence . Jackson, Bernard M. 2010, Metverse Muse , p. 190.
  10. ^ ا ب Museum of Reminiscence . Museum of Reminiscence . [Online] 08 17, 2013. [Cited: 09 21, 2013.] http://www.lulu.com/shop/hamza-hassan-sheikh/museum-of-reminiscence/paperback/product-21193491.html.
  11. Sheikh, Hamza Hassan. Thirst All Around . Blogspot . [Online] 12 18, 2010. [Cited: 5 4, 2013.] http://www.hamzahassansheikh.blogspot.com/.
  12. Gill, Dr. Stephen. Thirst All Around . [Online] 12 18, 2010. [Cited: 4 5, 2013.] http://www.hamzahassansheikh.blogspot.com/.
  13. ^ ا ب Lulu. Thirst All Around . Thirst All Around . [Online] 08 24, 2013. [Cited: 09 21, 2013.] http://www.lulu.com/shop/hamza-hassan-sheikh/thirst-all-around/paperback/product-21174432.html.
  14. 17. Stringer, David Allen. Flap. [book auth.] Hamza Hassan Sheikh. Rolling Gems . New York : Lulu, 2013.
  15. Muhammad Akram Kunjahi, Daily Meezan e Adil, D.I.Khan, 1st March 2014 – Hamza Hassan Sheikh
  16. ^ ا ب Khurshid Rabbani, Quarterly Ghanimat, Karachi. January-March 2014 – Hamza Hassan Sheikh
  17. Caur, Arpana. Saarc delegate Book . New Delhi : Foundation of Saarc Writers and Literature , 2012.
  18. Khushal Nazir, Daily Pakistan, 12th March, 2014 – Hamza Hassan Sheikh
  19. 19. PAL. Pakistani Literature . Islamabad : Pakistan Academy of Letters , 2009.
  20. ^ ا ب Lulu. Splashes of Moonlight . Lulu.com. [Online] 08 18, 2013. [Cited: 09 10, 2013.] http://www.lulu.com/shop/hamza-hassan-sheikh/splashes-of-moonlight/paperback/product-21193790.html.
  21. Some Moments of Love . Some Moments of Love . [Online] 08 16, 2013. [Cited: 09 21, 2013.] http://www.lulu.com/shop/hamza-hassan-sheikh/some-moments-of-love/paperback/product-21162846.html.
  22. Rolling Gems . Rolling Gems . [Online] 08 16, 2013 . [Cited: 09 21, 2013.] http://www.lulu.com/shop/hamza-hassan-sheikh/rolling-gems/paperback/product-21162781.html.
  23. Matti Ki Khushboo | Open Library
  24. Aakash Ka Jhoomar | Open Library
  25. Bin Pankh Ke Panchi | Open Library
  26. 18. Caur, Arpana. Saarc delegate Book . New Delhi : Foundation of Saarc Writers and Literature , 2012.
  27. Patricia Prmie, Bernard M Jackson, Dr. Kalpna Rajput. Hamza Hassan Sheikh . Some Moments of love . [Online] 12 18, 2010. [Cited: 09 11, 2013.] http://www.somemomentsoflove.blogspot.com/.
  28. Stringer, David Allen. Flap. [book auth.] Hamza Hassan Sheikh. Rolling Gems . New York : Lulu, 2013.
  29. Khurshid Rabbani, Daily Pakistan, 24th November 2013 – Hamza Hassan Sheikh