رانگڑ راجپوتوں میں مشترک قومیت یا ثقافتی روایات رکھنے والا مسلمان نسلی گروہ ہے، جن میں اکثریت کی مادری زبان رانگڑی جبکہ باقی کھڑی بولی اور اردو بولنے والے ہیں۔ پاکستان میں پنجاب اور سندھ میں آباد ہیں جبکہ بھارت میں بھی ہریانہ، دہلی، راجستھان اور یو۔پی میں آباد ہیں۔[1] پاکستان میں چونکہ یہ ہندوستان سے قیام پاکستان کے وقت ہجرت کر کے آئے تھے، اس لیے ان کو ہندوستانی یا مہاجر بھی کہا جاتا ہے۔رانگڑ دراصل محمڈن[2] ( یعنی مسلم) راجپوت ہیں، اسی وجہ سے رانگڑ راجپوت کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو پنجابی راجپوت سے مختلف ثقافت و روایات کی حامل ہے۔ رانگڑ راجپوت کی اکثریت کا خاندانی نام راؤ ہے جبکہ اقلیت رانا، کنور اور چودھری کہلاتے ہیں۔

رانگڑ
کل آبادی
15 ملین (تخمینہ)
گنجان آبادی والے علاقے
 پاکستان1,50,00000
 بھارتنامعلوم
زبانیں
رانگڑی، کھڑی بولی، راجستھانی، اردو
مذہب
اسلام


رانگڑ کا لفظ ایسے راجپوت افراد کے لئے بولا جاتا ہے جنہوں نے اسلام قبول کرلیا ہو۔ نسلاً یہ راجپوت قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا مرکز ریاست ہریانہ(انڈیا) سے ہے اور آج بھی ان کی اکثریت مشرقی پنجاب میں آباد ہے۔ ہریانہ کے ’’رانگڑ ‘‘ اب سندھ اور پنجاب میں بھی آباد ہیں۔ جبکہ مغربی اُترپردیش( یو ۔ پی) کے رانگڑ بدستور (انڈیا) میں ہی رہتے بستے چلے آرہے ہیں۔ یہ اصطلاح ’’رانگڑ‘‘ بذاتِ خود رانگڑ قوم اپنے لئے کم استعمال کرتی ہے بلکہ یہ لوگ اپنے آپ کو ’’مسلمان راجپوت‘‘ کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ رانگڑوں میں اکثر اپنے آپ کو راؤ، اور رانا کے القابات کے ساتھ بھی متعارف کراتے ہیں بعض افراد اپنا تعارف ’’خان یا خاں‘‘ سے بھی کراتے ہیں ایسے افراد کا تعلق عموماً ہریانہ سے ہوتا ہے۔ اکثر گھرانے اب بھی اپنی ہی زبان میں گفتگو کرتے ہیں۔ ایسے افراد جن کا تعلق اُترپردیش( یو ۔ پی ، انڈیا) سے ہے’’ کھڑی بولی‘‘ بولتے ہیں لیکن جب کسی اور قوم سے گفتگو کرتے ہیں تو صاف اُردو زبان میں کرتے ہیں۔ 1947ء کی آزادی کے بعد بہت سارے رانگڑ اُترپردیش(یو۔پی)اور ہریانہ سے ہجرت کرکے پاکستان آئے اورصوبہ سندھ اور پنجاب میں آباد ہوگئے۔ یہ تمام مذہبی اعتبار سے سخی العقیدہ ہیں۔ لیکن سنیوں کی دیگر شاخوں کی طرح دیوبندیوں اور بریلوی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔

حسبی اعتراضات ترميم

ایک معترض کے سی یادیو ہے جو رانگڑوں کو راجپوت نہیں مانتا اور اپنی کتاب ہریانہ میں 1857 کی بغاوت (The Revolt of 1857 in Haryana) میں صفحہ نمبر آٹھ پر رانگڑوں کی راجپوتی پر اعتراض حسبی حوالوں سے کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ سارے کے سارے غریب نادار، مالی طور پر ہمیشہ یہ بدحال رہے اور صرف بڑی آبادی والے دیہاتوں میں رہتے تھے اور یہ ہمیشہ غیر معاشرتی سرگرمیوں میں ہر جگہ ملوث رہے. پس یہ ڈاکو اور چور بنے ہیں, اور کبھی قانون کی پرواہ نہیں کرتے اور آسانی سے قانون شکنی کرتے ہیں۔اس لئے کہ راجپوت قانون شکن نہیں ہوسکتا[3] [4] جبکہ مسلم تاریخ دان اس پر جانب داری کا الزام لگاتے ہوئے اس کے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یادو نے کوئی ایک بھی نسلی و قبائلی راجپوتی کی دلیل یا حوالہ نہین دیا،ایسے میں حسبی شرافت کی بنیاد پر جہاں قانون شکن راجپوت نہیں ہو سکتا تو وہ شریف شرفا جو انگریزوں کی غلامی کرے وہ کیسے راجپوت ہو سکتا ہے۔[5]

برطانوی راج اور رانگڑوں کی بغاوت ترميم

1857 کی جنگ آزادی میں رانگڑوں کی بغاوت ترميم

1857 کی جنگ آزادی میں رانگڑوں نے کھل کر برطانوی سامراج کی مخالفت کی اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر لڑے۔ بریگیڈئر شاور اور لیفٹیننٹ ووڈسن نے تغلق آباد ، گڑگاؤں اور ریواڑی اور اس کے آس پاس میں رانگڑ باٖغی گھوڑ سواروں پر حملہ کرنے اور تباہ کرنے کے لیے 1500 افراد پر مشتمل فوجی دستہ بھیجا۔ 15 اگست 1857 کو بشارت خان آف کھرکھودا سہار خان آف روہتک کی قیادت میں 300 رانگڑ گھوڑسواروں نے شدید مزاحمت کی، سینکڑوں کمپنی کے سپاہی مارے دیئےاور تین دن تک گھمسان کا رن جاری رہا، 17 اگست کو لیفٹیننٹ ووڈسن واپس دلی چلا گیا جبکہ زندہ بچے رانگڑ جنگلوں میں گھات لگائے موجود رہے۔[6]

جنگِ عظیم اول میں رانگڑوں کی بغاوت ترميم

پہلی جنگِ عظیم میں سنگاپور میں ہونے والی بڑی بغاوت میں شامل فوجی مشرقی پنجاب کے رانگڑ مسلمان تھے۔ تقسیم ہند کے بعد جن کی اولادیں بینسی، بلیالی، جمال پور، گذرانی، کھیڑی اور چانگ جیسے گاؤں سے ہجرت کر کے پاکستان چلی گئیں۔۔۔

مذہب ترميم

رانگڑوں کا مذہب اسلام ہے۔ یہ مسلمان فقہ حنفی کے پیروکار ہیں۔ رانگڑ اکثریتی طور پر صحیح العقیدہ سنی مسلمان ہیں۔

نامور شخصیات ترميم

علاقے ترميم

حوالہ جات ترميم

  1. People of India: Uttar Pradesh XLII Part III edited by K Singh page 1197
  2. https://books.google.com.pk/books?id=Th3Mu-_RwjQC&pg=PA322&dq=ranghar&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwi5nbestPzrAhUi5uAKHRZGAo8Q6AEwA3oECAkQAg#v=onepage&q=ranghar&f=false
  3. "The Revolt of 1857 in Haryana". New Delhi: Manohar Book Service. 
  4. The Revolt of 1857 in Haryana. New Delhi : Manohar Book Service: Generic (January 1, 1977). 1977. صفحات Page No 8. ISBN UCAL:B3187262 تأكد من صحة |isbn= القيمة: invalid character (معاونت). 
  5. https://newpakhistorian.wordpress.com/2015/08/18/ranghar/
  6. ہریانہ، ایک تاریخی پس منظر صفحہ 54 طابع اٹلانٹک پبلیشرز اینڈ ڈسٹریبیوٹرز، نیو دہلی[1]