مجلس شوریٰ پاکستان
مجلس شوریٰ یا پارلیمان پاکستان میں وفاقی سطح پر اعلیٰ ترین قانون ساز ادارہ ہے۔ اس ادارے میں دو ایوان شامل ہیں؛ ایوانِ زیریں یا قومی اسمبلی اور ایوانِ بالا یا سینیٹ۔ آئین پاکستان کی دفعہ 50 کے تحت صدر بھی مجلس شوریٰ کا حصہ ہیں۔
آئینِ پاکستان میں پہلے صدر مملکت کو اختیار تھا کہ وہ ایوانِ زیریں کو برطرف کر دیں مگر اس آئین میں ترمیم کے بعد اب صدر مملکت کو مخصوص حالات میں ایوانِ زیریں کو برطرف کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ ایوانِ زیریں کی طرح ایوانِ بالا اس سے مستثنیٰ ہے اور صدر اسے برطرف نہیں کر سکتا۔
ایوانِ زیریں / قومی اسمبلی
ترمیمپاکستان کی قومی اسمبلی مجلس شوریٰ کا ایوان زیریں ہے۔ اس میں کُل 342 نشستیں ہیں جن میں سے 272 نشستوں پر براہِ راست انتخابات کے ذریعے ارکان منتخب ہوتے ہیں۔ 60 نشستیں خواتین کے لیے اور 10 اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔ گوکہ خواتیں کے لیے کچھ نشستیں مخصوص ہیں جن پر مرد منتخب نہیں ہو سکتے، عمومی نشستوں پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے اور ان پر مرد و خواتین دونوں انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
پاکستان کی سینیٹ مجلس شوریٰ کا ایوانِ بالا ہے۔ اس میں کُل 100 نشستیں ہیں اور 2008 میں ان میں سے 18 نشستوں پر خواتین ہیں۔ آئین کے مطابق صدر سینیٹ کو برطرف نہیں کر سکتے۔ سینیٹ کے انتخابات براہِ راست نہیں ہوتے اور انھیں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔