زبانی تورات
یہودیت | |
عقائد
خدا (اسمائے خدا) • دس احکام • برگزیدہ قوم • انبیا • مسیح • بنیادی عقائد تاریخ یہودیت
خط زمانی • خروج • مملکت کا زمانہ • زمانہ اسیری • مرگ انبوہ • اسرائیل مؤثر شخصیات
مکاتب فکر
راسخ العقیدہ • اصلاحی • رجعت پسند • قرائیم • تجدیدی یہودیت • حریدی • انسان دوست • ہیمانوت ثقافت و معاشرہ
تقویم • لسان القدس • ستارہ داؤدی • یہودی شادی • اشکنازی • سفاردی • مزراحی تہوار
مقامات مقدسہ
|
ربیائی یہودیت کے مطابق زبانی تورات یا زبانی قانون (عبرانی: תורה שבעל פה) (تلفظ: تورہ شبعل پہ، ترجمہ: تورات جو بولی جاتی ہے) ان قوانین، احکام اور قانونی و شرعی تشریحات کو کہا جاتا ہے جو خمسہ کتب موسوی یعنی مکتوب تورات (عبرانی: תורה שבכתב) (تلفظ: تورہ شب کتب، ترجمہ: تورات جو لکھی جاتی ہے) میں موجود نہیں ہیں، کیونکہ انھیں یہوہ نے موسی علیہ السلام کو طور سینا پر زبانی طور پر عنایت فرمایا تھا۔ یہودی روایت کے مطابق زبانی تورات نسل در نسل بغیر کسی انقطاع کے منتقل ہوتی رہی، انھیں کسی جگہ لکھا نہیں جاتا تھا؛ لیکن 70 عیسوی میں ہیکل ثانی کی تباہی کے بعد جب خود یہودی تہذیب کے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا تو اس زبانی تورات کو تحریری شکل دینا پڑا۔[1]
زبانی تورات کا سب سے بڑا مجموعہ مشنی ہے جسے 200–220 عیسوی کے درمیان ربی یہودا ہا نسیا نے مدون کیا اور دوسرا مجموعہ گمارا ہے جس میں مشنی کے متعلق مباحثات و تشریحات موجود ہیں۔ ان دونوں کا مجموعہ تلمود کہلاتا ہے۔ درحقیقت تلمود کے دو نسخے موجود ہیں: پہلا نسخہ جو یروشلم میں 300-350 عیسوی کے دوران مدون ہوا، دوسرا جو بابل میں مدون ہوا اور 450-500 عیسوی کے درمیان شائع ہوا۔
زبانی تورات کو خدا نے موسی علیہ السلام کو جبل سینا پر دیا تھا، یہ آرتھوڈکس یہودیت کا بنیادی عقیدہ ہے اور اس پر ایمان رکھنا لازمی ہے۔ تاہم یہودیت کے تمام فرقے اس پر متفق نہیں ہیں، صدوقیوں اور قرایت زبانی تورات کو حجت تسلیم نہیں کرتے اور سختی سے محض مکتوب تورات کی ہی اتباع کرتے ہیں۔