صدور پاکستان کی فہرست
1956ء میں پاکستان کے جمہوریہ بننے تک، پاکستان کا سربراہ برطانوی بادشاہ ہوا کرتا تھا۔ 1947ء تا 1956ء تک برطانوی بادشاہ کے نمائندے کے طور پر جو گورنر جنرل رہے ان کے لیے دیکھیے ; گورنر جنرل پاکستان۔
صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔[1] ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر با رہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدارٹی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔[2] اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کرکے اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔[3]
1956ء میں جب اس عہدے کو تخلیق کیا گیا تب سے اب تک اس عہدے پر 13 صدور فائز ہو چکے ہیں۔[4] 1956ء کے قانون میں جب اس عہدے کو تخلیق کیا گیا تو اسکندر مرزا ملک کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔[5][6] ان تیرہ صدور کے علاوہ دو نگران صدر بھی مختصر عرصے کے لیے اس کرسی پر کام کرتے رہے ہیں۔ ان میں سے ایک وسیم سجاد تھے جو ایک دفعہ 1993ء میں اور 1997ء-1998ء میں صدر رہے۔[7] صدر کا عہدہ پانچ سال پر مبنی ہوتا ہے۔ صدر کے عہدے کی میعاد ختم ہونے پر یا ان کی غیر موجودگی میں چیئرمین سینٹ یہ عہدہ سنبھالتا ہے۔[3]
چھ صدور کا تعلق کسی نا کسی سیاسی جماعت سے تھا جن میں سے چار کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔ پاکستانی صدور کی تاریخ میں ایک صدر ریٹائرڈ فوجی تھے جبکہ چار حاضر سروس صدر تھے ان میں سے تین حضرات کامیاب فوجی بغاوت سے حکومت میں داخل ہوئے جن کی ترتیب یوں ہے -ایوب خان 1958ء میں، محمد ضیاءالحق 1977ء میں اور پرویز مشرف 1999ء میں۔[4][8] صدر محمد ضیاء الحق دوران میں صدرات ہی 17 اگست، 1988ء کو بہاولپور سے اسلام آباد آتے ہوئے جہاز حادثے میں ہلاک ہوئے[9][10]۔ ایوب خان کی مدت صدارت دس سال اور پانچ ماہ پر محیط ہے جو بطور صدر پاکستانی تاریخ میں سب سے بڑی مدت ملازمت ہے۔[n 1][11] ممنون حسین جن کا تعلق پاکستان مسلم لیگ سے ہے انھیں 30 جولائی 2013ء کو صدر منتخب کیا گیا، انھوں نے 702 ووٹوں میں سے 432 ووٹ حاصل کر کے اکثریت حاصل کی اور عہدے کا حلف 9 ستمبر 2013ء کو اٹھایا[12][13] اور 8 ستمبر 2018ء کو ان کی مدت ختم ہو گئی۔[14]
پاکستانی صدور کی فہرست
جماعت کا نام | |
---|---|
ریپبلکن پارٹی (پاکستان) | |
کنونشن مسلم لیگ | |
عسکریہ پاکستان | |
آزاد | |
پاکستان مسلم لیگ (ق) | |
پاکستان پیپلز پارٹی | |
پاکستان مسلم لیگ (ن) | |
پاکستان تحریک انصاف |
نمبر. | تصویر | نام (پیدائش - وفات) |
منتخب | آغاز | اختتام | سیاسی جماعت | |
---|---|---|---|---|---|---|---|
1 | اسکندر مرزا (1899ء–1969ء) |
1956ء | 23 مارچ 1956ء | 27 اکتوبر 1958ء | ریپبلکن پارٹی (پاکستان) | ||
2 | ایوب خان (1907ء–1974ء) |
مارشل لا | 27 اکتوبر 1958ء | 25 مارچ 1969ء | مارشل لا | ||
3 | یحییٰ خان (1917ء–1980ء) |
مارشل لا | 25 مارچ 1969ء | 1 جولائی 1969ء | مارشل لا | ||
1 جولائی 1969ء | 20 دسمبر 1971ء | ||||||
4 | ذوالفقار علی بھٹو (1928ء–1979ء) |
1971ء | 20 دسمبر 1971ء | 14 اگست 1973ء | پاکستان پیپلز پارٹی | ||
5 | فضل الہی چوہدری (1904ء–1982ء) |
1973ء | 14 اگست 1973ء | 16 ستمبر 1978ء | پاکستان پیپلز پارٹی | ||
6 | محمد ضیاء الحق (1924ء–1988ء) |
مارشل لا | 16 ستمبر 1978ء | 17 اگست 1988ء | مارشل لا | ||
7 | غلام اسحاق خان (1915ء–2006ء) |
1988ء | 17 اگست 1988ء | 18 جولائی 1993ء | آزاد | ||
— | وسیم سجاد (پیدائش 1941ء) قائم مقام |
18 جولائی 1993ء | 14 نومبر 1993ء | پاکستان مسلم لیگ (ن) | |||
8 | فاروق لغاری (1940ء–2010ء) |
1993ء | 14 نومبر 1993ء | 2 دسمبر 1997ء | پاکستان پیپلز پارٹی | ||
— | وسیم سجاد (پیدائش 1941) قائم مقام |
2 دسمبر 1997ء | 1 جنوری 1998ء | پاکستان مسلم لیگ (ن) | |||
9 | محمد رفیق تارڑ (1929–2022) |
1997 | 1 جنوری 1998ء | 20 جون 2001ء | پاکستان مسلم لیگ (ن) | ||
10 | پرویز مشرف (1943–2023) |
2004ء | 20 جون 2001ء | 18 اگست 2008ء | مارشل لا | ||
— | محمد میاں سومرو (پیدائش 1950) قائم مقام |
18 اگست 2008ء | 9 ستمبر 2008ء | پاکستان مسلم لیگ (ق) | |||
11 | آصف علی زرداری (پیدائش 1955ء) |
2008ء | 9 ستمبر 2008ء | 9 ستمبر 2013ء | پاکستان پیپلز پارٹی | ||
12 | ممنون حسین (1941–2021) |
2013ء | 9 ستمبر 2013ء | 9 ستمبر 2018ء | پاکستان مسلم لیگ (ن) | ||
13 | عارف علوی
(پیدائش 1949ء) |
2018ء | 9 ستمبر 2018ء | 10 مارچ 2024ء | پاکستان تحریک انصاف | ||
11 | آصف علی زرداری (پیدائش 1955ء) |
2024ء | 10 مارچ 2024ء | برسر منصب | پاکستان پیپلز پارٹی |
خط زمانی
مزید دیکھیے
حواشی
- ↑ بمطابق مارچ 2013
حوالہ جات
- ↑ "The President's Role"۔ Presidency of the Islamic Republic of Pakistan۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ "Pakistan parliament agrees to curb presidential powers"۔ بی بی سی نیوز۔ 8 اپریل 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2012
- ^ ا ب "The constitution of the islamic republic of pakistan" (PDF)۔ قومی اسمبلی پاکستان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (pdf) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2012
- ^ ا ب "Previous Presidents"۔ Presidency of the Islamic Republic of Pakistan۔ 25 اپریل 2011۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ Monitoring Desk (14 نومبر 2012)۔ "Former President Iskander Mirza remembered"۔ دی فرینٹئیر پوسٹ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ "Iskander Mirza"۔ PakistanHerald.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ "Wasim Sajjad"۔ DailyPakistan.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ "World: South Asia – Pakistan's army and its history of politics"۔ BBC News۔ 12 اکتوبر 1999۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ Michael Fathers (18 اگست 1998)۔ "Obituary: President Mohammad Zia ul — Haq"۔ The Independent۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ Hasan Ali (19 اگست 2008)۔ "4 military dictators among 14 heads of state under Officers' Club of Revolutionary Armed Forces"۔ Daily Times۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2013
- ↑ Sartaj Aziz (2009)۔ Between Dreams and Realities: Some Milestones in Pakistan’s History۔ Karachi, Pakistan: Oxford University Press۔ صفحہ: 408۔ ISBN 978-0-19-547718-4
- ↑ "Mamnoon Hussain elected as Pakistan's 12th president"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ Web Desk۔ 30 جولائی 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولائی 2013
- ↑ Manan, Abdul / Khan, Sumera (30 جولائی 2013)۔ "Watershed moment: Asif Zardari basks in afterglow of democracy"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 ستمبر 2013
- ↑ صدر ممنون حسین گارڈ آف آنر لے کر ایوان صدر سے روانہ