مولانا سید اسلم شاہؒ کی پیدائش 1905 ء میں شہر بہرائچ کے مشہور و معروف خاندان میں ہوئی تھی۔آپ خاندانِ شاہ نعیم اللہ ؒ بہرائچی کے چشم و چراغ تھے۔۔آپ کے والد حضرت شاہ الحسن ؒ اپنے وقت کے مشہور و معروف بزرگ ہوئے۔آپ خانقاہ نعیمیہ کے سجادہ نشین تھے۔[2]

مولانا شاہ اسلم بہرائچی
پیدائش1905ء مطابق 1323ھ
بہرائچ، اتر پردیش، ہندوستان
وفات07مارچ 1970ء[1]
اسمائے دیگرمولانا شاہ اسلم نقشبندی مجددی مظہری بہرائچی
وجہِ شہرتسلسلہ نقشبندیہ کے مشہور بزرگ
مذہباسلام
مضامین بسلسلہ

تصوف

حالات

ترمیم

آپ نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔مزید تعلیم دارالعلوم ندوۃ العلماء سے حاصل کی تھی۔بہرائچ و اطراف ضلع بہرائچ میں سلسلہ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ مظہریہ نعیمیہ کی اشاعت میں آپ اہم کردار تھا۔آپ کے سیکڑوں مرید تھے۔خاص طور پر بہرائچ ،گونڈہ شہروں ۔[2] مولانا اسلم شاہؒ نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے سند فراغت حاصل اس کے بعد ارباب دارالعلوم ندوۃ العلماءنے بحیثیت مدرس انھیں آج کے پاکستان کے کوہاٹ(صوبہ سرحد؍خیبر پختونخوا ) بھیج دیا ۔ وہاں 12 سال تک تدرسی خدمات انجام دینے کے بعد 1938ء میں وہاں سے مستعفی ہو کر بہرائچ اپنی خاندانی خانقاہ میں زیب سجادہ ہوئے۔[3] مولانا محمد ادریس ذکاؔ گڑہولوی اپنے پیر قطب القطاب حضرت مولانا محمد بشارت کریم ؒ کی حیات،مکتوبات اور ملفوظات وغیرہ مبنی تصنیف ’’جنت الانوار‘‘ میں مولانا اسلم شاہ ؒ کے تعارف میں لکھتے ہیں ’’آپ مشہور بزرگ مولانا بشارت کریم ؒ کے مرید اور خلیفہ تھے۔کوہاٹ میں ملازمت کے زمانہ ہی میں مولانا موصوف کی گڑہول آمد و شد شروع ہو ئی۔مولانا نہایت خموشی کے ساتھ گڑہول میں اپنی حاضری کے حالا ت و کیفیات درج کرتے رہے مگر اس کی خبر سوائے ان کے خاص عزیزوں کے دوسروں کو نہ تھی۔مولانا کے انتقال کے بعد ان کے ایک عزیز خاص نے اس بیاض سے سارے مضامین نقل کر کے بھیجے ہیں۔جو قول ِ اسلم کے نام شائع ہوا اسی کتاب میں شامل ہے۔‘‘

وفات

ترمیم

مولانا اسلم شاہ ؒ کی وفات 29 ذی الحجه 1390 ھ مطابق 07 مارچ 1970 ءکو مولسری مسجد واقع گھر پر ہوئی۔آپ کی تدفین احاطہ شاہ نعیم اللہ ؒ بہرائچی واقع خاندانی قبرستان میں ہوئی۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. جنت الانوار مطبوعہ 1989
  2. ^ ا ب بہرائچ ایک تاریخی شہر
  3. ^ ا ب جنت الانوار
  • جنت الانوار مطبوعہ 1989
  • بہرائچ ایک تاریخی شہر

بیرونی روابط

ترمیم