نریندر مودی کی تقریب حلف برداری

بھارتیہ جنتا پارٹی کے پارلیمانی رہنما نریندر مودی نے 26 مئی 2014ء کو پندرہ ویں وزیر اعظم بھارت کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور یوں ان کے عہد وزارت عظمیٰ کا آغاز ہوا۔[1] اس موقع پر نریندر مودی کے ساتھ مزید 45 وزرا نے بھی حلف اٹھایا۔[2] ذرائع ابلاغ کے مطابق کسی بھارتی وزیر اعظم کی یہ پہلی تقریب حلف برداری تھی جس میں سارک ممالک کے سربراہ شریک ہوئے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور سری لنکا کے صدر مہند راج پکش کو اس تقریب میں شرکت کی وجہ سے اپنے اپنے ممالک میں مخالفت کا سامنا بھی رہا۔[3]

صدر جمہویہ پرنب مکھرجی، نریندر مودی سے وزیر اعظم بھارت کے عہدے کا حلف لے رہے ہیں۔
تاریخمئی 26، 2014؛ 10 سال قبل (2014-05-26)
شرکاوزیراعظم بھارت، نریندر مودی
نریندر مودی کی کابینہ
راشٹرپتی بھون کا صحن جہاں تقریب منعقد ہوئی تھی
عہدے کا حلف
میں <نام> خدا کے نام سے حلف اٹھاتا ہوں/ اقرار صالح کرتا ہوں کہ میں بھارت کے آئین پر جو قانون کے بموجب طے پایا ہے اعتقاد رکھوں گا اور اس کا وفادار رہوں گا، میں بھارت کے اقتدار اعلی اور سالمیت کو برقرار رکھوں گا، میں یونین کے وزیر کی حیثیت سے اپنے فرائض وفاداری اور دیانتداری سے انجام دوں گا اور میں ہر طرح کے لوگوں کے ساتھ آئین اور قانون کے بموجب بلا خوف یا رعایت، عناد یا شفقت انصاف کروں گا۔

آئین ہند، تیسرا فہرست بند، جز اول

رازداری کا حلف
میں <نام> خدا کے نام سے حلف اٹھاتا ہوں/ اقرار صالح کرتا ہوں کہ کسی امر کی جو یونین کے وزیر کی حیثیت سے میرے زیر غور لایا جائے یا میرے علم میں آئے کسی شخص یا اشخاص کو سوائے اس کے کہ ایسے وزیر کی حیثیت سے میرے فرائض کی مناسب انجام دہی کے لیے ضروری ہو براہ راست یا بالواسطہ نہ اطلاع دوں گا اور نہ ظاہر کروں گا۔

آئین ہند، تیسرا فہرست بند، جز دوم

پس منظر

16 مئی 2014ء کو انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد نریندر مودی نے 20 مئی کو صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی سے ملاقات کی جس میں پرنب مکھرجی نے نریندر مودی کو اگلی حکومت کی تشکیل کی دعوت دی۔ اس انتخاب میں لوک سبھا کی کل 543 نشستوں میں سے بی جے پی اور اس کے اتحادی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے 282 نشستیں حاصل کیں۔[4] سنہ 1984ء کے انتخابات کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب کسی سیاسی جماعت کو اتنی زبردست اکثریت حاصل ہوئی۔[5] اس کامیابی کے بعد بی جے پی نے اعلان کیا کہ 26 مئی 2014ء کو شام 6 بجے (بھارتی معیاری وقت) نریندر مودی کی تقریب حلف برداری منعقد ہوگی۔[1]

تقریب

بھارت کے دار الحکومت دہلی میں واقع راشٹرپتی بھون کے وسیع و عریض صحن میں یہ تقریب منعقد ہوئی۔ قبل ازیں اس صحن میں دو سابق وزیر اعظم چندر شیکھر (1990ء میں، سماج وادی جنتا پارٹی) اور اٹل بہاری واجپائی (1996ء اور 1998ء میں، بی جے پی) نے بھی وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا تھا۔[6] اس تقریب کے لیے دربار ہال کی تجویز بھی پیش ہوئی تھی لیکن محض پانسو افراد کی گنجائش کی بنا پر اسے مسترد کر دیا گیا۔ بی جے پی نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ یہ تقریب کھلے میدان میں منعقد ہوگی۔ وزیر اعلیٰ گجرات کی حیثیت سے بھی نریندر مودی نے اسی طرح کھلے میدان میں حلف اٹھایا تھا۔[7] تقریب میں شرکت کے لیے گجرات اور وارانسی سے اضافی ریل گاڑیاں چلائی گئیں تاکہ زائرین بروقت دہلی پہنچ سکیں۔[7] تبتی بارڈر پولیس کے خصوصی تربیت یافتہ کتوں کا "کے 9" دستہ اس مقام کی حفاظت کے لیے تعینات تھا۔ قبل ازیں اس جتھے کو سنہ 2010ء کے دولت مشرکہ کھیل اور دیگر نکسل زدہ علاقوں میں بھی استعمال کیا جا چکا تھا۔[8] تقریب کی راست نشریات کے لیے بھارت کے قومی نشریاتی ادارہ دوردرشن نے اچھی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ اس تقریب کی کارروائیوں کو اشاراتی زبان میں نشر کرنے کے لیے ایک مترجم کو بھی مقرر کیا گیا تھا۔ اس طرح کا انتظام یوم جمہوریہ کے پریڈ کے موقع پر ہوا کرتا ہے لیکن کسی تقریب حلف برداری میں یہ انتظام پہلی دفعہ نظر آیا تھا۔ نیز دور درشن کے دیگر پندرہ علاقائی ٹی وی چینلوں نے بھی بھارت کی علاقائی زبانوں میں اس تقریب کو نشر کیا۔ علاوہ ازیں اس تقریب کو یوٹیوب پر بھی راست نشر کیا گیا جو اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔[9][10] تقریب کے اس پورے اہتمام و انتظام میں کل 34 لاکھ روپئے صرف ہوئے۔[11]

مہمان

مہمانوں کی فہرست میں ریاستی سربراہان، سیاسی جماعتوں کے رہنما اور جملہ سارک ممالک کے سربراہ شامل تھے۔ اس لحاظ سے اسے "عظیم سفارتی تقریب" سمجھا گیا۔[12][13]

بین الاقوامی شخصیات

جملہ سارک ممالک کے سربراہوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔ کسی بھارتی وزیر اعظم کی یہ پہلی تقریب حلف برداری تھی جس میں تمام سارک ممالک کے سربراہ مدعو تھے۔[14] تقریب کے بعد نریندر مودی نے اپنی نو تشکیل شدہ حکومت کی جانب سے خارجہ پالیسی کے اس اقدام کو "درست اور بروقت" قرار دیا۔[15]

  •   افغانستان - افغان صدر حامد کرزئی نے اس دعوت کو قبول کیا۔[16] گو کہ اُس وقت جاری انتخابات کے بعد انھیں صدارت سے معزول ہونا تھا، لیکن ان کے دعوت قبول کرنے کو یہ سمجھا گیا کہ مستقبل میں افغانستان بھارت کے ساتھ کام کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ذرائع ابلاغ نے توجہ دلائی کہ ان کے بعد منصب صدارت پر فائز ہونے والے عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی احمدزئی بھی بھارت حامی ہیں۔[17]
  •   بنگلادیش - وزیر اعظم حسینہ واجد کی طرف سے جتیو سانگشد کی اسپیکر شیریں شرمین چودھری نے اس دعوت کو قبول کیا کیونکہ حسینہ واجد کا جاپان کا سفر طے تھا۔[18]
  •   بھوٹان - وزیر اعظم شیرنگ توبگے اس تقریب میں شریک ہوئے اور 27 مئی کو دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات پر گفت و شنید کا وقت طے کیا۔[19]
  •   مالدیپ - مالدیپ کے صدر عبد اللہ یمن عبد القیوم تقریب میں شریک ہوئے۔[20][21]
  •   موریشس - وزیر اعظم نوین رمگولم تقریب میں شریک ہوئے۔[22]
  •   نیپال - نیپالی وزیر اعظم سشیل کوئیرالا نے دعوت قبول کی۔[23]
  •   پاکستان - پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی جانب دعوت قبول کیے جانے کی خبر شائع ہوئی تو بھارتی سیاست دانوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔[24] البتہ نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ اس واقعہ سے خوش تھے۔ انھوں نے کہا کہ یہ واقعہ ہند و پاک تعلقات کی نئی شروعات کی علامت ہے۔[25] این ڈی اے کے کلیدی اتحادی شیو سینا نے - جس کا دعویٰ ہے کہ پاکستان بھارت میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا ذمہ دار ہے - نواز شریف کی شرکت کی جم کر مخالفت کی۔[26] تاہم اس دعوت کی بنا پر بھارت میں امید کی ایک نئی کرن پیدا ہوئی اور خصوصاً بھارت کے مسلمانوں نے اسے اچھا شگون قرار دیا۔[27] پاکستان کے صحافیوں اور سیاست دانوں کی جانب سے اس پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔[28]
  •   سری لنکا - صدر مہند راج پکش کی شرکت تمل ناڈو کے سیاست دانوں کے درمیان میں زبردست تنقید کا باعث بنی۔[29] دو سیاسی جماعتوں نے نریندری مودی کی اس دعوت کی مخالفت کی۔[30][31] ایک سیاسی رہنما نے مودی سے مل کر ان کا ذہن بدلنے کی کوشش بھی کی۔[32] کانگریسی رہنما بھی اس دعوت کے مخالف تھے۔ چہار جانب سے ہو رہی اس مخالفت کے درمیان میں سی پی آئی نے بیان دیا کہ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اب مرکز کو لنکا تمل مسئلہ حل کر لینا چاہیے۔[33] تمل طلبہ کے ایک گروہ "دہلی تمل یوتھ فورم" نے اتوار کے روز دہلی کی سڑکوں پر جم کر مظاہرہ کیا۔[34] تاہم مودی کی اچھی ساکھ اور اس امن پسندی کی بنا پر پاکستان اور سری لنکا نے بھارتی مچھیروں کو رہا کر دیا۔ پاکستان نے 25 مئی کو کراچی کی ملیر جیل اور حیدرآباد، سندھ کی نارا جیل سے 151 مچھیرے رہا کیے۔ مودی نے حکومت پاکستان اور حکومت سری لنکا کے اقدام کو سراہا۔[35]

جلا وطن تبتی حکومت کے وزیر اعظم لوبسانگ سانگے بھی اس تقریب میں شریک تھے جس کی چینی حکومت نے مخالفت کی۔[36]

ملکی شخصیات

سبک دوش ہونے والے وزیر اعظم منموہن سنگھ، سابق صدور عبد الکلام اور پرتیبھا پاٹل، نائب صدر محمد حامد انصاری، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی شرکائے تقریب میں شامل تھے۔[37] نیز بھارت کے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ ان میں سے وزیر اعلیٰ کرناٹک سدارمیا (کانگریس) اور وزیر اعلیٰ کیرلا اومن چانڈی (کانگریس) اپنی پہلے سے طے شدہ مصروفیات کے باعث تقریب میں شرکت نہیں کر سکے لیکن اپنی نیک تمناؤں سے نوازا۔[38] وزیر اعلیٰ تمل ناڈو جے للتا نے - جن کی جماعت نے انتخابات میں تیسرے نمبر پر کامیابی حاصل کی تھی - تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا، جبکہ وزیر اعلیٰ بنگال ممتا بنرجی نے شرکت کے لیے مکل رائے اور امت مترا کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔[39][40] وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان (بی جے پی) اور ان کی پوری کابینہ نے تقریب میں شرکت اور وہاں سے بھوپال واپسی کے لیے ایک جہاز کرایہ پر حاصل کر لیا تھا۔[41]

جن مشاہیر کو اس تقریب میں مدعو کیا گیا تھا ان میں سلمان خان، دھرمیندر، انوپم کھیر، مدھر بھنڈارکر، سریش گوپی، وویک اوبیرائے، لتا منگیشکر، رجنی کانت اور امیتابھ بچن قابل ذکر ہیں۔[42][43]

وڈودرا کے چائے فروش کرن مہیڈا جنھوں نے مودی کی امیدواری کی تجویز پیش کی تھی، بھی اس تقریب میں مدعو تھے۔[44]

فتح کے جشن

اس تقریب حلف برداری کے علاوہ ملک کے بہت سے مقامات پر فتح کے جشن منائے گئے۔ دہلی میں چاندنی چوک اور دہلی ٹاؤن ہال میں ایل ای ڈی اسکرینیں نصب کی گئی تھیں جن پر تقریب کی کارروائیاں نشر ہو رہی تھیں اور وہاں شیرنی تقسیم کرنے کا بھی منصوبہ تھا۔ بی جے پی کے دہلوی سیاست دان ہرش وردھن نے کہا کہ "ہم اسے عوام کے لیے خاص دن بنانا چاہتے ہیں"۔[45] شملہ میں "کانگریس کی دس سالہ حکمرانی کے خاتمہ" پر دیوالی کی طرح جشن منایا اور چراغاں کیا گیا۔[46] علاوہ ازیں نریندر مودی کے اپنے صوبہ گجرات میں بھی اسی انداز میں جشن منانے کی تیاری کی گئی تھی۔ گجرات کے اڑتالیس ہوٹلوں نے شام چھ سے نو بجے تک اپنے گاہکوں کو مفت چائے پیش کی۔[47] مودی کے حلقہ انتخاب وڈودرا نے اسے "وڈودرا کے لیے قابل فخر دن" قرار دیا۔ ان اہتمامات کے ساتھ اسکول کے طلبہ مین تعلیمی اشیا بھی تقسیم کی گئیں۔[48] مدھیہ پردیش کے شہر اندور کی مندروں، مسجدوں اور گردواراؤں میں بھی دعائیں کی گئیں۔[49] کرناٹک کے شہر میسور میں پانچ ہزار لڈو تقسیم کیے گئے۔[50]

نیز نیو یارک شہر کے ٹائم اسکوائر پر اور امریکا کے دوسرے شہروں میں بھی جشن منایا گیا۔[51][52] نیو جرسی کی ایک بھارتی ہوٹل نے وعدہ کیا تھا کہ اگر مودی جیتیں تو وہ مفت میتھی پکوڑے تقسیم کرے گا۔[53] آسٹریلیا اور کینیڈا میں بھی فتح کے جشن منائے گئے۔[54]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب "Narendra Modi to be sworn in as 15th Prime Minister of India on مئی 26"۔ دکن کرونیکل۔ 20 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  2. "Live: Modi takes oath as India's 15th PM, 45 other ministers sworn in"۔ آئی بی این نیوز۔ 26 مئی 2014۔ 2014-05-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  3. https://www.youtube.com/watch?v=EGm_WQIsfrs
  4. لز میتھیو (16 مئی 2014)۔ "Narendra Modi makes election history as BJP gets majority on its own"۔ لائیو منٹ۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  5. "Narendra Modi sees BJP winning strongest mandate since 1984"۔ لائیو منٹ۔ 8 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  6. ابنتِکا گھوش، انوبھوتی گھوش (20 مئی 2014)۔ "Rashtrapati Bhawan forecourt prepares for spectacular swearing-in"۔ انڈین ایکسپریس۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  7. ^ ا ب "Rashtrapati Bhavan, Race Course Road gets set for Narendra Modi era"۔ ’’ڈیلی نیوز اینڈ اینالائسس’’۔ 21 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  8. "Special canine squad chips in to secure Modi's swearing-in venue"۔ نئی دہلی: زی نیوز۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  9. https://www.youtube.com/watch?v=R8FHZnt5K_M
  10. راگھویندر راؤ (24 مئی 2014)۔ "Once bitten, Doordarshan plans many firsts in coverage"۔ انڈین ایکسپریس۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  11. "PM Narendra Modi's swearing-in ceremony cost the President's Estate Rs 34 lakh"۔ اکنامک ٹائمز۔ اکنامک ٹائمز۔ 2 مارچ 2015۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-19
  12. "From potol dorma to Jaya no-show: The definitive guide to Modi's swearing in"۔ فرسٹ پوسٹ۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  13. اپولوری، کرشنا (25 مئی 2014)۔ "Narendra Modi's swearing in offers a new lease of life to SAARC"۔ نئی دہلی: ڈیلی نیوز اینڈ اینالائسس۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  14. "Narendra Modi invites all SAARC heads to swearing-in"۔ انڈیا ٹوڈے۔ 22 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-11
  15. "Inviting SAARC leaders 'right decision at right time': Modi"۔ دی ہندو۔ 1 جون 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-11
  16. "Afghan President Karzai to attend Modi's swearing-in"۔ بزنس اسٹینڈرڈ۔ 21 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  17. انکِت پنڈا (22 مئی 2014)۔ "Modi Reaches Out to SAARC Leaders Ahead of Swearing-In as Prime Minister"۔ دی ڈپلومیٹ۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  18. ہارون حبیب (22 مئی 2014)۔ "Bangladesh Speaker to attend Modi's swearing-in"۔ دی ہندو۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  19. "Bhutan's prime minister arrives in Delhi to attend Modi's swearing-in"۔ نئی دہلی: ڈیلی نیوز اینڈ اینالائسس۔ 25 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  20. "India inauguration: South Asian leaders unite around Narendra Modi"۔ سی این این۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  21. "Maldivian President arrives in Delhi for Narendra Modi's oath ceremony"۔ زی نیوز۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  22. "Rajapaksa, Ramgoolam arrive for Modi's swearing-in ceremony"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  23. "Nepal PM arrives in Delhi for Modi's oath ceremony"۔ بزنس اسٹینڈرڈ۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  24. "Pakistan Prime Minister Nawaz Sharif will be attending Narendra Modi's swearing in ceremony on May 26; bilateral meeting on May 27 | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  25. "PDP, NC leaders welcome Pakistan PM Nawaz Sharif's acceptance to Narendra Modi's swearing-in | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  26. "Narendra Modi should have asked Nawaz Sharif to bring Dawood along: JP Agarwal | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  27. "India's Muslims welcome Narendra Modi's gesture to Pakistan | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  28. ایلن بیری (24 مئی 2014)۔ "In Possible Thaw, Pakistani Leader Agrees to Attend Swearing-In Ceremony in India"۔ دی نیویارک ٹائمز۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-13
  29. Sanjana Pandit (22 اکتوبر 2013)۔ "Sri Lankan's Mahinda Rajapaksa likely to bring along Northern province CM CV Wigneswaran to Narendra Modi's swearing in ceremony | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  30. "Invite to Sri Lanka president irks Narendra Modi's friend J Jayalalithaa, ally Vaiko | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  31. "Mahinda Rajapakse's attendance in Narendra Modi's oath ceremony saddest day for Tamils: Vaiko | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  32. "NDA ally Vaiko meets Narendra Modi, says Mahinda Rajapaksa should not be invited | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  33. "Utilise Lankan President's visit to solve Tamils issue, CPI(M) tells new Narendra Modi government | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  34. "Tamil students in Delhi chant anti-Rajapaksa slogans to dissuade him from attending Modi's swearing-in | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  35. "Narendra Modi welcomes Pakistan, Sri Lanka's move to release Indian fishermen | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ ڈی این اے انڈیا۔ 22 اکتوبر 2013۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  36. "Tibetan leader at Modi's swearing in irks China"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 5 جون 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-06
  37. "Narendra Modi sworn in Prime Minister"۔ دی ہندو۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-28
  38. "Karnataka, Kerala Cong CMs to skip Modi's swearing-in, Jaya keeps up suspense"۔ چنائی: دی انڈین ایکسپریس۔ 25 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  39. "Jayalalitha, Siddaramaiah, Oomen Chandy to skip Modi's swearing-in ceremony"۔ نئی دہلی۔ دکن کرونیکل۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  40. "Mamata Banerjee, Oommen Chandy to give Modi's swearing-in a miss"۔ نئی دہلی۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  41. گپتا، سُچندنا (25 مئی 2014)۔ "Chouhan and ministers to be present in Modi swearing-in ceremony"۔ بھوپال: ٹائمز آف انڈیا۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  42. "Bollywood celebrities excited to witness Modi's swearing-in ceremony"۔ نئی دہلی: ٹائمز آف انڈیا۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  43. "Amitabh Bachchan, Salman Khan, Rajinikanth Invited to Narendra Modi's Swearing-In"۔ نئی دہلی: این ڈی ٹی وی۔ 23 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  44. مگو، یامنی (25 مئی 2014)۔ "Narendra Modi's swearing-in: A tea vendor from Vadodara gets invitation"۔ وڈودرا: زی نیوز۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26
  45. "Giant screens for PM show in Delhi"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 24 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  46. "Himachal BJP to celebrate Modi's swearing-in like 'Diwali'"۔ شملہ: انڈیا ٹوڈے۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  47. "Celebrations planned to mark Modi's swearing-in ceremony"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  48. "For Vadodara, Modi's swearing-in a 'pride day'"۔ انڈین ایکسپریس۔ 26 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  49. "BJP to celebrate Modi's swearing-in in various ways"۔ دی فری پریس جنرل۔ 25 مئی 2014۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  50. ونسینٹ ڈی سوزا (23 مئی 2014)۔ "Ganigas Order 5K Laddus to Celebrate Modi's Swearing-in"۔ انڈین ایکسپریس۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-05-26 {{حوالہ ویب}}: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح: |publisher= (معاونت)
  51. "Indian-Americans celebrate Narendra Modi's historic win"۔ ہندوستان ٹائمز۔ واشنگٹن۔ 16 مئی 2014۔ 2019-01-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-12
  52. سنیہا پڈیاتھ (16 مئی 2014)۔ "Times Square NY celebrates Modi win"۔ بزنس اسٹینڈرڈ۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-12
  53. شیکھا سرینواس (14 مئی 2014)۔ "If Modi wins, get free Methi pakoda!"۔ دی ہنس انڈیا۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-12
  54. توشار تیئر (18 مئی 2014)۔ "US streets come alive with Indian diaspora's celebration of Modi victory"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-06-12

بیرونی روابط