پاکستان کے ضمنی انتخابات 2022
پاکستان کی قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میں 16 اکتوبر 2022 کو ضمنی انتخابات ہوئے۔
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی اسمبلی میں 342 میں سے 8 نشستیں | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹرن آؤٹ | TBD | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی اسمبلی کی جن 8 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہو رہے ہیں ان میں سے 7 پر پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان جب کہ ایک پر شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مدمقابل ہیں۔[1]
پاکستان تحریک انصاف نے 8 میں سے 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جب کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ 14 جماعتی اتحاد صرف 2 نشستیں جیت سکی۔ [2]
درج ذیل نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے: NA-22 (مردان-2) ، NA-24 (چارسدہ-I) ، NA-31 (پشاور-IV) ، NA-108 (فیصل آباد-8) ، NA-118 ( ننکانہ صاحب-II) ، NA-157 (ملتان-IV) ، NA-237-ملیر کراچی اور NA-239 (کورنگی کراچی-I) میں ضمنی انتخابات ہوئے۔ [3] [4] [5]
پس منظر
ترمیمتحریک عدم اعتماد میں عمران خان کو وزارت عظمی سے ہٹائے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے 123 ارکان قومی اسمبلی سمیت عمران خان اور کئی سابق وزراء نے پاکستان کی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا۔ [6] اگرچہ اس وقت ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے استعفیٰ کی درخواستیں منظور کر لیں [7] لیکن سپیکر راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے کو ان کے استعفوں کی تصدیق کے لیے طلب کیا لیکن کوئی پیش نہیں ہوا۔ [8] جولائی 2022 کو، 11 استعفے منظور کیے گئے تھے [9] بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے NA-246 کراچی جنوبی-I اپنے استعفے کو معطل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ گئے۔ [10]
امیدواران
ترمیمالیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق قومی اسمبلی کی 8 اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پر تقریباً 100 امیدواروں نے حصہ لیا۔ ان 11 حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 34,80,000 تھی جن میں سے 24,60,000 مرد اور 20,28,000 خواتین تھیں۔ ان حلقوں میں 2935 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے جن میں سے 1416 مشترکہ پولنگ سٹیشنز، 806 مردوں کے اور باقی 713 خواتین کے لیے تھے۔ 747 پولنگ سٹیشنز کو انتہائی حساس اور 694 کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر حساس قرار دیا گیا۔9,869 پولنگ بوتھ بنائے گئے جن میں 5,294 مرد اور 4,575 خواتین کے بوتھ تھے۔ [11]
No | ضلع | حلقہ | امیدوار | رجسٹرڈ ووٹرز | پولنگ سٹیشنز | ||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مرد | عورت | کل | |||||
1 | مردان | این اے-22 (مردان-3) | 4 | 2,63,024 | 2,08,160 | 4,71,184 | 330 |
2 | چارسدہ | این اے-24 (چارسدہ-2) | 4 | 2,98,002 | 2,45,681 | 5,43,683 | 384 |
3 | پشاور | NA-31 | 8 | 2,62,289 | 2,10,891 | 4,73,180 | 265 |
4 | فیصل آباد | این اے-108 (فیصل آباد-8) | 12 | 2,71,039 | 2,34,147 | 5,05,186 | 354 |
5 | ننکانہ صاحب | این اے۔118 (ننکانہ صاحب-2) | 8 | 2,50,871 | 1,99,939 | 4,50,810 | 319 |
6 | ملتان | NA-157 | 8 | 2,47,920 | 2,14,285 | 4,62,205 | 264 |
7 | ملیر، کراچی | NA 237 | 11 | 1,65,913 | 1,28,786 | 2,94,699 | 194 |
8 | کورنگی، کراچی | NA-239 | 12 | 3,11,004 | 2,70,884 | 5,81,888 | 330 |
حاصل جمع | 67 | 20,70,062 | 17,12,773 | 37,82,835 | 2,440 |
شمار | ضلع | حلقہ | امیدوار | رجسٹرڈ ووٹرز | پولنگ اسٹیشن | ||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مرد | خواتین | کل | |||||
1 | شیخوپورہ | PP-139 | 8 | 1,26,693 | 1,00,848 | 2,27,541 | 153 |
2 | خانیوال | PP-209 | 8 | 1,42,045 | 1,16,658 | 2,58,703 | 176 |
3 | بہاول نگر | PP-241 | 7 | 1,29,056 | 1,07,989 | 2,37,045 | 168 |
Total | 23 | 3,97,794 | 3,25,495 | 7,23,289 | 497 |
نتائج حلقہ جات
ترمیمپارٹی | ووٹ | نشست | |||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
تعداد | % | +/- | کل امیدوار | فاتح | +/- | ||
پاکستان تحریک انصاف | 557,763 | 49.33 | 11.95 | 8 | 6 | 2 | |
پاکستان مسلم لیگ (ن) | 153,290 | 13.56 | 6.17 | 2 | 0 | ||
پاکستان پیپلز پارٹی | 144,400 | 12.77 | 1.95 | 3 | 2 | 2 | |
عوامی نیشنل پارٹی | 100,608 | 8.90 | 0.58 | 2 | 0 | ||
جمعیت علمائے اسلام (ف) | 68,181 | 6.05 | N/A† | 2 | 0 | ||
تحریک لبیک پاکستان | 44,186 | 3.91 | 3.37 | 5 | 0 | ||
جماعت اسلامی پاکستان | 19,939 | 1.76 | N/A† | 3 | 0 | ||
متحدہ قومی موومنٹ - پاکستان | 18,116 | 1.60 | 3.70 | 1 | 0 | ||
دیگر اور آزاد | 24,177 | 2.14 | N/A | 8 | 0 | ||
حاصل ووٹ | 1,142,942 | 31.20 | |||||
حاصل شدہ صحیح ووٹ | 1,130,660 | 98.93 | |||||
مسترد ووٹ | 12,280 | 1.07 | |||||
رجسٹرڈ ووٹ | 3,663,152 |
† جے یو آئی (ف) اور جے آئی نے پہلے ایم ایم اے کے طور پر مشترکہ طور پر الیکشن لڑا تھا۔
انتخابی حلقے (قومی اسمبلی) کے نتائج
ترمیمNo | قومی اسمبلی کے حلقے | فاتح | ہارنے والے | مارجن | موصول فیصد | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
امیدوار | پارٹی | ووٹ | امیدوار | پارٹی | ووٹ | |||||||||
تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | % | ||||||||
1 | این اے-22 (مردان-3) | عمران خان | PTI | 78,681 | 50.01 | مولانا محمد قاسم | جمیعت علمائے اسلام | 68,181 | 44.46 | 8,500 | 5.54 | 32.94 | ||
2 | این اے-24 (چارسدہ-2) | عمران خان | PTI | 78,589 | 50.64 | ایمل ولی خان | ANP | 68,365 | 44.05 | 10,233 | 6.59 | 29.02 | ||
3 | NA-31 (Peshawar-V) | عمران خان | PTI | 57,818 | 61.14 | غلام احمد بلور | ANP | 32,252 | 34.10 | 25,566 | 27.03 | 20.28 | ||
4 | این اے-108 (فیصل آباد-8) | عمران خان | PTI | 1,00,046 | 54.87 | عابد شیر علی | پاکستان مسلم لیگ (ن) | 75,421 | 41.36 | 24,625 | 13.51 | 36.49 | ||
5 | این اے۔118 (ننکانہ صاحب-2) | عمران خان | PTI | 90,180 | 45.97 | شیزرا منصب | پاکستان مسلم لیگ (ن) | 78,024 | 39.77 | 12,156 | 6.20 | 44.10 | ||
6 | NA-157 (Multan-IV) | علی موسیٰ گیلانی | PPP | 1,07,327 | 53.11 | مہر بانو قریشی | PTI | 82,141 | 40.65 | 25,186 | 12.46 | 44.22 | ||
7 | NA 237 (Malir-II) | عبدالحکیم | PPP | 32,567 | 55.14 | عمران خان | PTI | 22,493 | 38.08 | 10,074 | 17.06 | 20.33 | ||
8 | NA-239 (Korangi-I) | عمران خان | PTI | 50,014 | 58.22 | سید نیئر رضا | MQM | 18,116 | 21.08 | 24,625 | 13.51 | 14.88 |
قومی حلقے میں ضمنی انتخابات
ترمیمNA-22 (مردان-II)
ترمیمپی ٹی آئی کے علی محمد خان کے مستعفی ہونے کے بعد این اے 22 (مردان دوم) کی نشست خالی ہو گئی۔ اس حلقے سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان خود الیکشن لڑ رہے ہیں۔ عمران خان کا مقابلہ جے یو آئی (ف ) کے مولانا محمد قاسم اور جماعت اسلامی کے عبدالوسیع سے ہے۔ اس حلقے میں اب 4 لاکھ 71 ہزار 184 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔ [12]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | عمران خان | 76,681 | 50.01 | 20.88 | |
JUI (F) | مولانا محمد قاسم | 68,181 | 44.46 | ||
JI | عبد الواسع | 8,239 | 5.37 | ||
آزاد | محمد سرور | 243 | 0.16 | ||
حاصل شدہ ووٹ | 155,208 | 32.94% | 18.65 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 1,864 | 1.20 | 1.58 | ||
فاتح تناسب | 8,500 | 5.54 | 4.42 | ||
رجسٹر شدہ ووٹر | 471,184 | ||||
فاتح پاکستان تحریک انصاف |
این اے 24 چارسدہ
ترمیمپی ٹی آئی کے امیدوار فضل محمد خان کے مستعفی ہونے کے بعد این اے 24 (چارسدہ-I) کی نشست دستیاب ہو گئی۔ اس ضلع میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا بھی مقابلہ ہے۔ سرکردہ دعویداروں میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان اور جماعت اسلامی کے مجیب الرحمان شامل ہیں۔ اس حلقے میں کل 526 ہزار 862 افراد ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹرڈ ہیں جن میں 291 ہزار 16 مرد ووٹرز اور 235846 خواتین ووٹرز ہیں۔ [13]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | عمران خان | 78589 | 50.64 | 9.32 | |
ANP | ایمل ولی خان | 68356 | 44.05 | 14.61 | |
JI | مجیب الرحمان | 7,883 | 5.08 | ||
آزاد | سپارلے مہمند | 349 | 0.22 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 157,767 | 29.02 | 16.27 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 2,590 | 1.64 | 2.09 | ||
فاتح تناسب | 10,233 | 6.59 | 5.29 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 526,682 | ||||
PTI جیتی[14] |
این اے 31 پشاور
ترمیمیہ نشست پی ٹی آئی کے شوکت علی نے خالی کی تھی اور 16 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہونے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اس حلقے سے عوامی نیشنل پارٹی کے غلام بلور کے خلاف پی ڈی ایم اور اس کی 12 اتحادی جماعتوں کی حمایت سے الیکشن لڑا تھا۔ عمران خان نے یہ نشست 59972 ووٹوں کے ساتھ جیتی جبکہ اے این پی کو 34724 ووٹ ملے جو 25248 کی برتری ہے۔
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | عمران خان | 59,972 | 61.14 | 6.54 | |
ANP | غلام احمد بلور | 34,724 | 34.12 | 7.71 | |
JI | محمد اسلم | 3,816 | 3.97 | ||
Others | پانچ امیدوار (بشمول 3 آزاد) | 687 | 0.72 | ||
کل حاصل شدہ ووٹ | 95,953 | 20.28 | 21.92 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 1,380 | 1.44 | 0.80 | ||
فاتح تناسب | 25,566 | 27.03 | 1.18 | ||
رجسٹر شدہ ووٹر | 473,180 | ||||
PTI فاتح[14] |
این اے 108 فیصل آباد
ترمیمقومی اسمبلی کی نشست این اے 108 تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کے استعفے کی منظوری پر خالی ہوئی تھی۔
این اے 108 پر پاکستان تحریک انصاف سے عمران خان کے مدمقابل مسلم لیگ ن سے عابد شیر علی ہیں۔[1]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | عمران خان | 100,046 | 54.87 | 8.40 | |
عابد شیر علی | 75,421 | 41.36 | 4.62 | ||
JI | 3,131 | 1.72 | 1.59 | ||
Others | __ امیدوار (بشمول _ آزاد) | 3,737 | 2.05 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 184,350 | 36.49 | 20.52 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 2,015 | 1.09 | 1.00 | ||
فاتح تناسب | 24,625 | 13.51 | 13.02 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 505,186 | ||||
PTI جیتی[14] |
این اے 118 ننکانہ صاحب
ترمیماس حلقے سے 2018 کے عام انتخابات میں اعجاز شاہ کامیاب ہوئے تھے اور مسلم لیگ (ن) کی شذرہ منصب ڈھائی ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئی تھیں۔
اعجاز شاہ کے استعفے کی منظوری کے بعد اب یہاں ضمنی انتخاب ہو رہے ہیں اور مجموعی طور پر 8 امیدوار مدمقابل ہیں لیکن اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) کی شذرہ منصب اور پی ٹی آئی کے عمران خان کے درمیان ہونے کی توقع ہے۔[1]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | عمران خان | 90180 | 45.97 | 15.39 | |
PML(N) | سیدہ شذرہ | 78024 | 39.77 | 10.34 | |
TLP | سید افضال حسین رضوی | 24,630 | 12.55 | 11.09 | |
Others | 5 امیدوار (بشمول _ آزاد) | 3,357 | 1.71 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 198,790 | 44.10 | 14.44 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 2,603 | 1.31 | 2.94 | ||
فاتح تناسب | 12,156 | 6.20 | 5.05 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 450,810 | ||||
PTI جیتی[14] |
این اے 157 ملتان
ترمیمپاکستان تحریک انصاف کی مہر بانو قریشی،جو پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی ہیں،ان کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سید علی موسیٰ گیلانی ، جو سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے ہیں
گیلانی 79,743 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ قریشی صرف 59,993 ووٹ لے سکے۔
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PPP | علی موسی گیلانی | 107,327 | 53.11 | 20.88 | |
PTI | مہر بانو قریشی | 82,141 | 40.65 | 5.41 | |
TLP | طاہر احمد | 5,559 | 2.75 | 0.07 | |
Others | 5 امیدوار (آزاد) | 7,040 | 3.48 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 204,404 | 44.22 | 13.10 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 2,337 | 1.14 | 0.85 | ||
فاتح تناسب | 25,186 | 12.46 | 0.85 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 462,205 | 9.46 | |||
PPP جیتی[14] | برتر | 15.46 |
این اے 237 ملیر، کراچی
ترمیماین اے 237 کی نشست پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جمیل احمد خان کے استعفے کے باعث خالی ہوئی تھی۔
کراچی کے این اے 237 سے عمران خان اور پیپلز پارٹی کے عبد الحکیم بلوچ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔[1]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PPP | عبد الحکیم بلوچ | 32,567 | 55.14 | 28.51 | |
PTI | عمران خان | 22,493 | 38.08 | 10.30 | |
TLP | سمیع اللہ خان | 2,956 | 5.00 | 4.74 | |
PSP | محمد عامر شیخانی | 279 | 0.47 | 0.76 | |
JUI (F) | محمد اسماعیل | 221 | 0.37 | ||
Others | 6 امیدوار (آزاد) | 550 | 0.93 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 59,902 | 20.33 | 21.90 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 836 | 1.40 | 0.43 | ||
فاتح تناسب | 10,074 | 17.06 | 15.91 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 294,699 | ||||
PPP جیتی[14] | برتر |
این اے 239 کورنگی، کراچی
ترمیمقومی اسمبلی کی نشستوں این اے 239 سے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے محمد اکرم چیمہ کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔
این اے 239 میں عمران خان کا مقابلہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے نیئر رضا اور تحریک لبیک پاکستان کے محمد یاسین سے ہوگا۔[1]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | عمران خان | 50014 | 58.22 | 27.38 | |
MQM | سید نیئر رض | 18116 | 21.08 | 9.61 | |
TLP | محمد یاسین | 7,953 | 9.26 | 4.97 | |
PPP | عمران حیدر عابدی | 4,506 | 5.24 | 0.06 | |
MQM-H | خرم مقصود | 1,590 | 1.85 | 0.94 | |
PSP | شارق جمال | 1,208 | 1.41 | 0.58 | |
Others | دیگر 6 امیدوار | 2,524 | 2.94 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 86,568 | 14.88 | 27.53 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 657 | 0.76 | 0.70 | ||
فاتح تناسب | 31,898 | 37.13 | 36.18 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 581,888 | ||||
PTI جیتی[14] |
صوبائی حلقے میں ضمنی انتخابات
ترمیمپنجاب اسمبلی کے صوبائی حلقوں میں انتخاب ہو رہا ہے وہ یہ ہیں:
شمار | پنجاب اسمبلی
حلقہ جات |
فاتح | ناکام | مارجن | Turnout | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
حلقے | پارٹی | ووٹ | امیدوار | پارٹی | ووٹ | |||||||||
تعداد | % | تعداد | % | تعداد | % | % | ||||||||
1 | PP-139 (شیخوپورہ-V) | چوہدری افتخار احمد | پاکستان مسلم لیگ (ن) | 40,829 | 43.30 | محمد ابوبکر | PTI | 37,712 | 40.00 | 3,117 | 3.30 | 41.86 | ||
3 | PP-209 (Khanewal-VII) | فیصل خان نیازی | PTI | 71,156 | 52.27 | چوہدری ضیاء الرحمان | پاکستان مسلم لیگ (ن) | 57,603 | 42.32 | 13,553 | 9.95 | 53.32 | ||
4 | PP-241 (Bahawalnagar-V) | ملک مظفر خان | PTI | 59,957 | 52.42 | امان اللہ ستار | پاکستان مسلم لیگ (ن) | 48,147 | 42.09 | 11,810 | 10.33 | 48.83 |
پی پی 139 شیخوپورہ
ترمیم2018 کے عام انتخابات میں جلیل احمد شرقپوری (ن) لیگ کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔
جلیل احمد شرقپوری نے وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب سے ایک روز قبل اپنے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس حلقے سے جلیل شرقپوری کے قریبی عزیز ابو بکر شرقپوری کو میدان میں اتارا ہے جب کہ ان کے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے افتخار احمد بھنگو ہیں۔[1]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PML-N | افتخار احمد بھنگو | 40829 | 43.30 | 15.15 | |
PTI | محمد ابوبکر | 37712 | 40.00 | 15.35 | |
TLP | Muhammad Rauf | 15,502 | 16.44 | 0.22 | |
Others | 6 امیدوار (_ آزاد) | 250 | 0.26 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 94,293 | 41.86 | 17.14 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 964 | 1.01 | 3.20 | ||
فاتح تناسب | 24,625 | 13.51 | 13.02 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 2,27,541 | ||||
PML-Nجیتی[14] |
پی پی 209 خانیوال
ترمیمپی پی 209 کی نشست نشست مسلم لیگ (ن)کے رکن اسمبلی فیصل نیازی کے استعفے سے خالی ہوئی تھی جو ضمنی انتخاب میں اب تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔
فیصل نیازی کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے ضیا الرحمان میدان میں ہیں جب کہ تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار کی پوزیشن بھی مستحکم ہے۔[1]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | فیصل خان نیازی | 71586 | 52.27 | 21.44 | |
PML(N) | چوہدری ضیا الرحمان | 57864 | 42.32 | 1.31 | |
TLP | Rao Arif Ali | 4,697 | 3.45 | 0.76 | |
Others | 5 امیدوار (_ آزاد) | 2,657 | 1.95 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 1,37,938 | 53.32 | 7.96 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 1,825 | 1.32 | |||
فاتح تناسب | 13,553 | 9.95 | 2.85 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 2,58,703 | ||||
PTI جیتی[14] |
پی پی 241 بہاولنگر
ترمیم2018 کے عام انتخابات میں پی پی 241 سے مسلم لیگ (ن) کے کاشف محمود کامیاب ہوئے تھے تاہم جعلی ڈگری پر انھیں نااہل قرار دیا گیا تھا۔
پی پی 241 پر مسلم لیگ ن کے امان اللہ باجوہ کا مقابلہ تحریک انصاف کے ملک محمد مظفر سے ہے۔[1]
پارٹی | امیدوار | ووٹ | % | ±% | |
---|---|---|---|---|---|
PTI | محمد مظفر خان | 59956 | 52.42 | 11.46 | |
PML(N) | امان اللہ ستار | 48047 | 42.09 | 1.13 | |
TLP | Ghulam Qadir | 3,953 | 3.45 | 1.39 | |
JI | Tahir Muhammad Yousaf | 356 | 0.31 | 0.31 | |
Others | 3 امیدوار (_ آزاد) | 1,965 | 1.72 | ||
ڈالے گئے ووٹ | 1,15,743 | 48.83 | 7.05 | ||
مسترد شدہ ووٹ | 1,365 | 1.18 | |||
فاتح تناسب | 11,810 | 10.33 | 3.91 | ||
رجسٹرڈ ووٹر | 2,37,045 | ||||
PTI جیتی[14] |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ "ضمنی انتخابات: کہاں کہاں کون مدمقابل ۔ ۔ ۔؟؟؟"۔ Samaa Website۔ Samaa TV۔ 10/17/2022
- ↑ "By-elections: Imran Khan dismantles PDM as PTI bags six NA, two PA seats"۔ Dunya News۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2022
- ↑ "By-election battles | Dialogue | thenews.com.pk"۔ www.thenews.com.pk
- ↑ "ECP hands over election materials to staff for by-election in three NA constituencies"۔ The Nation۔ October 15, 2022
- ↑ Ahmed Bilal Mehboob (October 14, 2022)۔ "Deciding election dates"۔ DAWN.COM
- ↑ Dawn.com (2022-04-11)۔ "PTI announces mass resignations from National Assembly"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2022
- ↑ "Resignations of 123 PTI MNAs accepted"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2022-04-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2022
- ↑ "Speaker summons 131 PTI MNAs to verify resignations"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2022-05-30۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2022
- ↑ "Pakistan National Assembly accepts resignation of 11 PTI MNAs"۔ ANI News (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2022
- ↑ "Resignation of only one PTI MNA suspended, clarifies IHC"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 2022-09-12۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2022
- ↑ Muhammad Saleem | Sardar Sikander Shaheen (2022-10-16)۔ "By-polls to 8 NA, 3 Punjab PA seats today"۔ Brecorder (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2022
- ↑ "PTI and PDM front runners in Mardan NA by-election"۔ 15 October 2022
- ↑ "Imran Khan, Aimal Wali supporters blow horn for Charsadda by-election"۔ 12 October 2022
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ "ضمنی انتخابات : پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی 8 میں سے 6 نشستوں پر کامیاب"۔ اے آر وائی ویب سائٹ۔ اے آر وائی نیوز۔ 10/16/2022