سٹوری آف سویلائزیشن یا تہذیب کی کہانی ول ڈیورانٹ اور ان کی بیوی ایریل ڈیورنٹ کی 11 کتابوں کا مجموعہ ہے۔اس تاریخ میں عام قاری کے لیے مشرقی اور مغربی دونوں تہذیبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یورپی (مغربی) تاریخ پر خاص زور دیا گیا ہے۔یہ مجموعہ تحریر کرتے ہوئے ایریل اور ول ڈیورانٹ کو تقریباً چالیس سال سے زیادہ لگے۔ انھوں نے دنیا کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور چیزوں کو مشاہدہ کیا۔ اب تک ہمارے پاس سب سے جامع کا مجموعہ یہی ہے۔

تہذیب کی کہانی
(انگریزی میں: The Story of Civilization ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مصنف ول ڈیورنٹ ،  ایرئیل ڈیورنٹ   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زبان انگریزی
اصل زبان انگریزی
موضوع تاریخ   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناشر سائمن اینڈ شوستر   ویکی ڈیٹا پر (P123) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 1935  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صفحات 11 جلدیں
اعزازات
پلٹزر انعام برا‏ے عام غیر افسانوی ادب (الفائز:ول ڈیورنٹ ) (1968)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سلسلہ وار ترتیب

ترمیم

جلد اول، ہمارا مشرقی ثقافتی ورثہ

ترمیم
 
Khafre's Pyramid (چوتھی سلطنت) اور Great Sphinx of Giza (صدی۔2500 ق م یا شاید اس سے قبل)
  1. تہذیب کا قیام
    1. تہذیب کی شرائط
    2. تہذیب کے اقتصادی عناصر
    3. تہذیب کے سیاسی عناصر
    4. تہذیب کے اخلاقی عناصر
    5. تہذیب کے ذہنی عناصر
    6. قبل از تاریخی تہذیب کا آغاز
      “ماڈیولر اساطیری دنیا کے ناکام شوہر تھے، عورت تمام برائی کا سرچشمہ ہے، سب اس پر متفق تھے۔” (صفحہ 70)
  2. مشرق قریب
    1. سمیری
    2. مصر
    3. سلطنت بابل
    4. اشوریہ
    5. متحدہ قومیت
    6. یہودیہ
    7. پرشیا
      “بربریت ہمیشہ سے تہذیب سے اردگرد رہی ہے، اس دوران اور اس کے نیچے، ہتھیاروں کے ذریعے حاوی ہونے یا بڑے پیمانے پر نقل مکانی یا غیر نشان زد زرخیزی کے لیے تیار۔ عہد بربریت جنگل کی طرح ہے; یہ کبھی اپنی شکست تسلیم نہیں کرتے; یہ صدیوں تک ان علاقوں کی بازیابی کے لیے انتظار کرتے، جو کھو چکے ہوتے۔” (صفحہ 265)
  3. بھارت اور اس کے پڑوسی
    1. بھارت کی بنیادیں
    2. بدھا
    3. سکندر سے اورنگزیب عالمگیر تک
    4. لوگوں کی زندگیاں
    5. دیوتاؤں کی جنت
    6. زندگی ذہن
    7. ادب بھارت
    8. بھارتی فن
    9. بھارت سے مغلیہ سلطنت کا خاتمہ
  4. مشرق بعید
    1. فلسفیوں کی عہد
    2. شاعروں کا عہد
    3. فنکاروں کا عہد
    4. لوگ اور ریاست
    5. انقلاب اور تجدید
  5. جاپان
    1. جاپان بنانے والے
    2. سیاسی اور اخلاقی بنیادیں
    3. ذہن اور فنِ قدیم جاپان
    4. نیا جاپان
      جاپان 1935 میں، 1935: "ہر تاریخی نظیر سے اگلے ایکٹ میں جنگ ہو جائے گی۔"

جلدو دوم، یونان کی زندگی

ترمیم
 
Bust of Pericles after Cresilas, Altes Museum, Berlin

یہ جلد قدیم یونان اور عصر ہیلینستی مشرق قریب میں رومی فتوحات پر ہے۔

  1. ایجیئن کردار: 3500–1000 ق م
    1. کریٹ
    2. Agamemnon سے پہلے
    3. بہادروں کا عہد
  2. طلوع یونان: 1000–480 ق م
    1. سپارٹا
    2. ایتھنز
    3. عظیم ہجرت
    4. یونانی مغرب میں
    5. یونانی دیوتا/خدا
    6. ابتدائی یونان کی عام/مشترکہ ثقافت
    7. آزادی کے لیے جدوجہد
  3. عہد زریں: 480–399 ق م
    1. پریکلس اور جمہوری تجربہ
    2. ایتھنز میں کام اور مال و دولت
    3. ایتھنز والوں کے اخلاق و آداب
    4. پریکلسی یونان میں فنون
    5. سیکھنے کی ترقی
    6. فلسفہ اور مذہب کے تنازعات
    7. ادبی عہد زریں
    8. یونان کی خودکشی
  4. یونانی آزادی میں تنزلی اور زوال: 399–322 ق م
    1. فلپ
    2. چوتھی صدی میں حروف اور فنون لطیفہ
    3. زینت کا فلسفہ
    4. اسکندر
  5. ہیلینی انتشار: 322–146 ق م
    1. یونان اور مقدونیہ
    2. مشرق اور ہیلنیت
    3. مصر اور مغرب
    4. کتابیں
    5. انتشار کا فن
    6. یونانی عروجِ سائنس
    7. فلسفہ نے ہتھیار ڈال ديئے
    8. روم کی آمد
خاتمہ: ہمارا یونانی ثقافتی ورثہ

جلد سوم، سیزر اور مسیح

ترمیم
 
ٹوٹی ہوئی مورتی جولیس سیزر

اس جلد میں تاریخ روم اور مسیحیت کانسٹنٹائن کے وقت تک، کا بیان ہے۔

  1. تعارف: ماخذ
    1. اتروسک تہذیب تمہید: 800–508 ق م
  2. جمہوریت: 508–30 ق م
    1. جمہوریت کے لیے جدوجہد: 508–264 ق م
    2. ہینی بال روم کے خلاف: 264 ق م-202 ق م
    3. رواقی روم: 508–202 ق م
    4. یونانی فتح: 201 ق م-146 ق م
      ”نئی نسل کو، دنیاوی مہارت ورثہ میں ملی، وقت نہیں تھا یا دفاع کی رغبت نہیں تھی۔” (ص۔ 90)
  3. انقلاب: 145–30 ق م
    1. ایگریرین کی بغاوت: 145–78 ق م
    2. Oligarchic رد عمل: 77–60 ق م
    3. ادب انقلاب کے تحت: 145–30 ق م
    4. سیزر: 100–44 ق م
    5. انٹونی: 44–30 ق م
      ”بچے اب آرام کر رہے تھے، جس کے صرف غریب متحمل ہو سکتے ہیں۔” (p. 134)
  4. حکومتیں: 30 ق م- 192 بعد از مسیح
    1. آگسٹس قیادت: 30 ق م-14 عیسوی
    2. عہد زریں: 30 ق م-18عیسوی
    3. بادشاہت کے دوسری طرف: 14–96 عیسوی
    4. نقری عہد: 14–96 عیسوی
    5. روم اور کام: 14–96 عیسوی
    6. روم اور اس کا فن: 30 ق م-96 عیسوی
    7. اپیکوری/عیاش روم: 30 ق م-96 عیسوی
    8. رومی قانون: 146 ق م-192 عیسوی
    9. فلسفی بادشاہ: 96–180 عیسوی
    10. دوسری صدی عیسوی میں زندگی اور افکار: 96–192
  5. سلطنت: 146-192 عیسوی
    1. اطالیہ
    2. تہذیب یافتگیِ مغرب
    3. رومی یونان
    4. ہیلینی احیاء
    5. روم اور یہودیہ: 132 ق م-135 عیسوی
  6. نوجوان مسیحیت: 4 ق م-325 عیسوی
    1. مسیح: 4 ق م-30 عیسوی
    2. حواری: 30–95 عیسوی
    3. ترقیِ کلیسیا: 96–305 عیسوی
    4. سلطنت کا زوال: 193–305 عیسوی
    5. مسیحیت کی کامیابی: 306–325 عیسوی
خاتمہ
”روم کو مسیحیت نے برباد نہیں کیا، جتنا زیاد اسے بربری (جنگلی/وحشی) حملوں نے کیا; جب وحشی حملہ آور ہوئے تب تک مسیحیت صرف خالی خول تھی۔” (ص۔667-668)

جلد چہارم، عقیدہ/ایمان کا عہد

ترمیم
 
قبۃ الصخرۃ یروشلم میں، اسلام مسیحیت اور یہودیت میں مقدس شہر قرار دیا گيا ہے۔

یہ جلد قرون وسطی یورپ اور مشرق قریب دونوں میں اسلامی عہد زریں کا احاطہ کرتی ہے، قسطنطین اعظم کے وقت سے دانتے تک۔

  1. بازنطینی زینت: 325–565 عیسوی
    1. مرتد جولین: 332-63
    2. بربری: 325–476
    3. مسیحیت کی پیش رفت: 364–451
    4. یورپ شکل اختیار کرتا ہے: 325–529
    5. جسٹن: 527-65
    6. بازنطینی تہذیب: 337–565
    7. فارسی: 224–641
  2. اسلامی تہذیب: 569–1258 عیسوی
    1. محمد: 569–632
    2. قرآن
    3. اسلام کی تلوار: 632–1058
    4. اسلامی سائنس: 632–1058
    5. فکر اور فن مشرقی اسلام میں: 632–1058
    6. مغربی اسلام: 641–1086
    7. عروج اور اسلام کا زوال: 1058–1258
      “مسلمان اپنے مسیحی ساتھیوں کی نسبت بہتر حضرت نظر آتے۔” (p. 341)
  3. یہودی تہذیب: 135-1300 عیسوی
    1. طالمود: 135–500
    2. قرون وسطیٰ کے یہودی: 500–1300
    3. یہود کا دل و دماغ: 500–1300
  4. تاریک عہد: 566–1095عیسوی
    1. بازنطینی دنیا: 566–1095
    2. مغرب کا زسال: 566–1066
    3. شمال کا عروج: 566–1066
    4. مسیحیت میں تنازعات: 529–1085
    5. جاگیردارانہ نظام اور شارلی: 600–1200
  5. مسیحیت کا عروج: 1095–1300
    1. صلیبی جنگیں: 1095–1291
    2. معاشی انقلاب: 1066–1300
    3. یورپ کی بحالی: 1095–1300
    4. دوسری نشاۃ ثانیہ، اطالیہ: 1057–1308
    5. رومن کیتھولک: 1095–1294
    6. ابتدائی انکویزیشن: 1000–1300
    7. راہبs اور Friar: 1095–1300
    8. مسیحی دنیا کے اخلاق اور آداب : 700–1300
    9. قرون وسطی کے فن کا عروج: 1095–1300
    10. گوتھک کے پھول: 1095–1300
    11. قرون وسطی موسیقی: 326–1300
    12. علم کی ترسیل: 1000–1300
    13. Abélard: 1079–1142
    14. مہم Reason: 1120–1308
    15. مسیحی سائنس: 1095–1300
    16. رومان کا عہد: 1100–1300
    17. دانتے: 1265–1321
Epilogue: The Medieval Legacy
  1. https://www.pulitzer.org/prize-winners-by-category/223