حبیب الرحمن قاسمی اعظمی
حبیب الرحمن قاسمی اعظمی یا حبیب الرحمن اعظمی (1941ء- 12 مئی 2021ء) ایک ہندوستانی سنی دیوبندی عالم، بلند پایہ مصنف، فن اسماء الرجال کے ماہر اور دار العلوم دیوبند کے استاذِ حدیث اور ’’شیوخ الامام ابی داؤد السجستانی فی کتاب السنن‘‘، ’’تذکرہ علمائے اعظم گڑھ‘‘، ’’اجودھیا کے اسلامی آثار‘‘ اور ’’بابری مسجد حقائق اور افسانے‘‘ سمیت کئی کتابوں کے مصنف تھے۔
ابنِ حجر ثانی، مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | 1941ء جگدیش پور، ضلع اعظم گڑھ، برطانوی ہند |
وفات | 12 مئی 2021 | (عمر 79–80 سال)
مدفن | جگدیش پور، ضلع اعظم گڑھ، اتر پردیش، بھارت |
مذہب | اسلام |
نسلیت | ہندوستانی |
فقہی مسلک | سنی، حنفی |
تحریک | دیوبندی |
قابل ذکر کام | شیوخ الامام ابی ابوداؤد السجستانی فی کتاب السنن، تذکرہ علمائے اعظم گڑھ، مقالات حبیب، اجودھیا کے اسلامی آثار، بابری مسجد حقائق اور افسانے |
مرتبہ | |
استاذ | سید فخر الدین احمد، محمد ابراہیم بلیاوی، محمد طیب قاسمی |
ابتدائی و تعلیمی زندگی
ترمیموہ 1361ھ بہ مطابق 1941ء کو جگدیش پور، ضلع اعظم گڑھ، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔[1]
ابتدائی تعلیم ناظرہ، قرآن اور فارسی کی ابتدائی کتابوں تک اپنے قریہ میں پھر ایک قریبی قریہ برئی پور میں حاصل کی، پھر مدرسہ روضۃ العلوم پھول پور چلے گئے، جہاں انھوں نے عربی کی کچھ ابتدائی کتابیں اور فارسی کی بعض کتابیں پڑھیں، جہاں انھوں نے شاہ عبد الغنی پھول پوری سے گلستان سعدی پڑھی،[1]
اس کے بعد مدرسہ بیت العلوم سرائے میر میں عربی کی درجاتِ وسطی تک کی تعلیم حاصل کی، پھر عربی کی درجاتِ علیا کی تعلیم درجۂ عربی ہفتم تک دار العلوم مئو میں ہوئی۔[1] پھر 1962ء میں درس نظامی کی تکمیل کے لیے دار العلوم دیوبند تشریف لے گئے، جہاں سے انھوں نے 1384ھ بہ مطابق 1964ء دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کی۔[1][2]
ان کے اساتذۂ حدیث دار العلوم دیوبند میں سید فخر الدین احمد، محمد ابراہیم بلیاوی، محمد طیب قاسمی، بشیر احمد خاں بلند شہری، فخر الحسن مراد آبادی، شریف حسن دیوبندی، اسلام الحق اعظمی اور عبد الاحد دیوبندی شامل تھے۔[1]
تدریسی و عملی زندگی
ترمیمفراغت کے بعد کچھ ماہ تک مدرسہ روضۃ العلوم پھول پور کے شعبۂ تبلیغ سے جڑے رہے، پھر مدرسہ اشرف المدارس گھوسی سے تدریس کا آغاز کیا، جہاں وہ صدر المدرسین تھے۔ پھر مدرسہ اسلامیہ ریوڑھی تالاب بنارس چلے گئے، پھر آٹھ ماہ کے لیے مدرسہ قرآنیہ جونپور اور ایک سال کے لیےمدرسہ اسلامیہ منگراواں میں تدریسی خدمات انجام دیں،[1] پھر مدرسہ اسلامیہ ریوڑھی تالاب بنارس میں مدرس ہوئے اور 1980ء تک وہاں مدرس رہے۔[1]
1980ء میں مؤتمر فضلائے دیوبند؛ خصوصاً سید اسعد مدنی کی طلب پر دیوبند گئے[3] اور عالمی مؤتمر کی نظامت اور ماہنامہ القاسم کی ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے؛ یہاں تک کہ 1402ھ بہ مطابق 1982ء کو دار العلوم دیوبند میں بہ حیثیت استاذ ان کی تقرری ہوئی[4] اور 1985ء میں ان کو ماہنامہ دار العلوم کا مدیر مقرر کیا گیا[5] اور نومبر 2016ء تک وہ اس کے مدیر رہے۔[4]
1982-83ء میں انھیں جمعیت علمائے ہند کی مجلس عاملہ کا رکن بنایا گیا اور وہ تاوفات اس کے رکن رہے۔[6] 1420ھ میں دار العلوم کی ردِ عیسائیت کمیٹی کا ان کو نگراں پھر ناظم مقرر کیا گیا، جس کے ناظم وہ 1438ھ تک رہے۔[4]
دار العلوم میں سنن ابو داود، مشکاۃ المصابیح،[4] نخبۃ الفکر اور مقدمہ ابن الصلاح جیسی اہم کتابیں ان سے متعلق رہیں،[1] سعید احمد پالن پوری کی وفات کے بعد صحیح البخاری کے بعض اجزا کے اسباق بھی ان سے متعلق ہوئے؛ لیکن 24 مارچ 2020ء سے ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن لگنے کی وجہ سے مدارس ہی بند رہے۔[1]
بیعت و خلافت
ترمیموہ مولانا زکریا کاندھلویؒ سے بیعت تھے، مولانا کاندھلوی کی وفات کے بعد؛ جب مولانا سید اسعد مدنیؒ کو ان کے معمولات اور تسبیحات کے بارے میں معلوم ہوا تو مولانا مدنی نے کہا کہ آپ تو خلافت کے مستحق ہیں! چناں چہ مولانا مدنیؒ کے خلیفہ مولانا محمود سہارن پوریؒ نے ان کو خلافت عطا فرمائی تھی۔[7]
تصنیفی خدمات
ترمیمان کی بعض تصانیف کے نام مندرجۂ ذیل ہیں:[8][1][6]
- شیوخ الامام ابی ابوداؤد السجستانی فی کتاب السنن
- شجرۂ طیبہ (شیخ طیب بنارسی کے حالات)
- مقالاتِ حبیب (تین جلدیں)
- تذکرہ علمائے اعظم گڑھ
- شرح اردو مقدمہ شیخ عبد الحق (شرح مقدمة الشيخ عبد الحق المحدث الدهلوي في بيان بعض مصطلحات علم الحديث)
- انتقاء کتاب الاخلاق
- ہندوستان میں امارت شرعیہ کا نظام اور جمعیت علمائے ہند کی جد وجہد
- اسلام میں تصور امارت
- متحدہ قومیت علما اسلام کی نظر میں
- خمینیت عصر حاضر کا عظیم فتنہ
- فرقہ اثنا عشریہ فقہائے اسلام کی نظر میں
- خلیفہ مہدی صحیح احادیث کی روشنی میں
- طلاق ثلاث صحیح مآخذ کی روشنی میں
- امام کے پیچھے مقتدی کی قرات کا حکم
- تحقیق مسئلہ رفع یدین
- مسائل نماز
- خواتین اسلام کی بہترین مسجد
- علم حدیث میں امام ابوحنیفہ کا مقام ومرتبہ
- اجودھیا کے اسلامی آثار
- بابری مسجد حقائق اور افسانے
وفات
ترمیم30 رمضان 1442ھ بہ مطابق 12 مئی 2021ء بہ روز جمعرات تقریباً سوا بارہ بجے دن میں چند دنوں کی علالت کے بعد وہ اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے اور اپنے آبائی قبرستان جگدیش پور میں مدفون ہوئے۔[1][3]
ان کی وفات پر جمعیت علمائے ہند الف کے صدر سید ارشد مدنی، جمعیت علمائے ہند میم کے سابق صدر محمد عثمان منصور پوری، دار العلوم دیوبند کے مہتمم ابو القاسم نعمانی، دار العلوم وقف دیوبند کے مہتمم محمد سفیان قاسمی، دار العلوم کے سابق نائب مہتمم عبد الخالق سنبھلی، جامعہ امام محمد انور شاہ کے مہتمم احمد خضر شاہ مسعودی اور دیگر علما و دانشورانِ قوم و ملت نے افسوس کا اظہار کیا۔[9][10]
حوالہ جات
ترمیممآخذ
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د عبد العلیم بن عبد العظیم اعظمی (30 جون 2021)۔ "مولانا حبیب الرحمن اعظمی حیات وخدمات"۔ جہازی میڈیا ڈاٹ کام۔ عبد العلیم بن عبد العظیم اعظمی۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2021
- ↑ مولانا طیب قاسمی ہردوئی۔ دار العلوم ڈائری تلامذۂ فخر المحدثین نمبر (2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود
- ^ ا ب فیروز خان (13 مئی 2021)۔ "معروف عالم دین مولانا حبیب الرحمن اعظمی کا انتقال"۔ آواز دی وائس۔ فیروز خان۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021
- ^ ا ب پ ت محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی۔ "حضرت مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (اکتوبر 2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 686-687
- ↑ نایاب حسن قاسمی۔ "ماہنامہ دار العلوم.....چھٹے مدیر"۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظرنامہ (2013 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی۔ صفحہ: 120–121
- ^ ا ب مفتی شرف الدین اعظمی، مدیر (ستمبر 2021ء)۔ "مولانا حبیب الرحمن اعظمی: حیات و خدمات"۔ ماہنامہ الماس۔ ادارہ فکر و فن، انوار جامع مسجد، شیواجی نگر، گوونڈی، ممبئی، بھارت۔ 1 (4): 174–180
- ↑ محمد تبریز عالم حلیمی قاسمی (29 اگست 2021)۔ "مولانا حبیب الرحمن اعظمی ؒ اور سلوک و تصوف"۔ qindeelonline.com۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2021
- ↑ "دارالعلوم دیوبند :مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمیؒ کا انتقال"۔ آواز دی وائس ڈاٹ کام۔ www.urdu.awazthevoice.in۔ 16 مئی 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021
- ↑ "مولانا حبیب الرحمن کے انتقال سے علمی، ملی اور جماعتی دنیا میں پیدا خلا کی تلافی مشکل: مولانا ارشد مدنی"۔ قومی آواز ڈاٹ کام۔ یو این آئی۔ 13 مئی 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021
- ↑ رضوان سلمانی (13 مئی 2021)۔ "دارالعلوم دیوبند کے بزرگ استاذ حدیث مولانا حبیب الرحمن اعظمی کا انتقال ، دیوبندسمیت پوری اسلامی دنیا کا ماحول غمگین"۔ ہندوستان اردو ٹائمز ڈاٹ کام۔ 12 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021
کتابیات
ترمیم- مفتی شرف الدین اعظمی، مدیر (ستمبر 2021ء)۔ "مولانا حبیب الرحمن اعظمی: حیات و خدمات"۔ ماہنامہ الماس۔ ادارہ فکر و فن، انوار جامع مسجد، شیواجی نگر، گوونڈی، ممبئی، بھارت۔ 1 (4)
- عبد العلیم بن عبد العظیم اعظمی (30 جون 2021)۔ "مولانا حبیب الرحمن اعظمی حیات وخدمات"۔ جہازی میڈیا ڈاٹ کام۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2021
- محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی۔ "حضرت مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (اکتوبر 2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 686-687