سید اجمل شاہ بہرائچی

قاضی سید عبدالمالک المعروف سید اجمل شاہ بہرائچی کئی سلسلوں سے وابستہ تھے۔ آپ سلسلہ چشتیہ جہانیہ و قادریہ و سہروردیہ میں سید جلال الدین بخاری
(قاضی سید عبدالمالک سے رجوع مکرر)

قاضی سید عبدالمالک المعروف سید اجمل شاہ بہرائچی (بھڑائچی) کئی سلسلوں سے وابستہ تھے۔ آپ سلسلہ چشتیہ جہانیہ سہروردیہ میں سید جلال الدین بخاری المعروف بہ جلال الدین جہانیاں جہاں گشت کے مرید اور خلیفہ تھے۔ آپ نے قاضی شیخ قوام الدین دہلوی سے بھی خرقہ خلافت پایا۔[2]

سید اجمل شاہ بہرائچی
معلومات شخصیت
مقام پیدائش بہرائچ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 جولا‎ئی 1460ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہرائچ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فاضل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سید اجمل شاہ بہرائچی کی مزار مبارک
سید اجمل شاہ بہرائچی کی مزار کے احاطہ کی تصویر
مضامین بسلسلہ

تصوف

سلاسل اربعہ

ترمیم

آپ کو بے شمار سلاسل سے نسبت حاصل تھی۔ قاضی سید عبد المالک المعروف سید اجمل شاہ بہرائچی کو سسلسلہ چشتیہ نظامیہ [3]میں اجازت اپنے پیر و مرشد سید جلال الدین مخدوم جہانیاں سے اور انھیں خواجہ نصیرالدین روشن چراغ دہلوی سے انھیں سلطان المشائخ شیخ نظام الدین محمد بن احمد البداؤنی سے انھیں خواجہ فریدالدین گنج شکر سے حاصل تھی ۔[3]اسی طرح سلسلہ سہروردیہ کی اجازت آپ کو سید جلال الدین مخدوم جہانیاں سے حاصل تھی انھیں حضرت شاہ رکن الدین عالم سے انھیں اپنے والد شیخ بہاؤالحق زکریا ملتانی سے انھیں شیخ شہاب الدین سہروردی سے ۔[3] اسی طرح سلسلہ کبوریہ میں سید اجمل شاہ کو اجازت حاصل تھی اپنے مرشد سید جلال الدین مخدوم جہانیاں سے انھیں اپنے دادا سید جلال الدین بخاری سے انھیں حمید الدین سمرقندی سے انھیں شمس الدین ابو محمد بن محمود بن ابراہیم الفرغانی سے انھیں عطاء الخالدی سے انھیں شیخ احمد سے انھیں بابا کمال جنیدی سے انھیں نجم الدین الکبری سے انھیں عمار یاسر سے انھیں شیخ الدین ابو نجیب سہروردی سے ۔سلسلہ قادریہ میں آپ کو اجازت اپنے مرشد سید جلال الدین مخدوم جہانیاں سے انھیں سید جلال الدین بخاری سے انھیں عبید غیبی سے انھیں ابو القاسم فاضل سے انھیں شیخ ابو المکارم فاضل سے انھیں قطب الدین ابوالغیث سے انھیں شیخ شمس الدین علی الافلح سے انھیں شیخ شمس الدین الحداد سے انھیں شیخ محی الدین ابو محمد سید عبد القادر جیلانی سے۔ سلسلہ مداریہ قلندریہ کی اجازت آپ کو شاہ بدرالدین بدیع الزماں شاہ مدار سے بغیر کسی واسطہ سے حاصل ہوئئی انھیں طیفور شامی سے انھیں عین الدین شامی سے ۔[3] اسی طرح سلسلہ نقشبندیہ میں سید اجمل شاہ بہرائچی خلیفہ تھے شاہ عبد الحق کے وہ خلیفہ تھے خواجہ یعقوب چرخی کے اور وہ خلیفہ تھے خواجہ بہاؤالدین نقشبندی کے۔ تاریخ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کے مصنف نے خواجہ عبد الحق مشتہر بہ محی الدین کے احوال میں حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ سید اجمل شاہ بہرائچی سلسلہ نقشبندیہ میں خواجہ عبد الحق مشتہر بہ محی الدین کے خلیفہ تھے۔[4]

وفات

ترمیم

قاضی سید عبد المالک المعروف بہ شاہ اجمل 25 رمضان 864ھ کو اس دارفانی سے رخصت ہوئے۔ آپ کا مزار بہرائچ بھارت میں شاہ نعیم اللہ بہرائچی کے مزار کے قریب واقع ہے۔

 
شاہ نعیم اللہ بہرائچی

اس شہربہرائچ کو علم وفن تزکیہ نفوس اور باطنی وروحانی تربیت کے اعتبار سے بھی مرکزیت حاصل رہی ہے، بڑے بڑے علما وصلحاء کے قدم مبارک یہاں پہنچے ہیں اور انھوں نے اپنے فیوض وبرکات سے اس سرزمین کو فیضیاب کیا ہے اور علم و ادب کے چشمے بہائے ہیں، ان میں سید بڈھن بہرائچی، مولانا سید اجمل شاہ یہ وہ مشہور بزرگ ہیں جن سے ابراہیم شاہ شرقی کے دربار میں ملک العلماء قاضی شہاب الدین دولت آبادی کا مناظرہ ہوا تھا، مشہور بزرگ حضرت سید امیرماہ بھی یہیں آرام فرما ہیں[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اشاعت: کتابISBN 978-81-940679-9-3
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 05 مارچ 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2018 
  3. ^ ا ب پ ت معمولات مظہریہ از شاہ نعیم اللہ بہرائچی
  4. تاریخ نقشبندیہ ابوالعلائیہ
  5. نورالعلوم کے درخشندہ ستارے صفحہ نمبر 19سن اشاعت 1432ھ بمطابق 2011ء ازامیر احمد قاسمیؔ فاضل دار العلوم دیوبند

* http://alhamdolillah.net/auliya/third/180Qazi/ShahAjma.htm*آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alhamdolillah.net (Error: unknown archive URL) ضیائے طیبہ[مردہ ربط]-qazi-syed-abdul-malik-shah-ajmal* معمولات مظہریہ از شاہ نعیم اللہ بہرائچی* آثار حضرت مرزا مظہر جان جاناں شہیدؒ ازمرتب سید ظفر احسن بہرائچی مطبوعہ2015* نزهتہ الخواطر وبهجتہ المسامع والنواظر* تاریخ اولیاء،ابو الاسفارعلی محمد بلخی،صفحہ266،نورانی کتب خانہ قصہ خوانی بازار پشاور

  • تاریخ نقشبندیہ ابوالعلائیہ
  • آئینہ اودھ از مولوی ابو الحسن مانکپوری
  • نواے حق اردو ہفت روزہ کمہیڑہ