نامق کمال (پیدائشی نام: محمد کمال) (21 دسمبر 1840ء - 2 دسمبر 1888ء) ترکی کے ایک قوم پرست شاعر، ناول نگار، ڈراما نویس، صحافی، مترجم اور سماجی مصلح تھے۔ نامق کمال کے افکار نے نوجوانان ترک اور ترک قوم پرست تحاریک پر زبردست اثرات ڈالے اور ترک زبان کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ وہ ترکی زبان کے غیر ملکی طلبہ کے لیے لسانی مواد تیار کرنے والے بہترین مصنفین میں سے ایک تھے۔

نامق کمال
 

معلومات شخصیت
پیدائش 21 دسمبر 1840ء [1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تکیرداغ [4]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 2 دسمبر 1888ء (48 سال)[5][1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خیوس [4]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  صحافی ،  مصنف ،  سیاست دان ،  مورخ ،  نثر نگار [6]،  ڈراما نگار [6]،  مترجم [6]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عثمانی ترکی ،  ترکی [7]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ادبی سرگرمی [8]،  صحافت [8]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ترکی کی مشہور ادبی شخصیت خالدہ ادیب خانم کے مطابق

آپ کی ذات جدید ترکی کی محبوب ترین شخصیت تھی اور ترکی کے افکار و سیاست کی تاریخ میں ان سے زیادہ کسی دوسری شخصیت کی پرستش نہیں کی گئی [9]

سوانح حیات

ترمیم

آپ سلطنت عثمانیہ کے دار الحکومت استنبول کے مغرب میں واقع علاقے تکیر داغ میں 21 دسمبر 1840ء کو پیدا ہوئے۔ آپ نے فارسی، عربی اور فرانسیسی تعلیم نجی طور پرحاصل کی۔

آپ نے صوفیہ (موجودہ بلغاریہ، جو اس وقت عثمانی سلطنت کا حصہ تھا) کے قیام کے دوران شاعری کا باقاعدہ آغاز کیا اور نامق تخلص اختیار کیا۔ عربی اور فارسی کی تکمیل بھی اسی شہر میں کی اور باقاعدہ فرانسیسی زبان سیکھنے کا آغاز بھی یہیں کیا۔ آپ کی شادی بھی اسی شہر میں ہوئی۔

1857ء میں آپ استنبول آ گئے اور باب عالی کے دفتر ترجمہ میں ملازمت اختیار کر لی۔ 5 سالہ دور ملازمت میں آپ کا استنبول کے ممتاز شعرائے کرام سے تعارف ہوا۔

ابتدا میں وہ غالب لسکوفچالی سے انتہائی متاثر تھے جو علما کے طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور اسلامی اقدار و نظریات کے علمبردار تھے۔ بعد ازاں وہ مصنف اور اخبار ‘تصویرِ افکار’ کے مدیر ابراہیم شناسی سے متاثر ہوئے جنھوں نے اپنا بیشتر وقت یورپ میں گزارا تھا اور مغربی طرز فکر کے حامل تھے۔ شناسی نے نامق کو مغربی انداز اختیار کرنے کامشورہ دیا۔ 1865ء میں نامق اُس وقت تصویر افکار کے مدیر بنے جب شناسی فرانس چلے گئے تھے۔ تاہم 1867ء تک اس اخبار کی پیدا کردہ سیاسی ہلچل نے سلطنت عثمانیہ کے لیے مسائل کھڑے کر دیے۔ کریٹ (اقریطش) کے مسئلے پر ایک اداریہ لکھنے پر اخبار پر ایک ماہ کی پابندی لگا دی گئی۔ سیاسی مضامین کے باعث تصویر افکار سلطنت عثمانیہ کاسب سے با اثر اخبار بن گیا۔ “نوجوانان ترک” کی اصطلاح سب سے پہلے اسی اخبار میں شایع ہوئی۔

1865ء میں ہی اصلاحات کے حامی چھ نوجوانوں نے اتفاق جمعیت (جسے اردو میں نوجوانان عثمانی کہا جاتا ہے) کے نام سے خفیہ تنظیم قائم کی جس میں معروف ادیب و شاعر ضیاء گوک الپ اور نامق کمال کے نام نمایاں تھے۔ اس تنظیم کو ژون ترک لر، ارباب شباب ترکستان، گنج عثمانلی لر اور ینی عثمانلی کے مختلف ناموں سے پکارا جاتا تھا۔

حکومت کی جانب سے زیر عتاب آنے کے بعد مارچ 1867ء میں نامق کمال، ضیاء پاشا اور ان کے تیسرے ساتھی علی سعاوی پیرس روانہ ہو گئے۔

نامق کمال نے پیرس میں اپنا وقت مطالعے اور وکٹر ہوگو، روسو اور مونٹیسکیو جیسے فرانسیسی مصنفین کے ادبی کاموں کے ترکی میں تراجم کرنے میں گزارا۔ آپ نے یہاں ایک اخبار ‘حریت’ بھی نکالا جو مالی امداد بند ہونے کے باعث 1869ء تک ہی چل سکا حالانکہ یہ اخبار بعد ازاں مالی امداد ملنے کے باعث دوبارہ شروع ہوا لیکن نامق نے پھر اس سے کوئی تعلق نہ رکھا۔

لندن، ویانا اور برسلز میں کچھ عرصہ قیام کے بعد 1871ء میں نوجوانان عثمانیہ استنبول واپس آئے تو نامق کمال نے اخبار ‘عبرت’ کے مدیر کی حیثیت سے اپنی انقلابی تحاریر جاری رکھیں۔

اسی زمانے میں آپ نے ایک متنازع ڈراما ‘وطن’ تحریر کیا جو یکم اپریل 1873ء کو استنبول میں پیش کیا گیا جسے عثمانی حکومت نے قوم پرستانہ اور آزاد خیال افکار کے باعث خطرناک قرار دیا اور 9 اپریل کو نامق کمال کو قبرص میں نظر بند کر دیا گیا۔ آپ کی یہ نظر بندی 3 سال دو ماہ جاری رہی۔ اس عرصے میں آپ نے کئی ڈرامے، ناول اور تنقیدیں لکھیں۔

سلطان عبد العزیز اول کی جگہ مراد پنجم کو خلیفہ بنایا گیا تو انھوں نے 3 جون 1876ء کو آپ کی معافی کا اعلان کیا اور یوں 29 جون 1876ء کو آپ استنبول واپس آئے۔

نومبر میں آپ شورائے دولت (کونس آف اسٹیٹ) اور آئین سازی کے لیے ذیلی مجلس کے رکن مقرر ہوئے۔ آپ اور ضیاء پاشا کی کوششوں ہی سے سلطنت عثمانیہ کا پہلا دستور (قانون اساسی)تیار ہوا۔ صرف 93 دن کی خلافت کے بعد سلطان عبد العزیز کو معزول کر دیا گیا اور ان کی جگہ عبد الحمید نے عنان اقتدار سنبھالی۔ ابتدا میں انھوں نے دستور کی پابندی کا وعدہ کیا لیکن جلد ہی آئین منسوخ کر دیا گیا۔

فروری 1877ء میں نامق کمال کو سلطان کو معزول کرنے کی سازش کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ الزام سے بری ہونے کے باوجود آپ کو رہا نہ کیا گیا اور ساڑھے پانچ ماہ استنبول میں قید رہنے کے بعد آپ کو مدللی (Midilli) جلا وطن کر دیا گیا۔

اپریل 1879ء میں آپ کو اسی جزیرے کا حاکم بنا دیا گیا۔ پانچ سال تک اس جزیرے کے حاکم رہے۔ اکتوبر 1884ء میں آپ کو جزیرہ رہوڈس کا حاکم بنا دیا گیا جہاں آپ تین سال حاکم رہے۔ انھوں نے رہوڈس کے کتب خانے کی توسیع میں ذاتی دلچسپی لی اور ہندوستان، ایران، مصر اور یورپ بھر میں گماشتے بھیج کر ذاتی خرچ پر کتب منگوائیں۔

بعد ازاں آپ کو خیوس (Chios) کے گورنر بنائے گئے، جہاں 2 دسمبر 1888ء میں آپ کا انتقال ہو گیا۔ وفات کے وقت آپ کی عمر محض 48 سال تھی۔

عارضی طور پر خیوس میں دفنائے گئے بعد ازاں صاحبزادے علی اکرم نے جزیرہ نما گیلی پولی کے قصبے بولیر میں ایک بزرگ سلیمان پاشا کے پہلو میں دفن کرایا۔ سلطان عبد الحمید نے قبر پر مقبرہ تعمیر کرایا۔

تخلیقات

ترمیم

آپ کے معروف ادبی کاموں میں

  • رویہ
  • زوالی چوجک
  • کربلا
  • عاکف بے
  • گل نہال
  • انتباہ
  • امیر نوروز

شامل ہیں۔ آپ کی چند تحاریر قلمی ناموں سے جبکہ متعدد بغیر نام کے شایع ہوئیں۔

افکار و خیالات

ترمیم

ایک سماجی مصلح کی حیثیت سے نامق کمال کو دو بنیادی خیالات کے باعث شہرت حاصل ہے: ایک وطن دوسرا حریت (آزادی)۔ ایک آزاد خیال مفکر ہونے کے باوجود نامق کمال نے اسلام کو کبھی مسترد نہیں کیا۔ آپ سمجھتے تھے کہ مذہب ایک آئینی حکومت کی حامل جدید ترکی ریاست سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔ آپ کے سب سے زیادہ مشہور ناول ” علی بین سرگزشتی” (علی بے کی سرگزشت، 1874ء) اور 16 ویں صدی کے کریمیائی تاتاری خان عادل گیرائے کے حالات زندگی پر مبنی ناول “جزمی” (1887-88ء) ہیں۔

آپ نے تصویر افکار، حریت اور عبرت کے علاوہ دیگر اخبارات میں بھی مضامین لکھے جن میں مراۃ، مخبر، بصیرت، حدیقہ، اتحاد، صداقت، وقت اور محرر شامل تھے۔

نامق کمال کی حب الوطنی پر لکھی گئی تحاریر نے ترک قوم پرست تحریک اور جدید جمہوریہ ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کو بے حد متاثر کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6d83833 — بنام: Namık Kemal — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/namik-kemal-mehmed — بنام: Mehmed Namık Kemal
  3. ^ ا ب عنوان : Proleksis enciklopedija — Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/38372 — بنام: Namik Kemal
  4. ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Намык Кемаль
  5. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Namik-Kemal — بنام: Namik Kemal — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=js2015890413 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 دسمبر 2022
  7. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=js2015890413 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  8. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=js2015890413 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  9. ترکی بمقابلہ مغرب، از خالدہ ادیب خانم