ہندوستان میں اردو : اردو کی ولادت ہندوستان میں ہوئی۔ جب پیدا ہوئی تو ملک بہت ہی وسیع تھا۔ شمالی مغرب میں ایران تو شمالی مشرق میں تھائی لینڈ اس کے حدود تھے۔ رفتہ رفتہ یہ حدود سکڑتے گئے۔ 1947 تقسیمِ ہند کے بعد تو بھارت آج کی شکل کا ہوا ہے۔ پھر بھی یہ ملک اتنا وسیع ہے کہ اس کو آج بھی بر صغیر کا بڑا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔

اس وسیع ملک میں لسانی اعتبار سے مختلف طبقات ہیں۔ یہاں کی دفتری زبان تو ہندی ہے مگر اس کے ساتھ انگریزی بھی دفتری زبان ہے۔ اردو بھارت کی بعض ریاستوں کی دفتری زبان ہے۔ کل 29 ریاستیں ہیں، ان ریاستوں میں 22 دفتری زبانیں ہیں۔

اردو سے محبت کرنے والے تمام لوگوں کے لیے یہ خبر تشویش کا باعث ہوگی کہ پہلی مرتبہ ہندوستان میں اردو کو اپنی مادری زبان درج کرانے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ جہاں ملک کی آبادی لگاتار بڑھ رہی ہے اور تمام بڑی زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اردو  کے اعداد و شمار ایک الگ ہی داستان بیان کر رہے ہیں۔ پہلی بات یہ کہ نہ صرف اردو کو اپنی مادری زبان درج کرانے والوں کے  فیصد میں کمی آئی ہے، بلکہ تعداد میں بھی قابل لحاظ کمی ہوئی ہے۔ آزادی کے بعد ہر دہائی میں اردو بولنے والوں کی تعداد بدتریج بڑھتی رہی ہے۔

1971 کی مردم شماری رپورٹ میں یہ تعداد 2 کروڑ 86 لاکھ تھی، جو دس سال بعد 1981 میں ساڑھے 3 کروڑ ہو گئی تھی۔ اس کے بعد1991 میں یہ 4 کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ گئی۔ اس صدی کی پہلی مردم شماری یعنی 2001 میں یہ 5 کروڑ 15 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی۔مگر2011 کی مردم شماری، جس کی رپورٹس کافی بعد میں آیئں اور جس میں زبانوں کے اعداد و شمار کے تجزیہ کی رپورٹ اب جاری کی گئی ہے، یہ تعداد بڑھی نہیں بلکہ کم ہوئی ہے۔ یعنی اب اردو ہندوستان میں سرکاری اعداد و شمار کی حیثیت سے ساڑھے چار فیصد سے بھی کم لوگوں کی زبان ہے۔

آپ لاکھ کہیں کہ اردو بولنے والوں کی تعداد اس سے گئی گنا زیادہ ہے مگر اعداد و شمار کے حساب سے اردو کا کمزور ہونا، زبان کے لیے نیک فال نہیں ہے۔کچھ لوگوں کورپورٹس پر شک  ہونے لگتا ہے ااور  اس  کمی کے پیچھے بھی سازش نظر آتی ہے مگر حقیقت تلخ ہے۔یہ سچ ہے کہ زبان کسی مذہب کی نہیں ہوتی مگر یہ بھی ایک سچائی ہے کہ ہندوستان میں عام طور پرمسلمان  ہی اردو کو اپنی مادری زبان کے طور پر درج کرواتا ہے۔اور گذشتہ کچھ دہائیوں کی مردم شماری  سے ظاہر ہو رہا تھا کہ حالات بگڑنا شروع ہو گئے ہیں۔

یوپی کو اردو کا ہوم لینڈ تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں تقریباً پونے 4 کروڑ مسلمان رہتے ہیں مگر بمشکل 1 کروڑ 8 لاکھ نے اردو کو مادری زبان درج کروایا۔یہ ٹرینڈ آج سے بیس پچیس سال پہلے شروع ہو گیا تھا، تب مسلمانوں کی آبادی اور اردو آبادی کا تناسب 50 فیصدی تھا، جو بگڑتے بگڑتے 28 فیصد ی پر آ گیا ہے۔ یعنی یہاں 100 میں سے صرف 28 مسلمان اردو کو مادری زبان درج کروا رہے ہیں۔ظاہر ہے، وہ نسلیں جن کو اردو سے جذباتی لگاؤ تھا، ختم ہو رہی ہیں۔ یہی حال راجستھان، مدھیہ پردیش اورشمال کے دوسرے صوبوں کا ہے۔یہ وہ صوبے ہیں جہاں مسلمان عام طور پر اردو کو اپنی زبان سمجھتا تھا –بہار کی صورت حال اترپردیش سے بہتر ہے مگر وہاں بھی حالات تسلی بخش نہیں ہے-وہاں مسلم آبادی پونے 2 کروڑ ہے اور اردو گو آبادی ساڑھے 87 لاکھ۔

جنوبی ہند اور مہاراشٹر کی صورت حال بالکل مختلف ہے۔ یہاں مسلم آبادی اور اردو گو آبادی میں بہت کم فرق ہے۔ تلنگانہ-آندھرا پردیش میں 81 لاکھ مسلمان ہیں اور اردو بولنے والے 75لاکھ—یعنی 90 فیصد مسلمان اردو کواپنی مادری زبان لکھوا رہے ہیں، جبکہ شمال کے صوبوں میں یہ تعدادتیس اور بیس فیصد سے بھی کم ہے۔کرناٹک بھی ایسا ہی صوبہ ہے جہاں اردو بے حد مضبوط نظر آتی ہے۔حد تویہ ہے کہ تمل ناڈو میں بھی اردو بولنے والوں کی تعدادراجستھان اور مدھیہ پردیش کے مقابلہ زیادہ ہے۔گجرات، آسام اور بنگال میں مسلمان کی زبان عام طور پر گجراتی، بنگلہ اور آسامی رہی  ہے مگر شمال کی ان ریاستوں میں تو مسلم معاشرہ میں اردو کا ہی رواج تھا۔

ہم  دل بہلانے کے لیے یہ  کہہ سکتے ہیں کہ  اردو جاننا اور اردو کو اپنی زبان لکھوانے میں فرق ہے۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ شمال میں ایک بڑی اردو گو آبادی ایسی ہے  جو اردو اور ہندی میں کوئی خاص فرق نہیں سمجھتی اور یہ اعداد و شمار اسی رجحان کا مظہر ہیں۔ہندی ملک کی سب سے بڑی اور سرکاری زبان ہے۔ ہندی اور اردو دونوں کی بقا  ضروری ہے۔ہندی بولنے والوں کے تعداد میں دس سال میں 10کروڑ کا حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔ 42 کروڑ سے بڑھ کر یہ تعداد اب 52 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔آٹھویں شیڈیول میں شامل 22 زبانوں میں صرف اردو اور کونکنی کے بولنے والے کم ہوئے ہیں۔

رپورٹس میں صاف نظر آتا ہے کہ شمالی ہندوستان میں اردو سے جذباتی وابستگی کم ہوتی جا رہی ہے اورمردم شماری کے وقت  لوگ اس بات پر غالباً ر توجہ نہیں دیتے کہ مادری زبان کے خانے میں اردو ہی لکھوانا ہے۔شمال کے کچھ صوبوں اور اضلاع میں تو یہ حال ہے کہ اگر لوگ ابھی نہ جاگے توان ٹرینڈس کے حساب سے آگے چل کر  اتنے کم بولنے والے رہ جائیں گے کہ وہاں  اردو  کی حیثیت ایک بولی جیسی ہو جائے گی۔ اردو اب ساتویں نمبر پر کھسک گئی ہے اور گجراتی بولنے والوں کی تعداد بھی اس سے زیادہ ہو گئی ہے۔

پھر بھی اگر 5 کروڑ  سے کچھ زیادہ لوگ اردو کو اپنی زبان لکھواتے ہیں تو اس کے لیے جنوبی ہندوستان کے اردو معاشرے کا سب سے اہم کردار ہے۔ جن صوبوں میں ہندی ریاستی زبان نہیں ہے، وہاں اردو ابھی بھی مسلم شناخت سے جڑی ہوئی ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم پھر سے زبان کامرثیہ لکھنا شروع کر دیں اور ‘اردو مر رہی ہے’،   جیسے جملوں کی گردان شروع کر دیں۔بہر حال مہاراشٹر، دکن  اور جنوبی ہندوستان کے اردو  بولنے والے اس بات پر بجا فخر کر سکتے ہیں کہ انھوں نے ہی اس زبان سے محبت کا حق ادا کیا ہے۔ بے شک اورنگ آباد سے گلبرگہ  اور حیدرآباد سے ویلور تک کا علاقہ اردو کا مستقر بن گیا ہے۔جنوب کے اردو والے کہہ  سکتے ہیں کہ ان کو اردو کے تیئں محبت کے ثبوت  دینے کی ضرورت نہیں ہے۔وہ اس کا عملی ثبوت پیش کر چکے ہیں۔

صدیوں سے یہ اردو کا علاقہ رہا ہے اور آج بھی یہ اردو کا مضبوط قلعہ ہے۔ شمال، خصوصاً یوپی، جو آبادی کے لحاظ سے ہندوستان کا اور اردو بولنے والوں کا بھی سب سے بڑا صوبہ ہے، وہاں اردو داں طبقے کو اس سے سیکھ لینے کی ضرورت ہے۔

اردو بحیثیت سرکاری زبان

ترمیم

ان ریاستوں کے علاوہ بہت ساری ریاستوں میں اچھے خاصے اردو بولنے والوں کی تعداد ہے۔ مثلاً دہلی، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، کرناٹک، یوپی، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ وغیرہ ریاستیں۔

اردو کے اہم شہر

ترمیم

بھارت کے درجنوں شہر ایسے ہیں جہاں بڑی تعداد میں اردو بولی جاتی ہے۔ وہ شہر جو کبھی نوابوں کے دار الخلافہ رہ چکے ہیں انھیں اردو کا گہوارہ کہا جا سکتا ہے۔ ایسے شہروں میں ذیل کے شہر اہم ہیں۔

کچھ ایسے شہر جو ثقافتی اعتبار سے ہندی اور اردو بولنے والے یکساں ملتے ہیں، ذیل کے شہر ہیں۔

دور جدید میں بھارت میں اردو کوسموپولس اور میٹرو شہروں میں کافی پھلی پھولی ہے۔ اس کی وجہ اردو بولنے والے احباب شہروں کی طرف منتقل ہوجانا ہے۔ ایسے شہر ذیل کے ہیں۔

اردو فونٹس

ترمیم

بھارت سرکار کی وزارت انسانی وسائل و بہبود اور انفورمیشن ٹیکنولوجی اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان مل کر مشترکہ طور پر اردو فونٹس کو ترقی دینے کی ذمھ دار ہے تاکہ اردو دیگر اداروں پر انحصار سے باہر نکل آئے۔[1]

اردو اور دیگر زبانوں میں لغات

ترمیم

بھارت کے کئی زبانوں میں اردو کے مشترکہ لغات ہیں۔ جیسے اردو-تیلگو لغات، اردو-ہندی لغات، اردو-مراٹھی لغات، اردو-بنگالی لغات، اردو-کنڑی لغات وغیرہ۔

مثال کے طور پر 1938 میں ورنگل کے عثمانیہ کالیج کے وظیفہ یاب عربی پروفیسر آئی۔ کونڈالا راؤ نے اردو-تیلگو لغات کی تالیف کی۔ پھر اس کے بعد 2009 میں آندھرا پردیش سرکاری تنظیم لسانیات کے صدر اے۔ بی۔ کے۔ پرساد کی نگرانی میں 862 صفحات والی اردو-تیلگو لغات شایع ہوئی۔

اردو میں تراجم ہندو مت کی کتابیں

ترمیم

ہندو دھرم کی کئی دھارمک کتابیں مترجم ہوئیں، ان میں سے ذیل کی اہم ہیں۔

  • راماین – (مغل سلطان اکبر کے دور میں)
  • مہا بھارترزم نامہ (مغل سلطان اکبر کے دور میں)
  • بھگوت گیتا - نغمئہ یزدانی۔ الہ آباد سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اجے مالوی نے گیتا کو سنسکتر سے اردو میں ترجمہ کیا۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ اس طرح کے تراجم سے دو مذہبوں کے پیروکاریں کے درمیان میں اچھے رشتے قائم ہوں گے اور ہم آہنگی پیدا ہوگی۔[2]
  • گلے بکاولی

تقابلی امتحانات بذریعے اردو

ترمیم

حکومت ہند کے ماتحت مختلف اداروں کے ذریعے دیگر زبانوں کے ساتھ اردو میں بھی مقابلہ جاتی امتحانات ہوتے ہیں۔

اردو ادب

ترمیم

دورِ حاضر میں اردو بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ ایسے میں، عربی مدارس، اردو مدارس، اردو فروغ ادارے، اردو اخبار، اردو ٹی۔ وی۔ چینلز، مشاعرے، کتب خانے، اردو زبان کے ورثہ کو بچانے میں کوشاں ہیں۔ سیاسی حلقے بھی اردو سیمینار، اردو مشاعرے انعقاد کرنے میں کافی دلچسپی دکھاتے ہیں۔

اردو ادیب

ترمیم

کلاسیکل اردو ادب کے تمام ادبا ہندوستان کے رہنے والے تھے۔

اردو شعرا

ترمیم

عصری شعرا میں نامور، جاوید اختر، وسیم بریلوی، منور رانا، راحت اندوری، نامور شعرا ہیں۔

بھارت میں اہم اردو اخبار

ترمیم

مختلف شہروں سے شایع ہونے والے روزنامے

ممبئی

ترمیم

حیدرآباد

ترمیم

بھارت میں جامعیات

ترمیم

بھارت میں وہ جامعیات جو یا تو مکمل طور پر اردو کی ہیں یا اردو کے شعبہ جات ہیں۔

دہلی

ترمیم

جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی

اترپردیش

ترمیم

جامعہ علی گڑھ، علی گڑھ

بہار

ترمیم

مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی، پٹنہ

تلنگانہ میں اردو جامعیات

ترمیم

آندھرا پردیش کے جامعیات جہاں اردو شعبہ جات ہیں

ترمیم
  • سری کرشنا دیوارایا یونی ورسٹی - اننتپور ضلع
  • جامعیہ شری وینکاٹیشورا، تروپتی

کیرلا

ترمیم
  • شری شنکراچاریہ سنسکرت یونی ورسٹی (اردو شعبہ)

بھارت میں اردو جامعات

ترمیم

فروغ اردو کے لیے کوشاں ادارے

ترمیم

بھارت میں اردو ٹی۔ وی۔ چینل

ترمیم
  • دور درشن اردو
  • ای۔ٹی۔وی۔ اردو
  • ذی سلام
  • مدنی چینل
  • دکن ٹی۔وی۔

بھارت میں اردو ریڈیو اسٹیشنس

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم