بھیم راؤ رام جی امبیڈکر
بھیم راؤ رام جی امبیڈکر (ولادت: 14 اپریل 1891ء موجودہ امبیڈکرنگر( پرانا نام مہو واقع مدھیہ پردیش) میں پیدا ہوئے– وفات: 6 دسمبر 1956ء) ایک بھارتی قانون دان، سیاسی رہنما، فلسفی، انسان دوست، تاریخ دان، ماہر اقتصادیات، مصلح بدھ مت۔ آزاد بھارت کے پہلے وزیر قانون کی حیثیت سے وہ بھارتی دستور کے اہم مصنف تھے۔ انھیں بابا صاحب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
بودھی ستو [1] | |
---|---|
بھیم راؤ رام جی امبیڈکر | |
(مراٹھی میں: भीमराव रामजी आंबेडकर)،(انگریزی میں: Bhimrao Ramji Ambedkar)،(ہندی میں: भीमराव रामजी आंबेडकर) | |
مناصب | |
قائد حزب اختلاف | |
برسر عہدہ 1937 – 1942 |
|
وزیر محنت | |
برسر عہدہ 22 جولائی 1942 – 20 اکتوبر 1946 |
|
رکن مجلس دستور ساز بھارت | |
برسر عہدہ 6 جولائی 1946 – 24 جنوری 1950 |
|
صدر نشین | |
برسر عہدہ 29 اگست 1946 – 24 جنوری 1950 |
|
رکن ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی کی اسٹیئرنگ کمیٹی [2] | |
برسر عہدہ 1947 – 1950 |
|
وزیر قانون و انصاف | |
برسر عہدہ 15 اگست 1947 – 6 اکتوبر 1951 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Bhīvā Rāmjī Sakpāḷ)، (مراٹھی میں: भीवा रामजी सकपाळ) |
پیدائش | 14 اپریل 1891ء [3][4][5][6][7][8][9] بھیم جنم بھومی |
وفات | 6 دسمبر 1956ء (65 سال)[3][4][5][6][7][8][9] نئی دہلی |
وجہ وفات | مرض |
مدفن | ممبئی |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | بھارت (1891–1956) ریاستہائے متحدہ امریکا (1913–1916) لندن (1916–1917) لندن (1920–1922) |
شہریت | برطانوی ہند (1891–1947) بھارت (1947–1956) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
آنکھوں کا رنگ | سیاہ |
بالوں کا رنگ | سیاہ |
قد | 178 سنٹی میٹر |
مذہب | بدھ مت [10][11][12] |
جماعت | شیڈول کاسٹس فیڈریشن (1942–1956)[13][14][15] |
تعداد اولاد | 5 |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ممبئی یونیورسٹی جامعہ کولمبیا لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس [16] الفنسٹن کالج گورنمنٹ لا کالج، ممبئی |
تعلیمی اسناد | بی اے [17]، ایم اے [17]، ماسٹر آف سائنس [18]، بیرسٹر |
پیشہ | ماہر معاشیات [19][20][21]، سیاست دان [22]، بیرسٹر ، مفسرِ قانون [23]، ماہرِ عمرانیات ، ماہر انسانیات ، ماہر تعلیم ، مصنف ، فلسفی ، سماجی مصلح ، صحافی ، انقلابی ، پروفیسر ، ماہر سیاسیات ، عالم ، حریت پسند ، مورخ ، مدیر (اخبار) ، حامی شہری حقوق ، انسان دوست ، کارکن انسانی حقوق ، جنگ مخالف کارکن ، آپ بیتی نگار ، سیاسی مصنف ، الٰہیات دان ، مصور ، حقوق نسوان کی کارکن ، کتابیات ساز ، مضمون نگار ، فاضل |
مادری زبان | مراٹھی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [24]، جرمن [25]، پالی ، سنسکرت ، بنگلہ ، گجراتی ، کنڑ زبان ، فارسی ، فرانسیسی [17]، مراٹھی [26]، اردو |
شعبۂ عمل | معاشیات ، قانون ، فلسفہ ، انسانی حقوق ، بشریات ، سیاست ، سماج ، آئین ، مذہب |
کارہائے نمایاں | بھگوان بدھ اور ان کا دھم [27] |
مؤثر | گوتم بدھ [28]، اردو [29]، جیوتی راؤ پھلے [30]، لوکناتھ [31]، بودھانند [32] |
تحریک | سماجی تحریک ، تحریک آزادی ہند |
اعزازات | |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
امریکا، برطانیہ اور جرمنی کی اعلیٰ ترین جامعات کے فارغ التحصیل تھے۔ وہ غریب مگر ہونہار طالبعلم تھے اور ان کا دکن (جنوبی بھارت) کی فوجی مرہٹہ برادری سے تعلق تھا۔ ریاست برودہ کے گایکوارڈ وظیفہ پر مغربی تعلیم حاصل کی۔ ہندوستان واپس آکر ریاست برودہ کے سیکرٹری دفاع مقرر ہوئے۔ مگر نواب برودہ کی کوشش کے باوجود کسی نے کرایے کا گھر دیا اور نہ کسی نے دفتر میں پانی پلایا۔ نائب قاصد بھی متعلقہ فائل دور سے سیکرٹری دفاع کی طرف پھینک دیتا ہے کیونکہ جاتی کا قاصد ڈاکٹر امبیدکر کو چھونے یا دیکھنے سے بھرشٹ ہوتا تھا۔
ڈاکٹر امبیدکر نے گاندھی سے پونا پیکٹ 1932ءکیا اور معاہدہ سے انحراف کیا مگر گاندھی کی بدعہدی کے باعث ڈاکٹر امبیدکر نے پونا پیکٹ کو ”عظیم غداری“ کا نام دیا۔ بعد ازاں ڈاکٹر امبیدکر نے اپنے کڑوڑوں اچھوت قومیتوں کے اسلام قبول کرنے کا عندیا دیا جس پر گاندھی، کانگریس اور انگریز نے حیلے بہانے، دھمکی، دباﺅ اور لالچ کے ذریعے ڈاکٹر امبیدکر کو اسلام قبول کرنے سے روکے رکھا۔ ڈاکٹر امبیدکر ہندوستانی سیاست میں مسلمانوں کی اہمیت اور حیثیت کو بخوبی جانتے ہیں اور مانتے تھے۔ لہٰذا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ مدارس (چنائی) 1945 میں اچھوت اور قابل قومیتوں کے قائدین نے مسلمانوں کے ساتھ مشترکہ سیاسی جدوجہد کے لیے معاہدہ کیا جس کو تاریخ میں ”جناح، امبیدکر اور پیری یار سے سیاسی اتحاد“ کہا جاتا ہے۔ (بحوالہ ایس۔ کے۔ بسواس، فادر آف انڈین آئین) مسٹر جوگندر ناتھ منڈل مذکورہ معاہدہ کے تحت ہی آزاد پاکستان کے پہلے وزیر قانون بنے تھے جبکہ پاکستان کی آئین ساز کمیٹی کے سربراہ مولانا شبیر احمد عثمانی تھے۔ اس کے برعکس ڈاکٹر امبیدکر آزاد بھارت کے پہلے وزیر قانون اور آئین ساز کمیٹی کے سربراہ تھے۔
بھارت کے آئین ساز ڈاکٹر امبیدکر نے 27 ستمبر 1951 کو نہرو کابینہ سے استعفا دیا۔ استعفا کی وجوہات میں ڈاکٹر امبیدکر نے لکھا کہ کانگریس قیادت دوغلی ہے۔ وہ بھارت میں سیکولرازم اور جمہوریت کے فروغ سے زیادہ رام راج (ہندوانا) کے نفاذ کی حامی ہے۔ نہرو کی کشمیری پالیسی خطے میں امن کے لیے مہلک ہے۔
ڈاکٹر امبیدکر ہندو سماج میں ذات پات کی بنیادوں پر پروان چڑھنے والی نفرت کے باوجود اپنی جگہ پر ڈٹے رہے۔ اسکول میں جہاں دوسرے اچھوت لڑکے اونچی ذات کے ہندو لڑکوں کی نفرت کا نشانہ بن کر راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوئے وہیں پر ڈاکٹر امبیدکر نے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ہائی اسکول پاس کر لیا۔ڈاکٹر امیبدکر جب کولمبیا یونیورسٹی سے پڑھ کر واپس آئے تو بڑودا ریاست کے شودر مہاراجا نے انھیں ایک عہدہ دے دیا لیکن انھیں یہاں بھی قرار نہ آیا اور پھر وہ انگلستان میں مزید تعلیم کے لیے چلے گئے۔اس اچھوت نوجوان کے لیے سب سے آسان تھا کہ وہ انگلستان کے رنگین ماحول کی وسعتوں میں کھو جاتا لیکن اس نے ہندوستان آنے کو ترجیح دی۔
اس پیدائشی شودر نے واپس آکر وکالت شروع کی اور ساری عمر ایک ہی مقدمہ لڑنے میں زندگی صرف کر دی۔یہ اچھوتوں کا مقدمہ تھا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Google Books — خالق: گوگل — گوگل بکس آئی ڈی: https://books.google.com/books?id=P_lmCgAAQBAJ
- ↑ تاریخ اشاعت: 10 اپریل 2016 — संविधाननिर्मिती, मार्गदर्शक तत्त्वे व डॉ. आंबेडकर
- ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/119165473 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12126992f — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Bhimrao-Ramji-Ambedkar — بنام: Bhimrao Ramji Ambedkar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6kf1xfz — بنام: B. R. Ambedkar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/ambedkar-bhimrao-ramji — بنام: Bhimrao Ramji Ambedkar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : Internet Philosophy Ontology project — InPhO ID: https://www.inphoproject.org/thinker/2515 — بنام: Bhimrao Ambedkar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : Proleksis enciklopedija — Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/8390 — بنام: Bhimrao Ramdži Ambedkar
- ↑ تاریخ اشاعت: 20 مئی 2019 — Why Ambedkar chose Buddhism over Hinduism, Islam, Christianity
- ↑ اشاعت: دی انڈین ایکسپریس — تاریخ اشاعت: 7 مئی 2020 — Buddha Purnima: Why Ambedkar converted to Buddhism
- ↑ اشاعت: دی کوینٹ — تاریخ اشاعت: 14 اکتوبر 2019 — 62 Years On, Decoding BR Ambedkar’s Conversion to Buddhism
- ↑ in the 1940's
- ↑ تاریخ اشاعت: 17 جولائی 2015 — 17-20th July (1942) in Dalit History- All India Scheduled Castes Federation was founded
- ↑ اشاعت: دی ٹریبیون — تاریخ اشاعت: 28 اکتوبر 2020 — ‘We can have one power... and that is the political power’
- ↑ ناشر: لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس — تاریخ اشاعت: 29 جنوری 2016 — No More Worlds Here for Him to Conquer – BR Ambedkar at LSE
- ^ ا ب http://www.columbia.edu/itc/mealac/pritchett/00ambedkar/timeline/1910s.html
- ↑ https://blogs.lse.ac.uk/lsehistory/2016/01/29/no-more-worlds-here-for-him-to-conquer-br-ambedkar-at-lse/
- ↑ اشاعت: دی اسٹیٹسمین — تاریخ اشاعت: 15 اپریل 2015 — Ambedkar the economist
- ↑ تاریخ اشاعت: 1 دسمبر 2015 — Ambedkar: An Empathetic Economist
- ↑ تاریخ اشاعت: 15 جون 2017 — Ambedkar’s ‘enlightened economics’
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/119165473 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — تاریخ اشاعت: 13 جولائی 2017 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — Ambedkar: A jurist with no equals — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/279485027
- ↑ https://www.loksatta.com/mumbai-news/dr-babasaheb-ambedkar-autobiography-marathi-articles-1452080/
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12126992f — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://www.columbia.edu/itc/mealac/pritchett/00ambedkar/ambedkar_buddha/
- ↑ https://www.sangharakshita.org/_books/Ambedkar_and_Buddhism.pdf
- ↑ https://www.forwardpress.in/2017/07/kabirs-nirgunvad-influenced-ambedkar/?amp
- ↑ https://www.forwardpress.in/2016/06/phule-ambedkarite-ideology-and-legacy/
- ↑ https://www.insightmyanmar.org/complete-shows/2021/1/22/episode-31-the-mystery-of-u-lokanatha
- ↑ https://www.forwardpress.in/2018/05/why-was-bhadant-bodhanand-so-dear-to-ambedkar/
- ↑ اشاعت: آؤٹ لک — تاریخ اشاعت: 20 اگست 2020 — A Measure Of The Man
- ↑ https://web.archive.org/web/20060505044856/http://ambedkarfoundation.nic.in/html/bharat.htm — سے آرکائیو اصل