خواجہ مودود بلوچستان میں

خواجہ مودودؒ کے تبلیغ اور ہدایت کا دائرہ بہت وسیع تھا اور ان کے خلفاء کے ذریعے دور دراز کے علاقوں تک پہنچا مگر بلوچستان میں خواجہ صاحب کے خلفاء کے ساتھ ان کے سلسلہ اولاد نے بھی اہم کردار ادا کیا، بلکہ خود خواجہ مودودؒ کی بلوچستان آمد بھی ایک مرتبہ ثابت ہے،

بلوچستان میں سلسلہ چشتیہ کے اولیاء کے مقامات

خواجہ مودود اور بلوچستان ترمیم

وادی شال کوٹ اور بولان میں مودودی خاندان کے اثرات خود ان کے مورث اعلی کی حیات ہی میں پہنچ گئے تھے، ایک حوالے سے خود خواجہ قطب الدین مودود چشتی کی بلوچستان آمد کم از کم ایک مرتبہ ثابت ہے، وہ اپنے مرید اور خلیفہ خاص شیخ بابت کے یہاں شوراوک کے علاقہ میں آئے تھے، شیخ بابت کا تعلق پشتو نوں کے نورزئی قبیلے سے تھا، ،پنجاب میں آباد اس قبیلہ کے لوگ نورزئی کہلاتے ہیں،خواجہ مودودی چشتی کے زندگی ہی میں ان کے مرید اور خلفاء نے تبلیغ کا کام شروع کر دیا تھا بعد میں خواجہ قطب الدین مودود چشتی کے اپنے اولاد سادات مودودی کے مختلف شاخوں نے خدمت دین کے کام کو خطہ بلوچستان میں مزید آگے بڑھایا اور خلق خدا کی زندگیوں کو اسلام سانچے میں ڈھالا خواجہ قطب الدین مودود چشتی کے خاندان کا تعارف اور سلسلہ خواجہ ابو یوسف (375ھ - 459ھ) اور ان کے فزند اکبر خواجہ قطب الدین (430ھ - 577 یا 527ھ) سے تعلق رکھنے والے عظیم شخصیات تھیں، خواجہ قطب الدین کے والد بزرگوار خواجہ ابو یوسف سلطنت غزنویہ کے دور میں پیدا ہوئے، سلطنت غزنویہ کے خاتمے کے بعد سلجوقی سردار طغرل حاکم بنا اس وقت آپ کی عمر 54 برس تھی، آپ کا نسب تیر ہویں واسطہ سے حضرت امام حسین ملتا ہے،

مضامین بسلسلہ

تصوف

 

شجرہ جات ترمیم

شجرہ طریقت سلسلہ چشتیہ ترمیم

  • حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
  • علی علیہ السلام
  • خواجہ حسن بصری
  • خواجہ عبد الواحد بن زید
  • خواجہ فضیل ابن عیاض
  • خواجہ ابراھیم بن ادھم البلخی
  • خواجہ حذیفہ مرعشی
  • خواجہ ابو ہبیرہ بصری
  • خواجہ ممشاد علوی دینوری
  • خواجہ ابو اسحاق شامی
  • خواجہ ابو احمد ابدال
  • خواجہ ابو محمد چشتی
  • خواجہ ابو یوسف چشتی
  • خواجہ قطب الدین مودود چشتی
  • خواجہ شریف زند نی
  • خواجہ عثمان ہارونی
  • خواجہ معین الدین چشتی اجمیری
  • خواجہ قطب الدین بختیار کاکی
  • بابا فرید گنج شکر
  • نظام الدین اولیاء
  • نصیرالدین چراغ دہلوی

رشد و ہدایت ترمیم

خواجہ قطب الدین مودود چشتی کے خلفاء کی تعداد دس ہزار بتائی جاتی ہے، اس سے آپ کے حلقہ ء رشد و ہدایت کا پتہ چلتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ کا سلسہ دعوت اس قدر وسعت اختیار کر گیا، اس کے اثرات صرف ہرات تک محدود نہ رہے، بلکہ دور دور علاقوں مغرب میں خراسان، عراق، شام اور حجاز تک اور جنوب میں سیستان، بلوچستان اور برصغیر پاک ہند و سندھ تک پہنچئے، مغرب میں آپ کے نظریات کی پرچار آپ کے خلفاء نے کی، ان میں خواجہ شریف زندنی، خواجہ عثمان ہارونی، قابل ذکر ہیں، خواجہ قطب الدین مودود چشتی کی عمر 29 برس کی تھی جب آپ کے والد کا انتقال ہوا، آپ نے خرقہ ادارت اپنے والد سے حاصل کی اور اپنے والد کے سچے جانشین ثابت ہوئے، آپ نے کسی امیر یا بادشاہ کے دروازہ پر کبھی قدم نہیں رکھا، آپ ہر شخص کی تعظیم و تکریم کرتے تھے، سلام کرنے میں ہمیشہ پہل کرتے تھے، سادہ زندگی بسر کرتے اور سادہ لباس پہنتے تھے،

چشتی اولیاء بلوچستان ترمیم

خلفاء ترمیم

آپ کے خلیفہ شیخ عبدالله کا تعلق پشتو نو کے نورزئی قبیلے سے تھا اور تعلق کوہیٹہ سے متصل چمن کے علاقہ سے تھا،

حوالہ کتب ترمیم

 
Referenced from Book Khwaajah Maudood Chisti

تذکرہ سید مودودی ادارہ معارف اسلامی لاہور

  • سیرالاولیاء
  • مراۃ الاسرار
  • تاریخ مشائخ چشت
  • سفینہ العارفین
  • تذکرہ غوث و قطب
  • سجرہ موروثی سادات کرانی