اشفاق پرویز کیانی
اشفاق پرویز کیانی پاکستانی فوج کے ایک ریٹائر چار ستارہ افسر رہ چکے ہیں - اشفاق پرویز کیانی پاکستانی فوج کے سربراہ(29 نومبر 2007–29 نومبر 2013) رہے - انھیں 29 نومبر 2007 کو جنرل(ر) پرویز مشرف کی جگہ آرمی چیف لگایا گیا[4] - جنرل کو 8 اکتوبر 2013 سے 29 نومبر 2013 تک پاکستانی فوج کے قائم مقام 'چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی' بھی رہنے کا اعزاز حاصل ہے - اس کے علاوہ وہ آئی ایس آئی کے سربراہ(اکتوبر 2004-نومبر 2007) بھی رہے - 24 جولائی 2010 کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان کی ملازمت میں تین سال کی توسیع کی[5]- 2011 کو فوربس نے انھیں دنیا کا 34 واں طاقتور ترین شخص قرار دیا-[6] 2012 کو فوربس ہی نے جنرل کو دنیا کا 28 واں طاقتور ترین شخص قرار دیا-
اشفاق پرویز کیانی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
سربراہ پاک فوج [1] | |||||||
برسر عہدہ 29 نومبر 2007 – 29 نومبر 2013 |
|||||||
| |||||||
چیئرمین مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی [2] | |||||||
برسر عہدہ 8 اکتوبر 2013 – 27 نومبر 2013 |
|||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 20 اپریل 1952ء (72 سال)[3] جہلم |
||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | پاکستان ملٹری اکیڈمی ریاستہائے متحدہ آرمی کمانڈ اینڈ جنرل اسٹاف کالج نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی، پاکستان ملٹری کالج جہلم |
||||||
تعلیمی اسناد | ایم اے | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
شاخ | پاک فوج | ||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1971ء ، شمال مغرب پاکستان میں جنگ | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
اشفاق پرویز کیانی 20 اپریل 1952 کو، گوجر خان، صوبہ پنجاب میں واقع ایک گاؤں منگھوٹ میں پیدا ہوئے - منگھوٹ سطح مُرتفع پوٹھوہار پر واقع ہے - اشفاق کے والد پاک فوج میں ایک نان کمیشنڈ افسر(Non-Commissioned Officer) تھے - ایک مقامی ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد اشفاق پرویز کیانی نے کامیابی کے ساتھ ملٹری کالج جہلم میں داخلہ لیا- بعد ازاں کاکول میں پاکستان ملٹری اکیڈمی سے انھوں نے 45th پی ایم اے لانگ کورس(PMA Long Course)کی 1971 میں بیچلر کی ڈگری کے ساتھ گریجویشن کی-
کیریئر
1971 کی جنگ
کیانی نے 29 اگست 1971 کو بلوچ رجمںٹ کی پانچویں بٹالین میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر کمیشن حاصل کیا- بھارت کے ساتھ 1971 کی جنگ میں انھوں نے فوج میں شمولیت اختیار کی اور جنگ میں حصہ لیا-
تعلیم
جنگ کے بعد، کیانی نے اپنی تعلیم دوبارہ شروع کی اور کوئٹہ میں موجود کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج(Command and Staff College) سے تعلیم حاصل کی- اس کے بعد، کیانی امریکا روانہ ہو گئے اور بالترتیب فورٹ لیونورتھ(Fort Leavenworth) اور فورٹ بیننگ(Fort Benning) میں موجود امریکا کے 'آرمی کمانڈ اینڈ جنرل سٹاف کالج(Army Command and General Staff College)' اور 'عسکری انفینٹریاسکول(Army Infantry School)' میں تعلیم حاصل کی- امریکا میں فوجی اداروں سے گریجویشن کرنے کے بعد، اشفاق پاکستان واپس آئے اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسلام آباد سے جنگی معاملات میں ماسٹر آف سائنس کیا-[7]
سٹاف اینڈ کمانڈ کی تقرریاں
لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر، کیانی نے ایک انفنٹری بٹالین اور بریگیڈیئر کے طور پر ایک انفنٹری بریگیڈ کی کمانڈ کی- بعد ازاں انھوں نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کے دوران میں اس کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں - دو ستارہ افسر بننے کے بعد، میجر جنرل کیانی نے مری میں بارہویں انفنٹری ڈویژن(12th Infantry Division) کی کمانڈ کی جو تمام لائن آف کنٹرول کے علاقے اور ایکس کور(X-Corps) کے تحت آتا ہے - 2000 میں، کیانی کو ملٹری آپریشنز(Military Operations) کا ڈائریکٹر جنرل(DGMO) لگایا گیا- 2001 میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان میں شدید فوجی کشیدگی ہوئی تو ڈی جی ایم او کے طور پر انھوں نے تندہی سے سرحد پر مشترکہ مسلح افواج کی نگرانی کی- بتایا جاتا ہے کے کیانی اس کشیدگی کے دوران میں صرف ایک رات چند گھنٹے سوے -
ستمبر 2003 میں کیانی کی تین ستارہ افسر کی تقرری صدر پرویز مشرف کی طرف سے منظور کی گئی- اسی سال انھیں راولپنڈی میں ایکس کور(X-Corps) کا فیلڈ آپریشنل کمانڈر(Field Operational Commander) مقرر کیا گیا- ایکس کور(X-Corps) کے فیلڈ آپریشنل کمانڈر کی تقرری سے سابق چیف آف آرمی سٹاف پرویز مشرف کا کیانی پر اعتماد کا اشارہ ہو سکتا ہے کیونکہ ایک فوجی بغاوت دسویں کور(X-Corps) کے فیلڈ آپریشنل کمانڈر کے بغیر ممکن نہیں - کیانی نیں اکتوبر 2004 تک ایکس کور(X-Corps) کی قیادت کی- اس کے بعد انھیں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لگایا گیا-[8]
انٹیلی جنس سروس
اکتوبر 2004 میں، لیفٹیننٹ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو جنرل احسان الحق الحق جنہیں بعد ازاں 'چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی' لگایا گیا، کی جگہ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کے عہدے پے ترقی دے دی گئی- آئی ایس آئی میں اپنے آخری دنوں میں انھوں نے بے نظیر بھٹو سے ملاقات کی- تین سال کے بعد لیفٹننٹ جنرل ندیم تاج کو جنرل کیانی کی جگہ ڈی جی آئی ایس آئی لگا دیا گیا-[9]
چیف آف آرمی سٹاف
اکتوبر 2007 میں، کیانی کے چار ستارہ کے عہدے پر تقرری کے کاغذات صدر پرویز مشرف کی طرف سے منظورکیے گئے اور کیانی کو وائس چیف آف آرمی سٹاف سٹاف مقرر کیا گیا- کیانی کو ایک سینئر افسر لیفٹیننٹ جنرل خالد پر فوقیت دی گئی- 28 نومبر 2007 کو پرویز مشرف کے جانشین کے طور پر انھیں جنرل ہیڈ کوارٹرز، راولپنڈی کے قریب ایک اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والے تقریب میں چیف آف آرمی سٹاف لگایا گیا- جنرل کیانی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہے اور اس کے بعد چیف آف آرمی سٹاف بن گئے - یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے چار ستارہ افسر ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا- اس سے پہلے 1999 میں ایسا ہوا تھا جب جنرل ضیاء الدین بٹ جو کے اس سے پہلے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی تھے - ضیاء الدین بٹ کو وزیر اعظم نواز شریف نے چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیا، لیکن ایک فوجی بغاوت کے ذریے ممکنہ سبکدوش کیے جانے والے جنرل پرویز مشرف کو دوبارہ بحال کر دیا گیا-
سول اور حکومتی محکموں میں سے فوج کی واپسی
جنوری 2008 میں جنرل کیانی نے فوجی افسران کو حکم دیا کے وہ سیاست دانوں کے ساتھ رابطے نہ رکھیں - 13 فروری 2008 ء کو جنرل کیانی نے پاکستان کے تمام حکومتی اور سول محکموں میں سے فوجی افسران کی واپسی کا حکم دیا[10]- صدر مشرف کے ناقدین نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جن کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ سیاست میں فوج کی دخل اندازی نہ ہو- میڈیا کے مطابق 23 ایسے محکمے جن میں این ایچ اے (National Highway Authority)، قومی احتساب بیورو(National Accountability Bureau)، وزارت تعلیم، وزارت بجلی و پانی وغیرہ شامل تھے، میں سے فوج کے افسران اور ملازمین کو واپس بلا لیا گیا-
2008 کے انتخابات
7 مارچ 2008 ء کو جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کی مسلح افواج سیاست سے لاتعلق رہیں گی اور نئی حکومت کی حمایت کریں گی- انھوں نے راولپنڈی شہر میں فوجی کمانڈروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہے کہا کہ "آرمی مکمل طور پر جمہوری عمل کی حمایت کرتی ہے "- کیانی نے یہ تاثرات 2008 کے انتخابات کے بعد کے تھے جب پیپلز پارٹی الیکشن جیت چکی تھی اور ایک مخلوط حکومت قائم کرنے جا رہی تھی-
کیانی کے بارے میں ایک چیف آف آرمی کے طور پر تصورات
جب جنرل کیانی کو چیف آف آرمی سٹاف لگایا گیا تو امریکا(United States) کے کئی بڑے افسران نے کیانی سے ملاقات کی- ان میں اس وقت کے سی آئی اے چیف مائیکل ہیڈن، نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر مائک مککونیل(Mike McConnell) اور سا بق کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) ایڈمرل(ر) ولیم فولن شامل تھے -[11]
آرمی چیف کے طور پر کیانی کا سب سے پہلا قدم قبائلی علاقوں(FATA) کا دورہ تھا- عید الفطر کا دن کیانی نے اپنے خاندان کے بجاے پاکستانی فوجیوں کے ساتھ گزارا- اس قدم پر امریکی عسکری قیادت نے انھیں "Soldier's soldier" کا خطاب دیا-
اعزازات اور تمغے
حوالہ جات
حواشی
|