ارجنٹائن
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
ارجنٹائن(ہسپانوی تلفظ: [aɾxenˈtina] ( سنیے)) جسے سرکاری طور پر جمہوریہ ارجنٹائن کہا جاتا ہے۔ ارجنٹینا کا رقبہ 2,780,400 مربع کلومیٹر (1,073,500 مربع میل) ہے، جو اسے برازیل کے بعد جنوبی امریکا کا دوسرا سب سے بڑا ملک اور دنیا کا آٹھواں بڑا ملک بناتا ہے اور ہسپانوی بولنے والے ملکوں میں سب سے بڑا ہے۔ یہ ملک 23 صوبوں اور ایک خود مختار شہر بیونس آئرس، جو ملک کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر بھی ہے، پر مشتمل ہے۔ صوبوں اور دار الحکومت کے اپنے آئین ہیں، لیکن یہ ایک وفاقی نظام کے تحت موجود ہیں۔ اس کی آبادی 2022 کی مردم شماری کے مطابق 47,327,407 ہے۔ کرنسی ارجنٹائن پیسو (ARS) ہے۔ سرکاری زبانیں ہسپانوی ہے اور مختلف خطوں میں گورانی، کیچوا، قم، موکووی، وچی اور ویلش شریک سرکاری زبانیں ہیں۔ البرٹو فرنانڈیز ملک کے صدر ہیں۔
ارجنٹائن | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(انگریزی میں: Beats to your rhythm) | |
ترانہ: | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 34°S 64°W / 34°S 64°W [1] [2] |
بلند مقام | اکنکاگوا (6961 میٹر ) |
رقبہ | 2780400 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | بیونس آئرس |
سرکاری زبان | ہسپانوی |
آبادی | 47327407 (2022)[3] |
|
22249019 (2019)[4] 22465694 (2020)[4] 22678199 (2021)[4] 22889298 (2022)[4] سانچہ:مسافة |
|
22689693 (2019)[4] 22911069 (2020)[4] 23130548 (2021)[4] 23345532 (2022)[4] سانچہ:مسافة |
حکمران | |
طرز حکمرانی | وفاقی جمہوریہ |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 9 جولائی 1816 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 18 سال |
لازمی تعلیم (کم از کم عمر) | 4 سال |
لازمی تعلیم (زیادہ سے زیادہ عمر) | 17 سال |
شرح بے روزگاری | 8.9 فیصد (2009)[5] |
دیگر اعداد و شمار | |
کرنسی | ارجنٹائن پیسو |
ہنگامی فوننمبر | |
ٹریفک سمت | دائیں |
ڈومین نیم | ar. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | AR |
بین الاقوامی فون کوڈ | +54 |
درستی - ترمیم |
ارجنٹائن کا علاقہ انڈیز پہاڑی سلسلے اور بحرِ اوقیانوس کے درمیان واقع ہے۔ اس کے شمال میں پیراگوئے اور بولیویا، برازیل اور یوراگوئے شمال مشرق میں جبکہ چلی جنوب اور مغرب کی جانب واقع ہے۔ جبکہ سمندری حدود جنوب مغرب میں جنوبی بحر اوقیانوس اور ڈریک راستے سے بھی ملتی ہے۔ارجنٹینا فاک لینڈ جزائر، جنوبی جارجیا اور جنوبی سینڈوچ جزائر، جنوبی پیٹاگونین برف کے میدان اور انٹارکٹیکا کے ایک حصے پر اپنی حاکمیت کا دعویٰ کرتا ہے۔
جدید دور کے ارجنٹائن میں قدیم ترین ریکارڈ شدہ انسانی موجودگی کا تعلق پیلیولتھک دور سے ہے۔ کولمبیا سے پہلے کے زمانے میں انکا سلطنت ملک کے شمال مغرب میں پھیل گئی۔ اس ملک کی جڑیں 16ویں صدی کے دوران خطے کی ہسپانوی نوآبادیات میں ہیں۔ ارجنٹائن ریو ڈی لا پلاٹا کے وائسرائلٹی کے جانشین کے طور پر ابھرا، جو 1776 میں قائم ایک ہسپانوی بیرون ملک وائسرائیلٹی تھی۔ ایک فیڈریشن کے طور پر ملک کی تنظیم نو کے بعد ملک نے نسبتاً امن اور استحکام کا لطف اٹھایا، جس میں یورپی امیگریشن کی متعدد لہریں، خاص طور پر اطالوی اور ہسپانوی، اس کی ثقافت اور آبادی کو متاثر کرتی تھیں۔
1974 میں صدر جوآن پیرون کی موت کے بعد، ان کی بیوہ اور نائب صدر، ازابیل پیرون، 1976 میں معزول ہونے سے پہلے صدارت پر فائز ہوئیں۔ فوجی جنتا، جسے ریاستہائے متحدہ کی حمایت حاصل تھی، نے ہزاروں سیاسی کارکنان اور ناقدین کو ستایا اور قتل کیا۔ بائیں بازو کی گندی جنگ میں، ریاستی دہشت گردی اور شہری بے امنی کا دور جو 1983 میں راول الفونسن کے صدر منتخب ہونے تک جاری رہا۔ارجنٹائن ایک علاقائی طاقت ہے اور بین الاقوامی معاملات میں ایک درمیانی طاقت کے طور پر اپنی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھتا ہے۔ ارجنٹائن براعظم جنوبی امریکا کی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے اور اوسط حدِ عمر اور فی کس جی ڈی پی بلند ہے۔ مستقبل میں ترقی کے لیے ارجنٹائن کی بنیادیں مضبوط ہیں۔ بیرونی سرمایہ کاری اور ہائی ٹیکنالوجی کے حوالے سے برآمدات کی مقدار کل برآمدات کا بہت بڑا حصہ بناتی ہیں۔ ریاستہائے متحدہ کا ایک بڑا غیر نیٹو اتحادی، ارجنٹائن ایک ترقی پزیر ملک ہے جس میں چلی کے بعد لاطینی امریکا میں دوسرا سب سے زیادہ ایچ ڈی آئی (انسانی ترقی کا اشاریہ) ہے۔ یہ جنوبی امریکا میں دوسری سب سے بڑی معیشت رکھتا ہے اور G-15 اور G-20 کا رکن ہے۔ ارجنٹائن اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، مرکوسور، لاطینی امریکی اور کیریبین ریاستوں کی کمیونٹی اور آئیبیرو۔امریکن ریاستوں کی تنظیم کا بھی بانی رکن ہے۔ اس کے 1 جنوری 2024 سے برکس میں شامل ہونے کی توقع ہے۔
وجہ تسمیہ
ترمیمارجنٹائن لاطینی لفظ ارجنتوم سے نکلا ہے جو چاندی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 1602 میں پہلی بار اس لفظ کا استعمال ہمیں ایک نظم میں ملتا ہے۔
1812 میں ارجنٹائن کے پہلے قومی ترانے میں ہمیں اس لفظ کا استعمال ملتا ہے جو ارجنٹائن کی آزادی کی جاری جنگ کے حوالے سے تھا۔ سرکاری طور پر 1826 میں بنیادی دستور میں جمہوریہ ارجنٹائن اور ارجنٹائن کی قوم کا ذکر ملتا ہے۔
تاریخ
ترمیمابتدائی تاریخ
ترمیمارجنٹائن کے مقام پر سب سے پہلے انسانی آثار ہمیں 11٫000 ق م میں ملتے ہیں۔ یہ آثار مختلف قبائل سے متعلق تھے۔ انکا بادشاہت نے موجودہ دور کے ارجنٹائن پر حملہ کر کے قبضہ کیا تھا۔ جنوبی اور وسطی علاقوں میں خانہ بدوش آباد تھے۔
کچھ قبائل زیادہ ترقی یافتہ تھے اور انھوں نے کاشتکاری بھی شروع کر دی تھی اور مٹی کے برتن بناتے تھے۔ تاہم یہ قبائل جنوبی امریکا میں نسبتاً زیادہ موجود تھے۔
نوآبادیاتی دور
ترمیمیورپی مہم جو یہاں سنہ 1516ء میں آئے۔ ہسپانویوں نے جنوبی امریکا میں اپنا قبضہ جما لیا۔ ان کی پہلی آبادی دریائے پرانا کے کنارے آباد قلعہ تھا۔ بیونس آئرس کے مقام پر ان کی پہلی مستقل آبادی 1536 کو قائم ہوئی۔ تاہم اسے مقامی قبائل نے تباہ کر دیا۔ اس شہر کو دوبارہ سنہ 1580ء میں بسایا گیا۔
یہ علاقہ جہاں آج کا زیادہ تر ارجنٹائن واقع ہے، ہسپانوی آبادکاروں اور ان کی اولادوں، مقامی قبائلیوں اور افریقی غلاموں سے آباد تھا۔ آبادکاروں کی کل تعداد کا ایک تہائی بیونس آئرس اور دوسرے بڑے شہروں میں اکٹھا ہوا۔ بیونس آئرس 1776 کو دار الحکومت کا درجہ ملا۔ اس کے بعد سے بیونس آئرس کو تجارتی مرکز بن گیا۔ سنہ 1806ء اور 1807ء میں دو بار برطانویوں نے ناکام حملے کیے۔
قوم کی تعمیر
ترمیمجنگ آزادی کے بعد کی دہائی میں یہ علاقہ محب وطن یعنی ملک کی آزادی چاہنے والے اور رائلسٹ یعنی ہسپانوی بادشاہت کے وفاداروں کے درمیان بٹ گیا۔ 1811 کے بعد موجودہ دور کے ارجنٹائن کے شہر آزادی پسندوں کے ساتھ رہے جبکہ پیراگوئے پر قبضہ ہو گیا اور اس نے سپین سے اپنی آزادی کا اعلان سنہ 1811ء جبکہ ارجنٹائن سے 1842ء میں آزادی کا اعلان کر دیا۔ بالائی پیرو پر مختلف دھڑوں کا دعوٰی تھا لیکن اس نے بطور بولیویا اپنی آزدی کا اعلان سنہ 1824ء میں کر دیا۔ یوراگوئے دریا کے مشرقی کنارے پر برازیلی اور پرتگالی افواج نے حملہ کیا اور وہ سنہ 1828ء میں بطور یوراگوئے آزاد ہو گیا۔
محب وطن آزادی پسندوں میں موجود اندرونی اختلافات کی وجہ سے ان میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا۔ چار سال بعد ہی حکومت تبدیل ہوئی۔ سنہ 1813ء میں اسمبلی نے آزادی کے اعلان کا ارادہ کیا لیکن سیاسی دباؤ پر ایسا نہ کر سکی۔ نتیجتاً خانہ جنگی شروع ہو گئی۔
سنہ 1816ء میں جنوبی امریکا کے صوبجاتِ متحدہ کو اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا تھا۔ جولائی میں نئی کانگریس نے آزادی کا اعلان کیا اور جوان مارٹن ڈی پوئریڈن کو سپریم ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔ فوجی مہم جوئی نئے سپریم ڈائریکٹر کی ذمہ داری بن گئی۔ انھوں نے سنہ 1817ء میں فوج کی مدد سے انڈیز پہاڑوں کے دوسری طرف چلی کے وفاداروں کو شکست دی۔ چلی کی بحری فوج ان کے حکم پر تیار کھڑی تھی اور انھوں نے لیما کے شہر پر چڑھائی کی۔ ان لڑائیوں کا نتیجہ آزادی کی صورت میں نکلا۔
سنہ 1875ء میں یورپ سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور امیگریشن کی لہر کے بعد زراعت کے جدید طریقوں سے ارجنٹائن کا معاشرہ ایک طرح سے دوبارہ تعمیر ہوا اور قانون کی حکمرانی بحال ہو گئی۔
جدید تاریخ
ترمیم1880 سے 1929 کے دوران ارجنٹائن کی خوش حالی اور طاقت میں اضافہ ہوا اور دنیا کے دس امیر ترین ملکوں میں سے ایک بن گیا۔ اس میں زراعت سے متعلق برآمدات اور برطانوی اور فرانسیسی سرمایہ کاریاں اہم تھیں۔ امیگریشن میں اضافے اور شرحِ اموات میں کمی کی وجہ سے آبادی میں پانچ گنا جبکہ معیشت میں پندرہ گنا اضافہ ہوا۔ قدامت پسندوں کی طرف سے غیر جمہوری ہتھکنڈوں کی مدد سے سیاست پر غلبہ جاری رہا۔ تاہم سنہ 1912ء میں جب صدر نے پہلی بار تمام مردوں کو خفیہ رائے شماری کا حق دیا تو صورت حال بدل گئی۔ اس طرح ان کے روایتی مخالفوں کو صدارتی انتخاب جیتنے کا موقع مل ملا۔ نتیجتاً معاشی اور سماجی انقلاب برپا ہوا۔ سنہ 1930ء میں فوجی بغاوت کی وجہ سے صدر کا تختہ الٹ دیا گیا اور مزید دس سال کے لیے قدامت پسندوں کا حکومت پر قبضہ ہو گیا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران مکمل جبکہ دوسری جنگ عظیم میں ارجنٹائن زیادہ تر وقت غیر جانبدار رہا۔ اس طرح اتحادی اقوام کے لیے ارجنٹائن غذائی رسد کا اہم ذریعہ بن گیا۔
سنہ 1946ء میں جنرل جوان پرون صدر منتخب ہوئے۔ انھوں نے ایک سیاسی تحریک شروع کی جسے پرونزم کہا گیا۔ ان کی بیوی بہت مشہور ہوئیں اور سنہ 1952ء میں اپنی وفات تک انھوں نے مرکزی سیاسی کردار ادا کیا۔ سنہ 1947ء میں خواتین کو ووٹ کا حق دے دیا گیا۔ پرون کے دور میں اجرتیں بڑھیں اور کام کا ماحول بہتر ہوا۔ آبادی کی طرف سے شہروں کا رخ کرنے کے رحجان میں اضافہ ہوا۔ کلیدی صنعتیں اور شعبے قومیا لیے گئے۔ درآمدات گھٹانے کے لیے صنعتیں قائم ہوئیں اور زرعی شعبے میں ترقی کو ترجیح دی گئی۔
سنہ 1948ء تا 1952ء کے اس وقت تک مستحکم قیمتیں اور شرح مبادلہ اچانک لڑکھڑا گئیں۔ پسیٹو کی قدر میں 70 فیصد کمی ہوئی اور افراطِ زر کی شرح میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا۔ خارجہ پالیسی مزید تنہائی کا شکار ہو گئی اور امریکہ سے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔ اسی دور میں آزادئ اظہارِ رائے پر پابندی سخت ہوئی اور قید و بند اور صعوبتیں عام ہو گئیں۔ صدر نے اپنے خیر خواہ مشیروں کو الگ کر دیا۔ چند ماہ بعد ہی سنہ 1955ء میں پلازہ ڈی مائیو میں ہونے والے بم دھماکوں اور بغاوت کی وجہ سے صدر کو ہٹنا پڑا اور صدر ملک سے نکل گئے۔ بعد ازاں صدر نے سپین میں مستقل رہائش رکھ لی۔
ان کے بعد میں آنے والے صدر نے اصلاحات کا عمل جاری رکھا اور ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی۔ تاہم فوج کی طرف سے مداخلت کے بعد انھیں عہدہ چھوڑنا پڑا اور نئی حکومت بنی۔
نئی حکومت نے بھی اصلاحات کے عمل کو جاری رکھا اور عوامی منصوبوں میں خطیر سرمایہ لگایا۔ غربت کی شرح 7 فیصد رہ گئی اور معیشت میں بہت تیزی سے ترقی ہوئی۔ تاہم سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے اس حکومت کے خلاف بھی عوام اٹھ کھڑے ہوئے۔ سابقہ صدر جنرل پرون نے اس صورت حال کو چابک دستی سے اپنے حق میں استعمال کیا اور وطن واپسی اور 1973ء میں نئے انتخابات کی راہ ہموار کر لی۔
اسی سال صدر منتخب ہونے کے بعد جولائی 1974ء میں صدر پرون کی وفات ہو گئی اور ان کی تیسری بیوی ایزابیل جو نائب صدر تھیں، صدر بن گئیں۔ تاہم انھوں نے اپنے خاوند کے دور کے بدترین مشیروں کو برقرار رکھا جس کی وجہ سے ان کی ناپسندیدگی بڑھتی گئی۔ مارچ 1976ء میں ہونے والے بغاوت کے نتیجے میں انھیں صدارتی عہدے سے محروم کر دیا گیا۔
تاہم اصلاح کا عمل اپنے مخالفین کی حد تک جاری رہا اور اپنے سیاسی مخالفین کو اغوا کر کے ہمیشہ کے لیے غائب کر دینا معمول بن گیا۔ آپریشن کونڈور کے نام سے چلنے والے منصوبے کے تحت امریکی سی آئی اے دامے درمے سخنے اس کام میں حصہ لیتی رہی۔ اس عمل میں شریک فوجی افسروں کی تربیت دی اسکول آف دی امریکاز میں کی گئی۔
اس نئی آمریت کی وجہ سے اگرچہ کچھ استحکام پہنچا اور بہت سارے عوامی منصوبے کامیابی سے پورے کیے گئے۔ لیکن جلد ہی اس کا نتیجہ بیرونی قرضے میں انتہائی تیزی سے اضافے اور معیارِ زندگی میں گرواٹ کی صورت میں نکلا۔ صنعتی عمل کو روکنے کے نتیجے میں پیسو کی قدر گر گئی اور جائداد کا کاروبار بیٹھ گیا۔ رشوت ستانی میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ فاک لینڈ میں برطانیہ کے ہاتھوں ہونے والی 1982ء کی شکست سے فوجی حکومت ناکام ہوئی اور 1983ء میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوئے۔
حالیہ تاریخ
ترمیمراؤل الفانسن کی حکومت نے لاپتہ افراد کی واپسی، مسلح افواج پر حکومت کی بالادستی اور مستحکم جمہوری اداروں کے لیے اقدات اٹھائے۔ تینوں فوجی حکومتوں کے اراکین پر مقدمہ چلا کر انھیں عمر قید میں ڈال دیا گیا۔ تاہم پچھلی حکومت کے چھوڑے ہوئے بیرونی قرضہ جات کی وجہ سے ارجنٹائن کی حکومت ملکی قرض خواہوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرائط کو ماننے پر مجبور تھی۔ نتیجتاً ملکی قرضوں اور عوامی فلاح کے منصوبوں کی بجائے بیرونی قرضے کو اتارنے کو ترجیح دی گئی۔ اہم معاشی صورت حال بہتر نہ ہونے کی وجہ سے الفانسن کی حکومت عوام میں اعتماد کھو بیٹھی۔ 1989 میں کرنسی کے بحران کے نتیجے میں قیمتوں میں اچانک 15 گنا کا ہوش رُبا اضافہ ہوا۔ الفانسن کو مقررہ مدت سے پانچ ماہ قبل ہی رخصت ہونا پڑا۔
نئے منتخب صدر کارلوس مینہم نے نجکاری شروع کی اور 1990ء میں افراطِ زر کی ایک اور بہتات کے بعد انھوں نے ماہر معاشیات ڈومینگو کوالو سے رابطہ کیا۔ نتیجتاً پیسو کی قدر کو ڈالر سے جوڑ دیا گیا۔ نئی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری بڑھنے لگی۔ نجکاری کا عمل تیز کر دیا گیا۔ 1990ء کی دہائی میں زیادہ تر ترقی کا عمل تیز رہا لیکن اس کے بدلے حکومت کو ڈالر کی ریل پیل دکھانی پڑی۔ اس سے بیرونی قرضے میں مزید اضافہ ہوا۔ معاشی صورت حال بد سے بدتر ہوتی چلی گئی۔ ان مسائل اور بڑھتی ہوئی بدعنوانی سے صدر کی ساکھ متاثر ہوئی۔
صدر فرنانڈو ڈی لارو کو تباہ حال ملک کی حکومت ملی۔ ان کے دور میں ملک 1890ء کے بعد کے بدترین معاشی بحران کا شکار ہوا۔ ہر طرف توڑ پھوڑ شروع ہو گئی اور سرمایہ کاروں نے باہر کا رخ کرنا شروع کر دیا۔ عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں بالآخر صدر کو عہدہ چھوڑنا پڑا۔
دو ہفتوں کے دوران تین صدور تبدیل ہوئے۔ آخرکار 2 جنوری 2002ء کو قانون ساز اسمبلی نے عبوری صدر کا تقرر کیا۔ ارجنٹائن معاشی اعتبار سے دیوالیہ ہوا اور امریکی ڈالر سے ملکی کرنسی کا رشتہ ٹوٹ گیا۔ ملکی کرنسی کی شرح اچانک گر گئی اور افراطِ زر کی شرح میں ہوش ربا اضافہ ہوا۔ تاہم ایک سال تک مسلسل مظاہروں اور احتجاجوں کے بعد معاشی صورت حال بہتر ہونے لگی اور بینکوں سے پیسے نکلوانے پر پابندی دسمبر 2002ء میں اٹھا لی گئی۔
انتہائی بے قدری کی شکار ملکی کرنسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت نے صنعتی ترقی پر توجہ دی اور درآمدات کو کم کرتے ہوئے برآمدات کو بڑھایا۔ تجارتی خسارہ ختم ہوا اور معاشی بہتری میں تسلسل آیا۔ مئی 2003ء میں نئے صدر کا انتخاب ہوا۔ ان کے دور میں ارجنٹائن نے دیوالیہ پن کا سبب بننے والے قرضوں کا نظام درست کیا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے قرضے ادا کیے اور ملکی قرض خواہوں سے قرض کی ادائیگی کے معاہدے کیے۔
اس وقت سے ارجنٹائن معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ افراطِ زر کا بھی شکار ہے۔ 2007ء میں صدر نے اپنی بیوی کے لیے راہ چھوڑ دی جو ارجنٹائن کی پہلی منتخب صدر بنیں۔ تاہم ان کی معاشی پالیساں ناکامی کا شکار ہوئیں اور انھیں اپنے خاوند کی پالیساں اپنانے پر مجبور ہونا پڑا۔ 15 جولائی 2010ء کو ارجنٹائن لاطینی امریکا کا پہلا جبکہ جنوبی نصف کرے کا دوسرا ملک بنا جہاں ہم جنسوں کے درمیان شادی کو قانونی بنا دیا گیا۔
سیاست
ترمیم1853 کے آئین کے مطابق ارجنٹائن میں ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ میں اختیارات کو تقسیم کیا گیا ہے۔ سیاسی ڈھانچہ وفاقی جمہوریہ کا ہے جو انتخابات سے چنی جاتی ہے۔ صدر ریاست اور حکومت کے سربراہ کا کام کرتا ہے۔ ملک میں کثیر جماعتی سیاسی نظام ہے۔
ایگزیکٹو پاور صدر اور اس کی کابینہ کے پاس ہوتی ہے۔ صدر اور نائب صدر براہ راست 4 سال کے لیے چنے جاتے ہیں اور دو بار سے زیادہ منتخب نہیں ہو سکتے۔ کابینہ کے وزراء کا تقرر صدر کرتا ہے اور اس کی منظوری مقننہ سے لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ موجودہ صدر کرسٹینا فرنینڈز ڈی کرچنر جبکہ نائب صدر جولیو کوبس ہیں۔
قانون سازی کا اختیار دو ایوانوں پر مشتمل نیشنل کانگریس کے پاس ہوتا ہے۔ ایک ایوان سینٹ ہے جس میں 72 اراکین جبکہ دوسرا ایوان چیمبر آف ڈپٹیز ہے جس کے 257 اراکین ہیں۔ چیمبر آف ڈپٹیز کے اراکین کو 4 سال کے لیے عام انتخابات میں چنا جاتا ہے اور نصف اراکین کو دو سال بعد دوبارہ انتخاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر سیاسی جماعت کے امیدواروں کی ایک تہائی تعداد کا خواتین ہونا لازمی ہے۔
عدلیہ ایگزیکٹو اور مقننہ سے آزاد ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ کے 7 اراکین ہوتے ہیں جنہیں صدر سینٹ سے مشورے سے مقرر کرتا ہے۔ دیگر تمام ماتحت عدلیہ میں ججوں کا تقرر کونسل آف میجسٹریٹس آف دی نیشن کرتی ہے جس میں ججوں، وکلا، کانگریس اور ایگزیکٹو کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ 1853 میں اعلان کے باوجود 1880 تک بیونس آئرس کو سرکاری طور پر دار الحکومت نہیں مانا گیا۔ 1994 کی آئینی ترمیم کے تحت بیونس آئرس کو خود مختاری دے دی گئی تاہم وفاقی پولیس، بندرگاہ اور دیگر اہم سرکاری تنصیبات کو حکومت ہی سنبھالتی ہے۔
ارجنٹائن میں کل 23 صوبے اور ایک خود مختار شہر ہیں۔ بیونس آئرس کے صوبے کو 134 انتظامی حصوں جبکہ دیگر صوبوں کو 376 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
خارجہ پالیسی
ترمیمارجنٹائن مرکوسر کا مکمل رکن ہے۔ 2003 سے ارجنٹائن نے مرکوسر کو قومی سطح سے بلند قانون ساز اختیارات دینے کے حق میں مہم جاری رکھی ہے تاہم 1990 کی دہائی میں ارجنٹائن امریکا کی طرف زیادہ جھکاؤ رکھتا تھا۔ ارجنٹائن انٹارکٹک ٹریٹی سسٹم کا بانی رکن ہے اور اس نظام کا سیکریٹریٹ بیونس آئرس میں ہی قائم ہے۔
طویل عرصے سے ارجنٹائن نے فاک لینڈ جزیرے، جنوبی جارجیا اور جنوبی سینڈوچ جزیروں پر اپنا دعوٰی کیا ہوا ہے۔ یہ جزائر برطانیہ کے زیرِ انتظام ہیں۔ اس کے علاوہ ارجنٹائن انٹارکٹیکا کے تقریباً دس لاکھ مربع کلومیٹر حصے پر اپنا دعوٰی بھی کرتا ہے تاہم انہی میں سے کچھ علاقوں پر چلی اور برطانیہ بھی دعوٰی کرتے ہیں۔ سنہ 1904ء سے باہمی رضامندی سے ارجنٹائن نے انٹارکٹیکا میں اپنی سائنسی تجربہ گاہ برقرار رکھی ہوئی ہے۔ اگرچہ غیر قانونی ٹرالروں، متنازع علاقوں میں فوجی کارروائی کی دھمکیاں محض استثنائی صورتیں ہیں۔ بصورتِ دیگر ارجنٹائن کی خارجہ پالیسی اس سے ہٹ کر ہے۔
1991ء کی خلیج جنگ میں لاطینی امریکا سے ارجنٹائن واحد ملک تھا جس نے امریکی حملے کا ساتھ دیا تھا۔ ہیٹی میں جمہوریت کے فروغ کے آپریش میں بھی ارجنٹائن نے حصہ لیا تھا۔ ارجنٹائن نے دنیا بھر میں قیام امن کے مشنوں میں حصہ لیا ہے۔ ارجنٹائن نے قیام امن کے لیے ال سلواڈور، ہنڈراس، نکاراگوا، گوئٹے مالا، جنوبی صحارا، انگولا، کویت، قبرص، کروشیا، کوسوو، بوسنیا اور مشرقی تیمور میں اپنے دستے بھیجے ہیں۔ قیامِ امن کی انہی کوششوں کی وجہ سے امریکی صدر بل کلنٹن نے جنوری 1998 کو ارجنٹائن کو اہم غیر ناٹو اتحادی قرار دیا تھا۔ 2005 میں آخری بار ارجنٹائن کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن چنا گیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کا وائٹ ہلمٹ نامی قیامِ امن اور انسانی امداد کا منصوبہ 1994 میں ارجنٹائن کے مشورے پر شروع کیا گیا تھا۔
فوج
ترمیمارجنٹائن کی مسلح افواج بری، بحری اور فضائی افواج پر مشتمل ہیں اور ان میں حاضر سروس فوجیوں کی کل تعداد 70٫000 ہے۔ صدر مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کا درجہ رکھتا ہے۔ وزارتِ دفاع روز مرہ کے کاموں کے حوالے سے فوجی معاملات کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ وزارتِ داخلہ کے زیرِ انتظام بحری حدود کی حفاظت اور ملکی سرحدوں کی نگرانی کے لیے دو الگ مسلح افواج بھی موجود ہیں۔ فوجی ملازمت کے لیے 18 سال کم از کم حدِ عمر ہے جبکہ جبری فوجی تربیت ہر شہری پر لازمی نہیں۔
تاریخی اعتبار سے خطے میں ارجنٹائن کی افواج بہترین ساز و سامان کے ساتھ سرِفہرست ہیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں فوجی اخراجات میں کمی کی گئی ہے۔ ارجنٹائن دفاع پر تقریباً 3 ارب ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے۔ مسلح افواج کے دستے ہیٹی اور قبرص میں قیامِ امن کے لیے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
انتظامی تقسیم
ترمیمارجنٹائن کل 23 صوبوں اور ایک خود مختار شہر پر مشتمل ہے۔ ان صوبوں اور شہر کے اپنے آئین ہیں لیکن وفاقی نظام کے تحت کام کرتے ہیں۔
جغرافیہ
ترمیمانٹارکٹیکا کے دعوٰی کو چھوڑ کر ارجنٹائن کا کل رقبہ 27٫66٫891 مربع کلومیٹر ہے جس میں 30٫200 مربع کلومیٹر آبی ہے۔ شمالاً جنوباً ارجنٹائن کی لمبائی 3٫900 کلومیٹر کے قریب جبکہ شرقاً غرباً 1٫400 کلومیٹر ہے۔ ملک میں چار مختلف علاقے ہیں جن میں زرخیز وسطی میدان، نسبتاً پہاڑی، تیل کی دولت سے مالامال جنوبی سطح مرتفع، شمالی مسطح میدان اور چلی کی سرحد کے قریب مغربی انڈیز پہاڑی سلسلے شامل ہیں۔
ملک کا بلند ترین مقام سطح سمندر سے 22٫841 فٹ بلند ہے جو جنوبی اور مغربی نصف کروں میں سب سے بلند ہے۔ سب سے نشیبی علاقہ سطح سمندر سے 105 میٹر نیچے ہے۔
اہم دریاؤں میں پرانا، پل کومیاؤ، پیراگوئے، برمیجو، کولوراڈو، ریو نیگرو، سالاڈو اور یوراگوئے اہم ہیں۔
ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے بحرِ اوقیانوس کا 4٫665 کلومیٹر طویل ساحل ملکی باشندوں کی تفریح گاہ کا درجہ رکھتا ہے۔
موسم
ترمیمعموماً شمال میں نیم استوائی جبکہ جنوب میں قطبی نوعیت کا موسم ہوتا ہے۔ شمال میں گرمیوں کا موسم انتہائی گرم اور مرطوب رہتا ہے جبکہ سردیاں بہت ہلکی ہوتی ہیں۔ وقتاً فوقتاً قحط سالی بھی آتی ہے۔ وسطی ارجنٹائن میں گرمیوں کا موسم گرم اور گرج چمک کے ساتھ طوفان آتے ہیں۔ سردیاں نسبتاً سرد ہوتی ہیں۔ جنوبی علاقے میں ہلکی گرمیاں اور سردیوں میں سخت برفباری ہوتی ہے۔
جنوبی امریکا کے براعظم کے کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ارجنٹائن میں ریکارڈ ہوئے ہیں۔ 2 جنوری 1920 کو سب سے زیادہ درجہ حرارت 49.1 ڈگری جبکہ 17 جولائی 1972 کو سب سے کم درجہ حرارت منفی39 ڈگری شمار کیا گیا تھا۔
انتہائی جنوبی علاقوں میں نومبر سے فروری تک دن 19 گھنٹے طویل بھی ہوتا ہے اور مئی سے اگست تک راتیں طویل ہوتی ہیں۔
حیاتیاتی تنوع
ترمیمشمال میں نیم استوائی نباتات ملتی ہیں۔ ان میں شیشم کی نسل کے درخت اہم ہیں۔ سوانا کی نباتات انڈیز پہاڑوں کے نزدیک خشک حصوں میں موجود ہیں۔ مرطوب علاقوں میں آبی نباتات بھی ملتی ہیں۔ وسطی ارجنٹائن میں لمبی گھاس کے میدان پائے جاتے ہیں۔ وسطی علاقے میں ابتدا میں کوئی درخت نہیں تھے لیکن بعد میں سفیدہ وغیرہ جیسے درختوں کو سڑکوں کے کنارے اور قصبوں میں لگائے گئے ہیں۔ اس علاقے میں مٹی کا رنگ کالا سیاہ ہے۔ اسی وجہ سے یہ علاقہ پورے کرہ ارض پر زرخیز ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ تاہم تجارتی پیمانے پر زراعت کی خاطر دیگر نباتات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہاں کل 29 نیشنل پارک ہیں۔
وہ علاقہ جو انڈیز پہاڑوں کے سائے میں موجود ہے، وہاں کی نباتات زیادہ تر گھاس پھونس اور جڑی بوٹیوں پر مشتمل ہے جو خشک سالی کو برداشت کر سکتی ہے۔ زمین سخت اور پتھریلی ہے جس کی وجہ سے زراعت دریاؤں کے کناروں تک ہی محدود ہے۔ کچھ علاقوں میں کونی فیرس جنگلات بھی پائے جاتے ہیں۔ چوڑے پتوں والے درخت بھی یہاں عام ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ جنگلات نے بھی بڑے پیمانے پر دیگر ممالک کے درخت یہاں اگائے ہیں۔
نیم بنجر علاقے کی خاردار جھاڑیاں اور دیگر ایسی نباتات جو پانی کی کمی کو برداشت کر سکیں بھی بکثرت ملتی ہیں۔ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر انگوروں کی کاشت بھی فائدے مند ہے۔ شمال مغربی ارجنٹائن میں کیکٹس کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ تاہم 4٫000 میٹر یعنی 13٫000 فٹ سے زیادہ بلندی پر نباتات نہیں اگتیں۔
کئی انواع نیم استوائی شمال میں بھی ملتی ہیں۔ اہم جانوروں میں جیگوار، پوما اور جنگلی بلی، بندر، مگرمچھ وغیرہ بھی ملتے ہیں۔ دیگر جانوروں میں ٹیپر، سؤر کی کئی اقسام، جنگلی کتا، ریکون اور کچھوؤں کی ڈھیروں اقسام شامل ہیں۔ پرندوں میں ہمنگ برڈ، لم ڈھینگ، ٹوکن اور ابابیل وغیرہ اہم ہیں۔
وسطی میدانوں میں آنٹ ایٹر، آرمیڈلو، جنگلی بلی، بھیڑیئے اور ریا (بغیر پرواز والا پرندہ)، باز، عقاب، بگلے، ہرن اور لومڑیاں بھی پائی جاتی ہیں۔
مغربی پہاڑ کئی جانوروں بشمول لاما، گوانکو اور ویکونیا اہم ہیں۔ اس کے علاوہ خرگوش، پہاڑی بلی اور انڈیز کے گدھ اہم ہیں۔
جنوبی علاقوں میں کوگر یعنی پہاڑی شیر، ہومل، پڈو یعنی دنیا کا سب سے چھوٹا ہرن اور جنگلی سؤر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ایلیفنٹ سیل، فر سیل، سمندری بچھڑے اور پینگوئن بھی ملتے ہیں۔
ارجنٹائن کے علاقائی سمندر میں بحری حیات بکثرت ہے۔ وہیل، ڈالفن وغیرہ عام ملتی ہیں۔ سارڈین، سامن اور شارکیں بھی پائی جاتی ہیں۔ سکوئیڈ اور شاہی کیکڑا بھی ملتے ہیں۔ دریاؤن اور ندیوں میں ٹراؤٹ بھی ملتی ہے۔ اژدہے جیسا کہ بوا، دیگر سانپ جیسا کہ وائپر وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں۔
معیشت
ترمیمارجنٹائن کی معیشت مارکیٹ پر انحصار کرتی ہے اور قدرتی ذرائع بکثرت ہیں۔ آبادی اعلٰی تعلیم یافتہ ہے اور زراعت کا شعبہ برآمدات کے لیے اہم جبکہ صنعتی شعبے میں تنوع پایا جاتا ہے۔
ملک میں خدمات کا شعبہ ملکی معیشت میں 59 فیصد جبکہ روزگار میں 72 فیصد نوکریاں مہیا کرتا ہے۔ مینوفیکچرنگ بالترتیب 21 اور 13 فیصد جبکہ زراعت میں بالترتیب 9 فیصد اور 7 فیصد ہیں۔ تعمیرات، کان کنی اور عوامی سہولیات بقیہ حصہ پورا کرتی ہیں۔ زراعت بشمول پراسیسڈ خوراک، 2010 کی برآمدات کے 54 فیصد پر مشتمل تھا۔ اسی سال صنعتی شعبے نے 35 فیصد برآمدات مہیا کیں۔
افراطِ زر کی بلند شرح ارجنٹائن کی معیشت میں کئی دہائیوں تک مسئلہ بنی رہی ہے۔
2009 میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق 179 ممالک کی فہرست میں ارجنٹائن کا نمبر 106واں ہے۔ حکومتی اور پرائیوٹ شعبوں میں بدعنوانی(جس میں منی لانڈرنگ، منشیات اور سمگلنگ وغیرہ کے ساتھ ساتھ ٹیکس کی چوری بھی اہم ہے) شامل ہیں۔
اپنے ہمسائے چلی کے بعد ارجنٹائن انسانی ترقی کے اعشاریئے اور فی کس آمدنی کے اعتبار سے لاطینی امریکا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ ارجنٹائن جی 20 کا بھی رکن ہے۔ عالمی بینک کے مطابق ارجنٹائن بالائی متوسط آمدنی والا ملک ہے۔
تاریخ
ترمیمارجنٹائن کی معیشت 1875 میں زرعی برآمدات میں اچانک اضافے کے ساتھ اور یورپی سرمایہ کاری اور تارکینِ وطن کی آمد کے ساتھ ترقی کرنے لگی۔ تاہم یہ عروج 1930 میں اپنے اختتام کو پہنچا۔ اندرونی عدم استحکام اور عالمی رحجانات کی وجہ سے 1913 میں ارجنٹائن جو دنیا کے دس امیر ترین ممالک میں سے ایک تھا، 2010 میں 62ویں نمبر پر چلا گیا۔ اگرچہ اس بارے زیادہ تحقیق نہیں کی گئی تاہم بے پناہ قرضے، معاشی عدم استحکام، ضرورت سے زیادہ قوانین، آزادانہ تجارت پر پابندی اور بدعنوانی اہم ترین وجوہات میں شامل ہیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی
ترمیمارجنٹائن نے ڈھیروں ڈاکٹر، سائنس دان اور موجد دنیا کو دیے ہیں۔ ان میں تین نوبل انعام یافتہ بھی شامل ہیں۔ ارجنٹائن کے محققین نے زخموں کے علاج، امراضِ قلب کے علاج اور کئی اقسام کے کینسروں کے علاج دریافت کیے ہیں۔ ڈومینگو لیوٹا نے پہلی بار مصنوعی انسانی دل بنایا جس کی کامیاب پیوند کاری کی گئی۔ رینے فوالورو نے دنیا میں پہلی بار بائی پاس سرجری اور اس کے طریقے متعارف کرائے۔ فرانسسکو ڈی پیڈرو نے بہتر مصنوعی پیس میکر بنایا۔
برنارڈو ہوسے لاطینی امریکا کے پہلے نوبل انعام یافتہ فرد ہیں۔ انھوں نے جانوروں میں گلوکوز پر پچوٹری غدود کے کردار کا جائزہ لیا۔ قیصر ملسٹین نے اینٹی باڈیز پر وسیع تحقیق کی۔ لوئیس لیلوئر نے دریافت کیا کہ جانداروں میں کیسے گلوکوز کو گلائی کوجن میں بدلا جاتا ہے اور کون کون سے بنیادی اجزاء نشاستے کو میٹابولائز کرنے کے کام آتے ہیں۔ لیلوئر انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی لاطینی امریکا اور دنیا بھر میں اپنی نوعیت کے اعلٰی ترین اداروں میں سے ایک ہے۔
ڈاکٹر لوئیس اگوٹ نے پہلی بار محفوظ طریقے سے انتقالِ خون ممکن بنایا۔ انریک فنوچیٹو نے مختلف جراحی اوزار بنائے۔ اس کے علاوہ ارجنٹائن نے پہلی بار کسی جاندار کے جینوم کا نقشہ تیار کیا جو دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا تھا۔ اس کے علاوہ انسانی جینوم پراجیکٹ میں بھی ارجنٹائن کا اہم کردار رہا ہے۔
ارجنٹائن کا ایٹمی پروگرام انتہائی ترقی یافتہ ہے۔ 1957 میں ارجنٹائن نے تحقیقی مقاصد کے لیے ری ایکٹر بنایا۔ 1974 میں لاطینی امریکا کا پہلا تجارتی پیمانے کا ری ایکٹر ارجنٹائن نے تیار کیا تھا۔ ارجنٹائن کے ایٹمی پروگرام میں بیرونی معاونت اتنی زیادہ نہیں۔ ارجنٹائن کی ٹیکنالوجی پر بنائے گئے ایٹمی ری ایکٹر پیرو، الجزائر، آسٹریلیا اور مصر میں کام کر رہے ہیں۔ 1983 میں ارجنٹائن نے اعلان کیا کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی یورنیئم تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ تاہم اس کے بعد ارجنٹائن نے اعلان کیا کہ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی کو صرف اور صرف پُر امن مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔ بین الاقوامی ایٹمی ادارے میں ارجنٹائن بورڈ آف گورنرز میں شامل ہے۔
اس کے ایک کروشین تارکِ وطن نے فنگر پرنٹ ٹیکنالوجی کی بنیاد ڈالی۔ پال پیسکارا نے پہلی بار ہیلی کاپٹر کی کامیاب آزمائشی پرواز کی۔ ہنگری اور ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے لازلو بیرو نے پہلی بار تجارتی پیمانے پر بال پوائنٹ پن بنائے۔ ایڈوراڈو ٹاروزی نے پہلا پینڈولر کمبشن انجن بنایا۔ جوان مالڈیسنا جو ارجنٹائن اور امریکا سے تعلق رکھتے ہیں، سٹرنگ تھیوری کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔ اس کے علاوہ ارجنٹائن مصنوعی سیارے بنانے کے حوالے سے بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔
آبادی کی خصوصیات
ترمیم2001 کی مردم شماری کے مطابق ارجنٹائن کی آبادی 3٫62٫60٫130 افراد پر مشتمل ہے۔ 2010 کی مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے مطابق یہ آبادی اب 4٫00٫91٫359 افراد ہو چکی ہے۔ کل آبادی کے لحاظ سے ارجنٹائن جنوبی امریکا میں تیسرے جبکہ دنیا بھر میں 33ویں نمبر پر ہے۔ آبادی کی گنجانیت 15 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔
نسلی گروہ
ترمیمتارکین وطن کا ملک سمجھا جاتا ہے۔ زیادہ تر افراد یورپی النسل ہیں جو نوآبادیاتی دور میں یہاں آئے تھے۔ یورپی النسل افراد کی تعداد کے حوالے سے امریکا کے بعد ارجنٹائن میں سب سے زیادہ افراد آن بسے ہیں۔ ان کی اکثریت اٹلی اور سپین سے آئی تھی۔
حالیہ غیر قانونی امیگریشن زیادہ تر بولیویا اور پیراگوئے سے ہو رہی ہے جبکہ پیرو، ایکواڈور اور رومانیہ سے بھی تھوڑے بہت لوگ آتے ہیں۔
مذہب
ترمیمآئین کے مطابق ہر مذہب کے پیروکاروں کو آزادی ہے جبکہ معاشی حوالے سے حکومت کو رومن کیتھولک مذہب کی مدد کرنی ہوتی ہے۔ 1994 سے قبل تک صدر اور نائب صدر کا رومن کیتھولک ہونا لازمی تھا تاہم دیگر سرکاری عہدوں پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ 1945 سے اہم کلیدی عہدوں پر مختلف مذاہب کے افراد فائز ہونے لگ گئے تھے۔
عالمی مسیحی ڈیٹابیس کے مطابق ارجنٹائن میں 92.1 فیصد مسیحی، 3.1 فیصد غیر یقینی، 1.9 فیصد مسلمان، 1.3 فیصد یہودی، 0.9 فیصد لادین اور اتنے ہی بدھ مت اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے تھے۔
زبان
ترمیمملک کی سرکاری زبان کا ڈی فیکٹو درجہ ہسپانوی کو ملا ہوا ہے۔
دوسری بڑی بولی اطالوی ہے جسے 15 لاکھ افراد بولتے ہیں۔ 10 لاکھ افراد عربی جبکہ چار سے پانچ لاکھ افراد جرمن بولتے ہیں۔
شہروں کو منتقلی
ترمیمارجنٹائن کی آبادی کا زیادہ تر حصہ شہروں میں رہتا ہے۔ دس بڑے شہروں میں ملکی آبادی کا نصف حصہ رہتا ہے۔ ہر دس میں سے تقریباً ایک شخص دیہات میں رہتا ہے۔ بیونس آئرس ہی میں تیس لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں۔ گریٹر بیونس آئرس علاقے میں ایک کروڑ تیس لاکھ افراد رہتے ہیں۔
صوبوں کے درمیان آبادی کی تقسیم یکساں نہیں۔ پمپا کے صوبے میں کل ملکی آبادی کا 60 فیصد رہتا ہے۔ کچھ صوبوں میں تیس تیس لاکھ جبکہ دیگر میں دس لاکھ فی صوبہ آبادی کی اوسط بنتی ہے۔
زیادہ تر یورپی النسل افراد شہروں میں بس گئے تھے۔ بہت سارے چھوٹے قصبے ریل کی پٹڑی کی تعمیر کے ساتھ ساتھ تعمیر ہوتے گئے۔
تعلیم
ترمیمآزادی کے بعد سے ارجنٹائن نے اپنا آزادانہ تعلیمی نظام بنایا تھا جس سے شرحِ تعلیم میں بہت اضافہ ہوا۔ اس وقت 97 فیصد افراد خواندہ ہیں۔
5 سے 17 سال کی عمر تک اسکول لازمی ہوتا ہے۔ ایلمنٹری یا لوئر اسکول 6 سے 7 سال پر محیط ہوتا ہے۔ سیکنڈری یا ہائی اسکول مزید 5 یا 6 سال کا ہوتا ہے۔ صدر ڈومینگو فاسٹینو سرمینٹو کو موجودہ جدید اور مفت تعلیمی نظام کا معمار مانا جاتا ہے۔
زیادہ تر تعلیمی نظام کو ٹیکس دہندگان کی مدد سے چلایا جاتا ہے۔ بہت سارے پرائیوٹ پرائمری، سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹیاں بھی یہاں موجود ہیں۔
صحت عامہ
ترمیمصحتِ عامہ آجروں اور لیبر یونین کی مدد سے مہیا کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی انشورنس، عوامی ہسپتال اور کلینک کے علاوہ پرائیوٹ انشورنس بھی موجود ہیں۔
ارجنٹائن میں کل 1٫53٫000 ہسپتالوں کے بیڈ، 1٫21٫000 ڈاکٹر اور 37٫000 ڈینٹسٹ ہیں جو ترقی یافتہ ممالک کے برابر کی شرح ہیں۔
فہرست متعلقہ مضامین ارجنٹائن
ترمیمویکی ذخائر پر Argentina سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ^ ا ب http://www.geonames.org/3865483/argentine-republic.html
- ↑ "صفحہ ارجنٹائن في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2024ء
- ↑ https://www.pagina12.com.ar/422916-la-poblacion-argentina-es-de-47-327-407-personas
- ^ ا ب ناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
- ↑ http://www.indec.mecon.ar/nivel4_default.asp?id_tema_1=4&id_tema_2=31&id_tema_3=58