محمد ضیاء الحق
جنرل محمد ضیاء الحق (12 اگست 1924ء تا 17 اگست 1988ء) پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے، جنھوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹا کر مارشل لا لگایا اور بعد ازاں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ وہ تا دم وفات، سپہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔
ابتدائی زندگی
سابق صدر مملکت و سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ 1924ء میں جالندھر کی ارائیں برادری میں ایک غریب کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم جالندھر اور دہلی میں حاصل کی۔
1945ء میں فوج میں کمیشن ملا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں برما، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات سر انجام دیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آ گئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960ء تا 1968ء ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ بعد ازاں اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں۔ مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کے کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیے گئے۔ 1973ء میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیے گئے۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی پا کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔
اردن میں تعیناتی
1970ء میں انھیں پاکستان کی طرف سے اردن بھیجا گیا۔ ستمبر 1970ء میں شاہ حسین نے تنظیم آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کو اردن سے نکالنے کے لیے ایک فوجی آپریشن کیا، جس میں ٹینک بھی استعمال ہوئے۔ اس آپریشن کی قیادت بریگیڈیئر ضیاء الحق نے کی تھی۔ اس آپریشن کے دوران پی ایل او اور اردن کی فوج میں شدید لڑائی ہوئی، جس میں بہت سے بے گناہ فلسطینی مہاجرین بھی مارے گئے۔
اس آپریشن کی کامیابی پر شاہ حسین نے بریگیڈیئر ضیاء الحق کو ایک تمغا بھی دیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ جنرل ضیاء نے آپریشن پی ایل او کے خلاف نہیں بلکہ پی ایل او میں موجود ایک گروپ فدائین کے خلاف کیا تھا۔ فلسطینیوں کے اس گروپ نے اردن میں ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی تھی اور انھوں نے دو بار شاہ اردن کو قتل کرنے کی کوشش بھی کی تھی[حوالہ درکار]۔
مارشل لا
1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف احتجاج کا ایک ملک گیر سلسلہ شروع ہو گیا۔ یوں اس ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان میں کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے، جو کسی کامیابی تک نہ پہنچ سکے۔ بالآخر اسی ملکی بے امنی کو جواز بنا کر جنرل محمد ضیاء الحق کے 4 جولائی 1977ء کی شام ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
انھوں نے آئین کو معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے۔ مارشل لا کے نفاذ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پر ایک شہری کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا، جس کی پاداش میں ہائیکورٹ نے انھیں سزائے موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو ذو الفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔
صدارتی ریفرنڈم
دسمبر 1984ء میں انھوں نے صدارتی ریفرنڈم کروایا، جس میں کامیابی کے بعد ان کے منصب صدارت میں توثیق ہو گئی۔
غیر جماعتی انتخابات
فروری 1985ء میں ملک بھر میں غیر جماعتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا۔
ان انتخابات کے نتیجہ میں محمد خان جونیجو وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوئے۔ جس کے بعد باہمی اعتماد کی بنیاد پر 30 دسمبر 1985ء کو ملک سے مارشل لا اٹھا لیا گیا۔
تین سال بعد بداعتمادی کی بنیاد پر آٹھویں ترمیم کے تحت جنرل ضیاء الحق نے 29 مئی 1988ء کو محمد خان جونیجو کی حکومت برطرف کر دی اور اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔
اسلامی قوانین
جنرل محمد ضیاء الحق نے سرقہ، ڈکیٹی، زنا، شراب، تہمت زنا اور تازیانے کی سزاؤں سے متعلق حدود آرڈینس اور زکوۃ آرڈینس نافذ کیا۔
انھوں نے اسلامی قوانین کی تشریح کے لیے وفاقی شرعی عدالت قائم کی اور قاضی عدالتیں قائم کیں۔
حکمت عملی
سوویت روس کی افغانستان پر جارحیت کا مقصد پاکستان فتح کرکے بحیرہ عرب کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا تھا۔ چنانچہ جنرل محمد ضیاء الحق نے روس اور بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا احساس کرتے ہوئے اور افغانستان کی آزادی کے لیے کوشاں عوام کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
بعض حلقوں کی جانب سے جنرل موصوف کو بدنام کرنے کے لیے امریکا کو افغان جہاد کا روح رواں ٹھہرایا جاتا ہے، حالانکہ امریکا صرف اپنی مطلب برآری کے لیے افغان جہاد میں شامل ہوا تھا۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ضیاء الحق نے نام نہاد مجاہدین تیار کرنے والے مدرسوں کی صورت میں دہشت گردی کی جو فصل بوئی وہ ان کی موت کے 13 سال بعد دہشت گرد جتھوں کی صورت میں سامنے آئی اور ملک دس سال تک خودکش دھماکوں سے تباہ حال ہوتا رہا۔
انھوں نے کشمیر میں آزادی کی جدوجہد شروع کروائی۔
اس کے علاوہ انھوں نے بھارت سے بنگلہ دیش کا بدلہ لینے کے لیے سکھوں کی تحریک خالصتان شروع کروائی، جس کا مقصد بھارت کے پنجاب اور دیگر علاقوں پر مشتمل سکھوں کے لیے ایک آزاد ریاست بنانا تھا۔ اس تحریک کی قیادت ایک ایسے سکھ جنرل کے ہاتھ میں دی گئی جو بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت بھارتی مسلح افواج کا کمانڈر تھا۔[حوالہ درکار]
وفات
جنرل محمد ضیاء الحق نے 17 اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہو کر وفات پائی۔ ان کی تدفین اسلام آباد میں فیصل مسجد کے سامنے کی گئی،
میراث
ضیاء ازم
عوامی تصویر
مقبول ثقافت میں تصویر کشی
ایوارڈز اور سجاوٹ
Sitara-e-Harb 1965 War
(War Star 1965) |
Sitara-e-Harb 1971 War
(War Star 1971) |
||
Tamgha-e-Jang 1965 War
(War Medal 1965) |
Tamgha-e-Jang 1971 War
(War Medal 1971) |
Pakistan Tamgha
1947 |
Tamgha-e-Sad Saala Jashan-e-
(100th Birth Anniversary of 1976 |
Hijri Tamgha
(Hijri Medal) 1979 |
Tamgha-e-Jamhuria
(Republic Commemoration Medal) 1956 |
Order of Independence
(Jordan) 1971 |
Order of the
Star of Jordan (1971) |
Order of the Rajamitrabhorn[8]
(Thailand) |
Burma Star | War Medal1939-1945 | General Service Medal
(Awarded in 1945) |
غیر ملکی ایوارڈز | ||
---|---|---|
اردن | حکم الحسین بن علی[9] | |
تھائی لینڈ | حکم راجامیتربھورن[8] | |
اردن | آرڈر آف دی اسٹار آف اردن | |
آزادی کا حکم | ||
برطانیہ | برما سٹار | |
جنگی تمغہ 1939-1945 | ||
جنرل سروس میڈل - (عالمی جنگ 2) | ||
یوگوسلاویہ | یوگوسلاو عظیم ستارے کا آرڈر[10] |
حوالہ جات
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12037763k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Mohammad-Zia-ul-Haq — بنام: Mohammad Zia-ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/10556576 — بنام: Mohammed Zia Ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/zia-ul-haq-mohammed — بنام: Mohammed Zia ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Hrvatska enciklopedija — Hrvatska enciklopedija ID: https://www.enciklopedija.hr/Natuknica.aspx?ID=67216 — بنام: Mohamed Zia ul-Haq
- ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000015052 — بنام: Mohammad Zia ul-Haq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12037763k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب Document ratchakitcha.soc.go.th
- ↑ Jordan Times, 1987, Jordan, English (بزبان انگریزی)
- ↑ "Блокови стварају кризе"۔ Borba۔ 61: 7۔ 23 January 1982
بیرونی روابط
- بی بی سی موقع،آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bbc.co.uk (Error: unknown archive URL) "ضیاء الحق دور کے گیارہ سال"
- بی بی سی موقع، ’پانچ جولائی محض ایک تاریخ نہیں‘
- بی بی سی موقع،آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bbc.co.uk (Error: unknown archive URL) "پچیس سال پہلے"
- روزنامہ جنگ، 18 اگست 2009ء،آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jang.net (Error: unknown archive URL) "ہارون رشید:ناتمام:آخری فیصلہ ابھی باقی ہے"
- دیکھتے ہی گولی مارنے کی خبر میں نے پڑھی
فوجی دفاتر | ||
---|---|---|
ماقبل | رئیس عملہ پاک فوج 1976–1988 |
مابعد |
سیاسی عہدے | ||
ماقبل | وزیر اعظم پاکستان 1977–1985 |
مابعد |
ماقبل | صدر پاکستان 1978–1988 |
مابعد |
ماقبل | وزیر دفاع 1978 |
مابعد |
ماقبل | وزیر دفاع 1985 |
مابعد |
ماقبل | وزیر اعظم پاکستان 1988 |
مابعد |